رمضان کے آخری عشرہ کااعتکاف

رمضان کے آخری عشرہ کااعتکاف
از قلم:… قاری محمد اکرام اوڈھروال ضلع چکوال
رمضان المبارک اور بالخصوص اس کے آخری عشرے کے اعمال میں سے ایک اعتکاف بھی ہے۔ اصطلاح شریعت میں اعتکاف کا مفہوم ہے کہ اللہ رب العزت کی رضا و خوشنودی کی خاطر اعتکاف کی نیت سے اللہ تعالیٰ کے در پر(یعنی مسجد میں)ہر ایک سے تعلق ختم کر کے پڑ جائے اور سب سے الگ تنہائی میں اللہ کی عبادت اور اسی کے ذکر و فکر میں مشغول رہے۔ویسے تو سال کے تمام دنوں میں اعتکاف کرنا جائز ہے لیکنرمضان المبارک کے آخری عشرہ میں مرد حضرات کا مسجد میں اعتکاف بیٹھنا سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے۔ کفایہ کا مطلب ہے کہ محلہ یابستی میں سے ایک یا دو بندے بھی مسجد میں اعتکاف بیٹھ جائیں توسب کو کفایت کر جائیگا یعنی اس حوالے سے محلہ وبستی والوں سے باز پرس نہ ہوگی۔
اور اللہ کے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کرنے والوں کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ : ’’اعتکاف بیٹھنے والا(اعتکاف کی وجہ سے اور مسجد میں مقید ہو جانے کی وجہ سے) گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اور اس کے لیے وہ تمام نیکیاں لکھی جاتی ہیں جو نیکی کرنے والاکرتا ہے(اور یہ اعتکاف کی وجہ سے نہیں کرسکتا)۔‘‘،(بحوالہ ابن ماجہ)۔خود سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں دس دن (آخری عشرے میں) اعتکاف فرمایا کرتے تھے مگر جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس(۲۰) دن کا اعتکاف فرمایا۔(بحوالہ بخاری)سبحان اللہ ! کیسے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اعتکاف کر کے گناہوں سے بچتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے لو لگا کر تو نیکیاں بٹورتے ہی ہیں اور ساتھ ساتھ وہ نیکیاں بھی ان کا مقدر ہوتی ہیں جو وہ اعتکاف کی حالت میں مسجد میں مقید ہونے کی وجہ سے نہیں کرسکتے۔حضرت علی بن حسین رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنے والد ماجد حضرت حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رحمت دوعالم صلَّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :…کہ جس شخص نے رمضان المبارک میں آخری عشرہ کا اعتکاف کیا اس کو دو حج اور دو عمرے کرنے کے برابر ثواب ملتا ہے ۔(الترغیب)حضرت ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ سرکار دوعالم صلَّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے اعتکاف کرنے والے کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ معتکف تمام گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اور اس کو اس قدر ثواب ملتا ہے جیسے کوئی شخص تما م تر نیکیاں کررہا ہو ۔(مشکوٰۃ)
اعتکاف کی تین قسمیں ہیں:…
واجب اعتکاف:…یہ وہ اعتکاف ہوتا ہے جس میں بندے نے نذر مانی ہو کہ اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو میں اتنے اتنے دن اعتکاف کروں گا۔ جتنے دن اعتکاف کی نذر مانی ہو اتنے دن کا اعتکاف کرے گا مگر ہاں اعتکاف کے ساتھ روزہ بھی ضرور رکھے گا کیونکہ روزہ صحت اعتکاف کی شرائط میں سے ہے۔
سنت اعتکاف:…یہ وہ اعتکاف ہے کہ جو عام طور پر رمضان کریم کے آخری عشرے میں ہوتا ہے۔ کیونکہ حضور ﷺ نے ہر رمضان کے آخری 10 روز اعتکاف کیا، آخری عشرے میں کیے جانے والے اعتکاف کو سنت مؤکدہ کہا جاتا ہے۔اگر پورے محلہ میں سے ایک یا چند نے بھی اعتکاف کر لیا تو سب کا ذمہ ساقط ہو جائے گا ورنہ سب پر اس کا وبال (گناہ) ہوگا۔ سنت اعتکاف کا اہم مقصد آخری عشرے کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کی تلاش کرنا سب سے اہم جز ہے۔
مستحب اعتکاف:یہ وہ اعتکاف ہے کہ جس کے لیے کوئی وقت اور اندازہ مقرر نہیں ہے بلکہ جتنا وقت بھی مسجد میں ٹھہرے تو اعتکاف ہوگا اگر چہ تھوڑی دیر کے لیے ہی کیوں نہ ہو بلکہ افضل تو یہ ہے کہ آدمی مسجد میں داخل ہوتے ہی اعتکاف کی نیت کر لے تو نماز اور نفل وغیرہ کے ثواب کے ساتھ ساتھ اعتکاف کا ثواب پاتا رہے گا۔ (بہشتی زیور بحوالہ شامی، جلد2 ، صفحہ 177)
سب سے افضل وہ اعتکاف ہے جو مسجد حرام میں کیا جائے پھر مسجد نبویﷺ کا مقام ہے، پھر بیت المقدس کا اور اس کے بعد اس جامع مسجد کا درجہ ہے جس میں جمعہ کی جماعت کا انتظام ہو۔عورتوں کو اپنے گھر کی مسجد (یعنی جس جگہ نماز پڑھتی ہو) اعتکاف کرنا بہتر ہے ورنہ کسی کمرے میں اپنے لیے جگہ مختص کر دیں۔ (علم الفقہ، حصہ سوم، صفحہ 46)1) جس مسجد میں اعتکاف کیا جائے اس میں پانچ وقتی نماز باجماعت ہوتی ہو۔(2) اعتکاف کی نیت سے ٹھہرنا۔(3) حیض، نفاس اور جنابت سے پاک ہونا۔ (خواتین کے لیے)(4) روزہ لازمی رکھنا۔(5) عاقل و بالغ ہونا، نابالغ مگر سمجھدار اور عورت کا اعتکاف درست ہے۔ (علم الفقہ، حصہ سوم، صفحہ 64)
کورونا وائرس کی وجہ سے احتیاطی تدابیر بجا لاتے ہوئے مساجد میں اعتکاف کیا جائے۔اعتکاف رسول مکرم ﷺ کی محبوب سنت ہے،اسے ترک کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔مساجد میں مناسب فاصلہ رکھ کر ان کی وسعت کے حساب سے افراد کو اعتکاف بیٹھنے دیا جائے۔حفاظتی اقدامات کے پیش نظر بچوں بوڑھوں اور بیماروں کو مسجد میں اعتکاف بیٹھنے سے منع کر دیا جائے۔مسنون اعتکاف کا وقت 20 رمضان المبارک کو غروب آفتاب سے قبل اعتکاف کی نیت سے شرعی مسجد میں بیٹھنے سے شروع ہوتا ہے اور شوال کا چاند نظر آنے تک رہتا ہے۔ 29 رمضان کو عید کا چاند نظر آئے یا 30 رمضان کو آفتاب غروب ہو جائے تو مسنون اعتکاف ختم ہو جاتا ہے پھر معتکف مسجد سے نکل سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر انسان کو کم از کم زندگی میں ایک مرتبہ اس عظیم سعادت کو حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین !