اللہ کے قانون میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں

اللہ کے قانون میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں

شریعت کے خلاف مہم میں حکومت برابر کی شریک: مولانا سجاد نعمانی

اسلام کا قانون نکاح وطلاق عورتوں کے لیے رحمت: مونسہ بشریٰ عابدی

ہمارے غلط استعمال نے قانون اسلامی کوبدنام کیا ہے: سید احمد عابدی

طلاق ثلاثہ مخالف بل کو منظور ہونے سے روکنے کے لیے تمام جمہوری طریقے اختیار کئے جائیں گے

صابو صدیق المالطیفی ہال میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی مشاورتی میٹنگ میں علما اور ممتاز شخصیات کا خطاب

ممبئی۔۷؍جنوری (بی این ایس) ہندوستان جمہوری ملک ہے،ہندوستان کے آئین نے ہرشخص کو اپنی بات کہنے یا مخالفت کرنے کا جمہوری حق عطاکیا ہے۔ ہندوستان کا آئین ہندوستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو اپنی مذہبی تشخص کے ساتھ جینے کا، مذہب پرآزادی کے ساتھ عمل کرنے کا اور مذہبی ادارے چلانے اور اس کی بقاوتحفظ کابرابرحقوق دیتاہے۔لیکن گذشتہ چندسال سے سیاسی مفادات کے حصول کی خاطر ایک خاص طبقہ کے لوگ مسلمانوں اور ان کے مذہبی شعائر کو نشانہ بناکر ہندوستانی آئین وقانون کا مذاق اڑارہے ہیں،اتناہی نہیں بلکہ اس کھیل میں اب حکومت برابرکی شریک ہوگئی ہے۔ طلاق ثلاثہ بل اسی کی ایک کڑی ہے،حکومت نے سیدھے شریعت اسلامی کونشانہ بناتے ہوئے جلدبازی میں اسے لوک سبھاسے پاس کروالیا، آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ ہمیشہ متحرک رہا ہے اور جب سے حکومت نے اس بل کا منصوبہ بنایا تھا، بورڈ اسی دن سے اس بل کی مخالفت میں اپنی تحریک شروع کردی تھی اور اسی تحریک کا ایک نمونہ تھا کہ بورڈ نے پورے ملک میں بل کے خلاف دستخطی مہم چلائی اورتقریباپانچ کروڑدستخط کی کاپی وزرات قانون،وزارت داخلہ،صدرجمہوریہ ہندودیگرمتعلقہ اداروں کوبھیجاگیا۔ان خیالات کااظہارآل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولاناخلیل الرحمن سجادنعمانی نے المالطیفی ہال میں منعقدبورڈ کی مشاورتی میٹنگ میں اپنی گفتگوکے دوران کیا۔مولانانعمانی نے فرمایاکہ گذشتہ 28؍دسمبرکوجب حکومت نے اکثریت کے زعم میں لوک سبھاسے بل پاس کرالیااس دن سے بورڈ کی قیادت نے اپوزیشن کی جماعتوں سے رابطہ کرکے بل میں موجودخامیوں کی نشاندہی کی اوراس کے غلط اثرات سے آگاہ کیا،اس کوشش کے نتیجہ میں اپوزیشن کی جماعتوں نے راجیہ سبھامیں بل کوپاس نہیں ہونے دیااوراس طرح مودی حکومت کوبل پاس کرانے میں ناکامی کاسامناکرناپڑا،مولانانے مزیدکہاکہ ممکن ہے کہ حکومت بل پاس کرانے کے لئے دیگرطریقہ کاراختیارکرے تویادرکھیں کہ یہ جمہوری ملک ہےجمہوری ملک میں اپنی بات منوانے کے جتنے طریقے ہوسکتے ہیں ،بورڈبھی ملکی آئین وقانون کے دائرہ میں رہ کربل کی مخالفت کے تمام جمہوری طریقوں کواختیارکرے گا اوربل کی مخالفت میں کوئی کسرنہیں اٹھارکھے گا۔