شب قدر کی عبادت اوراسکی قدر و منزلت
از قلم:… قاری محمد اکرام اوڈھروال ضلع چکوال
رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کی رحمت اپنے بندوں پر بارش کے قطرات کی طرح بر ستی ہے اور بندوں کی مغفرت کے بہانے ڈھونڈتی ہے۔یوں تو پورا رمضان ہی عظمت وفضیلت سے بھرا ہواہے کہ اس میں کیا جانے والانفل کام، فرض کے برابر اور ایک فرض،ستر فرائض کے برابر ثواب رکھتا ہے لیکن ’شبِ قدر‘!اس کے تو کیا ہی کہنے!باری تعالیٰ نے اس کی عظمت و فضیلت کے بیان میں پوری ایک سورت قرآن مجید کا جزو بنا دیا جس کی ایک آیت میں اللہ سبحانہ واتعالیٰ نے ارشادفرمایا:﴿لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِنْ اَلْفِ شَہْرٍ﴾” شبِ قدرایک ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے“۔ یہ ایک رات اعمال کے ثواب وعذاب کے اعتبار سے ایک ہزارمہینوں کے عمل سے زیادہ بڑھی ہوئی ہے، ہزار مہینوں کے 83 سال اور 4 ماہ ہوتے ہیں۔ گویا اِس رات کی عبادت پوری زندگی کی عبادت سے زیادہ بہتر ہے۔ اور ہزار مہینوں سے کتنی زیادہ ہےہزار مہینوں سے بہتر ہونے سے بتانایہ مقصود ہے کہ جو اس رات میں کوئی بھی عمل کرے وہ ایسی ایک ہزار رات سے بھی زیادہ بڑھ کرہے ،جس میں لیلۃ القدر نہ ہو،خواہ نیکی ہو یا بدی۔اس سے دو باتیں معلوم ہوئیں؛ اول یہ کہ اس رات میں نماز ، تلاوت اور صدقہ وغیرہ تمام نیکیوں کا اجروثواب ایک ہزار گنا سے بھی زیادہ ملتا ہے اور اس زیادتی کی بھی کوئی حد مقرر نہیں۔اللہ تعالیٰ کسی کے اخلاص کی بدولت جتنا چاہیں اسے بڑھا دیں۔دوم یہ کہ اس مبارک رات میں گناہ سے بہت زیادہ اجتناب کی کوشش کرنی چاہیے ورنہ ایسا ہوگا جیسے ایک ہزار سال سے زیادہ کے عرصے تک اس گناہ میں ملوث رہا ہو۔(در منثور:15/533)
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ارشادات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رات رمضان کے آخری عشرہ میں ہوتی ہے۔ لہٰذا اِس آخری عشرہ کا ایک لمحہ بھی ضائع نہ ہونے دیں۔ پانچوں نمازوں کو جماعت سے پڑھنے کا اہتمام کریں،دن میں روزہ رکھیں، رات کا بڑا حصہ عبادت میں گزاریں، تراویح اور تہجد کا اہتمام کریں، اللہ تعالیٰ کا ذکر کریں، اپنے اور امت مسلمہ کے لیے دعائیں کریں، قرآن کریم کی تلاوت زیادہ سے زیادہ کریںشب قدر کی فضیلت واہمیت کے متعلق متعدد احایث کتب احادیث میں موجود ہیں، یہاں اختصار کی وجہ سے چند احادیث لکھ رہا ہوں، اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کرنے والا بنائے، آمین-٭.. رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص شب ِقدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے (عبادت کے لیے) کھڑا ہو، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ (بخاری ومسلم) کھڑے ہونے کا مطلب: نماز پڑھنا، تلاوتِ قرآن اور ذکر وغیرہ میں مشغول ہونا ہے۔ ثواب کی امید رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ شہرت اور دکھاوے کے لیے نہیں، بلکہ خالص اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے عمل کرنا ہے۔٭.. رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تمہارے اوپر ایک مہینہ آیا ہے، جس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا گویا سارے ہی خیر سے محروم رہ گیا اور اس کی بھلائی سے محروم نہیں رہتا مگر وہ شخص جو حقیقتاً محروم ہی ہے۔ (ابن ماجہ)٭.. رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : شب ِقدر کو رمضان کے اخیر عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو۔ (بخاری) مذکورہ حدیث کے مطابق ‘ شب قدر کی تلاش 21 ویں ،23 ویں، 25 ویں، 27 ویں،29 ویں راتوں میں تلاش کرنی چاہیے۔٭.. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! صلی الله علیہ وآلہ وسلم اگر مجھے شب قدر کا پتہ چل جائے تو کیا دعا مانگوں؟ حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پڑھو: اللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی(اے اللہ تو بے شک معاف کرنے والا ہے اور پسند کرتا ہے معاف کرنے کو ، پس مجھے بھی معاف فرمادے ۔ (مسند احمد ، ابن ماجہ، ترمذی)
اس رات کی برکات رات کے کسی خاص حصّے ہی میں مخصوص نہیں،بلکہ یہ برکات تمام رات رہتی ہیں،یہاں تک کہ فجر(صبحِ صادق) طلوع ہو۔(درمنثور:15/545)یوں تو ہر رات طلوعِ فجر تک ہوا کرتی ہے ، مراد اس سے یہ ہے کہ شبِ قدر اپنے تمام اوصاف(ملائکہ کا نزول وغیرہ) رحمت کے ساتھ صبح تک رہتی ہے ۔(تفسیر مظہری : 8/321)اللہ تعالیٰ ہم سب کو بھی شبِ قدر کی قدرو منزلت پہچاننے اور اس میں عبادت کا اہتمام نصیب فرمائے۔ آمین!