رنگ برنگے پھول کھل کر اپنی بہار دکھاتے ہیں جن کی خوبصورتی نہ صرف بصارت اور دل ودماغ کو تقویت دیتی ہے بلکہ طرح طرح کی خوشبوئیں پھیل کر فضا کو معطر کرتی ہیں جس کے باعث ارواح انسانی بے حد مسرت حاصل کرتی ہیں۔
سردی رخصت ہو گئی ہے اور گرمی کی آمد آمد ہے۔ بھاری بھرکم بستروں میں سے لحاف اور توشک اٹھائے جا چکے ہیں۔ اس ماہ کے دن بہ نسبت راتوں کے کسی قدر بڑے ہو جاتے ہیں۔ موسم کے مزاج میں حرارت بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے انسانی اجسام میں قوت زیادہ ہو جاتی ہے۔ خون کی حدت میں اضافہ اور تیزی ہو جاتی ہے۔ موسمی تبدیلی اخلاط پر اثر انداز ہوتی ہے اس لئے بلغمی امراض مثلاً کھانسی، وجع المفاصل، ذات الجنب وغیرہ میں کمی آجاتی ہے لیکن موسم گرما کے اوائلی امراض مثلاً وبائی نزلہ، زکام اور خسرہ وغیرہ کی شکایات اکثر دیکھنے میں آتی ہیں۔ بحیثیت مجموعی یہ مہینہ خوشگوار موسم کا حامل ہوتا ہے۔ درختوں میں نئی نئی کونپلیں اور شگوفے پھوٹتے ہیں جو انواع واقسام کے ثمرات کی افزائش کا باعث بنتے ہیں۔ رنگ برنگے پھول کھل کر اپنی بہار دکھاتے ہیں جن کی خوبصورتی نہ صرف بصارت اور دل ودماغ کو تقویت دیتی ہے بلکہ طرح طرح کی خوشبوئیں پھیل کر فضا کو معطر کرتی ہیں جس کے باعث ارواح انسانی بے حد مسرت حاصل کرتی ہیں۔ مرجھائی طبیعتوں میں فرح وانبساط کی فراوانی ہوجاتی ہے۔ اس مہینہ میں اچھی اور خوبصورت نظاروں کی حامل جگہوں کی سیر کرنی چاہئے۔ سال بھر کی محنت ومشقت کے بعد چند دن جسم اور روح کو آرام دیا جائے تو تھکاوٹ اور بے دلی کم ہو کر انسان تازہ دم ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ اقوام کے افراد ان دنوں مختلف جھیلوں، پہاڑوں اور جنگلوں کے پرفضا مقامات پر چند یوم ضرور بسر کرتے ہیں اور یہی چیز ان کی تندرستی میں مددگار ومعاون ثابت ہوتی ہے۔ ویسے تو رہائشی جگہوں کو صاف ستھرا رکھنا انسان کا لازمی فرض ہے مگر خاص طور پر ان ایام میں ذرا زیادہ ہی توجہ دی جائے تو اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو ملیریا جیسے موذی مرض سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے کیونکہ گندی جگہوں پر مچھر کی افزائش ہوتی ہے۔ اسی طرح مکھیاں بھی جو کہ ہیضے جیسی مہلک وبا کا باعث ہوتی ہیں‘ گندی جگہوں پر پرورش پاتی ہیں۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ اپنے گھر میں سفیدی کرائیں، نالیوں میں صفائی کے بعد فینائل چھڑکیں، صحن اور کمروں کے فرش کو دھوئیں اور ہمیشہ صاف ستھرا رکھیں۔ کوڑے کرکٹ کو ڈھکنے والے ٹین میں جمع کریں۔ وقتاً فوقتاً اگربتی یا دھونی جلائیں تاکہ کمروں کی گندی ہوا صاف رہ سکے۔ سوتے وقت مچھر دانی کا استعمال نہایت مفید ہے۔ اس مہینہ میں بھنی ہوئی چیزیں، شکار کے گوشت اور سرکے کی چیزیں جیسے پیاز اور سرکہ یا سکنجبین وغیرہ استعمال کرنی چاہئیں۔ روزانہ غسل کریں اور بدن پر روغن سرسوں کی مالش کریں۔ لباس میں خوشبو لگانا اور خوشبو دار پھولوں کا سونگھنا مفید ہے۔ نہار منہ پانی پینے سے پرہیز کرنا چاہئے۔ اگرچہ اس موسم میں تیز مصالحہ والی بھنی ہوئی غذائوں کو طبیعت چاہتی ہے مگر زیادہ تیز مصالحہ اچھی چیز نہیںہے کیوںکہ یہ معدے کی چنٹوں کے فعل کو باطل کرتا ہے اور نہ ہی حد سے زیادہ بھنا ہوا گوشت مفید ہے کیونکہ اس کے تمام حیاتین جل کر تباہ ہو جاتے ہیں۔ اس لئے بھنے ہوئے سے مراد معتدل (درمیانہ درجہ) بھوننا ہے۔ اس کے علاوہ جو لوگ کڑاہی تکے کے گوشت کے بے حد شوقین ہوتے ہیں اور روزانہ استعمال کرتے ہیں ان کی بھوک مرجاتی ہے۔ سوء ہضم کی شکایت ہو جاتی ہے۔ جگر صالح خون پیدا نہیں کرتا۔ آنتوں کا فعل خراب ہوجاتا ہے اور پھر پیچش، دست اور آخر میں سنگرہنی جیسی موذی اور جان لیوا بیماری کے شکار ہوتے ہیں لہٰذا تھوڑی دیر کے مزہ کے لئے جان کو دائو پر مت لگایئے۔ ہاں کبھی کبھار اور بالکل کم مقدار میں کھانے سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ پودینہ اور پیاز کی چٹنی نہ صرف کھانے ہی کو لذیذ بناتی ہے بلکہ ہضم کرنے میں بھی ممد ومعاون ثابت ہوتی ہے۔ رات کو کھانا کم کھائیں اور اس کے بعد کچھ دیر چہل قدمی کریں۔ کھانے کے فوری بعد سونے کے لئے نہ جائیں۔ موسم بہار میں موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی انسانی جسم میں بھی تبدیلی رونما ہونا شروع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ موسم سرما اختتام پذیر ہونے کے بعد موسم بہار پوری آب وتاب کے ساتھ جلوہ گر ہے۔ یہ موسم ہمارے ہاں مارچ اپریل میں ہوتا ہے دن اور رات برابر ہیں۔ ہر سو پھولوں کی مہک ہے۔ باغوں میں چہل پہل نظر آتی ہے اور ایک عجب خوشگواری کا احساس ہوتا ہے، مگر اس کے باوجود بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے لئے موسم تبدیل ہونے کے ایام اور خصوصاً موسم بہار اذیت ناک ہوتا ہے۔ الرجک دمے کے مریض ایسے ہی لوگوں میں شامل ہیں۔ جن لوگوں کو الرجک دمہ ہے ان کے لئے یہ خوشگوار موسم نا خوشگواری کا پیغام لاتا ہے کیونکہ بہار کے ایام ان کیلئے وبال جان بن جاتے ہیں۔ سانس لیتے وقت شدید مشکل پیش آتی ہے، دم گھٹتا ہے اور سینے میں جکڑن محسوس ہوتی ہے۔ کبھی کھانسی ہوتی ہے اور زور لگا کر سانس خارج کرنا پڑتا ہے۔ جوں جوں موسم بہار ختم ہوتا اور گرمی اپنا اثر دکھانا شروع کرتی ہے ایسے لوگوں کی طبیعت بحال ہوتی جاتی ہے۔
موسم بہار میں الرجک دمہ: موسم بہار میں پھولوں، گھاس اور پودوں کے ریزے فضا میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اس طرح یہ باریک ذرے (بیرونی مادے) سانس کے ذریعے سے پھیپھڑوں میں پہنچ کر سوزش اور ورم پیدا کرتے ہیں جس سے سانس کی نالیاں تنگ ہونے سے سانس گزرنے میں دقت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ موسم کا سرد خشک ہونا بھ
ی اس کا سبب بن جاتا ہے۔ اس طرح سے بیرونی مادوں سے ہونے والے دمہ کو الرجک دمہ کہتے ہیں جو یہ موسم ختم ہونے اور فضا کے صاف ہونے سے ٹھیک ہو جاتا ہے۔ احتیاطی تدابیر :۔صبح نماز فجر کے بعد کھلے میدان میں آدھے گھنٹے تک لمبے لمبے سانس لیجئے۔ گھر کی صفائی پر خصوصی توجہ دیجئے۔ گرد وغبار سے محفوظ رہئے۔ کھٹی تیل والی اشیاء سے احتیاط کیجئے۔