قربانی

ذی الحجہ کے مہینے کی اس سے بڑی اور کیا فضیلت ہوگی کہ دو اہم باتیں جو سال بھر کے دوسرے دنوں میں انجام نہیں دی جا سکتی ان کو انجام دینے کے لئے اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ نے اس مہینہ کو منتخب فرمایا یہ دوباتیں ایسی ہیں کہ ان اوقات کے علاوہ دوسرے اوقات میں اگر ان عبادتوں کو کیا جائے گا تو وہ عبادت ہی نہیں شمار ہوگی ان میں سے ایک عبادت حج ہے۔
اس مہینہ کی دوسری خاص عبادت قربانی ہے قربانی کے لئے اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ نے ذی الحجہ کے تین دن (یعنی دس،گیارہ،بارہ تاریخ )مقرر فرمادئیے ہیں ان دونوں کے علاوہ اگر کوئی شخص قربانی کی عبادت کرنا چاہے تو نہیں کرسکتا یہاں تک کہ اگر کسی نے قربانی کا جانور متعین کیا ہوا تھا لیکن اس کی قربانی نہیں کی اور یہ تین دن گزر گئے ،تب بھی اس جانور کو ذبح کر نا جائز نہیں بلکہ اس کو زندہ صدقہ کرنا ضروری ہے۔
قربانی کے معنی ہیں اللہ سبحانہ‘ وتعالیٰ کا تقرب حاصل کرنے کی چیز اور یہ لفظ قربانی ’’قربان‘‘سے نکلا ہے اور لفظ قربان ’’قرب‘‘ سے نکلا ہے تو قربانی کے معنی یہ ہیں کہ وہ چیز جس سے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کیا جائے۔
اصل میں قربانی کی حقیقت تو یہ تھی کہ بندہ خود اپنی جان کو اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کے حضور میں پیش کرتا مگر اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کی رحمت دیکھئے کہ ان کو یہ گوارا نہ ہوا،اس لئے اللہ تعالیٰ جل جلالہ‘ نے یہ حکم دیا کہ تم جانور ذبح کرو،ہم یہی سمجھیں گے کہ تم نے خود اپنے آپ کو قربان کردیا۔
قربانی عبادت کے طور پر حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے شروع ہوئی اور قربانی ان اسلامی نشانیوں میں سے ہے جن کا سلسلہ حضرت آدم علیہ الصلوٰۃُ والسلام کے زمانے سے چلا آرہا ہے اور امت محمدیہ (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم)تک ہر ملت ومذہب کا اس پر عمل رہا ہے۔
اللہ سبحانہ‘ وتعالیٰ کا ارشاد پاک ہے:…
وَلِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا لِّیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلٰی مَا رَزَقَھُمْ مِّنْم بَھِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ ط
ترجمہ :…’’ہم نے جتنے اہل شرائع گزرے ہیں(ان میں سے )ہر امت کے لئے قربانی کرنا اس غرض سے مقرر کیاتھا کہ وہ ان مخصوص چوپاؤں پر اللہ سبحانہ‘ وتعالیٰ کا نام لیں جو اس نے ان کو عطا فرمایا تھا۔‘‘(سورۂ حج آیت نمبر۳۴)
قربانی واجب ہے:…
قربانی کے دنوں میں قربانی کرنا واجب اور قربانی کے دنوں کا افضل اور محبوب ترین عمل ہے ۔
اسی لئے تو حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے قربانی نہ کرنے والے شخص کے بارے میں اتنی سخت برائی بیان فرمائی ہے کہ وہ عید گاہ کے قریب بھی نہ آئے اور خود حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے مدینہ میں کسی سال بھی قربانی ناغہ نہیں فرمائی۔(ترمذی ، احمد)
حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم سے لے کر آج تک چودہ سوسالہ ہر دور اور علاقے میں مسلمانانِ عالم ہر سال مسلسل اس پر عمل کرتے چلے آرہے ہیں۔
بعض لوگوں کو قربانی کے واجب ہونے میں شبہ ہوتا ہے اور قربانی کو صرف ایک سنت عمل سمجھ کرنظر انداز کردیتے ہیں اس لئے یہاں مختصر انداز میں قربانی کے واجب ہونے کے دلائل ذکر کئے جاتے ہیں:…
٭…اللہ سبحانہ‘ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:…
فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ o
ترجمہ:’’آپ (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم)اپنے پروردگار کے لئے نماز پڑھئے اور قربانی کیجئے۔‘‘
اس آیت مبارکہ میں وَانْحَرکے معنیٰ قربانی کرنے کے ہیں۔
٭…اس آیت میں امر(حکم)کا صیغہ لاکر قربانی کرنے کا حکم دیا گیا ہے جس سے قربانی کا واجب ہونا ثابت ہو تا ہے۔
٭…رسول اللہ !صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے قربانی واجب ہو تے ہوئے قربانی نہ کرنے والے کو بڑی سخت وعید بیان فرمائی ہے(جیساکہ پہلے گزر چکا ہے)اور ایسی سخت وعید کسی ضروری کام کے چھوڑنے پر ہی ہوسکتی ہے۔
٭…حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک شخص نے قربانی کے بارے میں سوال کیا کہ کیا قربانی واجب ہے ،آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ رسول اللہ!صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے قربانی فرمائی اور تمام مسلمانوں نے قربانی کی ۔پھر اس شخص نے دوبارہ یہی سوال کیا ،تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ آپ عقل رکھتے ہو ؟رسول اللہ!صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے قربانی فرمائی اور تمام مسلمانوں نے قربانی کی ۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جواب سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے قربانی کے واجب ہونا مراد لیا ہے اس لئے کہ سائل نے قربانی کے واجب ہونے ہی کے بارے میں سوال کیا تھا اگر قربانی واجب نہ ہوتی تو آپ واضح طور پر قربانی کے واجب ہونے کی نفی فرمادیتے۔
اس صورت میں قربانی کو لوٹانے کا حکم بھی قربانی کے واجب ہونے کی علامت ہے کیونکہ اگر قربانی واجب نہیں تھی تو دوبارہ قربانی لوٹانے کا حکم کیوں دیا جاتا۔
٭…رسول اللہ !صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم دس سال مدینہ میں رہے ،ان دس سالوں میں قربانی کرتے رہے ۔
حضوراکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم کا باوجود مالی غربت کے ہمیشہ قربانی کرتے رہنا اور کبھی بھی اس کو نہ چھوڑنا یہ قربانی کے واجب ہونے کی دلیل ہے۔