عورت کی ڈرائیونگ
سوال: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مستورات سے گھڑسواری اور اونٹ کی سواری ثابت ہے تو عورت کا کار چلانا مردوں سے مشابہت کیوں ہے؟ رہنمائی فرمائیں.
عبدالرؤوف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق:
عورت کے لئے سب سے بہتر جگہ اس کے گھر کا کونہ ہے۔ دینی اور سخت دنیوی ضرورت کے لئے ہی خواتیں کو گھر سے باہر نکلنے یا مخصوص مسافت سفر وغیرہ کی اجازت دی گئی یے۔ عورتوں کے گھر سے باہر نکلنے میں بےشمار مفاسد وخطرات ہیں۔ اس لئے مفسدہ اور فتنہ کا سبب بننے والی ظاہری مصلحت پہ روک لگاتے ہوئے (سد ذرائع کے طور پہ) عورتوں کے بلاضرورت سفر یا ڈرائیونگ پہ بندش لگائی گئی ہے۔ آپ نے جن صحابیات کی اونٹ سواری کا ذکر فرمایا ہے تو ان کی سواری سیر وتفریح کے لئے نہیں۔ بلکہ دینی ضرورت کے لئے تھی۔ ایسی ضرورت کے لئے آج بھی یہ گنجائش موجود ہے جس کا اشارہ اوپر ہوچکا ہے۔
اس کے باوجود دور حاضر میں اگر عورت کا شوہر یا کوئی دوسرا محرم اس کی بیرونی ضرورت پوری نہ کرسکتا ہو تو ایسی سخت مجبوری کے وقت دین وادب اسلامی کی مکمل حدود میں (وسیع تر معنی ومفہوم میں ) رہتے ہوئے گاڑی ڈرائیونگ کی گنجائش ہے۔۔۔کیونکہ اس کی ممانعت سد ذرائع کے طور پہ تھی۔ اس بابت حرمت کی کوئی دلیل نہیں تھی۔۔۔ حالات وزمانے کے تقاضے یا ضروریات کے وقت اس میں وسعت کا پہلو نکل سکتا ہے۔
البتہ شوقیہ شاپنگ یا سیر وتفریح کے لئے کھلے مہارڈرائیونگ کی اجازت نہیں ہے۔واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
11/12/2017