28 مئی یوم تکبیراور یوم تفاخر کادن
از قلم:… قاری محمد اکرام اوڈھروال ضلع چکوال
یوم تکبیر ہر سال 28 مئی کو منایا جاتا ہے اور یہ وہ یادگار دن ہے جب پاکستان دنیا کے سامنے پہلی اسلامی ایٹمی قوت بن کر ابھرا اور پاکستان نے ایٹمی تجربات کرکے ملکی دفاع کوناقابل تسخیر بنادیا۔ یوم تکبیر 28مئی 1998ء کے بھارت کے پانچ کے مقابلے میں چھ ایٹمی دھماکے کئے جانے کی یاد تازہ کیا کرتی ہے۔28مئی 1998کے ایٹمی دھماکے چاغی کے پہاڑ کی جن سرنگوں میں کرکے قوم کا سر اس وقت کی حکومت نے سر بلند کیا اس کے اگلے ہی سال کے موقع پر28مئی کے دن کو یوم تکبیر منانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔پاکستان کے دنیائے اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت بننے کےآج 22برس مکمل ہوئےاورجب پاکستان نے بھارت کے 5 ایٹمی دھماکوں کا جواب 6 ایٹمی دھماکے کرکے دیاتھااور دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بن گیا، الحمداﷲ۔پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے جوہری عمل کا آغاز ذوالفقارعلی بھٹو نے شروع کیاتھا جبکہ اس صلاحیت کے عملی اظہار کا دلیرانہ فیصلہ قائد نوازشریف نے عالمی دباؤ کو رد کرتے ہوئے کیا، تمام اکابرین قوم، ماہرین، سائنسدان، قابل قدر شخصیات اور افواج پاکستان کو سلام پیش کرتے ہیں،یوم تکبیر دراصل ہماری آنے والی نسلوں کی آزادی، خودمختاری اور مستقبل محفوظ بنانے کا ایک بڑا اہم دن ہے ۔
28مئی 1998ء کو پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن نے چاغی پہاڑ کی سرنگوں میں پانچ ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کو دنیائے اسلام کی پہلی ایٹمی قوت اور دنیا کی ساتویں ایٹمی پاور بنایا 28مئی 1998 ء کو چاغی سے تقریباً ڈیڑھ سو کلومیٹر فاصلے پر ضلع خاران میں زمین کے اندر انتہائی گہری شافٹ جو پہلے سے تیار تھی اس میں چھٹا ایٹمی دھماکہ کامیابی سے کیا۔14 مئی 1998 کی صبح پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ڈاکٹر ثمر مبارک مند وزیراعظم محمد نواز شریف کی صدارت ڈیفنس کمیٹی آف دی کیبنٹ کی ہنگامی میٹنگ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ کئی گھنٹوں دورانیے کے صلاح مشوروں کے بعد یہ فیصلہ وزیراعظم نواز شریف نے کیا کہ بھارت کو اس کے ایٹمی دھماکوں کا جواب پاکستان کو ایٹمی دھماکے کرکے دینا ہوگا۔ وطن عزیز کی بقاء کے اس اہم کام کی ذمہ داری پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کی ٹیم کو دی گئی جس کی سربراہی ڈاکٹر ثمر مبارک مند کو سونپی گئی۔ ابتدائی تیاریوں کے بعد 20 مئی 1998 کی رات کو نور خان ایئر بیس سے کئی خصوصی پروازوں کے ذریعے ایٹم بم کے دھماکوں کا ساز وسامان اور ایٹمی دھماکے کرنے والی ٹیم کے ارکان کو سمنگلی ایئر بیس کوئٹہ پہنچا دیا گیا۔ جہاں سے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے یہ سامان اور افرادی قوت چاغی رات بارہ بجے پہنچی۔ 21 مئی 1998 کی شام ایٹمی دھماکے کرنے کے کام کا آغاز ہوا۔ ایٹمی دھماکے کامیابی سے کرنے سے پہلے کچھ اقدامات مکمل کرنے ہوتے ہیں۔ دنیا کی دوسری طاقتیں ایسے اقدامات بارہ سے پندرہ ہفتوں میں مکمل کرتی ہیں لیکن پاکستان تقریبا 97فیصد کام پہلے سے مکمل کر رکھا تھا۔ اسی کا نتیجہ تھا کہ ایک ہفتے میں پوری تیاری ہوگئی اور ایٹمی دھماکے کرنے کیلئے 28 مئی کی تاریخ طے پائی۔ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان دنیا کا ساتواں اور عالم اسلام کا پہلا جوہری قوت کا حامل ملک بن گیا۔بلوچستان کے پہاڑوں سے پاکستان کی عظمت کا اعلان ہوا تو دشمن کے عزائم خاک میں مل گئے۔ چاغی کے پہاڑوں پر اللہ و اکبر کا نعرہ بلند ہوا جسے پوری دنیا میں سنا گیا اور وطن عزیر پر حملہ کی خواہش لیے بھارتی حکومت کو جیسے سانپ سونگ گیا۔یوم تکبیر کا نام ملتان کے انجینئر غضنفر عباس نے تجویز کیا تھا جسے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بطور انعام سرٹیفکیٹ سے نوازاتھا۔ غضنفر عباس اب اس دنیا میں تو نہیں رہے لیکن ان کا تجویز کردہ نام آج بھی پاکستانیوں کی زبان پر موجود ہے۔
اگر پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار نہ ہوتے تو چین کو پاکستان سے ملانے والے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان خنجراب اور آزاد جموں و کشمیر پر قبضے کے عزائم پورے کر سکتا تھا مگر چونکہ پاکستان کے ایٹمی اثاثہ جات ایک طرف نیو کلیئر ڈیٹرنس ہیں، اسکے خوف سے بھارت اپنےناپاک عزائم کو عمل جامہ پہنانے سے مسلسل قاصر ہے اور قاصر رہے گا۔یہ یومِ تفاخر ہے اور ہماری قومی تاریخ کا انمٹ باب ہے۔