موسم سرما مومن کے لیے موسم بہار ہے

عَنْ عَامِرِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ: الْغَنِيمَةُ الْبَارِدَةُ الصَّوْمُ فِي الشِّتَاءِ . (سنن الترمذی 797)

عامر بن مسعود سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نےارشاد فرمایا: سردی کے موسم میں روزے رکھنا ٹھنڈی (آسان) غنیمت ہے۔

یعنی جس طرح وہ مال جو اللہ کے دشمنوں سے حاصل ہو اور اسمیں لڑائی نہ کرنی پڑے، مڈ بھیڑ نہ ہو اور نہ ہی جان کا خطرہ مول لینا پڑے تو اس سے ایک انسان کسقدر خوش ہوتا ہے اور اسے حاصل کرنے کی طرف کسقدرراغب ہوتا ہے اسی طرح سردی کے موسم میں روزہ بلا مشقت و پریشانی کے رکھا جا سکتا ہے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے: سردی کو خوش آمدید اس موسم میں برکتیں نازل ہوتی ہیں کہ تہجد کے لئے رات طویل ہوجاتی روزہ رکھنے کے لئے دن چھوٹاآپ بھی ان خوبصورت دنوں اور راتوں سے فائدہ ضرور اٹھائیں۔

اللہ تعالیٰ نے چار موسم بنائے ہیں سرما،گرما،خزاں اور بہار دنیاوی طور پر بہار اسے کہتے ہیں جس میں موسم خوشگوار اور معتدل ہو اس میں پھول زیادہ کھلتے ہیں کائنات میں پھیلا ہوا قدرتی حسن اپنے جوبن پر ہوتا ہے۔ موسم سرماکی آمد ہوچکی ہے،ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں گرم کپڑوں میں لپٹے رہنے پر مجبورکردیتی ہیں، ہواؤں کے خنک جھونکوں سے طبیعت مچل جاتی ہے، حرارت کی طلب بڑھ جاتی ہے، ٹھنڈک کو دورکرنے کے لیے مختلف قسم کے لباس اور بہت ساری چیزیں استعمال کرنے میں لگ جاتے ہیں، موسم گرما کا ہو یا برسات کا، ہرموسم کا لطف ومزہ الگ ہوتاہے۔ کائنات کا خالق ومالک اللہ تعالی ہے، وہ بہت خوب جانتا ہے کہ انسانوں کو گرم ہواؤں کی بھی ضرورت ہے اور بارش سے جل تھل ہونے کی بھی،اسی طرح موسم سرما کے ذریعہ کائنات میں تبدیلی کا واقع ہونا بھی بہت اہم ہے۔چاند، سورج، ستارے، جھاڑ، پہاڑ، ہوا، پانی سب اس کے حکم کے ماتحت ہیں، جب اس کا اشارہ ہوتا ہے کائنات کے نظام میں تبدیلی شروع ہوجاتی ہے، جب کہ سورج وہی ہے جسے روز طلوع و غروب ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں، لیکن وہ چاہتا ہے تو اسی سورج کی شعاعوں سے زمین کو گرم کردیتاہے، انسانوں کو دھوپ کی شدت سے دوچار کر دیتا ہے اور جب چاہے تو پھر اسی آسمان زمین کے درمیان ماحول اور موسم کو نہایت سرد اور ٹھنڈا کردیتا ہے، خداکی قدرت، اس کی عظیم بادشاہت کے یہ انوکھے مناظر اور نظام کائنات کی حیرت انگیز تبدیلیاں انسانوں کو بے شمار عبرت و نصیحت کا پیغام دیتی ہیں اور اپنے عظیم خالق ومالک کا پتہ بتاتی ہیں کہ اس کائنات کا چلانے والارب کتنا عظیم ہے!موسموں کی تبدیلی اور حرارت وبرودت کی کیفیات انسانوں کے لیے نصیحت کا پیغام ہیں۔ عموما اس جانب توجہ نہیں دی جاتی کہ اللہ تعالی نے کائنات کے نظام کے ذریعہ انسانوں کو کیا سکھایا اور کیا سمجھایا ہے، عقل مند ودانا وہ ہیں جو کائنات میں پیش آنے والی ہرتبدیلی سے سبق لیں اور اس کے تقاضوں کو پورا کرنے والابنیں۔ موسم سرما سے متعلق ایک مومن کا موقف کیا ہونا چاہئے اس سے عام طور پر لوگ غفلت میں ہیں، اس لیے موسم سرما کی مناسبت سے بھلائی کے چاہنے والے مسلمانوں بھائیوں کے لئے کچھ باتیں پیش کی جا رہی ہیں۔

