عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ التَّيَمُّنُ فِي تَنَعُّلِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَطُهُورِهِ وَفِي شَأْنِهِ كُلِّهِ. (صحيح البخاری – وضو کا بیان – حدیث نمبر 168)
باب: وضو اور غسل میں داہنی جانب سے ابتداء کرنا ضروری ہے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جوتا پہننے، کنگھی کرنے، وضو کرنے اور اپنے ہر کام میں داہنی طرف سے کام کی ابتداء کرنے کو پسند فرمایا کرتے تھے۔
مستحب:
یہ وہ فعل ہے جس کا ثبوت بھی ظنی ہو اور اس کی دلیل بھی ظنی ہوشریعت اسلامی کی اصطلاح میں مستحب وہ ہے جس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یا آپ کے صحابہ نے کیا ہو یا اس کو اچھا خیال کیا ہو یا تابعین نے اس کو اچھا سمجھا ہو۔ لیکن اس کو ہمیشہ یا اکثر نہ کیا ہو بلکہ کبھی کیا اور کبھی ترک کیا ہو۔ اس کا کرنا ثواب ہے اور نہ کرنا گناہ نہیں ۔ اس کو سنت زائدہ یا عادیہ یا سنت غیر مؤکدہ بھی کہتے ہیں اور فقہا کے نزدیک نفل بھی کہتے ہیں ۔ بعض نے سنت غیر مؤکدہ اور مستحب کو الگ الگ بیان کیا ہے۔ یعنی ہروہ کام جو شریعت کی نظر میں پسند کئے جاتے ہیں اور انکے کرنے میں ثواب بھی ہوتا ہے لیکن اگر چھوٹ بھی جائیں تو اس پر کوئی عذاب نہیں ہے۔ اور یہ بھی ملحوظ رہے کہ مستحب کام کو لازم نہیں کرلینا چاہیے اور جو مستحب کام کو نہ کرے اس کو ملامت نہیں کرنی چاہیے کیونکہ مستحب کام کو لازم کرلینا اور اس کے ترک پر ملامت کرنا اس مستحب کو واجب بنادینا ہے اور یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شریعت کو بدلنا ہے اور احداث فی الدین ہے۔ بہت سے مستحبات پہلے ذکر ہوچکے، وضو کے کچھ مستحبات یہ ہیں:
• داہنی طرف سے شروعات کریں ۔ لیکن پورے چہرے یعنی دونوں رخسار ایک ساتھ ہی دھوئیں ۔ ایسے ہی دونوں کانوں کا مسح ساتھ ہی ساتھ ہو گا۔ اگر کسی کے ایک ہی ہاتھ ہوتومونھ دھونے اور مسح کرنے میں داہنے طرف کو پہلے دھوئیں ۔ اُنگلیوں کی پُشت یعنی پیچھے کی طرف سے گردن کا مسح کرنا۔ وُضو کرتے وقت کعبہ کو رُخ کر کے اونچی جگہ بیٹھنا۔ وُضو کا پانی پاک جگہ گرانا۔ پانی بہاتے وقت اعضا پر ہاتھ پھیرنا اور پہلے تیل کی طرح پانی چُپڑ لینا خاص کر جاڑے میں ۔ وُضو کے لئے پانی اپنے ہاتھ سے بھرنا۔ دوسرے وقت کے لیے پانی بھر کر رکھ چھوڑنا۔ وُضو کرنے میں بغیر ضرورت دوسرے سے مدد نہ لینا۔ انگوٹھی پہنی ہو تو اُسے ھلانا چاہے ڈھیلی ہی کیوں نہ ہو کہ اس کے نیچے پانی بہ جانا معلوم ہو، اگر تنگ ہوتوپھراُس کو حرکت دینا اور ھلانافرض ہو گا۔ کوئی عُذر نہ ہو تو وقت سے پہلے وُضو کر لینا۔ اطمینان سے وُضو کرنا۔ عوام میں جو مشہور ہے کہ وُضو جَوان کا سا، نماز بوڑھوں کی سی یعنی وُضو جلد کریں ایسی جلدی نہیں ہونی چاہیے جس سے کوئی سنت یا مستحب ترک ہو۔ کپڑوں کو ٹپکتی ہوئی پانی کی بوندوں سے بچانا۔ کانوں کا مسح کرتے وقت بھیگی چھنگلیایعنی شہادت والی انگلی کوکانوں کے سوراخ میں داخِل کرنا۔ ، ٹخنوں ، ایڑیوں ، تلوؤں ، کُہنیوں یعنی تمام اعضائے وضو کا خاص طور پر خیال رکھنا مستحب ہے اور بے خیالی کرنے والوں کو تو فرض ہے کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ جلدی میں کچھ جگہیں خشک رہ جاتی ہیں یہ نتیجہ ان کی بے خیالی کا ہے۔ ایسی بے خیالی حرام ہے اور خیال رکھنا فرض۔ یہ بھی مستحب ہے کہ وُضو کا برتن مٹی کا ہو، تانبے وغیرہ کا ہو تو بھی حرج نہیں مگر قلعی کیا ہوا۔ اگر وُضو کا برتن لوٹے کی قِسم سے ہو تو بائیں جانب رکھے اور طشت کی قسم سے ہو تو داہنی طرف۔ لوٹے میں ہتھہ لگا ہو تو ہتھے کو تین بار دھو لیں ۔ ا ور ہاتھ اس کے ہتھہ پر رکھیں اس کے مونھ پر نہ رکھیں ۔ داہنے ہاتھ سے کُلّی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا۔ بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرنا اور بائیں ہاتھ کی چھنگلیا ناک میں ڈالنا۔ پاؤں کو بائیں ہاتھ سے دھونا۔ مونھ دھونے میں ماتھے کے سرے پر ایسا پھیلا کر پانی ڈالنا کہ اوپر کا بھی کچھ حصہ دھل جائے۔ اوربہت سے لوگ ایسے کیاکرتے ہیں کہ ناک یا آنکھ یا بھوؤں پر چُلّو ڈال کر سارے مونھ پر ہاتھ پھیرلیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ مونھ دُھل گیا حالانکہ پانی کا اوپر چڑھنا کوئی معنی نہیں رکھتا اس طرح دھونے میں مونھ نہیں دُھلتا اور وُضو نہیں ہوتا۔ دونوں ہاتھ سے مونھ دھونا۔ ہاتھ پاؤں دھونے میں اُنگلیوں سے شروع کرنا۔
• چہرے اور ہاتھ پاؤں کی جتنی جگہ پر پانی بہانا فرض ہے اس کے آس۔ پاس میں کچھ جگہ بڑھاکر دھونا مثلاً بازوو کو کُہنیوں سے آگے نصف بازو تک اور پاؤں نصف پنڈلی تک دھونا۔
• سرکےمسح میں مستحب طریقہ یہ ہے کہ انگوٹھے اور شہادت کی اُنگلی کے علاوہ ایک ہاتھ کی باقی تین اُنگلیوں کا سرا، دوسرے ہاتھ کی تینوں اُنگلیوں کے سرے سے ملائیں اور پیشانی کے بال یا کھال پر رکھ کر گُدّی تک اس طرح لے جائے کہ ہتھیلیاں سر سے الگ رہیں وہاں سے ہتھیلیوں سے مسح کرتے ہوے واپس لائیں اور شہادت کی اُنگلی کے پیٹ سے کان کے اندرونی حصہ کا مسح کریں اور انگوٹھے کے پیٹ سے کان کی باہری طرف کے حصہ کا اور اُنگلیوں کی پُشت سے گردن کا مسح کریں ۔
• ہر عُضْوْ دھو کر اس پر ہاتھ پھیردینا چاہیئے کہ بُو ندیں بدن یا کپڑے پر نہ ٹپکیں ، خُصُوصاً جب مسجد میں جانا ہو کہ قطروں کا مسجد میں ٹپکنا مکروہِ تَحْرِیمی ہے۔
• بہت بھاری برتن سے وُضو نہ کرے خُصُوصاً کمزورآدمی کہ پانی بے اِحْتِیاطی سے گرے گا۔ زَبان سے کہہ لینا کہ وُضو کرتا ہوں ۔ بِسْمِ اللّٰہ پڑھنا۔ درود شریف پڑھنا۔ بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر تھوڑا پی لے کہ شفائے امراض ہے۔ آسمان کی طرف مونھ کرکے یہ پڑھیں :
سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَ اَتُوْبُ اِلَیْکَ
کلمہ شہادت اور سورۃ القدریعنی اِنَّا اَنْزَلْنَا پڑھیں ۔
