عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: « إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ لِوَلَدِهِ، أُعَلِّمُكُمْ، إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ، وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا. وَأَمَرَ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ. وَنَهَى عَنِ الرَّوْثِ، وَالرِّمَّةِ. وَنَهَى أنْ يَسْتَطِيبَ الرَّجلُ بِيَمِينِهِ » (رواه ابن ماجه والدارمى)
سیدناحضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے …کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا، … میں تم لوگوں کے لئے مثل ایک باپ کے ہوں اپنی اولاد کے لئے… (یعنی جس طرح اولاد کی خیر خواہی اور ان کو زندگی کے اصول و آداب سکھانا ہر باپ کی ذمہ داری ہے… اسی طرح تمہاری تعلیم و تربیت میرا کام ہے …اس لئے) میں تمہیں بتاتا ہوں … کہ جب تم قضائے حاجت کے لئے جاؤ تو نہ قبلہ کی طرف منہ کر کے بیٹھو …نہ اس کی طرف پشت (بلکہ اس طرح بیٹھو …کہ قبلہ کی جانب نہ تمہارا منہ ہو نہ تمہاری پیٹھ) ۔ … (سیدناحضرت ابو ہریرہؓ کہتے ہیں …کہ) آپ ﷺ نے استنجے میں تین پتھروں کے استعمال کرنے کا حکم دیا… اور منع فرمایا استنجے میں لید اور ہڈی استعمال کرنے سے… اور منع فرمایا داہنے ہاتھ سے استنجا کرنے سے۔ (سنن ابن ماجہ، دارمی)
جی ہاں ، کیوں نہیں ! ! ”ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سب کچھ ہی سکھلایا ہے…، اور استنجے سے متعلق بھی ضروری ہدایات دی ہیں “…۔ یہ تاریخی کلمات حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے… ان مشرکین کے جواب میں ارشاد فرمائے تھے… جو بطورِ استہزاء اور طنز کہہ رہے تھے… کہ ”تمہارے نبی تو تمہیں پیشاب پاخانہ کرنے کے طریقے بھی سکھاتے ہیں ! “
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے مزید یہ بھی ارشاد فرمایا… کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے …کہ پاخانہ یا پیشاب کے وقت ہم قبلہ کی طرف رُخ کریں … یا یہ کہ ہم داہنے ہاتھ سے استنجا کریں ، … یا یہ کہ ہم استنجے میں تین پتھرون سے کم استعمال کریں …، یا یہ کہ ہم کسی چوپائے (اونٹ، گھوڑے یا بیل وغیرہ) کے فضلے… (یعنی گوبر اور لید وغیرہ) یا ہڈی سے استنجا کریں ۔ … (صحیح مسلم، کتاب الطھارۃ، باب الاستطابۃ، رقم الحدیث: ۲۶۲، بیت الأفکار)
جس طرح کھانا پینا انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے ہے… اسی طرح پاخانہ پیشاب بھی ہر انسان کے ساتھ لگا ہوا ہے…۔ نبی برحق حضرت محمد ﷺ نے جس طرح زندگی کے دوسرے کاموں … اوردوسرے شعبوں میں ہدایات دی ہیں ا…سی طرح پاخانہ و پیشاب اور طہارت و استنجا کے بارے میں بھی بتایا ہے… کہ یہ مناسب ہے اور یہ نامناسب، …یہ درست ہے، اور یہ درست نہیں ہے…۔ مندجہ بالا دونوں حدیثوں میں رسول اللہ ﷺ نے جو ہدایات اس باب میں دی ہیں وہ چار ہیں: …
۱۔ ایک یہ کہ پاخانہ کے لئے اس طرح بیٹھا جائے کہ قبلے کی طرف نہ منہ ہو نہ پیٹھ۔ … یہ قبلے کے ادب واحترام کا تقاضا ہے۔ …ہر مہذب آدمی جس کو لطیف اور روحانی حقیقتوں کا کچھ شعور و احساس ہو۔ … پیشاب یا پاخانے کے وقت کسی مقدس اور محترم چیز کی طرف …منہ یا پیٹھ کر کے بیٹھنا بے ادبی اور گنوار پن سمجھتا ہے۔ اور وہ اس موقعہ پر کسی مقدس اور محترم چیز کی طرف منہ یا پشت کرنے کو… بے ادبی شمار کرتے ہوئے اس طرز کے اپنانے سے گریز کرے گا۔ …
