مضبوط۔:……..سعدی کے قلم سے

 

 

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی طرف سے ’’مغفرت‘‘ عطاء فرمائے…

مغفرت کے لئے قیمتی کلمات

بعض کلمات میں توبہ اور استغفار کا لفظ نہیں ہوتا…مگر وہ کلمات ایسے وزنی اور بلند ہوتے ہیں کہ ان کو اخلاص سے پڑھا جائے تو ’’مغفرت‘‘ ملتی ہے…یعنی گناہوں کی معافی کی اور بخشش مثلاً

رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا:

’’ کیا میں آپ کو ایسے کلمات نہ سکھا دوں کہ جب آپ انہیں پڑھیں تو اللہ تعالیٰ آپ کو مغفرت عطا ء فرمائے…باوجود اس کے کہ آپ کو پہلے سے مغفرت ملی ہوئی ہے…پھر آپ ﷺ نے یہ کلمات سکھائے:

’’لَآ اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ،لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ،اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ‘‘

(مسند احمد، خصائص للنسائی)

 

اس حدیث شریف میں حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی ایک بڑی فضیلت بھی آ گئی …کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ’’مغفرت یافتہ ‘‘ تھے… اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے سچی محبت اور عقیدت نصیب فرمائے … بعض لوگ حضرات خلفاء کرام کی فتوحات کا ’’رقبہ‘‘ شمارکرتے ہیں…فلاں خلیفہ نے اتنے ہزار مربع میل فتح فرمایا اور فلاں نے اتنا …اس تذکرہ میں حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ’’ مربعے‘‘ نہیں آتے… یوں لوگ سمجھتے ہیں کہ نعوذ باللہ ان کی شان کم رہی…حالانکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں ان فتنوں سے قتال فرمایا …جو اگر نہ مارے جاتے تو مسلمانوں کے اگلے پچھلے سب مفتوحہ علاقے ویران کر ڈالتے …ویسے بھی غزوہ بدر سے جنگ نہروان تک حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ایک ایک جہادی کارنامہ …بہت اونچا اور بہت بھاری ہے…رضی اللّٰہ عنہ وارضاہ

ایک بات سوچیں

اوپر جو مغفرت کی دعاء آئی ہے وہ ایک بار توجہ اور اخلاص سے پڑھ کر ایک بات سوچیں…ہمیں زندگی میں جتنی بھی بڑی نعمتیں ملتی ہیں…وہ اکثر ’’مصیبت‘‘ کے اوقات میں ملتی ہیں…انسان جب ’’مصیبت‘‘ میں ہوتا ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ کی رحمت زیادہ متوجہ ہوتی ہے…اور خود انسان کی عقل بھی زیادہ کام کرتی ہے… قید، گرفتاری، بیماری ، جدائی ، زخم ، معاشی تنگی، اپنوں کی بے وفائی، دوستوں کے مظالم ، رشتہ داروں کا حسد… وغیرہ وغیرہ… ایک بیمار آدمی جو اپنی بیماری پر صبر کرتا ہے … روحانیت اور معرفت کے ان مقامات کو پا لیتا ہے جو بڑے بڑے عابد اور فاضل سالہا سال کی محنت سے نہیں پا سکتے… آپ موبائل سے کچھ وقت بچا کر اس حقیقت پر ضرور غور کریں…اپنے مصیبت کے دن یاد کریں…اور ان میں ملنے والی نعمتوں کو یاد کریں…تب آپ کو’’ شکر گزاری ‘‘ نصیب ہو گی…ایک صاحب جیل میں گئے ،وہاں کی سختی میں ان کی عقل روشن ہوئی تو انہیں معلوم ہوا کہ…وہ وضواور طہارت میں غلطی کر رہے تھے … تب وہ شکر ادا کرتے ہوئے رو تے تھے کہ… زندگی بھر کی نمازیں بچ گئیں…ورنہ فضول عبادت کرتے رہتے…

بہرحال یہ ایک مفصل موضوع ہے…بندہ نے صرف اشارہ عرض کر دیا ہے کہ…اب اس پہلو پر ضرور غور کریں… آج کل ہمارے کئی رفقاء گرفتار ہیں… ان کے اہل خانہ و اقارب ایک کرب اور مصیبت سے گذر رہے ہیں…ان حالات میں صبر و استقامت کی ضرورت ہے… اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ظلم نہیں فرماتے…

عذاب کی جھلکیاں

قرآن مجید سمجھاتا ہے کہ… اللہ تعالیٰ ’’ظالموں‘‘ کے کرتوتوں سے بے خبر نہیں ہیں…

َلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰہَ غَافِلاً عَمَّا یَعْمَلُ الظَّالِمُونَ

