سبق نمبر 20: شرعی معذور اور اس کے احکام و مسائل

‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ: ‏‏‏‏ إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَنْ يُشَادَّ الدِّينَ أَحَدٌ إِلَّا غَلَبَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا وَاسْتَعِينُوا بِالْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ وَشَيْءٍ مِنَ الدُّلْجَةِ.

سیدنا حضرت ابوہریرہ سے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیشک دین آسان ہے اور جو شخص دین میں سختی اختیار کرے گا تو دین اس پر غالب آجائے گا (اور اس کی سختی نہ چل سکے گی) پس (اس لیے) اپنے عمل میں پختگی اختیار کرو۔ اور جہاں تک ممکن ہو میانہ روی برتو اور خوش ہوجاؤ (کہ اس طرز عمل سے تم کو دارین کے فوائد حاصل ہوں گے) اور صبح اور دوپہر اور شام اور کسی قدر رات میں (عبادت سے) مدد حاصل کرو۔ (نماز پنج وقتہ بھی مراد ہوسکتی ہے کہ پابندی سے ادا کرو۔ )

دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں ہر طبقہ اور شعبہ کے افراد کے لئے رہنمائی موجود ہے، اس میں جہاں صحت مند اور تندرست آدمی کے لئے احکامات ہیں ، وہیں کمزور اور معذور افراد کے لئے بھی احکامات موجود ہیں اور پھر اس میں بھی معذورین افراد کے لئے رخصت، سہولت، عافیت، آسانی اور نرمی کے احکامات اس قدر وضاحت سے موجود ہیں کہ کوئی بیمار سے بیمار اور معذور سے فرد یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں دین پر عمل نہیں کر سکتا، یہی اس دین کا حسن ہے جو کہ قیامت تک کے لئے زندہ جاوید ہے اور ہر دور میں انسانیت کی رہنمائی کرتا رہے گا۔

شریعت نے بعض لوگوں کوجو مختلف بیماریوں کی وجہ سے وضو برقرار نہیں رکھ سکتے، معذور قرار دیا ہے اور ان کے لیے نمازا ور دوسری عبادات کے سلسلے میں خاص رعایت اور سہولت دی ہے، کیوں کہ اسلام کسی بھی شخص پر اس کی استعداد سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ ذیل میں ان شرعی معذوروں کے احکام ومسائل بیان کیے جاتے ہیں ، لیکن اس سے پہلے یہ بات جاننا بھی ضروری ہے کہ کون کون سے لوگ شریعت کی نظر میں کن کن حالتوں میں معذور قرار دیے گئے ہیں ۔ معذور شرعی اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کے وضو ٹوٹنے کا سبب اس تسلسل سے پایا جائے کہ اسے کسی ایک نماز کے پورے وقت میں پاکی کے ساتھ فرض نماز ادا کرنے کا موقع بھی نہ مل سکے، مثلاً نکسیر پھوٹی ہو کہ کسی طرح بند نہیں ہوتی یا ہر وقت پیشاب کا قطرہ آتا رہتا ہو یا زخم سے خون جاری رہتا ہو، یاگیس کی ایسی بیماری ہو کہ وضو برقرار نہ رہتا ہو۔ یا عورت مستحاضہ ہو۔ مثلاً عورت کو ایک وقت تو اِستحاضہ نے طہارت کی مہلت نہیں دی اب اتنا موقع ملتا ہے کہ وُضو کرکے نماز پڑھ لے مگر اب بھی ایک آدھ دفعہ ہر وقت میں خون آجاتا ہے تو اب بھی معذور ہے۔ یوہیں تمام بیماریوں میں اور جب پورا وقت گزر گیا اور خون نہیں آیاتو اب معذورنہ رہی جب پھر کبھی پہلی حالت پیدا ہو جائے تو پھر معذور ہے اس کے بعد پھر اگر پورا وقت خالی گیا تو عذر جاتا رہا۔ “ان اعذارکی صورت میں بھی معذور کاحکم اس وقت لگے گا جب درج ذیل شرائط پائی جائیں اور اس کے بعد ہر پورے وقت میں کم از کم ایک مرتبہ جب تک وہ عذر پایا جاتا رہے گا وہ معذور برقرار رہے گا، اور اگر آئندہ کوئی پورا وقت اس عذر سے خالی پایا گیا تو وہ شخص معذور شرعی کے حکم سے خارج ہوجائے گا۔ (فتاوی رحیمیہ ٢٨/٤)

