رمضان المبارک کی قدر کریں
از قلم:… قاری محمد اکرام اوڈھروال ضلع چکوال
رمضان المبارک کا مہینہ بہت ہی خیر وبرکت کا مہینہ ہے اور آخرت کی کمائی کا بہت بڑا سیزن ہے، اﷲ تعالیٰ جل شانہ‘ کی طرف سے آخرت کی کمائی کے لئے مختلف مواقع فراہم ہو تے رہتے ہیں،ان میں سے ایک اہم اور عظیم موقع بلکہ نعمت رمضان المبارک کا مہینہ ہے اور دراصل یہ پورے سال کے لئے ایک تربیتی کورس کی اہمیت رکھتا ہے۔لہٰذا اس مبارک مہینہ کی کوئی ساعت کو ئی لمحہ اور کوئی منٹ خالی اور ضائع نہیں ہو ناچاہئیے۔مندرجہ ذیل معمولات کو تو بقیہ رمضان المبارک کے لئے پابندی سے شروع کر دیجئے:
٭گناہوں کے جو اسباب ہیں ان سے بھی پرہیز کیا جائے۔سرفہرست گناہ جوآج کل عام ہیں وہ ٹی وی ،کیبل ،ٹچ موبائل دیکھنے کا مرض ہے کم از کم رمضان میں خود بھی اور بچوں کو بھی اس سے بچائیں۔٭افطاری کے وقت آدمی کو چاہئے کہ بس ہمہ تن اﷲ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہے تلاوت میں، ذکر میں اور آخر میں دعا کے اندر مشغول رہے۔٭رمضان شریف شروع ہو نے سے پہلے پہلے اس بات کو سوچ لیںکہ ہم نماز تراویح کہاں پڑھیں؟٭روزہ رکھنے اور تراویح پڑھنے کا مکمل اہتمام کیجئے اور بلا عذر ناغہ نہ کیجئے۔٭رمضان المبارک اور خاص کر روزے میں ہر قسم کے گناہوںسے آنکھ،ناک،دل ودماغ اور تمام اعضا ء کو بے حد بچا کررکھئے۔٭عورتوں کو وقت کی پابندی اور مردوں کو باجماعت نمازکا مکمل اہتمام کرتے رہنا چاہئے۔٭فرض اور سنت نمازوں کے علاوہ اشراق،چاشت،اوابین،صلوٰۃ التسبیح ،تحیۃ المسجد،تحیۃ الوضوء اور تہجد کے نوافل کاحسب ِاستطاعت معمول بنالینا چاہئے۔٭نیک صحبت کا اہتمام،بری صحبت سے پرہیز کیا جائے۔٭جس قدر ہوسکے قرآن کریم کی تلاوت کی جائے۔٭اﷲ تعالیٰ سے ہر قسم کی خیر وبھلائی کی دعائیں مانگتے رہئے،خاص کر جنت الفردوس کا سوال اور دوزخ سے پنا ہ مانگتے رہئے۔تمام مسلمانوں اور خا ص کر مجاہدین اسلام کی فتح ونصرت اور ظلم وستم سے نجات کی دعاء کیجئے۔٭فوت شدہ حضرات کے لئے ایصال ِ ثواب اور مغفرت کی دعاء کیجئے۔٭چلتے پھرتے’’لاَ الٰہ اِلاَّ اﷲ‘‘ کا ورد رکھئے اور کبھی کبھی پورا کلمہ پڑھ کر درود شریف پڑھتے رہئے۔٭ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی سیرت اور سنت کا مطالعہ اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کیجئے۔ ٭ حسبِ قدرت صدقہ و خیرات میں حصہ شامل کیا جائے ۔٭ رمضان کے قیمتی لمحات اور اوقات کو فضول باتوں سے محفوظ رکھنے کا بہت زیادہ اہتمام کرنا چاہئے ، آج کل بہت سے لوگ رمضان المبارک کے بابرکت مہینہ کی قیمتی گھڑیاں اِدھر اُدھر گھومنے پھرنے، خریدو فروخت میں خرچ کر دیتے ہیں ، جو کہ بہت زیادہ نقصان کی بات ہے ۔
رمضان المبارک کی بے قدری کی صورتیں اور اس کا وبال :
