عید الاضحی کی نماز کا طریقہ اور مسنون اعمال
از قلم:… قاری محمد اکرام چکوالی
اسلام نے سال بھر میں عید کے صرف دو دن مقرر کئے ہیں۔ ایک عید الفطر کا دن اور دوسرا عید الاضحیٰ کا اور ان دونوں عیدوں کو ایسی اجتماعی عبادات کا صلہ قرار دیا ہے جو ہر سال انجام پاتی ہیں۔ اس لئے ان عبادات کے بعد ہر سال یہ عید کے دن بھی آتے رہتے ہیں۔عید الفطر تو رمضان المبارک کی عبادات فاضلہ صوم و صلوٰۃ وغیرہ کی انجام دہی کے لئے توفیق الٰہی کے عطا ہونے پر اظہار تشکر و مسرت کے طور پر منائی جاتی ہے اور عید الاضحیٰ اس وقت منائی جاتی ہے جبکہ مسلمانان عالم اسلام کی ایک عظیم الشان اجتماعی عبادت یعنی حج کی تکمیل کر رہے ہوتے ہیں اور ظاہر ہے کہ عبادات کے اختتام اور انجام پانے کی خوشی کوئی دنیوی خوشی نہیں ہے جس کا اظہار دنیاوی رسم و رواج کے مطابق کر لیا جاتا ہے۔ یہ ایک دینی خوشی ہے اور اس کے اظہار کا طریقہ بھی دینی ہی ہونا چاہئے۔ اس لئے اس میں اظہار مسرت اور خوشی منانے کا اسلامی طریقہ یہ قرار پایا کہ اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ شکر بجا لایا جائے اور بطور شکر کے عید الفطر کے دن صدقہ فطر ادا کیا جائے اور عید الاضحیٰ میں بارگاہ خداوندی میں قربانی پیش کی جائے اور اپنے خالق کی کبریائی اور عظمت و توحید کے گیت گاتے ہوئے عید گاہ میں جمع ہو کر اجتماعی طور پر سجدہ ریز ہوا جائے اور اس طرح اپنے مالک کی توفیق و عنایات کا شکر ادا کیا جائے۔عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نمازیں ہر اس شخص پر واجب ہیں جس پر جمعہ فرض ہے۔ عیدین دوگانہ یعنی دو رکعتوں والی نماز ہے۔ نمازِ عیدین کا طریقہ وہی ہے جو دیگر نمازوں کا ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ نماز عیدین میں چھ زائد تکبیریں کہی جاتی ہیں۔عید کی نماز کا وقت بقدر ایک نیزہ آفتاب بلند ہونے کے بعد (جس کااندازہ پندرہ بیس منٹ ہے) اشراق کی نماز کے وقت کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے اور زوال یعنی سورج کے ڈھلنے تک رہتا ہے۔(در مختار)٭…نماز عید سے پہلے اس روز کوئی نفلی نماز پڑھنا عید گا ہ میں بھی اور دوسری جگہ بھی مکروہ ہے اورنماز عید کے بعد صرف عید گاہ میں نفل پڑھنا مکروہ ہے نماز عید کے بعد دوسری جگہ نفل پڑھے جا سکتے ہیں یہ حکم عورتوں اور ان لوگوں کے لئے بھی ہے جو کسی وجہ سے نماز عید نہ پڑھ سکیں۔(شامی)٭… نماز عید سے پہلے نہ اذان کہی جاتی ہے نہ اقامت (در مختار)