معذور شخص نے کسی نماز کے وقت سے پہلے (دوسری نماز کے وقت میں ) وضو کرلیا تو اس وضو سے اگلے وقت کی نماز پڑھنا درست نہیں ، اس لئے کہ وقت نکلنے سے معذور کا وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ (فتاوی رحیمیہ ٢٨/٤)

اسی طرح جس شخص کے کپڑے پیشاب یا خون کے قطرات سے مسلسل ناپاک ہوتے رہتے ہیں اور اسے اتنا وقت نہیں مل پاتا کہ ایک نماز بھی پاک کپڑوں میں پڑھ سکے، مثلاً ہر دو تین منٹ پر ناپاکی ہوتی رہتی ہے، تو ایسے شخص کے لئے کپڑوں کو دھونا یا بدلنا ضروری نہیں ، انہیں ناپاک کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہے، ہاں ! اگر اسے اتنا وقت ملتا ہو کہ پوری نماز بلا نجاست کے پڑھ سکے تو اس کے لئے کپڑوں کا بدلنا یا دھونا ضروری ہوگا۔

اگربیٹھ کر نماز پڑھنے سے یا اشارے سے نماز پڑھنے سے یا کسی تدبیر یا علاج کو اختیار کرکے، پاکی کے ساتھ نماز پڑھنا ممکن ہو تو پھر معذوری کاحکم نہیں لگایا جائے گا، بلکہ اسی صورت کواختیار کرکے پاکی کے ساتھ نماز پڑھنا ضروری ہوگا۔

معذور شخص ہر نماز کے وقت نیا وضو کرلیا کرے گا، جب تک اس نماز کا وقت رہے گا اس کا وضو بھی باقی رہے گا۔ جو شخص معذور ہو اس کو وقت سے پہلے وضو کرنا درست نہیں ، وہ وقت داخل ہونے کے بعد ہی وضو کرے، اگرچہ جماعت فوت ہوجائے۔ معذور شخص غیر معذ ورلوگوں کا امام نہیں بن سکتا۔ : معذور ہونے کے بعد قطروں کا وقفہ وقفہ سے آنا اورجلدی جلدی آنا سب برابر ہیں ۔ معذور کے لیے فجر کا وضو سورج نکلنے تک اورسورج نکلنے کے بعد کیا ہو اوضو عصر تک باقی رہتا ہے، چنانچہ اشراق، چاشت اورعیدین کے وضو سے ظہر کی نما زپڑھی جاسکتی ہے، عصر کاوضو مغرب تک، مغرب کاوضو عشاء تک اورعشاء کا وضو صبح صادق تک رہے گا، لہذا تہجد کے وضو سے فجر کی نماز نہ پڑھی جائے۔ اگر عذر کے علاوہ کسی اوروجہ سے وضو ٹوٹ جائے تو نیا وضو کرنا ضروری ہوگا۔ قطروں کی بیماری کی صورت میں روئی پیشاب کی نالی میں تھوڑ ا اندر کرکے رکھی جائے، تاکہ روئی کا وہ حصہ جو نظر آتا ہے اس پر پیشاب کی تری کا اثر ظاہر نہ ہو، چنانچہ اگراثر ظاہر ہوگیا تو باقی نہ رہے گا۔ : اگر معذور اس بات پر قادر ہے کہ زخم پر کپڑا باندھنے یا روئی رکھنے یا روئی بھرنے سے خون، پیپ وغیرہ کے عذر کو روک سکتا ہے یاکم کرسکتا ہے تو اس کو بند کرنا یاکم کرنا واجب ہے، ایسا شخص معذور نہیں رہتا۔

