ڈاڑھی نہ رکھنے کا گناہ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُزُّوا الشَّوَارِبَ وَأَرْخُوا اللِّحَی خَالِفُوا الْمَجُوسَ۔

سیدُنا حضرت ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مونچھوں کو کتراؤ اور ڈاڑھیوں کو بڑھاؤ اور مجوس یعنی آتش پرستوں کی مخالفت کیا کرو۔

سیدناحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ … میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ میری سب امت کی معافی کر دی جائے گی، مگر کھلم کھلا گناہ کرنے والوں کی نہیں، اور کھلم کھلا گناہ میں یہ بھی داخل ہے کہ آدمی رات میں کوئی (گناہ کا) عمل کرے، پھر صبح کرے اور اللہ تعالی نے اس کے عیب پر پردہ ڈالا ہوا ہے، پھر وہ یہ کہے کہ اے فلانے ! میں نے رات اس طرح اور اس طرح (گناہ کا) عمل کیا ہے، اور کوئی شخص اس حال میں رات گزارے جس پر اس کے رب نے پردہ ڈالا ہوا ہے، اور وہ صبح کر کے اللہ کے پردہ کواپنے اوپر سے اٹھادے (بخاری مسلم)

صحیح احادیث کی روشنی میں یہ بات طے ہوچکی ہے کہ ڈاڑھی رکھنا واجب عمل ہے، اور واجب عمل کو چھوڑ نا گناہ ہے، کیونکہ واجب عمل کا درجہ فرض کے قریب ہوا کرتا ہے۔اور اس کی خلاف ورزی عملاً حرام ہوتی ہے۔اوراسی لئے اکثر و بیشتر فقہائے کرام نے ڈاڑھی منڈانے کو حرام فرمایا ہےچنانچہ ڈاڑھی کو سنت قرار دے کر یہ دعوی کرنا کہ اگر کوئی ڈاڑھی نہ رکھے تو گناہ گار نہیں، یہ سراسر غلط فہمی پر مبنی ہے۔

دین کے اہم اور واجبی احکام میں سے آج کے دور میں ایک متروک و مظلوم حکم ڈاڑھی ہے جس پر اس صدی میں عموماً عالم اسلام اور خصوصا عالم کفر کی طرف سے جتنے نشتر چلائے گئے وہ شاید دین کے کسی اور حکم پر مشکل ہی ملیں گے۔روزمرہ لاکھوں کے حساب سے صبح اٹھتے ہی بے دردی کے ساتھ ذبح ہونے والی چیز رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم اور تمام انبیاء علیہم الصلاۃُ والسلام کی پیاری سنت اور شریعت کا ایک ایساواجب اور فطری عمل ہے، جس کی خلاف ورزی سے کئی گناہ لازم آتے ہیں، جبکہ بعض اہل علم حضرات کے بقول اس میں چوبیس گھنٹے گناہ کا تسلسل جاری رہتا ہےمگر افسوس کہ اس کو تراش کر اور کاٹ کر گندی نالیوں میں بہا دیا جا تا ہے۔ نعوذ باللہ تعالیٰ من ذالک۔مردانہ چہرہ پر شرعی مقدار کے مطابق ڈاڑھی کا ہونا اسلامی شان اور مردانگی کی علامت اور انسانی شرافت و عظمت کی نشانی اور فطرت کا تقاضا ہے، اس سے مرد کے چہرہ کو جمال اور زیب وزینت حاصل ہوتی ہے۔

ایک گناہ تو یہ ہے کہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم اور انبیاکرام علیہم الصلاۃُ والسلام کے متفقہ دمشتر کہ طریقہ کی مخالفت پائی جاتی ہے، کیونکہ ڈاڑھی بڑھانا فطرت اورا نبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کا طریقہ ہے، جس کی اتباع کاہمیں حکم دیا گیا ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈاڑھی بڑھانے کا حکم فرمایا ہے،جس کی پیروی واجب ہے۔

٭…اوریہ گناہ اعلانیہ اور کھلے عام ہو تا ہے اور جولوگوں کی نظروں میں مخفی نہیں رہتا اور گناہ کوظاہر کر نا بھی مستقل گناہ ہےتو جو گناہ ہر وقت لوگوں کے سامنے ہو، وہ کیسے کھلم کھلا گناہ میں داخل نہ ہوگا۔

اور ڈاڑھی منڈانے میں کافروں کے ساتھ مشابہت پائی جاتی ہے،اور اسی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈاڑھی بڑھانے کا حکم فرماتے وقت کافروں کی مخالفت کا بھی ذکر فرمایا ہے، اور احادیث میں کافروں کے ساتھ مشابہت اختیار کر نے پر بڑی سخت وعید آئی ہے۔چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے غیروں کے ساتھ مشابہت اختیار کرے، اور تم نہ یہود کے ساتھ مشابہت اختیارکرو، اور نہ نصاری (یعنی عیسائیوں کے ساتھ (ترمذی(

