رسول اللہ ﷺ نے احادیث یاد کرنے کی بڑی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
یعنی جو شخص یاد کرے اور پہنچائے میری امت کو چالیس حدیثیں جو ان کے امر دین سے ہوں، اٹھائے گا اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن فقہا کے زمرہ میں اور میں اس کے لئے اس کے گناہوں کی شفاعت کرنے والا اور اس کی طاعت پر گواہی دینے والاہوں گا۔حضرتِ سیِّدُنا ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رَحْمَتِ عَالَم، نُورِ مُجَسَّم،رَسُولِ مُکَرَّم،سَراپَا جُودوکَرم صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سے عرض کی گئی کہ اس علم کی حد کیا ہے جہاں انسان پہنچے تو عالم ہو؟ آپ صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے اِرشاد فرمایا:
جو میری اُمّت پر چالیس احکامِ دین کی حدیثیں حفظ کرے اسے اللہ (عَزَّوَجَلَّ)فقیہ اٹھائے گا اور قیامت کے دن میں اس کا شفیع اور گواہ ہوں گا۔(مشکٰوۃالمصابیح،کتاب العلم،الفصل الثالث،الحدیث۲۵۸، ج۲،ص۶۸)
حضرتِ سیِّدُنا شیخ عبد الحق مُحَدِّث دہلوی علیہ رحمۃ القوی اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں علماء کرام فرماتے ہیں کہ حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کے اس اِرشاد سے مُراد و مقصود لوگوں تک چالیس اَحادیث کا پہنچانا ہے۔چاہے وہ اسے یاد نہ بھی ہوں اور اِن کا معنی بھی اِسے معلوم نہ ہو۔(اشعۃ اللمعات،ج۱،ص۱۸۶)
یہ حدیث مختلف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہے، اگر چہ اس کے تمام طرق ضعیف ہیں، (۲) لیکن کثرتِ طرق کی بنا پر اس کا ضعف کم ہوگیا۔ (۳) خصوصاً فضائل کے باب میں تو حدیثِ ضعیف بھی قابلِ قبول ہے۔
اس حدیث کے بہت پہلو ہیں ؛چالیس حدیثیں یاد کر کے مسلمان کو سنانا، چھاپ کر اِن میں تقسیم کرنا، ترجمہ یا شرح کر کے لوگوں کو سمجھانا، رَاوِیوں سے سن کر کتابی شکل میں جمع کرنا سب ہی اِس میں داخل ہیں یعنی جو کسی طرح دینی مسائل کی چالیس حدیثیں میری اُمّت تک پہنچادے تو قیامت میں اس کا حَشْر علمائے دین کے زمرے میں ہو گا اور میں اُس کی خُصُوصی شفاعت اور اس کے ایمان اور تقوے کی خصوصی گواہی دوں گا ورنہ عُمُومی شفاعت اور گواہی تو ہر مسلمان کو نصیب ہو گی۔اِسی حدیث کی بِنا پر قریبًا تمام مُحَدِّثِین نے جہاں حدیثوں کے دفتر لکھے وہاں عَلٰیحدہ چِہَل حدیث جسے اَرْبَعِیْنِیَّہ کہتے ہیں جمع کیں۔
زیر نظر کتابچہ چالیس احادیث مبارکہ پرمشتمل ایک گلدستہ ایک حسیں مجموعہ ہے، یہ دراصل ان چالیس درس حدیث کے وہ اسباق ہیں جو YouTubeپرمیرے چینل Umar Galleryپر بیان ہوچکے ہیں۔ یہ ان نوٹس (Notes) کو کمپوز کرکے انہیں ہمیشہ کے لئے محفوظ کر لینے اور مطالعہ کاذوق رکھنے والوں کی خاطر اسے کتابی صورت دے دی گئی ہے۔ تا کہ ہم سب احادیث کی اہمیت کوسمجھیں اور نبی کریم ﷺ کی ان جامع احادیث کو یاد کر سکیں اور پھر ان میں موجود تعلیمات کو اپنی زندگی میں داخل کر سکیں۔
خلاصہ یہ کہ احادیث رسول اللہ ﷺ کو یاد کرنا اور انہیں مسلمانوں تک پہنچانا ایسی فضیلت اور اجر وثواب کا موجب ہے کہ ایسا شخص قیامت کے دن فقہاء کے گروہ میں اٹھایا جائے گا اور رسول اللہ ﷺ اس کے لئے شفیع اور شہید ہوں گے۔ بشرطیکہ ایمان اور اخلاص کامل کے ساتھ یہ عمل ہو اور مرتے دم تک کوئی ایسا گناہ سرزد نہ ہو جس سے یہ نیکی ضائع ہو جائے کیونکہ خود رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے ’’انما الاعمال بالخواتیم‘‘اللہ تعالیٰ ہمیں ایمان، اخلاص اور حسن خاتمہ نصیب فرمائے۔ ہر شخص کو ان تعلیمات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ کریم ہمیں ان مبارک ارشادات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائیں۔
محمد اکرام غفرلہ یکم جمادی الثانی 1444ھ بمطابق 24 دسمبر2022
مدرس! مدرسہ فیض القرآن اوڈھروال ضلع چکوال