پیپل کا درخت؛ قدرت کا انعام: Ficus religiosa


پیپل کا درخت؛ قدرت کا انعام: Ficus religiosa
ایس اے ساگر
نباتات عرف پودے، جنہیں سبز پودے بھی کہا جاتا ہے، جو علم حیاتیات کی ایک شاخ نباتات سے تعلق رکھتے ہیں۔  عام طور پر لوگوں کو علم نہیں کہ یہ کثیر خلوی حیوانات ہیں۔ ایک بنیادی اور لغوی تعریف تو نباتات کی یوں ہے کہ، نباتات یا پودے ایسے جانداروں کو کہا جاتا ہے کہ جو تنقل (حیوانات کی طرح اپنے مقام سے انتقال) نہیں کرتے۔ ماہر فطرت ڈیوڈ ایٹن برا اپنی کتاب “پودوں کی نجی زندگی(The Private Life of Plants)” کے آغاز میں لکھتے ہیں:
پودے دیکھ سکتے ہیں۔ وہ گن سکتے ہیں اور ایک دوسرے سے رابطہ رکھتے ہیں وہ ہلکا سا چھونے پر رد عمل ظاہر کرنے کی سلاحیت رکھتے ہیں اور حیران کن درستی کی حد تک وقت کا حساب رکھتے ہیں۔ درخت لگانا کبھی نقصان کا سودا نہیں ہوتا بلکہ درخت لگانے سے انسان کو صرف فائدہ ہی حاصل ہوتا ہے۔ درخت شدید تپش اور دھوپ میں سایہ فراہم کرنے کے ساتھ میٹھے اور خوش ذائقہ پھل بھی فراہم کرتے ہیں تاہم وہ درخت جن سے پھل حاصل نہیں ہوتے یا جن سے حاصل ہونے والے پھلوں کو کھایا نہیں جاسکتا وہ بھی انسانوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
علاج الامراض:
جڑی بوٹیاں قدرت کا بہت بڑا انعام اور بیش بہا دولت ہیں ۔انہیں انمول جواہرات بھی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ طب دور قدیم ہی سے علاج الامراض کے لیے جڑی بوٹیوں کے خواص و فوائد کی متلاشی رہی ہے ۔ ان پر تحقیقات کا کام روزاول سے جاری ہے اور ابد تک جاری رہیگا ۔ انسانی ارتقاء کی تاریخ کی طرح جڑی بوٹیوں پر تحقیقات کی ارتقائی صورتوں کی تاریخ بھی بہت طویل اور تابناک ہے ۔ طب اسلامی یقینا نباتات پہ تحقیقات کا دلاویز مجموعہ اور عجوبہ ہے۔ ’’یاد رکھئے اللہ تعالیٰ نے کوئی شے عبت پیدا نہیں فرمائی۔ ہر بوٹی میں اپنی انفرادیت کے اعتبار سے کوئی نہ کوئی خوبی پوشیدہ ہے۔ کسی نہ کسی مرض کا شافی علاج ہے۔ ادویاتی خواص و افادیت سے بھرپور ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا ہے:
یَخْرُجُ مِن مْ بُطُوْنِھَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُہٗ فِیْہِ شِفَآئٌ لِّلنَّاسِ اِنَّ فِیْ ذٰالِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ
اس کے پیٹ سے نکلتی ہے پینے کی رنگ برنگی چیز جس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔ بیشک اس میں نشانی ہے غور و فکر کرنے والوں کے لیے
(النحل)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ روایت فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
من لعق العسل ثلاث غدوات فی کل شہر لم یصبہ عظیم من البلاء
’’جو شخص ہر مہنیہ میں کم از کم تین دن صبح صبح شہد چاٹ لے اس کو اس مہینہ میں کوئی بڑی بیماری نہ ہوگی‘‘ (ابن ماجہ / بہیقی )
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہٗ روایت فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم ﷺنے فرمایا:
علیکم بالشفائین العسل والقراٰن
’’تمہارے لیے شفا کے دو مظہر ہیں ۔شہد اور قرآن‘‘ (ابن ماجہ /مستدرک الحاکم )
پیپل کا درخت:
پیپل ایک بڑا درخت ہوتا ہے۔ ایشیا بالخصوص برصغیر اس کا آبائی وطن ہے۔ اس کا تعلق انجیر کے خاندان سے ہے۔ پتے دل کی شکل ہوتے ہیں۔ بدھ مت کے ماننے والوں کے مطابق مہاتما بدھ نے پیپل کے درخت کے نیچے نروان حاصل کیا تھا۔