۲۔ دوسری ہدایت آپ ﷺ نے یہ دی… کہ داہنا ہاتھ جو عام طور پر کھانے پینے، … لکھنے پڑھنے، لینے دینے وغیرہ سارے کاموں میں استعمال ہوتا ہے …اور جس کو ہمارے پیدا کرنے والے نے …پیدائشی طور پر بائیں ہاتھ کے مقابلے میں زیادہ صلاحیت اور خاص فوقیت بخشی ہے …اس کو استنجے کی گندگی کی صفائی کے لئے استعمال نہ کیا جائے۔ …اورپاخانہ پیشاب کرنے کے بعد بدن پر جونا پاکی لگی رہتی ہے …اسے پانی ڈھیلے وغیرہ سے پاک کرنے کو استنجا ء کہتے ہیں …۔ یہ بات بھی ایسی ہے کہ ہر مہذب آدمی… جس کو انسانی شرف کا کچھ شعور و احساس ہے…، اپنے بچوں کو یہ بات سکھانی ضروری سمجھتا ہے۔ …
۳۔ تیسری ہدایت آپ ﷺ نے یہ دی ہے… کہ استنجے میں صفائی کے لئے کم سے کم تین پتھر استعمال کرنے چاہئیں ، …کیونکہ عام حال یہی ہے کہ تین سے کم میں پوری صفائی نہیں ہوتی۔ … پس اگر کوئی شخص محسوس کرے کہ اس کو صفائی کے لئے تین سے زیادہ …پتھروں یا ڈھیلوں کے استعمال کرنے کی ضرورت ہے …تو اپنی ضرورت کے مطابق زیادہ استعمال کرے۔ … یہ بھی ملحوظ رہے کہ حدیثوں میں استنجے کے لئے خاص پتھر کا ذکر اس لئے آتا ہے… کہ عرب میں پتھر کے ٹکڑے ہی اس مقصد کے لئے استعمال ہوتے تھے…، ورنہ پتھر کی کوئی خصوصیت نہیں ہے۔ …مٹی اور اسی طرح ہر ایسی پاک چیز سے یہ کام لیا جا سکتا ہے …، نیز حدیثِ مذکور میں پتھر کا ذکر کیا گیا ہے، … یہ اس زمانے میں ملنے والی عام چیز کی وجہ سے تھا…، موجودہ دور میں شہروں میں بنے ہوئے …پختہ بیت الخلاء میں ٹشو پیپر استعمال کیا جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں …اسی طرح ہر وہ پاک چیز جس سے صفائی کا مقصد حاصل ہو سکتاہو …اور اس کا استعمال اس کام کے لیے موضوں بھی ہو… اور جسم کے لیے نقصان دہ بھی نہ ہو…۔ جس سے صفائی کا مقصد حاصل ہو سکتا ہو …اس کا استعمال اس کام کے لئے نامناسب نہ ہو۔ …
۴۔ چوتھی ہدایت آپ ﷺ نے اس سلسلے میں یہ دی کہ کسی جانور کی گری پڑی ہڈی سے ا…ور اسی طرح کسی جانور کے خشک فضلے سے یعنی لید وغیرہ سے استنجا نہ کیا جائے…۔ کیوں کہ زمانہ جاہلیت میں عرب کے بعض لوگ ان چیزوں سے استنجا کر لیا کرتے تھے …اس لئے رسول اللہ ﷺ نے صراحۃً اس سے منع فرما دیا…۔ اور ظاہر ہے کہ ایسی چیزوں سے استنجا کرنا سلیم الفطرت …اور صاحب تمیز آدمی کے نزدیک بڑے گنوار پن کی بات ہے۔
قضائے حاجت سے قبل کی مسنون دعا
سیدناحضر ت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: …”حاجت کے ان مقامات میں خبیث مخلوق شیاطین وغیرہ رہتے ہیں …، پس تم میں سے جب کوئی بیت الخلاء جائے تو چاہیے کہ پہلے یہ دعا پڑھے:
أَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الْخُبُثِ وَ الْخَبائِثِ
(ترجمہ: میں اللہ کی پناہ لیتا ہوں خبیث جنوں اور خبیث جنّیوں سے۔)‘‘ … (سنن أبي داوٴد، کتاب الطھارۃ، باب ما یقول الرجل إذا دخل الخلاء، رقم الحدیث: ۶، ۱/۳، دار ابن الحزم)