اگر جھکنے یا سجدہ کرنے سے خون جاری ہوجاتا ہے یا پیشاب کے قطرے گرنے لگتے ہیں ، اورکھڑے رہنے یا بیٹھنے سے جاری نہیں ہوتے تو کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھے، اسی طرح اگر کھڑے ہونے سے عذر جاری رہتا ہے، بیٹھنے سے نہیں تو نماز بیٹھ کر پڑھے، ان صورتوں میں یہ شخص معذور نہیں ہوگا۔ اگر لیٹے رہنے سے عذر جاری نہیں ہوتا، بیٹھنے یاکھڑے ہونے سے جاری ہوتا ہے تو یہ شخص معذور ہے، لہٰذالیٹ کر نماز نہ پڑھے، بلکہ نماز کے سارے رکن اداکرے، اگرچہ عذر برقرار رہتا ہو، کیوں کہ ایسا شخص شرعی معذور ہے۔ اگر کسی کو مثلاًنماز ظہر کا وقت شروع ہونے کے بعد عذر پیش آیا تو آخر وقت تک انتظار کرے، اگر عذر برابر جاری رہے یعنی جلد ی جلدی وضو کرکے جلدی جلدی نماز ادا کرنے کا موقع بھی نہ مل سکے تو اسی حالت میں نماز ادا کرے اورپھر دیکھے کہ عصر میں عذر تمام وقت رہتا ہے یا نہیں ، اگر اس کو نماز پڑھنے کا موقع مل گیا تو وہ ظہرکے چار فرض دوبارہ لوٹائے، اس لیے کہ وہ معذور نہیں ہے، سنن اورنوافل دہرانے کی ضرورت نہیں اور اگر عصر کے پورے وقت میں اس کو پاکی کی حالت میں نماز پڑھنے کا موقع نہیں ملا تو وہ معذور ہے اورظہر کی نماز اس کی درست ہے۔ : اگر وضو کرتے وقت خون جاری تھا اور نماز پڑھتے وقت بند تھا اورپھر دوسری نماز کے تما م وقت میں بندرہا تو پہلی نماز کو دہرائے، اسی طرح جب نماز کے اندر خون بند ہوا اودوسری نما زکے سارے وقت میں بند رہا تو پہلی نما زکو دہرائے۔ کسی شخص کے ایک مرتبہ معذور ہوجانے کے بعد اس کی معذوری باقی رہنے کے لیے شر ط یہ ہے کہ ہر نماز کے پورے وقت میں کم از کم ایک مرتبہ ضروریہ عذر لاحق ہو، چنانچہ معذور ہونے کے بعد اگر کسی نماز کے پورے وقت میں ایک مرتبہ بھی یہ عذر لاحق نہیں ہوا تو اس کا معذور ہونا ختم ہوجائے گا، اب اس کا حکم یہ ہوگا کہ جتنی مرتبہ عذر لاحق ہوگا وضو ٹوٹ جائے گا۔

عمومی طور پر معذوروں کو نماز، طہارت اور عبادات کے سلسلے میں جن جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے مسائل ذکر کیے گئے ہیں ، اگر ان مسائل سے ہٹ کر کوئی مسئلہ پیش آجائے، تو علما ومفتیان کرام سے رابطہ کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ تمام مریضوں اورمعذوروں کو صحت تن درستی عطا فرمائے، اور ہر حال میں اپنی عبادت واطاعت سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں کرتے رہنے کی زندگی کے آخری سانس تک توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

Lesson 20 شرعی معذور اور اس کے احکام ومسائل Shariah Disabled and its Rulings and Issues Umar Gallery ویڈیو

Please watch full video, like and share Lesson 20 شرعی معذور اور اس کے احکام ومسائل Shariah Disabled and its Rulings and Issues Umar Gallery. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 09:47

https://youtu.be/u3cfPmyyEb4