سردیوں کا موسم جہاں انسانوں کی ضرورت ہے وہیں اس کے اللہ تعالی نے فائدے بھی رکھے ہیں، سردیوں میں دن چھوٹا ہوتا ہے اورراتیں لمبی ہوتی ہیں، جہاں بہت سے کام کرنے میں رات کا بڑا حصہ مددگار ہوتا ہے وہیں اللہ تعالی کی عبادت، قرآن کریم کی تلاوت، دعا ومناجات کے لیے کافی وقت انسان کو میسر آجاتا ہے، قدر کرنے والے اس کی بہت قدر کرتے ہیں اور سردیوں کی راتوں میں خوب عبادتوں کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: سردی کا موسم مومن کے لیے بہار کا موسم ہے، چناں چہ اس کے دن چھوٹے ہوتے ہیں تو وہ روزہ رکھتا ہے اور راتیں طویل ہوتی ہیں تو وہ قیام کرتا ہے۔(شعب الایمان للبیہقی: 6393)

موسم سرما میں مومن کے لیے خیر کا ایک اورخیرکا پہلو تہجد کی نماز ہے:

تہجد اور شب بیداری اللہ تعالی کےنیک بندوں اور جنت کے وارثین کا شیوہ رہا قابل غور ہے کہ موسم سرما کی راتیں قیام اللیل اور تہجد کے لئے بہت مناسب ہیں کیونکہ موسم سرما کی راتیں اسقدر لمبی ہوتی ہیں کہ بندہ اگر رات میں دیر گئے تک سوئے تو بھی تہجد کے لئے آسانی سے جاگ سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی کے بہت سے نیک بندے موسم سرما کی آمد پر خوش ہوتے تھے، ایک اور بزرگ حضرت عبید بن عمیر رحمہ اللہ موسم سرما کی آمد پر فرماتے: اے اھل قرآن تلاوت قرآن کے لئے رات لمبی ہو گئی ہے اورر وزہ رکھنے کیلئے دن چھوٹا ہوگیا ہے لہذا اس موسم میں دن کو روزہ اور رات میں تہجد کا خصوصی اہتمام کرو۔

موسم سرما میں مومن کے لیے خیر کا دوسرا پہلو صبر ہے:

وہ کیسے؟ وہ اس طرح کہ تہجد ہو یا روزہ رکھنا ہو دونوں عبادتوں میں سردی سخت رکاوٹ بنتی ہے اور اسکے لئے صبر اور برداشت کی ضرورت پڑتی ہے، لہذا جو شخص اس صبر میں کامیاب ہو گیا وہ سردی کے موسم میں تہجد بھی پڑھ لیگا اور روزہ بھی رکھ لیگا۔ کیونکہ سردی کے موسم میں نرم وگرم بستر سے اٹھنا، تہجد کے لئے وضو کرنا، سردی کی حالت میں نماز میں کھڑے ہونا، اور روزہ رکھنے کے لئے سحری کے وقت میں کچھ کھانا، اسی طرح جسم میں پانی وکھانے کی کمی کی وجہ سے جب سردی زیادہ محسوس ہوتو اسے برداشت کرنا، یہ سب کچھ بغیر صبر کے ممکن نہیں ہے۔اس لیے ایک مومن کو چاہیے کہ برداشت کرے اور عبادت کی ادائیگی پر صبر کرے۔

موسم سرما میں مومن کے لیے خیر کا تیسرا پہلواچھی طرح سے وضو کرنا ہے:

سردیوں میں عبادت یا اعمال انجام دینے کے لیے وضو کرنا پڑتا ہے، موسم کی ٹھنڈک کی وجہ سے پانی بھی نہایت سرد ہوجاتا ہے، ایسے میں جب بندہ مومن وضو کرتا ہے تو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے اس کے لیے دوہرے اجرکی بشارت دی ہے۔

آپ صلی الله علیہ وسلم کا ارشادہے: جس نے سخت سردی میں کامل وضو(یعنی سنت کے مطابق)کیا، اس کے لیے اجر کے دو حصے ہوتے ہیں۔

ایک حدیث میں ارشاد فرمایا: تین چیزیں خطاؤں اور گناہوں کو مٹادیتی ہیں اور درجات بلند کرتی ہیں۔ سخت سردی کی ناگواری میں کامل وضو کرنا۔مسجد میں دور سے چل کر آنا۔ ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔(مسلم: 253)

موسم سرما میں مومن کے لیے خیر کا چوتھا پہلوصدقۃ و خیرات ہے:

اللہ کی نظر میں صدقے کی بڑی اہمیت ہے، اللہ کے بنک میں ایک کا دس بلکہ سات سو تک ملتا ہے، پھر اگر یہی صدقہ ضرورت کے وقت ہو تو اسکی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے، خاص کر سردی کے موسم میں جبکہ لوگ سردی سے بچنے کے لئے، کپڑے، گرم لباس اور لحاف وغیرہ اور آمدنی میں کمی کی وجہ سے کھانے پینے کی چیزوں کے محتاج ہوتے ہیں تو ایسے ایام میں صدقہ کی فضیلت بڑھ جاتی ہے، اگر ہم غور کریں تو ہمارے پڑوس میں، ہمارے علم میں اور ہمارے آس پاس کے علاقے میں کتنے ایسے لوگ ہیں جنکے پاس سردی سے بچنے کے لئے نہ کپڑے ہیں اور نہ لحاف اور نہ رضائی کا انتظام جبکہ ہم الحمدللہ ہر طرح سے خوشحال ہیں۔ اگرچہ آپ کو ابھی زیادہ ٹھنڈی نہ لگ رہی ہو لیکن اپنے ملک کے غریبوں کو دیکھیں کہ ان کا کیا حال ہے۔