برصغیر ہند،پاک میں پیپل کے درخت کو بہت اہمیت حاصل ہے، ماضی میں مختلف جگہوں اورسڑکوں پر پیپل کے درخت نظرآنا عام بات تھی جب کہ گھروں میں بھی بے حد شوق سے یہ درخت لگایا جاتا تھا لیکن اب درخت لگانے کا رجحان کم ہوگیا ہے لوگ عالیشان گھروں میں حقیقی پودوں اور درختوں کے بجائے مصنوعی زیبائش والے پودے لگانا پسند کرتے ہیں تاہم ابھی بھی سڑکوں پرپیپل کے درخت نظرآجاتے ہیں جو سالوں سے اپنی جگہ پر قائم ہیں۔ اگرانسان درختوں کی اہمیت اور افادیت سے واقف ہوجائے تو روز ایک درخت لگائے۔ یہ سچ ہے کہ پیپل کے درخت سے انسانوں کو پھل حاصل نہیں ہوتے لیکن قدرت نے اس کے ہرحصے میں بےتحاشہ فوائد چھپارکھے ہیں۔ ماہرین کے مطابق پیپل کے تنے، جڑوں اوربیجوں سے لے کراس کے ننھے پتوں میں بھی بے شمار فوائد چھپے ہیں۔
طبی فوائد:
سانس کی تکلیف، جلدی امراض، گردوں کے مسائل، قبض، خون سے متعلق مختلف بیماریوں اورسانپ کے کاٹنے میں پیپل کا درخت بہت فائدہ بخش ہے۔
خون کا بہاؤ روکنے کے لئے:
پیپل کے درخت کے تنے کا نرم حصہ لے کر اس میں دھنیے کے بیج اور مصری ہم وزن لے کر ملائیں اور اس مرکب کو 3 سے 4 ملی گرام دن میں دو بار کھائیں یہ مرکب بہت فائدے مند ہے۔ پیٹ میں درد کے لئے:
دو سے ڈھائی عدد پیپل کے پتے لیں اور اس کا پیسٹ بنالیں پھر اس میں 50 گرام گجک (مونگ پھلی اور گڑ) کے ساتھ ملاکر چھوٹی گھولیاں بنالیں اور دن میں 3 سے 4 بار یہ گولیاں کھائیں۔
یہ پیٹ کے درد میں آرام دلانے کے لیے بے حد موثر دوا ہے۔
کھانسی اور دمہ کے لئے:
کھانسی اور سینے میں تکلیف کے مختلف امراض، جلد کے جل جانے اورالٹی کے لیے بھی پیپل کے پھل بہت فائدے مند ہیں۔
دمہ یا استھما کے مرض میں مبتلا افراد پیپل کے درخت کے تنے کی چھال اورپھل ہم وزن لے کران کا الگ الگ سفوف بنالیں بعد ازاں اس سفوف کو ملالیں اور 2 سے 3 گرام سفوف کو دن میں 2 بار پانی کے ساتھ کھائیں۔
سانپ کے کاٹنے میں مفید:
دو چمچ پیپل کے پتوں کا رس لے کرمریض کو جس جگہ سانپ نے کاٹا ہو وہاں 3 سے 4 بار لگائیں یہ رس زہر کا اثر کم کرنے میں بہت موثر ہے۔
جلد کے امراض کے لئے:
جلدی امراض، جلد پر ابھرنے والے ننھے دانوں اورخارش میں مبتلا افراد پیپل کے نرم پتوں کی 40 ملی لیٹرچائے بنا کر پئیں یہ چائے جلدی امراض میں بے حد فائدے مند ہے۔
ایڑیوں کا پھٹنا:
ٹھنڈ اور سرد موسم سے سب سے پہلے انسانی جسم متاثر ہوتا ہے اور ہاتھوں، پیروں کی جلد کے علاوہ ایڑیاں بھی پھٹ جاتی ہیں جن میں شدید تکلیف ہوتی ہے۔
بعض اوقات پھٹی ایڑیوں سے خون بھی رستا ہے۔
تاہم پیپل کے پتے پھٹی ایڑیوں میں بہت فائدے مند ہیں۔
پیپل کے نرم پتوں کا رس لے کر پھٹی ایڑیوں اور سردی سے متاثرہ ہاتھوں پرلگائیں یہ جلد سے سردی کا اثر ختم کرنے کے ساتھ ایڑیوں کو نرم ملائم بناتا ہے۔
بخار کے لئے:
بخار میں آرام کے لئے پیپل کے چند پتے لیں اور انہیں دودھ میں ابال لیں اب اس میں چینی ملاکر اس مرکب کو دن میں دوبار پئیں یہ مرکب بخار کے لئے بے حد فائدے مند ہے۔
دانتوں میں درد کے لئے:
دانتوں کا درد انسانی برداشت سے باہر ہوتا ہے لوگ دانتوں کے درد میں آرام کے لئے ڈاکٹر سے رجوع کرنے کے ساتھ مختلف ٹوٹکے استعمال کرتے ہیں تاہم پیپل کے درخت اور برگد کے درخت کے تنے کی چھال ہم وزن لے کرانہیں آپس میں ملالیں اور اسے پانی میں ابال لیں اب اس پانی سے کلی کریں۔ یہ نسخہ دانتوں میں درد کے لئے بے حد فائدے مند ہے۔ اس میں چھوٹے گول بیر نما پھل لگتے ہیں جو پکنے پر گہرے سرخی نما براؤن ھوجاتے ہیں اور اس کے اندر انجیر کی طرح چھوٹے چھوٹے دانے ھوتے ہیں، اگر ان پھلوں  کو سکھا کر کوٹ چھان کر سفوف بنالیں اور ہم وزن مصری پیس کر ملا لیں تو سستا اور بہترین سفوفِ مغلظ بن جاتا ھے۔ دودھ سے روزانہ صبح وشام ایک چمچہ کھائیں۔ چند دن میں خود ہی فرق ملاحظہ فرمالیں۔ تاہم مذکور بالا تمام نسخے اپنے اطبا کی نگرانی میں استعمال کریں۔
Ficus religiosa
Ficus religiosa or sacred fig is a species of fig native to the Indian subcontinent, and Indochina. It belongs to the Moraceae, the fig or mulberry family. It is also known as the bodhi tree, pippala tree, peepul tree, peepal tree or ashwattha tree (in India and Nepal).