حکومت جو مظالم ڈھا رہی ہے…وہ سب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں…اس کی پکڑ کب آتی ہے یہ تو صرف خود وہی جانتا ہے… مگر اس پکڑ کے آثار اور جھلکیاں صاف نظر آ رہی ہیں…آج کل حکمران خاندان… اپنے مالی معاملات میں ایسا بے پردہ اور بے نقاب ہوا ہے کہ…ہر کوئی اس پر لعن طعن کر رہا ہے… قانون کے نام پر عوام کو باندھنے والے اور مارنے والے خود کس قدر ’’لا قانون ‘‘ ہیں… یہ سب نے کھلی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے… پردے چاک ہونا شروع ہو گئے ہیں … آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟… مظلوموں کی آہیں اور بد دعائیں رائیگاں نہیں جاتیں…

کھانے میں برکت

کھانے اور رزق میں برکت کا اصل نسخہ تو یہ ہے کہ…کھانا حلال ہو اور سنت کے مطابق کھایا جائے…اس میں مزید دو اہم باتیں آج عرض کرنی ہیں…اگر آپ چاہتے ہیں کہ…اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو کھاتے پیتے رہیں تو دو کام کر لیں… پہلا یہ کہ جب بھی دودھ کے علاوہ کچھ کھائیں اور پئیں تو… درمیان میںیہ دعاء پڑھ لیا کریں

اللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْہِ وَ ارْزُقْنَا خَیْراً مِنْہُ

یا اللہ! اس میں ہمارے لئے برکت عطاء فرما اور اس سے بہتر بھی ہمیں عطاء فرما…

یہ مزید اچھے رزق کو کھینچنے والی دعاء ہے … اور یہ جنت پانے کی بھی دعاء ہے کیونکہ جنت کی نعمتیں دنیا کی نعمتوں سے بہت بہتر اور افضل ہیں…

جو ا
ٓدمی اس دعاء کا اہتمام رکھتا ہے…اس کے رزق اور خوراک میں بہتری آتی چلی جاتی ہے … اور جب دودھ پئیں تو یہ دعاء پڑھیں

اللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیہِ وَزِدْنَا مِنْہُ

یا اللہ! اس میں ہمارے لیے برکت عطاء فرما اور یہ ہمیں مزید بھی عطاء فرما

یہ ہوا پہلا کام…دوسرا کام یہ کہ کھانا چھپایا نہ کریں…بعض لوگ اپنا کھانا چھپاتے ہیں… کوئی پوچھے آپ نے کھانا کھایا؟… یا تو صاف انکار کر دیتے ہیں کہ ہم نے صبح سے کچھ بھی نہیں کھایا …یا پھر دو چار لقموں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں …ایسے افراد سے آپ جب بھی ملیں …وہ آپ کو ہمیشہ بھوکے ملیں گے…یار کیا کریں! آج کل بھوک ہی نہیں لگتی… صبح سے کچھ بھی نہیں کھایا … حالانکہ کافی کچھ انہوں نے کھا پی رکھا ہوتا ہے… یہ لوگ چونکہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں تو… پھر ان کا رزق واقعی کم ہوتا چلا جاتا ہے… کسی پر ڈاکٹر پابندی لگا دیتے ہیں… اور کسی پر کوئی اور ایسی مصیبت آتی ہے کہ…رزق کم ہو جاتا ہے… تھوڑا سا سوچیں! کھانا چھپانے کی کیا ضرورت ہے؟ شیطان سمجھاتا ہے کہ… اس طرح لوگ تم سے ہمدردی کریں گے…حالانکہ یہ غلط ہے…کسی کے بھوکا رہنے یا کم کھانے سے کسی کو کیا ہمدردی اور عقیدت ہو سکتی ہے؟… بعض لوگ ’’نظر‘‘ سے ڈرتے ہیں کہ اگر اپنا کھانا بتا دیا…اور اب ان کے سامنے مزید بھی کھایا تو کوئی نظر لگا دے گا…حالانکہ یہ بھی غلط ہے اور ریا کاری ہے… بہرحال جو بھی جس وجہ سے بھی…اپنے کھانے کو چھپاتا ہے یا کم بتاتا ہے…وہ نہ لوگوں کی نظر میں محبوب شمار ہوتا ہے…اور نہ ہمدردی کے قابل … بلکہ وہ صرف اور صرف اپنا نقصان کرتا ہے… ناشکری کی وجہ سے اس کی روزی کم ہوتی چلی جاتی ہے…اور جھوٹ، ریاکاری اور دکھلاوے کا گناہ مزید اس کے سر پر چڑھ جاتا ہے…

اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائےکھانے کا طریقہ

کھانا، اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے… اسے ہمیشہ ذوق شوق سے کھانا چاہیے نہ کہ…ناز اور نخرے کے انداز میں…حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا…میں اس طرح کھاتا ہوں جس طرح ’’غلام ‘‘ کھاتا ہے… غلام کو کھانا کم ملتا تھا اور سخت ضرورت کے وقت ملتا تھا…اس لئے اس کو جیسے ہی کھانا ملتا تو وہ اللہ تعالیٰ کا نام لے کر ایک ضرورت مند کی طرح مکمل ذوق، شوق سے کھاتا تھا…ایک ایک لقمے کا ذائقہ لینا اور درمیان میں گفتگو کے وقفے کاٹنا اس کی برداشت میں نہیں ہوتا تھا…اسی طرح وہ عاجزی اور تواضع سے کھاتا تھا…اور کھانے پر زیادہ وقت نہیں لگاتا تھا…حضرت آقا مدنی ﷺ کے الفاظ میں بڑی عظیم جامعیت ہوتی ہے…ایک لفظ میں اتنا بڑا مفہوم ارشاد فرما دیتے ہیں…آج کل غلام تو نہیں ہیں…آپ کسی ایسے مزدور کو دیکھ لیں جو صبح سے دوپہر تک آٹھ گھنٹے سخت مشقت کا کام کرے…اور پھر اسے کھانا پیش کیا جائے تو وہ کس طرح سے کھائے گا؟… آج کل ہمارے کھانوں میں وقت کا ضیاع، نخرے بازی اور تکبر بہت آتا جا رہا ہے…کافی اصلاح کی ضرورت ہے…جو مسلمان چاہتا ہو کہ …اس کی زندگی قیمتی بنے وہ کھانے پینے اور بیت الخلاء میں کم سے کم وقت گزارے…کھانا دس بیس منٹ کے اندر ہو جانا چاہیے نہ کہ… گھنٹوں میں … اور بیت الخلاء میں بھی جس قدر ممکن ہو کم وقت گزاریں … کیونکہ وہاں شیطانی اثرات زیادہ ہوتے ہیں… کھانا کم کھائیں گے تو بیت الخلاء بھی کم جانا پڑے گا…

ایک متشاعر کا قصہ

بعض لوگ ’’بیت الخلائ‘‘ میں بہت وقت لگاتے ہیں…یہ بری بات ہے… روزانہ گھڑی میں وقت دیکھ کر… اپنے اس دورانیہ کو کم کرنا شروع کر دیں… اس کی برکت سے وہم کی بیماری ، وسوسے اور فضول غم دور ہوں گے ان شاء اللہ … بیت الخلاء سوچ اور فکر کی جگہ نہیں ہے… وہاں کھانے پینے، کھیلنے، میوزک سننے اور زیادہ سوچنے سے طرح طرح کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں… یہاں ایک قصہ یاد آ گیا…ایک صاحب جو شعر و شاعری کی مہارت نہیں رکھتے تھے…مگر خود کو شاعر سمجھتے اور کہلواتے تھے… ایک بار وہ ایک عالم فاضل شاعر کے پاس گئے اور حسب عادت ان کو بھی اپنا ایک ’’قصیدہ‘‘سنانے لگے…وہ عالم ایسا بے وزن، بے وضع اور بے موضوع قصیدہ سن کر بہت بد مزہ ہوئے مگر مروتاً برداشت کرتے رہے…قصیدہ سنا کر وہ نقلی شاعر کہنے لگے…

حضرت! یہ عالی شان قصیدہ مجھے بیت الخلاء میں فراغت کے دوران ہوا…اور وہیں بیٹھے بیٹھے میں نے ذہن میں تیار کر لیا…یہ بات سن کر وہ عالم بولے… اچھا اب میں سمجھا کہ اشعار میں سے اتنی بدبو کیوں آ رہی تھی…

دو شاندار سانس

دو عبادتیں بڑی لاجواب ہیں… ایک شکر اور ایک استغفار…یعنی الحمد للہ اور استغفر اللہ … ایک سانس آئے تو ساتھ نکلے الحمد للہ…اور دوسرا سانس آئے تو دل بولے…استغفر اللہ…یہ دو عبادتیں…جس کو جس قدر زیادہ نصیب ہوں … وہ اسی قدر زیادہ خوش بخت ہے… آپ کے پاس اللہ تعالیٰ کی جو نعمتیں ہیں ان پر …شکر اور استغفار کا جال ڈال دیں…تب یہ نعمتیں آپ کے پاس مضبوط ہو جائیں گی…

الحمد للہ، استغفر اللہ…الحمد للہ، استغفر اللہ … الحمد للہ، استغفر اللہ

لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