مولانانعمانی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ بورڈ مستقل کوئی تنظیم نہیں ہے بلکہ ہندوستان میں موجودتمام ملی تنظیموں کاوفاق ہے،اسی لئے بورڈ کے کام کرنے کاطریقہ تنظیموں سے مختلف ہے۔الحمدللہ بورڈ میں کسی قسم کاکوئی اختلاف نہیں ہے،مولانانے اس بات کابھی اعتراف کیاکہ شرپسندعناصربورڈ میں اختلاف کی ہمیشہ کوشش کرتے رہے ہیں لیکن بورڈ کی اعلیٰ قیادت نے ہمیشہ دانشمندی کامظاہرہ کرتے ہوئے بورڈکومتحدرکھایہی وجہ ہے کہ حکومت بھی بورڈ کی قیادت کوتسلیم کرنے پرمجبورہے اوراپنے بل میں جگہ بہ جگہ بورڈ کاحوالہ بھی دیاہے۔مولانانے تمام شرکاء سے اپیل کی کہ آپ بورڈ کی تنظیم اوراس کے استحکام کے لئے جوبھی مشورہ دیناچاہتے ہیں آپ براہ راست یامیرے توسط سے اپنی تجاویزارسال کریں ،انشاء اللہ بورڈ کی قیادت آپ کی تجاویزپرسنجیدگی سے غورکرے گی۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے بورڈ کے اہم رکن ڈاکٹرظہیرقاضی نے فرمایاکہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی حیثیت صرف ہندوستانی حکومت ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی حکومتوں کے لئے ہندوستانی مسلمانوں کاایک متفقہ ومسلمہ ادارہ ہے۔بورڈ کی قیادت مخلص ہے اورامت مسلمہ کی مخلصانہ رہنمائی کواپنادینی وملی فریضہ سمجھتی ہے۔ہم میں کاہرشخص بورڈ کاایک مخلص رضاکارہے اورہم کوئی بھی کام الگ الگ نہیں کریں گے بلکہ جوبھی کام ہوگاجوبھی تحریک چلے گی وہ بورڈ کے بینرتلے ہی چلے گی۔ڈاکٹرقاضی نے مزیدکہاکہ سوشل میڈیاپرمتحرک ہونے کے لئے آئی ٹی سیل کاقیام عمل میں لایاجائے اوراس کے لئے ممبئی کے افرادتیارہیں۔یادرکھیں کہ شریعت اللہ کاقانون ہے ،اس میں اصلاح کی کوئی گنجائش نہیں ہے بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ جولوگ شریعت کاغلط استعمال کرتے ہیں ان کی اصلاح کی جائے۔واضح رہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی یہ مشاورتی نشست بورڈ کے رکن مولانامحموددریابادی کی تحریک پربلائی گئی تھی ۔اس موقع پراس نشست میں شہرکے ممتازوکلاء،پروفیسران،علمائے کرام،مختلف تنظیموں وتحریکوں سے وابستہ شخصیات شریک تھیں،اس کے علاوہ بورڈ کی رکن خواتین کے علاوہ شہرکی سماجی وملی خدمات انجام دینے والی خواتین بھی کثیرتعدادمیں شریک ہوئیں اوران سبھوں نے بورڈ پراپنے مکمل اعتمادکااظہارکیا۔بورڈ کی رکن عاملہ محترمہ مونسہ بشریٰ عابدی نے کہا کہ تین طلاق بل مسلم عورتوں کے حق میں نہیں بلکہ سراسرمخالفت میں ہے،جن لوگوں نے ملک میں مسلم مخالف ماحول بنایا،جن لوگوں نے ہماری ماؤں اوربہنوں کی عصمتیں تارتارکیں،وہ بھلاعورتوں کے محافظ کیسے ہوسکتے ہیں،دراصل تین طلاق تومحض بہانہ ہے ہماری شریعت نشانہ ہے۔محترمہ مونسہ نے کہاکہ آج جن لوگوں کاخاندانی نظام منتشرہے وہ ہمارے خاندانی نظام کوبھی بربادکرناچاہتے ہیں اسی مقصدکے لئے وہ تین طلاق جیسے واہیات بل کونافذکرانے کی جلدبازی میں ہے۔انہوں نے کہاکہ اس بل کی مخالفت کے لئے ہمیں مسلم خواتین میں بیداری پیداکرکے رائے عامہ ہموارکرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے اس بات پرزوردیاکہ الحمدللہ مسلم خواتین کی اکثریت مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہے اوراس کی قیادت پرمکمل اعتمادکرتی ہیں۔