مشہور تابعی صفوان بن سلیم رحمہ اللہ کا ایک واقعہ نقل کیا ہے کہ وہ ٹھنڈی کے موسم میں ایک رات مسجد نبوی سے باہر نکلے، دیکھا کہ ایک شخص سردی سے کانپ رہا ہے اور اسکے پاس اپنے آپ کو سردی سے بچانے کے لئے کپڑے نہیں ہیں، چنانچہ انہوں نے اپنی قمیص اتاری اور اس شخص کو پہنادیا، اسی رات بلاد شام میں کسی شخص نے خواب دیکھا کہ صفوان بن سلیم صرف ایک قمیص صدقہ کرنے کی وجہ سےجنت میں داخل ہوئے، وہ شخص اسی وقت مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہوا اور مدینہ منورہ آکر صفوان بن سلیم رحمہ اللہ کا پتہ پوچھا اور ان سے اپنا خواب بیان کیا۔ {صفۃ الصفوۃ 2/ 154}

موسم سرما میں چوں کہ دن کا وقت مختصر ہوجاتا ہے اوررات کا وقت کافی طویل، اس لیے اوقات کی قدر دانی کرنا چاہیے، لمبی لمبی راتوں کو فضول گپ شپ، لایعنی مشغلوں میں ضائع نہیں کرنا چاہیے، اللہ تعالیٰ نے زندگی عطا کی ہے تو اسے کارآمد بنانے کی فکر ہونی چاہیے، رات کے اوقات میں بہت سارے کام لکھنے،پڑھنے اور اعمال وعبادت انجام دینے کے ہوسکتے ہیں تو اس کا کچھ نظام بناکر استعمال کرنا چاہیے، تا کہ اتنی قیمتی راتیں بے کار نہ جائیں۔ کیا پتہ کہ زندگی میں آئندہ یہ ماہ وسال نصیب ہوں گے یا نہیں؟ ۔ آج توتم لوگ وہ سب کچھ کرسکتے ہوجو تمہارے یہ بھائی نہیں کرسکتے،جوقبروں میں پہنچ چکے ہیں۔ اپنی صحت اور فرصت کو غنیمت سمجھواور نیک عمل کرلو،اس سے پہلے کہ گھبراہٹ اور حساب کتاب کا دن آپہنچے۔دین اوردنیا کی کام یابی اور بلند مقاصد کے حصول کے لیے وقت کا صحیح استعمال لازم ہے، سردیوں میں اگر دن کے اوقات میں زیادہ کام نہیں ہوپائے تو رات کا حصہ استعمال میں آسکتا ہے۔

موسم سرما کی مناسبت سے ایک ہدایت یہ بھی ہے کہ فطری اورطبعی چیزوں کو برا بھلا مت کہو:

چونکہ سردی وگرمی اللہ تعالی کی مخلوق ہیں، ان میں سختی اورگرمی اللہ تعالی کے حکم سے ہے لہذا انھیں گالی دینا اور برا بھلا کہنا جائز نہیں ہے، چنانچہ بخاری ومسلم کی روایت کے مطابق ایک حدیث قدسی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے۔ آدم کابیٹا مجھ کو دکھ دیتا ہے، اس طرح کہ وہ زمانے کو گالی دیتا ہے، حالانکہ میں زمانہ ہوں، رات ودن کو میں ہی پھیرتا ہوں۔

یہی وجہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہوا اور اس طرح کی دوسری فطری چیزوں کو برا بھلا کہنے سے منع فرمایا،لہذا اگر کوئی شخص سخت یا تیز و تند ہوا دیکھے تو برا بھلا کہنے کے بجائے یہ چاہئے کہ وہ اللہ تعالی سے دعا کرے کہ اس ہوا کے شر سے اسے محفوظ رکھے اور اسمیں جو بھلائی کا پہلو ہو اس سے محروم نہ کرے۔

اللہ تعالیٰ سے عافیت کی دعا کرنی چاہیے، تاکہ کوئی موسم اور کوئی دن ورات، ماہ وسال ہمارے لیے نہ دنیوی مشقت کا ذریعہ ہواور نہ ہی آخرت کے عذاب کا سبب۔ اللہ تعالیٰ تکلیفوں کو دور کرے اور راحتوں سے ہم کنار کرے اور امتحان وآزمائش سے محفوظ رکھیں۔ آمین۔

Dars e Hadees Hadees 36 موسم سرما مومن کے لیے موسم بہار ہےWinter is Spring for the Believer Umar gal ویڈیو

Please watch full video, like and share Dars e Hadees Hadees 36 موسم سرما مومن کے لیے موسم بہار ہےWinter is Spring for the Believer Umar gal. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 11:30

https://youtu.be/kEVAkPnOKJM