سورۃ الحجرات سے نو نصیحتیں
کسی کی ٹوہ میں نہ لگو
از قلم :قاری محمد اکرام چکوالی
(8)… آٹھویں نصیحت: لَا تَجَسَّسُوا:ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ رہو۔
نہ کان لگاؤ اور نہ کسی کی ٹوہ میں رہو۔ ان دونوں لفظوں میں بہت لطیف سا فرق ہے۔ تجسس کسی مقصد کے لیے خبروں کے حصول میں لگنے کے معنی میں آتا ہے۔ اردو میں ‘ٹوہ میں رہنا تجسس کے قریب قریب صحیح معنی ادا کر دیتا ہے، جبکہ ‘تحسس کے معنی دھیمی آوازوں کو سننے کے ہیں یعنی کان لگانا۔جس طرح بدگمانی سے روکا گیا ہے، ویسے ہی یہاں بری نیت سے تجسس اور تحسس سے روکا گیا ہے، یعنی لوگوں کے راز نہ ٹٹولو۔ ایک دوسرے کے عیب نہ تلاش کرو۔ دوسروں کے حالات اور معاملات کی ٹوہ میں نہ لگو۔ یہ چیز خواہ بد گمانی کی بنا پر ہو یا کسی کو نقصان پہنچانے کی غرض سے کی جائے یا محض اپنا استعجاب دور کرنے کے لیے کی جائے، ہر حال میں شرعاً ممنوع ہے۔ ایک مومن کا کام یہ نہیں ہے کہ دوسروں کے جن حالات پر پردہ پڑا ہوا ہے، ان کی کھوج کرید کرے اور پردے کے پیچھے سے یہ معلوم کرنے کی کوشش کرے کہ کس میں کیا عیب ہے اور کس کی کیا کمزوریاں چھپی ہوئی ہیں۔مثلاً:لوگوں کے نجی خطوط پڑھنا، دو آدمیوں کی بات کان لگا کر سننا، ہم سایوں کے گھر میں جھانکنا اور مختلف طریقوں سے دوسروں کی خانگی زندگی یا ان کے ذاتی معاملات کی ٹٹول کرنا، ایک بڑی بداخلاقی ہے جس سے طرح طرح کے فساد رونما ہوتے ہیں۔حضورنبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی زندگی کا ہر موڑ اور آپ کے اقوال وافعال اس بات کے گواہ ہیں کہ آپ نے ہمیشہ امن وسلامتی کا درس دیا اور ایسے امور سے افراد او رمعاشرے کو بچنے کی تلقین کی جو فساد او ربگاڑ کا سبب بنیں۔ آپ نے معاشرے کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کی اصلاح کے لیے مختلف مواقع پر جو تعلیمات دی ہیں وہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں او ران کو اختیار کرکے انفرادی اور اجتماعی زندگی خوب صورت بنائی جاسکتی ہے اور اسے فساد وبگاڑ سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ ابوداؤد کی ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:…
اے وہ لوگو، جو زبان سے ایمان لے آئے ہو، مگر جن کے دلوں میں ایمان داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کے پوشیدہ حالات کی کھوج نہ لگایا کرو، کیونکہ جو شخص مسلمانوں کے رازوں کے درپے ہو گا اللہ اس کے درپے ہو جائے گا۔ اور اللہ جس کے درپے ہو جائے اس کو اس کے گھر میں رسوا کرکے چھوڑتا ہے۔(ابوداؤد،رقم۴۸۸۰)
