اللهم ربنا لك الحمد پڑھنے کی فضیلت

《حديث نمبر: 796》
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يُوسُفَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ،‏‏‏‏ عَنْ سُمَيٍّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي صَالِحٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ:‏‏‏‏ “إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: “سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ”. فَقُولُوا:‏‏‏‏ “اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ”،‏‏‏‏ فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے سمی سے خبر دی، انھوں نے ابوصالح ذکوان کے واسطے سے بیان کیا، انھوں نے سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا:
“جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو. کیونکہ جس کا یہ کہنا فرشتوں کے کہنے کے ساتھ ہو گا، اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دیے جائیں گے”.

 CHAPTER: The superiority of saying Allahumma Rabbana lakal hamd (O Allah, Our Lord! All the praises and thanks are for You).

Narrated Abu Huraira: Allah’s Apostle said, “When the Imam says, “Sami`a l-lahu liman hamidah,” you should say, “Allahumma Rabbana laka l-hamd.” And if the saying of any one of you coincides with that of the angels, all his past sins will be forgiven.”
صحیح بخاری: کتاب: اذان کا بیان
والله تعالى أعلم.

 اعمال جن سے سابقہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں

1 ۔ جب امام آمین کہے تو آمین کہنا إذا أمن الإمام فأمنوا فإنه من وافق تأمينه تأمين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه. متفق عليه.
جب امام آمین کہے ، تو تم بھی آمین کہو ، چنانچہ اگر اتفاق سے کسی شخص کے آمین کہنے کا وقت اور فرشتوں کے آمین کہنے کا وقت ایک ہی رہا ، تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردئے جائیں گے ۔
اس حدیث کوامام بخاری ، باب الدعوات(6402) اورامام مسلم رحمھما اللہ نے ، کتاب الصلاۃ (410) میں روایت کیا ہے ۔
2 ۔ جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو اللھم ربنا ولک الحمد کہنا إذا قال الإمام سمع الله لمن حمده فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، فإنه من وافق قوله قول الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه. متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللھم ر بنا و لک الحمد کہو۔ کیوں کہ جس کا یہ کہنا فرشتوں کے کہنے کے ساتھ ہوگا، اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دیے جائیں گے ۔
صحیح بخاری 796 : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب: اللھم ربنا ولک الحمد کی فضیلت).
3 ۔ جس نے میرے وضو کی طرح وضو کیا اور ۔ ۔ ۔ من توضأ نحو وضوئي هذا ثم صلى ركعتين لا يحدث فيها نفسه غفر له ما تقدم من ذنبه. متفق عليه.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے میری طرح وضو کیا پھر دو رکعت نماز ( تحیۃ الوضو ) اس طرح پڑھی کہ اس نے دل میں کسی قسم کے خیالات و وساوس گزرنے نہیں دیئے تو اس کے اگلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ صحیح بخاری 1934 : کتاب: روزے کے مسائل کا بیان (باب : روزہ دار کے لیے تر یا خشک مسواک استعمال کرنی درست ہے)
4 ۔ جس نے رمضان کے روزے ایمان اور احتساب کی نیت سے رکھے من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه. متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے۔ صحیح بخاری 38: کتاب: ایمان کے بیان میں (باب:صوم رمضان بھی ایمان سے ہے) ۔
5 ۔ جس نے قیام رمضان ایمان اور احتساب کی نیت سے کیا من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه. متفق عليه
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے رمضان کی راتوں میں ( بیدار رہ کر ) نماز تراویح پڑھی، ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ، اس کے اگلے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے۔ صحیح بخاری 2009 .: کتاب: نماز تراویح پڑھنے کا بیان (باب : رمضان میں تراویح پڑھنے کی فضیلت) ۔
