سوشل میڈیا؛ آخرت کی فکر کیجئے

آج کل سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال نے جہاں ہمارے لئے بہت ساری سہولیات مہیا کردی ہیں وہیں بے شمار دنیوی و اُخروی نقصانات بھی ہمارا مقدر بن گئے ہیں.
سوشل میڈیا میں بکثرت استعمال ہونے والے واٹس ایپ What’s aap اور فیس بک facebook نے تو تہلکہ مچا رکھا ہے. شروع شروع میں تو ان کے استعمال کرنے والے ان کے استعمال سے مکمل طور پر آشنانا تھے لیکن جوں جوں استعمال بڑھتا گیا، لوگ ان کے رموزواوقاف سے مکمل طور پر واقف ہوتے گئے. پھر لوگوں اپنی عقل و فہم کی بنیاد پر گروپس Groups تشکیل دینا شروع کردئے. اب المیہ یہ ہے کہ ہر یوزر اپنے چند دوستوں کو لے کر اپنے ذوق کے مطابق مختلف گروپس تشکیل دے رہاہے. اور پھر اِن گروپس میں کیا ہوتاہے، کیسے ہوتا یہ ہر صارف بخوبی جانتا ہے. بظاہر وہاٹس ایپ، فیس بُک کا استعمال کرنا، ان پر گروپ بنانا کوئی گناہ کا کام نہیں ہے. اِلاّ یہ کہ ان کا استعمال شرعی احکام کی پامالی، فرائض سے دوری اور دین بیزاری کا سبب بننے لگے تو پھر ان کا استعمال صرف گناہ ہی نہیں بلکہ حرام تک  ہوجاتا ہے لیکن اس کا کیا کیجئے جیسے ہی آپ کسی گروپ کے ایڈمن بنتے ہیں آپ پر ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے.  آپ ایڈمن admin بننے کے ساتھ ساتھ اپنےگروپ اور ممبران کے متعلق اخرت میں جواب دہی کے بھی ذمہ دارہوجاتے ہیں.
آج کل یہ بیماری بری طرف عام ہوتی جارہی  ہے. ہربندہ اپنا گروپ بنارہاہے. گروپ میں سو،سو-دو،دوسو ممبران کو شامل یا ایڈ (Add) کررہاہے. یہ بھی کوئی بُری بات نہیں.  لیکن ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « أَلاَ كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالأَمِيرُ الَّذِى عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِىَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ أَلاَ فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ».
ترجمہ:-
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: سنو! تم میں سے ہر شخص مسئول اور ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اسکی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا،امیر لوگوں پر حاکم ہے اس سے اس کی رعایا کے متعلق سوال ہوگا، اور مرد اپنے اہل خانہ پر حاکم ہے اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا اور عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کی اولاد کی ذمہ دار اور مسئول ہے اس سے ان کےبارے میں پوچھا جائے گا اور غلام اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے اس سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ یاد رکھو! تم میں سے ہر آدمی ذمہ دار ہے اور ہر شخص سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھا جائے گا۔
(صحیح مسلم 34/14  )
اس حدیث شریف میں صراحت کے ساتھ یہ بات موجود ہے کہ ہر شخص ذمہ دار ہے اور اس سے اپنے ماتحتوں کے متعلق کل قیامت کے دِن سوال کیا جائے. اب ہم غور کریں کہ فیس بک یا واٹس ایپ پر گروپ تشکیل دینے کے بعد ہم پر کتنی بڑی ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے. جب آپ کوئی گروپ تشکیل دیتے ہیں تو اس گروپ میں آپکی حیثیت ذمہ دار عرف ایڈمن کی ہوتی ہے اور گروپ کا ہر ممبر آپ کا ماتحت ہوتا ہے. گروپ تشکیل یا کریٹ  creat کرتے ہی حدیث شریف کی رو سے “مسئول” یعنی جس سے سوال کیا جائے، ایڈمن بن جاتے ہیں اور گروپ کے تمام ممبران کی آخرت کے بننے یا بگڑنے کے ذمہ دار بھی.  اور پھر انہی ممبران کی آخرت کے بننے یا بگڑنے سے متعلق کل قیامت میں اس سے سوال ہونا ہے کہ آپ کی ماتحتی میں آجانے کے بعد آپ نے ان کی آخرت کی کتنی فکر کی؟؟؟
اس لئے اگرآپ کسی گروپ کے ایڈمین یا ذمہ دار ہیں تو اب آپ کی حیثیت صرف ایڈمین کی ہی نہیں بلکہ مسئول اور امیر کی بھی ہوجاتی ہے اور آپ ایک مکمل کارواں کےرہبر بن جاتے ہیں. اب کارواں کی باگ ڈور آپ کے ہاتھوں میں ہوتی ہے، چاہے جِس سمت موڑدیں بھلائی کی طرف یا پھر بُرائی کی طرف اور اگر آپ بھلائی کی طرف اپنے قافلے کو نہیں لے کر چلتے تو  اس کےلئے تیار رہیں کہ کل قیامت کے دِن آپ سے اس بارے میں بھی سوال ہونا ہے، ورنہ اس سے پہلے کہ آپ قیامت کے دِن مسئول یعنی ایڈمن کی حیثیت سے سوال کیا جائے  اور آپ سے آپ کے گروپ کے ممبران کے بارے میں سوال ہو. اگر آپ اس کی اہلیت نہیں رکھتے کہ آپ ہر ممبر کی آخرت سنوارنے کی فکر کرسکیں اور آخرت کی جوابدہی سے بھی بچنا چاہتے ہیں  تو جتنی جلدی ہوسکے اپنے گروپس کو حذف کیجئے. اور اپنی آخرت برباد ہونے سے بچائیے نیز دوسروں کی بھی حفاظت کیجئے، بصورت دیگر کل قیامت کے دِن یہی گروپ ممبرس، ان کا قیمتی سرمایہ، وقت، صلاحیتیں جو آپ کی کی وجہ یعنی گروپ بنانے سے ضائع ہورہی ہیں  آپ کے لئے خسارے کا سامان  بن سکتے ہیں.
…………….

سوال # 156042
حضرات مفتیان کرام سے مودبانہ گزارش ہے کہ کیا ہم فیس بک یا وہاٹس ایپ ائی ڈی پر پہچان کیلئے چہرے کی تصویر لگاسکتے ہیں۔
براہ مہربانی جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرماویں ۔
جواب: شریعت میں اپنی یا کسی بھی جان دار کی تصویر بنانا، تصویر بنوانا اور تصویر رکھنا وغیرہ سب ناجائز ہے اور فیس بک یا واٹس ایپ آئی ڈی پر شناخت (پہچان)کے لیے تصویر لگانا شرعی ضرورت کے دائرہ میں نہیں آتا، یعنی: اس میں آدمی کے لیے نہ تو کوئی قانونی مجبوری ہے اور نہ ہی اس کے نہ رکھنے میں کوئی ضرر ونقصان پایا جاتا ہے اور شناخت کے لئے دیگر مختلف چیزیں بھی ہوسکتی ہیں، نیز ضرورت پر بذریعہ فون رابطہ سے بھی شناخت حاصل کی جاسکتی ہے؛ اس لئے فیس بک یا واٹس ایپ آئی ڈی پرشناخت کے لئے اپنی یا کسی بھی جان دار کی تصویر رکھنا شرعاً جائز نہیں ہے ۔
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Halal–Haram/156042
……