یہ تجسس بھی ظن و گمان کی طرح آدمی کے دل میں دوسروں کے بارے میں بری آرا قائم کرنے کا سبب بنتا ہے، جس سے آدمی دوسروں کے بارے میں غلط رویے اختیار کر لیتا ہے۔ اس کا نقصان اسی نفرت و کینہ کی صورت میں نکلتا ہے جس کا باعث بد گمانی بنتی ہے۔اگر اللہ قرآن میں دوسروں کی جاسوسی کی ممانعت فرماتا ہے تو اس کے پیچھے بہت بڑی حکمت ہے ۔ اگر ہم دوسروں کے دلوں کا حال جان لیں تو شاید بہت سے رشتے ٹوٹ جائیں اور دوست چھوٹ جائیں ۔ کسی دوسرے کے عیب تلاش کرنے کے لیے اس کی ٹوہ اور جستجو میں لگنا بھی اس آیت اور حدیث مبارکہ کی رو سے گناہ ہےیعنی اس ٹوہ میں رہنا کہ کوئی خامی یا عیب معلوم ہوجائے تاکہ اسے بدنام کیا جائے یہ تجسس ہے جو منع ہے، بلکہ حکم دیا گیا ہے کہ اگر کسی کی خامی کوتاہی تمہارے علم میں آجائے تو اس کی پردہ پوشی کرو۔
البتہ اگر کسی سے مضرت پہنچنے کا احتمال ہو اور اپنی یا دوسرے کسی مسلمان کی حفاظت کی غرض سے مضرت پہنچانے والے کی خفیہ تدبیروں اور ارادوں کا تجسس کرے تو جائز ہے۔مثلاً:… جب عیب ذاتی نوعیت کا ہو جیسے کوئی شخص غیبت کرتا ہے تو یا بد گو ہے تو اس سے غض بشر سے کام لیا جائے گا۔٭… اس عیب یا برائی سے دوسروں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو۔٭… اس عیب کا خفیہ رکھنا اصلاح کا باعث ہو۔اور کب عیب پر پردہ ڈالنا جائز نہیں؟ مثلاً: … جب عیب اجتماعی فساد کا باعث بنے جیسے کچھ لوگ دھماکہ خیز مواد رکھ رہے ہوں تو اس عیب کی تشہیر لازم ہے٭… جیسے کوئی کسی کے گھر میں ڈاکے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔٭… جب اس سے کسی بے گناہ فرد کی عزت ، شہرت ، جان یا مال کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔٭… ملک اور قوم کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں کی بھی رپورٹ کی جائے گی٭… اخلاقی فساد برپا کرنے والی سرگرمیوں کی جائے گی جیسے کسی نے شراب کا کارخانہ گھر میں لگایا ہو یا قحبہ گری کرتا ہو وغیرہ۔
ٹوہ لینے کی عادت ایک نفسیاتی بیماری ہے اس کی زیادتی دماغ میں نفرت ،عداوت، حسد اور بے چینی کے بیج بودیتی ہے۔وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ پودا اپنی جڑیں پکڑلیتا اوراس کی شاخوں کے کانٹے دماغ میں پیوست ہوتے رہتے ہیں۔ اس سے دوسروں کو تو نقصان کم ہوتا ہے اپنا ہی وقت اور توانائی برباد ہوتی ہے۔اور علاج اس کا یہ ہے کہ:… دوسروں کے بارے میں منفی سوچ سے گریز کریں اور ان سے ہمدردی اور یگانگت کی نیت رکھیں۔٭… دوسروں کو نجی باتوں کو امانت سمجھ کر انہیں سینے میں محفوط رکھیں تاکہ اللہ آپ کے رازوں کو قیامت کے دن چھپائے رکھے۔٭… لوگوں کی مشکلات کم کریں انہیں بڑھائیں نہیں۔٭… نفرت ، عداوت، حسد ، بدگمانی اور دیگر اسباب کا ادراک اور پھر انکا تدارک کریں۔٭… لوگوں کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے تجسس کی بجائے خدا پر توکل کریں ۔اسلام نے جو جامع تعلیمات دی ہیں کہ ان تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر بہت ساری معاشرتی خرابیوں اور فسادوبگاڑ سے بچاجاسکتا ہے، الله تعالیٰ ہمیں شروروفتن سے محفوظ فرمائے اور حضور اکرم ﷺ کی نورانی تعلیمات پر عمل کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین۔