تین دیسی ٹانک اور فٹنس

جو لوگ وقت سے پہلے بوڑھا نہ ہونا چاہتے ہوں‘ دل جگر‘ معدے‘ پٹھوں اور اعصاب کے مریض نہیں بننا چاہتے اپنی یادداشت‘ طاقت اور قوت کو ہمیشہ سدا بہار رکھنا چاہتے ہیں وہ اپنے جسم کوپررونق اور پربہار رکھ کر جسم کو ایک نئی زندگی دینا چاہتے ہیں‘ وہ لوگ میرے اس ٹوٹکے کو ضرور آزمائیں

قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)

جب سے فاسٹ فوڈز اور برائیلر نے ہماری زندگی میں قدم رکھا ہے نہ وہ جوانی ‘نہ وہ طاقت‘ نہ وہ ہنستا مسکراتا چہرہ‘ نہ وہ آنکھوں میں چمک‘ نہ وہ ہاتھوں میں گرفت‘ نہ وہ چال کے اندر قوت اور طاقت ‘لیکن زندگی رواں دواں ہے اور اس زندگی کو کیا کہیں گے جس زندگی میں طاقت کی‘ جوانی کی اور قوت کی رمق نہ ہو۔ میرا قلم ہمیشہ فطرت کیلئے اٹھا‘ میری زبان جب بھی بولی فطرت کیلئے بولی۔ میں فطرت کا ہمیشہ سے متلاشی رہا ہوں۔ فطرت میری ضرورت‘ فطرت میری چاہت اور فطرت میری زندگی کی ہمیشہ ساتھی رہی‘ طاقت اور پاور کا معیار ہمیشہ ہزاروں سالوں سے گھوڑا رہا ہے جس کو دوسرے لفظوں میں ’’ہارس پاور‘‘ کہتے ہیں‘ ہارس کے معنی گھوڑا‘ پاور کے معنی طاقت! قارئین آپ سمجھتے ہیں گھوڑے کی اس طاقت کو اگرپرکھیں اور دیکھیں تو اس کی بنیاد دراصل چنے ہیں۔ ایک پرانے گھوڑے پالنے والے کا میں نے تجزیہ سنا جو گھوڑے کو مارتا ہے وہ گدھا ہے اور جو گدھے کو نہیں مارتا وہ گدھا ہے اور دوسرے بول تھے جو گھوڑے کو صرف گھاس کھلاتا ہے اسے فطرت کا علم نہیں جو گھوڑے کو چنے کھلاتا ہے وہ فطرت کو جانتا ہے۔ گھوڑے کی غذا چنے ہیں‘ گھوڑا جب چنے کھاتا ہے تو اس کی قوت طاقت اس کی انرجی حد سےزیادہ بڑھ جاتی ہے اور وہ بے شمار معرکے سرانجام دیتا ہے جو بڑی بڑی قوتیں اور طاقتیں کبھی دے نہیں پاتیں۔ آئیے! ہم آپ کو تین فطرت کے رازوں سے آگاہ کریں۔ یہ فطرت کے وہ راز ہیں جو بہت زیادہ لوگ پانے کی متلاشی ہیں۔ مجھے ایک صاحب ملے انہوں نے ایسے فطرت کے راز جس سے جوانی‘ طاقت‘ قوت‘ فٹنس بہترین ہو ایسے تمام رازوں کو انہوں نے اکٹھا کرکے بینک کے لاکر میں رکھ دیا لیکن ایک پیغام بھی ساتھ دیا کہ جوانی طاقت اور فٹنس کی حفاظت ایسے کی جاتی ہے۔ آج کل بڑی بڑی مہنگی تقریبات اور فنکشن میں اعلیٰ سے اعلیٰ کھانوں کی بنیاد جہاں بہترین ڈشیں ہیں وہاں مزاج اور رواج گُڑ کی طرف متوجہ ہورہا ہے گُڑ کا سادہ شربت، گڑ کے چاول، گڑ اور زیتون کا پکا ہوا حلوہ اور کھانے کے بعد گُڑ یہ وہ چیزیں ہیں جس کی طرف دنیا پھر سےمتوجہ ہورہی ہے اور تیسری چیز پیاز ہے میرے والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ جو کہ پرانے دور کے سائیکالوجی میں ماسٹر تھے، تاجر کے ساتھ زمیندار بھی تھے اور طبیب بھی۔ وہ فرماتے تھے: ایک شخص میرے پاس آتا تھا وہ سوکلو کی بوری ایک ہاتھ سے اٹھا کر کندھے پر رکھ لیتا تھا اس کے چہرے پر خون ایسے چھلکتا تھا شاید ابھی ابل کر باہر آجائے گا۔ اس کی طاقت اور قوت یہاں تک تھی کہ پرانے دور کی چکیوں کے پاٹ خاص طور پر نیچے والا پاٹ سینکڑوں من وزنی ہوتا تھا جب کسی چکی والے نے اپنی چکی کی مرمت کرنی ہوتی تھی اور کئی لوگ مل کر اس پاٹ کر صرف ہلاتے تھے‘ وہ اسے بلاتے وہ اس پاٹ کو اٹھا کر ایک طرف رکھ دیتا اور اس ساری طاقت کے خرچ کرنے پر اس کے ماتھے پر پسینہ بھی نہیں آتا تھا۔ فرماتے تھے اس کی ساری طاقتوں کا راز صرف کچا پیاز تھا‘ بس وہ اپنی ہر کھانے کے ساتھ بہت زیادہ کچا پیاز کھاتا تھا۔ آپ بھی کھاسکتے ہیں آہستہ آہستہ اس کی مقدار بڑھائیں۔ بس قارئین یہ تین ٹانک آج میں آپ کو دینا چاہتا ہوں۔ پہلا ٹانک: چنا اور اس کا استعمال۔ کتابوں میں لکھا ہے کہ جب شاہ جہان کو قید کردیا تو اس نے ایک فرمائش کی کہ ٹھیک ہے مجھے قید کردیا ہے لیکن مجھے کھانے میں چنے ضرور دیں۔ وقت کے بادشاہ نے کہا میں سمجھ گیا کہ ابھی بھی شاہجہان کے مزاج میں شاہی کھانوں کی بو باقی ہے۔ یعنی بادشاہ نے چنوں کو شاہی کھانا شمار کیا۔ دوسری چیز گُڑ ہے: لیکن گُڑ وہ جو ڈارک ہو بلکہ ڈارک براؤن ہو، جتنا گڑ سفید ہوتا جائے گا اتنا زہریلا ہوتا جائے گا اور سفید ہوتے ہوتے سفید چینی کی شکل اختیار کرتا جائے گا یعنی اس میں کیمیکل بہت زیادہ بڑھتے چلے جائیں گے جتنا گڑ سادہ ہوگا اس کی سفیدی کم ہوگی بلکہ گہرا تیزرنگ ہوگا اتنا مفید ہوگا۔ تیسری چیز: پیاز ہے: اب آپ ایسا کریں چنے کے آٹے کی روٹی لیکن چنا وہ ہو جو چھلکے سمیت ہو، آٹا پیس لیں، دیسی گھی ملا کر اس کی روٹی بنا کر پیاز کاٹ کر روٹی پیاز سے کھائیں اور مزے لے لے کر کھائیں چھوٹے چھوٹے نوالے ہوں‘ اس میں پیاز ڈال کر خوب چبا چبا کر کھائیں‘ چاہیں ساتھ گڑ بھی کھاتے جائیں ورنہ بعد میں حسب طبیعت گڑ کھائیں۔قارئین! اب آپ خود گمان کریں ان تین فطری قوتوں اور طاقتوں کی کیا طاقت اورقوت ہوگی‘ کیا انرجی ہوگی اور اس کے اندر کیا جسمانی‘ اعصابی‘ پٹھوں کی‘ معدے اور دل ودماغ کی طاقت ہوگی۔ جو لوگ وقت سے پہلے بوڑھا نہ ہونا چاہتے ہوں‘ دل جگر‘ معدے‘ پٹھوں اور اعصاب کے مریض نہیں بننا چاہتے اپنی یادداشت‘ طاقت اور قوت کو ہمیشہ سدا بہار رکھنا چاہتے ہیں وہ اپنے جسم کوپررونق اور پربہار رکھ کر جسم کو ایک نئی زندگی دینا چاہتے ہیں‘ وہ لوگ میرے اس ٹوٹکے کو ضرور آزمائیں بلکہ اپنی زندگی کامعمول بنالیں۔
آپ سوچ نہیں سکتے کہ ان میں کیا طاقت ہوگی‘ ان میں کیا قوت ہوگی اور ان میں کیا انرجی ہوگی۔ پرانے دور کے پہلوان صبح کا ناشتہ مکھن سے کرتے تھے اور دوپہر کا کھانا ہمیشہ چنے کی روٹی‘ پیاز اور گڑ سے کرتے تھے بلکہ ایک پہلوان ایسا بھی تھا جس نے پانچ روٹیاں چنے کی کھائیں پانچ پیاز بڑے بڑے کھائے‘ اور تین بڑی ڈلیاں گڑ کی کھائیں اورایک بڑا خوبصورت ڈکار لیا اور یہ اس کی روزانہ کی خوراک تھی۔ آپ تھوڑی مقدار لیں لیکن یہ چیزیں ضرور لیں اور پھر قدرت کی کرامات دیکھیں۔