6 ۔ جس نے لیلۃ القدر کو ایمان اور احتساب کی نیت سے قیام کیا من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه. متفق عليه
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور احتساب ( حصول اجر و ثواب کی نیت ) کے ساتھ رکھے، اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ او رجو لیلۃ القدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے اس کے بھی اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
صحیح بخاری 2014 : کتاب: لیلۃ القدر کا بیان (باب : شب قدر کی فضیلت) ۔
7 ۔ جس نے حج کیا اور فحش گوئی اور گناہ کا کوئی کام نہ کیا من حج لله فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته أمه. متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے لئے اس شان کے ساتھ حج کیا کہ نہ کوئی فحش بات ہوئی اور نہ کوئی گناہ تو وہ اس دن کی طرح واپس ہوگا جیسے اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔ صحیح بخاری 1521 : کتاب: حج کے مسائل کا بیان (باب: حج مبرور کی فضلیت کا بیان) ۔
8 ۔ جو کھانا کھانے اور لباس پہننے کے بعد یہ دعا پڑھے من أكل طعاما فقال الحمد لله الذي أطعمني هذا ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة غفر له ما تقدم من ذنبه. رواه الترمذي وابن ماجه.
جناب سہل اپنے والد معاذ بن انس رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو شخص کھانا کھانے کے بعد یوں دعا کرے «الحمد لله الذي أطعمني هذا الطعام ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة» حمد اس اللہ کی جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور بغیر میری کسی کوشش و قوت کے مجھے یہ رزق عنایت فرمایا ، تو اس کے اگلے (اور پچھلے) گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ “ فرمایا ” اور جو کوئی کپڑا پہنے پھر یہ دعا کرے «الحمد لله الذي كساني هذا الثوب ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة» حمد اس اللہ کی جس نے مجھے یہ کپڑا پہنایا اور بغیر میری کسی کوشش اور قوت کے مجھے یہ عنایت فرمایا ، تو اس کے اگلے (اور پچھلے ) گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ “
سنن ابو داؤد 4023 : کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل (باب: نیا لباس پہنے تو کون سی دعا پڑھے ؟) بریکٹ شدہ الفاظ کے اضافے کے بغیر اس حدیث کو علامہ البانی رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے ۔
9 ۔ پانچوں نمازیں ، ہر جمعہ دوسرے جمعے تک اور رمضان دوسرے رمضان تک ، درمیانی مدت کے گناہوں کا کفارہ (مٹانے والے) ہیں قال صلى الله عليه وسلم: الصلوات الخمس والجمعة إلى الجمعة ورمضان إلى رمضان مكفرات لما بينهن إذا اجتنبت الكبائر. رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے:’’جب (انسان) کبیرہ گناہوں سے اجتناب کر رہا ہو تو پانچ نمازیں ، ایک جمعہ ( دوسرے ) جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک ، درمیان کے عرصے میں ہونے والے گناہوں کو مٹانے کا سبب ہیں ۔ ‘‘ صحیح مسلم 552 : کتاب: پاکی کا بیان (باب: انسان جب تک کبیرہ گناہوں سےاجتناب کرتا رہے تو پانچوں نمازیں ، ہر جمعہ دوسرے جمعے تک اور رمضان دوسرے رمضان تک ، درمیانی مدت کے گناہوں کا کفارہ (مٹانے والے) ہیں) ۔ مبارک پوری رحمہ اللہ نے تحفة الأحوذي میں کہا ہے :
” قاضی عیاض نے کہا کہ حدیث میں مذکور ہے کہ گناہ اس کے معاف ہوتے ہیں جو کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کرےاور یہی اہل سنت کا مذھب ہے ، کبیرہ گناہ توبہ سے یا پھر اللہ کی رحمت اور فضل سے معاف ہوتے ہیں ۔ اور قاری نے مرقاۃ میں کہا : کبیرہ گناہ نماز ، روزے اور حج سے معاف نہیں ہوتے بلکہ یہ
سچی پکی توبہ سے ہی معاف ہوتے ہیں ، ابن عبد البر نے اس پر اجماع نقل کیا ہے ۔ ”(رحمھم اللہ)
10 ۔ توبہ وعن ابن مسعود رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: التائب من الذنب كمن لا ذنب له. رواه ابن ماجه وحسنه ابن حجر.
نبی علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا : گناہ سے توبہ کرنے والا ایسے ہی جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں ۔