اس دعا کی برکت سے انسان شریر جنات کے اثرات سے محفوظ ہو جاتا ہے…کیوں کہ یہ گندی جگہیں جنات و شیاطین کا مسکن ہوتی ہیں …اور یہ مخلوق ان جگہوں پر آکر فراغت حاصل کرنے والوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتی ہے… اسی لیے سرکارِدو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اس بات کی تعلیم دی گئی …کہ جب تم قضائے حاجت کے لیے ایسی جگہوں پر جاوٴ… تو ان کے شرور سے بچنے کے لیے اللہ کی پنا ہ میں آ جایا کرو…چناں چہ روایات میں آتا ہے …کہ اس دعا کے پڑھنے والا شریر جن اورشریر جنّیوں کے اثرات سے محفوظ ہو جاتا ہے۔
قضائے حاجت کے بعد کی دعا
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت سے فارغ ہوتے تھے تو یہ دعا پڑھتے تھے:
”اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِيْ أَذْھَبَ عَنِّيْ الْأَذیٰ وعَافَانِيْ“… (سنن کبریٰ ۹۸۲۵)
ترجمہ: تمام تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں ، …جس نے مجھ سے گندگی دور کی اور مجھے تکلیف سے عافیت دی۔
… یہ دعا بڑی اہمیت کی حامل ہے؛ اس لیے کہ انسان جو کچھ بھی کھاتا ہے، …اس کا ایک حصہ جسم کے لیے تقویت کا باعث بنتا ہے، … اور ایک حصہ بہ طورِ فضلہ جسم سے خارج ہو جاتا ہے، … اس غذا کا جسم سے خارج ہونا اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے، …اگر یہ فُضلہ جسم سے نہ نکلے توانسان بیماریوں میں مبتلا ہوجائے، …اس دعا میں اللہ کی اس نعمت پر شکر ادا کرنا ہے…، کہ اس نے ہمیں اس گندگی سے نجات دی، …اس کو ”أَذْھَبَ عَنِّيْ الْأَذی“سے تعبیر کیا، …اسی کے مناسبت سے ایک روایت میں ”غُفْرانَکَ“ کے ساتھ کی جانے والی دعا ہے …، حکمت اور مقصد اس دعا کا یہ ہے… کہ اے اللہ جیسے تو نے میرے جسم سے زائد …فضلات کو دور کر کے مجھے گندگی سے نجات عطا فرمائی …اور مجھے عافیت جیسی عظیم نعمت نصیب فرمائی، … ایسے ہی تو میرے باطن کو صاف فرمادے …اور میرے گناہوں کی مغفرت فرما۔ …اس کے ساتھ ساتھ اس نے ہم پر ایک اور انعام کیا… کہ اس نے جسم سے ساری کی ساری غذا نہیں نکال دی…، اگر ایسا ہو جاتا تو ہم زندہ ہی نہ رہتے، … اس نعمت کے شکر کو ”وعَافَانِيْ“ سے تعبیر کیا گیا ہے۔
فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ ان دونوں دعاوٴں ”غُفْرَانَکَ“ اور ”اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِيْ أَذْھَبَ عَنِّيْ الْأَذیٰ وعَافَانِيْ“ کو جمع کر کے پڑھا جائے…البتہ اگر کسی کو دوسری دعا نہ آتی ہو تو پھر صرف ”غُفْرَانَکَ“ پڑھ لے۔
آج کل گھروں میں باتھ روم، حمام، واش بیسن وغیرہ اکٹھے بنے ہوتے ہیں ، …اس صورت میں جب قضائے حاجت کے لیے ان جگہوں میں داخل ہو تو… غسل خانے میں داخل ہونے سے پہلے دعا پڑھے، … اور جب فارغ ہو کر کے نکلے تو نکلنے کے بعد دعا پڑھے۔ … نیز! اگر قضائے حاجت کسی میدان، جنگل یا صحراء وغیرہ میں کرنی پڑے… تو اس صورت میں قضائے حاجت سے پہلے پڑھی جانے والی دعا ستر کھولنے سے قبل پڑھ لےاور قضائے حاجت کے بعد پڑھی جانے والی دعا ستر چھپالینے کے بعد پڑھے۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں دین کے اس اہم اور عظیم الشان حکم کو نہایت کامل اور احسن طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Lesson 04 استنجاء سے متعلق ہدایات Instructions about Exemption dars e Hadees Umar gallery ویڈیو
Please watch full video, like and share Lesson 04 استنجاء سے متعلق ہدایات Instructions about Exemption dars e Hadees Umar gallery. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 10:54