بغیر اجازت فتویٰ شائع کرنا کاپی رائٹ کی خلاف وزری

بغیر اجازت فتویٰ شائع کرنا کاپی رائٹ کی خلاف وزری: دارالعلوم دیوبند
میڈیا کے ذریعہ فتوؤں کو متنازع بنانے سے دارالعلوم ناراض، سخت قدم اٹھانے کا فیصلہ
مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ بغیر اجازت فتویٰ شائع کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی
دیوبند سے ۱۳ دسمبر کو رضوان سلمانی، ایس چودھری سے موصولہ اطلاعات کے مطابق میڈیا کے ذریعہ دارالعلوم کی ویب سائٹ سے فتوئوں کو اٹھاکر ان کو شائع کئے جانے سے دارالعلوم دیوبند ناراض ہے، دارالعلوم نے اسے کاپی رائٹ قانون کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے فتووں کی اشاعت کرنے والوں کے خلاف سخت رخ اختیار کرتے ہوئے قانونی کارروائی کئے جانے کا ذہن بنالیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اس سلسلہ میں بڑا بیان دیتے ہوئے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف اب سیدھی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے آن لائن فتویٰ شعبہ کے فتوے ان دنوں میڈیا کی خاص سرخیاں بنے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ ان فتوئوں کو کے سلسلہ میں ٹی وی چینلوں پر گھنٹوں بحث ومباحثہ بھی چل رہا ہے، فتووں پر جاری دارالعلوم کی فضیحت کو دیکھتے ہوئے دارالعلوم دیوبند نے اب سخت قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادارے نے اپنی انٹرنیٹ ویب سائٹ پر دارالافتاء شعبے پر سخت اصول وضوابط قائم کئے ہیں۔ دارالعلوم کے ذریعہ جاری کئے گئے اصول وضوابط کے تحت ویب سائٹ پر تحریر کیا گیا ہے کہ ویب سائٹ کا ڈاٹا یافتویٰ ادارے کی تحریری اجازت کے بغیر نہ تو شائع کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی تقسیم کیا جاسکتا ہے، پریس یا میڈیا کسی بھی نیٹ ورک کے ذریعہ سے ان کے ڈاٹا یا فتوے کی اشاعت نہیں کرسکتا ہے۔ کیو ں کہ ہمارے یہاں جاری فتووں کے کاپی رائٹ ہوتے ہیں. اس لئے ان کو بغیر اجازت استعمال میں لانا غیرقانونی ہے۔ اس سلسلہ میں دارالعلوم کے مہتمم مفتی ابوالقاسم کا کہنا ہے کہ دارالعلوم کی بغیر اجازت کے شائع ہونے والے فتوے غلط طریقے سے پیش کئے جارہے ہیں جوکہ ادارے کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں، اگر کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ادارے کی ویب سائٹ سے فتووں یا کسی بھی ڈاٹا کی اشاعت کی جاتی ہے تو وہ غیرقانونی مانی جائے گی۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے فتوے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ دارالعلوم دیوبند کے دارالافتاء کا معمول یہ ہے کہ وہ ازخود کوئی فتویٰ جاری نہیں کرتا جو لوگ اپنے کسی عمل کے بارے میں شرعی حکم یا مسئلہ جاننا چاہتے ہیں وہ ایک سوالنامہ (استفتاء) مفتیانِ کرام کے سامنے پیش کرتے ہیں، اس کے بعد شریعت اسلامی کی روشنی میں مفتیانِ کرام اس کا جواب دیتے ہیں، اسی جواب کا نام عرف عام میں فتویٰ ہے۔ فتویٰ بھی ہرعالم نہیں دے سکتا اس کے لئے مشاق مفتی ہونا ضروری ہے، البتہ حاصل کئے گئے فتوے پر عمل کرنا یا نہ کرنا انسان کے ایمانی جذبے اور دینی غیرت وحمیت پر انحصار کرتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ہر مؤمن شریعت اسلامی کے مطابق زندگی گذارے اور بہتر سے بہتر سامانِ آخرت تیار کرے؛ لیکن اگر کوئی اپنی مرضی سے فتوے پر عمل نہ کرنا چاہے تو دنیوی دستور کے اعتبار سے وہ آزاد ہے، فتویٰ نافذ کرنے کے سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کے پاس کوئی قوتِ نافذہ نہیں ہے، دارالافتاء کا کام محض شرعی مسئلہ بتادینا ہے عمل کرنا یا نہ کرنا مستفتی کی مرضی پر موقوف ہے، مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ اسلام مخالف طاقتیں ہمارے بہت سے فتاویٰ کو بنیاد بناکر شور وغوغا اور ہنگامہ آرائی کرتی رہتی ہیں اور زور دے کر کہتی ہیں کہ اس فتوے کو اس دورِ جدید میں جاری کرنے کی کیا ضرورت تھی، اس پر ہم کہنا چاہتے ہیں کہ دورِ حاضر تو کیا رہتی دنیا تک قرآن وحدیث کو نہیں بدلا جاسکتا، دورِ جدید کے تقاضوں کے پیش نظر بنیادی مسائل اور فتاویٰ کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، عہدِ حاضر ہو یا مستقبل بعید میں اسلام کے بنیادی مسائل میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جاسکتی، جو لوگ جدید دور کے حوالے سے اسلامی احکامات کو بدلنے کی بات کرتے ہیں وہ اسلام کی ابدیت اور اس کی حقانیت سے ناواقف ہیں یا وہ مذہب بیزار ہیں، انھوں نے کہا کہ اصولی طور پر قرآن وحدیث اور فقہ اسلامی کی روشنی میں جواب (فتوی) دیدیا جاتا ہے اور یہ ہماری دینی واخلاقی ذمہ داری ہے کہ کسی کے ذریعے مسئلہ دریافت کرنے پر ہم فتوے کی صورت میں اس کی صحیح رہنمائی کریں، مولانا نے کہا کہ دراصل اسلام مخالف عناصر معاشرے میں اسلامی احکامات کی عمل داری نہیں چاہتے، وہ چاہتے ہیں کہ مذہبی رہنمائی کا سلسلہ کسی طرح بند ہوجائے؛ لیکن ہم ایسا نہیں کرسکتے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند استفتاء کے جواب میں فتویٰ دے کر اپنا دینی واخلاقی فریضہ انجام دیتا ہے۔