اعضائے وُضو بغیر ضرورت نہ پُونچھیں اور پُونچھیں تو بے ضرورت خُشک نہ کریں ۔ کچھ نمی باقی رہنے دیں کہ قیامت کے دن نیکیوں کے ساتھ تولی جائیگی۔ ہاتھ نہ جھٹکیں کہ شیطان کا پنکھا ہے۔ اگرمکروہ وقت نہ ہو تو دو رکعت نماز نفل پڑھے اس کو تحیۃ الوُضو کہتے ہیں ۔
مکروہ کی تعریف اور اس کا حکم
مکروہ‘‘ لغوی معنی کے اعتبار سے ناپسندیدہ کو کہتے ہیں ۔ مکروہ اسلامی تعلیمات میں ایسے عمل کو کہا جاتا ہے کہ جسے انجام دینے سے ترک کرنا بہتر ہوتا ہے۔ اگر کوئی مکروہ کو انجام دے تو وہ گناہگار نہیں کہلاتا اور نہ ہی سزا کا مستحق ہوتا ہے۔ اسلامی عبادات یا معاملات میں شارع کے نزدیک کسی چیز کا نا پسندیدہ ہونا یہ دونوں مکروہ میں شامل ہیں ۔ مکروہ تنزیہی کا حکم یہ ہے کہ اس سے اپنے آپ کو بچانا بہتر اور باعث اجر و ثواب ہے لیکن اگر اس کا ارتکاب ہوجائے تو گناہ نہیں ہوتا ہے۔ اور مکروہ تحریمی کا حکم یہ ہے کہ اس سے اپنے آپ کو بچانا فرض اورضروری ہے اور اس کا مرتکب گناہ اور سزاکا مستحق ہوتا ہے۔
وُضو میں مکروہات
مکروہ چیزیں وہ ہوتی ہیں جو شریعت میں ناپسند ہیں جن سے ثواب میں کمی آ جاتی ہے اور کچھ جگہوں پر تو عبادت اسکی وجہ سے ناقص یا ادھوری رہ جاتی ہے اور انکا کرنے والاگناہ گار ہو جاتا ہے انکا بہت دھیان رکھنا چاہئیے۔ ہر سنت کا چھوڑنا مکروہ ہے ایسے ہی ہر مکروہ کا چھوڑنا سنت ہے۔
وضو کی کچھ مکروہ باتیں یہ ہیں:
(۱) عورت کے غسل یا وُضو کے بچے ہوئے پانی سے وُضو کرنا۔
(۲) وُضو کے لیے نجس جگہ بیٹھنا۔
(۳) نجس جگہ وُضو کا پانی گرانا۔
(۴) مسجد کے اندر وُضو کرنا۔
(۵) اعضائے وُضو سے لوٹے وغیرہ میں قطرہ ٹپکانا۔
(۶) پانی میں رینٹھ یا کھنکار ڈالنا۔
(۷) قبلہ کی طرف تھوک یا کھنکار ڈالنا یا کُلّی کرنا۔
(۸) بے ضرورت دنیا کی بات کرنا۔
(۹) زیادہ پانی خرچ کرنا۔
(۱۰) اتنا کم خرچ کرنا کہ سنت ادا نہ ہو۔
(۱۱) مونھ پر پانی مارنا۔ یا
(۱۲) مونھ پر پانی ڈالتے وقت پھونکنا۔
(۱۳) ایک ہاتھ سے مونھ دھونا کہ رِفاض و ہنود کا شعار ہے۔
(۱۴) گلے کا مسح کرنا۔
(۱۵) بائیں ہاتھ سے کُلّی کرنا یا ناک میں پانی ڈالنا۔
(۱۶) داہنے ہاتھ سے ناک صاف کرنا۔
(۱۷) اپنے لیے کوئی لوٹا وغیرہ خاص کر لینا۔
(۱۸) تین جدید پانیوں سے تین بار سر کا مسح کرنا۔
(۱۹) جس کپڑے سے استنجے کا پانی خشک کیا ہو اس سے اعضائے وُضو پونچھنا۔
(۲۰) دھوپ کے گرم پانی سے وُضو کرنا۔
(۲۱) ہونٹ یا آنکھیں زور سے بند کرنا اور اگر کچھ سوکھا رہ جائے تو وُضو ہی نہ ہو گا۔ ہر سنت کا ترک مکروہ ہے۔ یوہیں ہر مکروہ کا ترک سنت۔
اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو شریعت کے ہرہر حکم کی تابعداری کی توفیق نصیب فرمائے،
آمین بجاہ حرمۃ النبی الأمی الکریم۔
Lesson 10 مستحباتِ وضواور مکروہاتِ وضو Mustahabat and Abominations of Ablution Dars e Hadees Umar ویڈیو
Please watch full video, like and share Lesson 10 مستحباتِ وضواور مکروہاتِ وضو Mustahabat and Abominations of Ablution Dars e Hadees Umar. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 09:43