ہمارا قبلۂ اول شدید خطرے میں ہے
از قلم:… قاری محمد اکرام اوڈھروال ضلع چکوال
مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کا کہنا ہے کہ ماضی کی نسبت قبلہ اول کو شدیدخطرات لاحق ہیں مسجد اقصیٰ صیہونیوں کے نرغے میں ہے اس کے تحفظ کیلئے عالم اسلام فوری حرکت میں آئے ۔شیخ ابو البصل نے عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ یہودیوں کی قبلہ اول اور اسلامی شعائر کے خلاف چیرہ دستیوں کی روک تھام کے لیے موثر حکمت علی وضع کریں اور القدس کو صہیونی درندوں کے ہاتھوں نقصان پہنچنے سے تحفظ دلائیں۔فلسطین کے مفتی شیخ محمد حسین نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی قابض انتظامیہ مسجد اقصیٰ کے قرب و جوار میں مسلسل کھدائی کر کے ،اصل میں مسجد اقصیٰ کو منہدم کر کے اس جگہ پر اپنی عبادت گاہ تعمیر کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ مفتی حسین نے زور دے کر یہ بات کہی کہ اسرائیلی منصوبہ صرف مسجد اقصیٰ تک ہی محدود نہیں بلکہ وہ پورے بیت المقدس کو مسلمانوں سے پاک کر کے اسے یہودی شہر بنانا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں جتنا ممکن ہو سکے اتنے فلسطینیوں کے مکانات مسمار کئے جائیں گے۔ شیخ نے عرب رہنماوں اور اسلامی سربراہوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کو بچانے اور مقدس شہر کے تشخص کوبچانے کیلئے فوری اقدامات اٹھائیں۔
مسجد اقصیٰ جو کہ عالم اسلام کے لیے نہ صرف ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتی ہے بلکہ مسلمانان عالم کا قبلہ اول بھی ہے جسے بیت المقدس کے نام سے جانا جاتا ہے اور آج مسلمانوں کا قبلہ اول مسجد اقصیٰ خطرے میں ہے،القدس غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے غاصبانہ تسلط میں ہے اوراس کو دور حاضر میں شدید خطرات لاحق ہیں۔ صیہونی غاصبوں نے القدس میں جگہ جگہ فوجی چوکیاں قائم کر دی ہیں جہاں پر بیٹھے ان یہودی فوجیوں کا صرف یہ کام ہوتا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کی طرف جانے والے مسلمان فلسطینیوں کو روک کر ان کو تنگ کرتے ہیں اور ان کو مسجد اقصیٰ کی طرف جانے سے روکتے ہیں ، اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے ان تمام اقدامات کا مقصد فلسطینی مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ سے دور رکھ کر قبلہ اول پر اپنا مکمل تسلط قائم کرنا ہے۔اسرائیل نہ صرف فلسطینیوں کو روز مرہ کے ایام میں مسجد اقصیٰ میں داخل نہیں ہونے دے رہا ہے بلکہ مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی نماز پر بھی پابندی عائد کر دی جاتی ہے تا کہ مسلمانوں کا بڑا اجتماع مسجد اقصیٰ میں انجام نہ پائے۔اوردنیا بھر کی وہ ریاستیں جو خود کو قانون کا علمبردار اور انسانی حقوق کا علمبردار قرار دیتی ہیں فلسطین میں ہونیو الی تمام نا انصافیوں پر ہمیشہ کی طرح خاموش رہتی ہیں، مسلم امہ کے حکمران امریکا کی کاسہ لیسی میں مصروف ہیں لیکن ان کو مسجد اقصیٰ جو کہ مسلمانوں اور اسلام کے مقدسات میں سے ہے کی صیہونیوں کے ہاتھوں ہونے والی توہین نظر نہیں آتی بلکہ مسلم حکمران تو صرف اور صرف امریکا کی خوشامد میں مصروف ہیں اور اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ اسرائیل سے بہتر تعلقات قائم کر لیے جائیں ، افسوس کا مقام ہے۔
روئے زمین پر مسجد حرام (خانہ کعبہ) کے بعد یہ دوسری قدیم ترین مسجد ہے، اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے، فلسطین کی پاک سر زمین انبیاء کرام کامسکن رہاہے،اسی وجہ سے اسے سرزمین انبیاء بھی کہا جاتاہے۔ اس کے چپہ چپہ پر انبیاء کرام علیھم السلام کے نشانات موجود ہیں، گزشتہ قوموں کے آثار یہاں جا بجا بکھرے ہوئے ہیں، اس خطہ کے کھنڈرات، یہاں کی اجڑی ہوئی بستیاں، وادیاں، پہاڑ اور دریا، غرض ہر شئے اپنے دامن میں ایک مکمل تاریخ چھپائے ہوئے ہے، اس ارض مقدس (مَقْدَسْ بھی کہا گیا)کا مشہور اور قدیم شہر بیت المقدس ہے، اس کو ’’اَلْقُدْسْ‘‘ بھی کہتے ہیں۔بیت المقدس، مسلمانوں کا قبلہ اول اور دنیا بھر کے فرزندان توحید کا دوسرا حرم ہے، بیت المقدس، ان فلسطینیوں کی اصل سرزمین ہے جسے عالمی سامراج نے آج سے ٹھیک 72 سال قبل 1948 میں غاصب یہودیوں کے تصرف میں دے دیا تھا۔بیت المقدس، وہ سرزمین ہے جہاں سیکڑوں انبیاء اور اولیاء نے زندگی بسر کی، بیت المقدس، وہ ارض مقدس ہے جو انبیاء الہی کی بعثت کا مقام ہے۔بیت المقدس، مقام معراج خاتم النبیین سید المرسلین رحمۃ للعالمین پیغمبر اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔
پوری دنیا کی مسلمان قوموں کو ان کی مدد کے لئے آگے آنا چاہئے۔جاگ مسلم جاگ ایک سیاہ فام کے قتل پہ پورا یورپ آگ کا ایندھن بن گیا یہاں ہمارا قبلہ اول شہید ہونے کے قریب ہے اور ہم سو رہے ہیں۔اے مسلمانو! اپنا سکوت اور خاموشی کو توڑ کر اٹھو اور عزم مصمم کرواور فلسطینی مجاہدین کی آواز سے آواز ملاؤ بیت المقدس، ہمارا ہے، قبلۂ اول ہمارا ہے ہم مسجد اقصیٰ کو آزاد کرائیں گے، ہم اس کی راہ میں اپنا سب کچھ قربان کردیں گے لیکن قدس کو غاصب یہودیوں کے وجود سے پاک کرکے ہی دم لیں گےان شاء اللہ!۔