مشہوروکیل یوسف حاتم مچھالہ نے آپسی اتحادپرزوردیتے ہوئے کہاکہ اس معاملے میں مسلم خواتین کوآگے آناہوگا،اورانہیں حکومت تک مضبوطی سے یہ پیغام پہونچاناہوگاکہ ہم اسلامی شریعت سے مطمئن ہیں اوراسلامی شریعت میں ہی ہماری حفاظت ہے۔شیعہ عالم دین احمدعلی عابدی نے کہاکہ دنیاکے قوانین میں سب سے بہتراسلامی قانون ہے ،ہمارے غلط استعمال نے اس قانون کوبدنام کردیاہے،ضرورت اس بات کی ہے کہ شادی سے پہلے لڑکالڑکی کی کونسلنگ کرائی جائے اورانہیں نکاح وطلاق اسی طرح ازدواجی زندگی گزرانے کے صحیح اسلامی اصول سے واقف کرادیاجائے۔مرکزالمعارف کے ڈائریکٹراورایسٹرن کریسنٹ کے ایڈیٹرمولانابرہان الدین قاسمی نے بورڈ کی قیادت کومشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ملی تنظیموں کی متحدہ میٹنگ بلاکرمضبوط اورٹھوس لائحہ عمل تیارکرکے اس بل کی پرزورمخالفت کی جائے ،ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا کامختلف زبانوں میں استعمال کرکے اس سلسلہ میں رائے عامہ ہموارکی جائے،اس موقع پرانہوں نے بورڈ کے لئے رضاکارانہ طورپراپنی خدمات کی پیش کش بھی کی۔بورڈ کی یہ مشاورتی نشست تھی اس حوالہ سے نشست میں شریک مختلف علماء،دانشوران،وکلاء اورسماجی کارکنان نے اپنی تجاویزسے بورڈ کوآگاہ کیااورمتفقہ طورپرتمام لوگوں نے امت مسلمہ ہندیہ کے مسائل کوحل کرنے بالخصوص تین طلاق بل کے سلسلہ میں بورڈ کی کوششوں کوسراہااوربورڈ کی قیادت پراپنے مکمل اعتمادکااظہارکیا۔اس موقع پرمسلم پرسنل لاء بورڈ کے تحت ممبئی میں چل رہے دارالقضاء کی مختصرکارکردگی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔دارالقضاء کے قاضی مولانافیاض عالم قاسمی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ دارالقضاء کاقیام 29؍اپریل 2013 کوعمل میں آیاتھا۔اب تک اس دارالقضاء میں 682؍مقدمات پیش ہوئے ہیں،نوٹ کرنے کی بات ہے کہ ان مقدمات میں طلاق کاایک بھی مقدمہ نہیں ہے۔الحمدللہ 200؍مقدمہ صلح ہوچکے ہیں،خلع کے 150؍معاملے ہوئے ہیں،فسخ نکاح کے 100،بیوی کی رخصتی کے 100 معاملے اورتقریبامتفرق معاملات سے متعلق 50؍مقدمے ہیں۔اورکچھ مقدمے ابھی زیرسماعت ہیں۔وہیں اس موقع پرمولانامحموددریابادی نے کہاکہ اب تک ممبئی واطراف میں پانچ دارالقضاء کام کررہے ہیں اورانشاء اللہ مزیددارالقضاء کے قیام کاارادہ ہے جوبہت جلدشروع ہوجائے گا۔اس نشست میں شرکت کرنے والوں میںفریدشیخ،ڈاکٹرعظیم الدین،ایڈوکیٹ مبین سولکر،امین سولکر، ایڈووکیٹ قاضی مہتاب، ایڈووکیٹ زبیراعظمی، سیدفرقان، محمودالحسن حکیمی، مولانارشید احمد ندوی، مولانارفیع الدین پربھنی، مولاناجنید، مولاناانیس اشرفی، مولانانظام الدین فخرالدین پونے، مولانا عتیق احمد قاسمی، مفتی اشفاق قاضی، مولاناعمران ندوی، راشدعظیم، مولانا غفران ساجد قاسمی، محترمہ عشرت شہاب الدین، محترمہ سمیہ نعمانی، محترمہ ریشما مومن وغیرہ قابل ذکر ہیں۔