عید غدیر کی شرعی حیثیت

عید غدیر کی شرعی حیثیت

س: عید غدیر کس وجہ سے منائی جاتی ہے؟ اور اس کی کیا حیثیت ہے؟ کیا اس قسم کا کوئی تہوارمنانا جائز ہے؟

ج: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے  آخری سفرحج سے مدینہ منورہ واپسی کے موقعہ پر غدیرخُم (جومکہ اورمدینہ کے درمیان ایک مقام ہے) پر خطبہ ارشاد فرمایا تھا، اوراس خطبہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نسبت ارشاد فرمایا تھا:
”من کنت مولاہ فعلی مولاہ”
جس کا میں دوست ہوں علی بھی اس کا دوست ہے، اس خطبہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود یہ بتلانا تھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اللہ کے محبوب اورمقرب بندے ہیں، ان سے اورمیرے اہل بیت سے تعلق رکھنا مقتضائے ایمان ہے، اور ان سے بغض وعداوت یا نفرت وکدورت ایمان کے منافی ہے، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا غدیرخُم میں ”من کنت مولاہ فعلی مولاہ” ارشاد فرمانا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے اعلان کے لئے نہیں بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی قدرومنزلت بیان کرنے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت کو ایک فریضہ لازمہ کے طورپر امت کی ذمہ داری قراردینے کے لئے تھا، اورالحمدللہ! اہل سنت والجماعت اتباع سنت میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی محبت کو اپنے ایمان کا جزء سمجھتے ہیں۔
چونکہ یہ خطبہ ماہ ذوالحجہ میں ہی ارشاد فرمایا تھا، اس لیے ایک فرقہ اس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لئے خلافت بلافصل ثابت کرتا ہے، اورماہ ذوالحجہ کی اٹھارہ تاریخ کو اسی خطبہ کی مناسبت سے عید مناتا ہے، اور اسے عید غدیر کا نام دیا جاتا ہے۔ اس دن عید کی ابتداء کرنے والا ایک حاکم معزالدولۃ گزرا ہے، اس شخص نے 18 ذوالحجہ 351 ہجری کو بغداد میں عید منانے کا حکم دیا تھا اوراس کانام ”عید خُم غدیر” رکھا۔
جب کہ دوسری طرف ماہ ذوالحجہ کی اٹھارہ تاریخ کوخلیفہ سوم امیرالمومنین حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی شہادت بھی ہے۔ جس کا تقاضہ یہ ہے کہ اس دن اس طرح کی خرافات سے مسلمان دور رہیں۔
الغرض! دین اسلام میں صرف دوعیدیں اوردو ہی تہوارہیں، ایک عیدالفطر اور دوسری عیدالاضحیٰ، ان دو کے علاوہ دیگر تہواروں  اورعیدوں کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں، اس لئے نہ منانا جائزہے اور نہ ان میں شرکت درست ہے۔
فقط واللہ اعلم
http://www.banuri.edu.pk/readquestion/%D8%B9%DB%8C%D8%AF-%D8%BA%D8%AF%DB%8C%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%B1%D8%B9%DB%8C-%D8%AD%DB%8C%D8%AB%DB%8C%D8%AA/2016-09-21