نماز کا طریقہ :… پہلے اس طرح نیت کرے کہ میں دو رکعت واجب نماز عید چھ واجب تکبیروں کے ساتھ پڑھتا ہوں اور مقتدی امام کی اقتداء کی بھی نیت کرے۔ نیت کے بعد تکبیر تحریمہ اللہ اکبر کہتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اٹھا کر ناف کے نیچے باندھ لے اور سبحانک اللھم آخر تک پڑھ کر تین مرتبہ اللہ اکبر کہے اور ہر مرتبہ تکبیر تحریمہ کی طرح دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اٹھائے اور دو تکبیروں کے بعد ہاتھ چھوڑ دے اور تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ باندھ لے ۔ ہاتھ باندھنے کے بعد امام اعوذ باللہ‘ بسم اللہ پڑھ کر سورۃ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھے او رمقتدی خاموش رہے پھر رکوع سجدہ کے بعد دوسری رکعت میں پہلے امام فاتحہ اور سورۃ پڑھے اور اس کے بعد رکوع سے پہلے تین مرتبہ پہلی رکعت کی طرح تکبیریں کہی جائیں۔ اور تیسری تکبیر کے بعد بھی ہاتھ نہ باندھے جائیں‘ پھر ہاتھ اٹھائے اور پھر چوتھی تکبیر کہہ کر رکوع کیا جائے مقتدی بھی امام کے ساتھ ہاتھ اٹھا اٹھا کر تکبیر کہے اور باقی نماز دوسری نمازوں کی طرح پوری کی جائے۔(مراقی الفلاح)
عید کی سنتیں:…
٭… غسل کرنا۔٭… مسواک کرنا۔٭… حسب طاقت عمدہ کپڑے پہننا۔٭… خوشبو لگانا۔٭… صبح کوبہت جلد اٹھنا۔٭… عید گاہ میں بہت جلد جانا۔٭… عید الاضحی کی نماز سے پہلے کچھ نہ کھانا مستحب ہے۔ اگر قربانی کا گوشت میسر ہو تو نماز عید کے بعد اس کا کھانا مستحب ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے بندوں کی ضیافت ہے۔ لیکن اگر کچھ کھا لیا تب بھی کوئی حرج نہیں۔٭… نمازِ عید کے لئے تکبیر تشریق اللہ اکبر‘ اللہ اکبر‘ لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر‘ اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر وللہ الحمد کہتے ہوئے جانا۔ عید الاضحی میں با آواز بلند اور عید الفطر میں آہستہ کہنی چاہئے۔٭…عیدین کی نماز کسی بڑے میدان میں ادا کرنا سنت ہے۔ لیکن بڑے شہر یا اس جگہ جہاں زیادہ آبادی ہو ایک سے زائد مقامات پر عیدین کے اجتماعات بھی درست ہیں اور میدان کی بھی شرط نہیں۔ بڑی مساجد میں بھی یہ اجتماعات صحیح ہیں جیسا کہ آج کل ہو رہا ہے۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ اگر کسی ایک جگہ اجتماع ہوگا تو بہت سے لوگ نماز عید سے محروم رہ جائیں گے، کچھ تو حقیقی مشکلات کی وجہ سے اور کچھ اپنی سستی کے باعث۔٭… ایک راستہ سے عید گاہ میں جانا اور دوسرے راستہ سے واپس آنا۔٭… سواری کے بغیر پیدل عید گاہ میں جانا۔ (نور الایضاح)
اس میں شک نہیں کہ عید خوشی کا دن ہے،جس میں لوگ زیب و زینت کرتے ہیں،لیکن خوشیوں کے اس دن اخلاقی حدود کو پامال کرنا کسی مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔عید اللہ رب العزت کے فضل کی شکر گزاری اور اس کے اعتراف کا نام ہےاورعید کے دن بلا عذر شرعی نمازوں کا ترک کرنا اور کوئی نماز ادا نہ کرنا اصلاح طلب عمل ہے نمازوں کی بروقت ادئیگی اہل ایمان کا شیوہ ہے۔عید کے موقع پر غرباء و مساکین،یتامیٰ و مجبور بے کس طبقات کا خیال رکھنا سچی خوشی کا ذریعہ ہے ،ہر مسلمان کو یہ کوشش کرنی چاہیئے کہ وہ سب کے کام آئے۔محبت کا ذریعہ بنے،اچھے اخلاق اختیار کرےاور اس کے ذریعہ سے اپنے رب کو راضی کرلے۔