اور ڈاڑھی منڈانے میں خواتین کے ساتھ مشابہت اختیار کرناپایا جا تا ہے، کیونکہ ڈاڑھی کو اللہ تعالی نے مردوں اور عورتوں کے درمیان امتیازی شرف کی چیز بنایا ہے۔ اور جس عمل میں عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنا پایا جاتا ہو، ایسے عمل کو اختیارکرنا احادیث کی رو سے گناہ، بلکہ باعث لعنت عمل ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ … رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے والے مر دوں اور مر دوں کے ساتھ مشابہت اختیار کر نے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے (بخاری)

اور ڈاڑھی منڈانے میں ہیجڑوں کے ساتھ بھی مشابہت پائی جاتی ہے،اور یہ بھی مستقل گناہ ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخنث (یعنی ہیجڑہ) بننے والے مر دوں پر اور مرد بننے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے (بخاری)

اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخنث (ہیجڑہ) بننے والے مر دوں پر اور مرد بننے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ مرد بننے والی عورتیں کون ہیں؟ تو آپ نے فرمایا کہ وہ عورتیں جومردوں کی مشابہت اختیار کر یں (مسنداحمد)

ڈاڑھی منڈا کر یا ایک مٹھی سے کم کرا کر جب تک انسان اس عمل کا مرتکب رہتا ہے، اس وقت تک اس کا گناہ برابر جاری رہتا ہے (احسن الفتاوی)ڈاڑھی رکھنا اسلام یا کم از کم نیک اور دیندارلوگوں کا شعارہے، جس کی حفاظت واجب ہے، اور اس کی خلاف ورزی کرنا گناہ ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈاڑھی بڑھانے کا حکم فرماتے وقت کافروں کی مخالفت کا ذکر فرمایا ہے (کفایت المفتی) اور اگر اس گناہ کو باربار دہرایا جائے تو اس کی سنگینی میں اور اضافہ ہو جا تا ہے۔ڈاڑھی کے بارے میں شریعت کی طرف سے اہمیت وتاکید کو پیش نظر رکھتے ہوئے بعض اہل علم حضرات نے اسے اسلامی شعائر میں داخل کیا ہے اور ڈاڑھی منڈانے کے گناہ کو مسلسل جاری رہنے والے گنا ہوں میں شمار فرمایا ہے۔

ملحوظ رہے کہ اگر ڈاڑھی پوری طرح منڈائی نہ جائے بلکہ کاٹ کر ایک مٹھی سے کم کر دی جائے تو بھی گناہ ہے، کیونکہ اس میں بھی نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کی مخالفت اور کافروں کی مشابہت پائی جاتی ہے۔

ڈاڑھی تمام انبیائے کرام علیہم الصلاۃُ والسلام کا متفقہ عمل اور مستقل معمول اور خود ہمارے آخری نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم اور صحابہ کرام وتابعین عظام اور محد ثین وفقہاء کرام، بلکہ تمام اولیائے کرام رحمہم اﷲ تعالیٰ علیہم اجمعین کا دائمی عمل ہے۔ڈاڑھی شرافت اور بزرگی کی علامت ہے، چھوٹے اور بڑے میں، اور مرد وعورت میں امتیاز وفرق کرنے والی ہے، اس سے مردانہ شکل کی تکمیل اور صورت نورانی ہوتی ہے۔اور نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنی امت کوڈاڑھی رکھنے اور مونچھیں کٹانے کا تا کیدی حکم فرمایا ہے۔اور اس کے برعکس ڈاڑھی مونڈ نے اور مونچھیں بڑھانے کو غیر مسلموں کا طریقہ قرار دے کران کی مخالفت کا حکم فرمایا ہے۔لہٰذا ڈاڑھی انتہائی احترام کی چیز ہے اور اس کا رکھنا واجب اور ضروری ہے اور اس کو منڈانا سخت گناہ ہے۔ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور انبیائے کرام علیہم الصلاۃُ والسلام سے محبت رکھے گا، تو ان کے ساتھ ہوگا، اور اگر کافروں کے ساتھ محبت رکھے گا، تو ان کے ساتھ ہوگا۔ اور کسی سے سچی محبت کی علامت بھی یہی ہے، کہ جب کسی سے انسان کومحبت ہوتی ہے، تو اس کی اتباع بھی ہوتی ہے۔لہٰذا اس کا تقاضا بھی یہ ہوا کہ اگر ڈاڑھی سے محبت کرے گا، اور شریعت کا حکم سمجھ کر ڈاڑھی رکھے گا،تو وہ درحقیقت نبیوں کے ساتھ ہوگا، اور یہی مقبول امتی ہونے کی نشانی ہے۔

Dars e Hadees Hadith 22 Hadees 22 Darhi Na Rakhny Ka Gunah The Sin of not having a Beard Umar Galler ویڈیو

Please watch full video, like and share Dars e Hadees Hadith 22 Hadees 22 Darhi Na Rakhny Ka Gunah The Sin of not having a Beard Umar Galler. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 08:38

https://youtu.be/5K5w52wqZOM