رمضان المبارک کے عظیم فضائل کا تقاضا تو یہ تھا کہ اس پورے مہینے کو اﷲ کی عبادت و اطاعت اور گناہوں سے بچنے کے ساتھ گزارا جاتا ، لیکن بہت سے لوگوں کی حالت یہ ہے کہ انہیں اس مہینے کی قدرو قیمت کا احساس ہی نہیں ہوتا ۔ اور وہ اس مہینے میں نماز تک قضاء کر دیتے ہیں ، اور بعض لوگ خاص طور پر فجر اور مغرب کی نماز یا جماعت چھوڑ دیتے ہیں ، اور ایسے تو بے شمار لوگ ہیں جو رمضان کی خاص عبادت ، روزہ جیسے فریضہ اور تراویح جیسی مؤکدہ سنت کو چھوڑنے کے گناہ میں مبتلا ہوتے ہیں، ان لوگوں کو نہ تو عبادت کی توفیق ہوتی اور نہ ہی گناہوں کو چھوڑنے کی۔ کچھ لوگ ایسے ہیں کہ اس مبارک مہینے میں روزہ ، نماز ، صدقہ و خیرات اور ذکرو تلاوت کا تو اہتمام فرماتے ہیں ،مگر گناہوں اور معصیتوں میں حسبِ سابق منہمک رہتے ہیں ۔ تاجر حسبِ معمول جھوٹ، دھوکہ ملاوٹ، کم تولنے کم ناپنے ، جھوٹی قسمیں کھانے میں مبتلا رہتے ہیں ۔ ملازمین ڈیوٹی کے اوقات پورے نہ دینے، اور کام پورا نہ کرنے اور بلا وجہ مالک کو پریشان کرنے میں لگے رہتے ہیں ، اور عام لوگ جو دوسری نوعیت کے گناہوں کے عادی ہیں جیسے فلم دیکھنے ، گاناسننے، ٹیلی ویژن دیکھنے میں (اور اس میں تو اچھے خاصے حاجی نمازی بھی مبتلا ہیں اور اس کو کوئی گناہ نہیں سمجھتے ) مبتلا رہتے ہیں۔ اسی طرح بعض لوگ افسانے ، ناولیں اور ڈائجسٹ پڑھنا بدستور جاری رکھتے ہیں ۔ بعض لوگ مختلف فضولیات اور گناہوں میں وقت گزارنے اور روزے کی مشقت اور احساس کو دور کرنے کے بہانے سے مبتلا رہتے ہیں ، چنانچہ بہت سے لوگ کرکٹ اور دوسرے کھیلوں کے کھیلنے یا دیکھنے اور سننے میں مصروف ہو جاتے ہیں ، یہ سوچ نفس کا فریب ہے ، خوب سمجھ لیجئے ! رمضان کھیل کود اور وقت گزاری کا زمانہ نہیں اور اس مہینے میں گناہوں میں مبتلا ہونا بہت ہی غفلت اور سخت کو تاہی کی بات ہے ۔ ایسے لوگوں کی شبِ بیداری اور دن بھر بھوکہ پیاسا رہنے کا کوئی بھرپور فائدہ حاصل نہیں کرپاتے، کیونکہ اس مہینے میں گناہوں پر پکڑ بھی زیادہ ہے۔
ترجمہ : حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم رمضان سے پہلے لوگوں کو خطبہ دیتے تھے اور فرماتے تھے ، تمہارے پاس رمضان کا مہینہ آ رہا ہے ۔ پس تم اس کے لیے تیاری کرو اور اپنی نیتوں کو صحیح کرو اور اس کا احترام اور تعظیم کرو ، اس لیے کہ اس کا احترام اﷲ تعالیٰ کے نزدیک بہت عظیم احترام والی چیزوں میں سے ہے، لہٰذا تم اس کی بے حرمتی مت کرو ، اس لیے کہ اس مہینے میں نیکیاں اور برائیاں دونوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے ۔ بعض لوگ صرف رمضان کے مہینے کی حد تک کچھ گناہوں سے رک جاتے ہیں ، مثلاً صرف رمضان میں داڑھی نہیں منڈاتے ، یا شراب نہیں پیتے ، یا ٹی وی نہیں دیکھتے لیکن رمضان کے بعد پھر ان گناہوں کو کرنے کی نیت ہوتی ہے، یہ بھی رمضان کی صحیح اور پوری قدر دانی نہیں(اگرچہ رمضان میں گناہ کرنے سے تو بہتر ہے ) کیونکہ گناہ سے توبہ کے لیے ضروری ہے کہ توبہ کرتے وقت آئندہ اس گناہ کو کرنے کی نیت نہ ہو ، اور رمضان المبارک کی تمام رحمتوں اور برکتوں کا حاصل صرف اور صرف یہ ہے کہ بندہ حق تعالیٰ جلّ شانہ کی جو نافرمانیاں کر چکا ہے ان سے توبہ کرے ۔ اور آئندہ بھی گناہوں سے مکمل پرہیز کرے اور تمام فرائض و احباب اور تمام حقوق العبا د کما حقہ، ادا کرنے کی بھر پور کوشش کرے ، اور ان کاموں کو پورے ماہ پابندی کرے تاکہ عادت ہو جائے اور پھر نیکیوں کے اس موسمِ بہار کے بعد بھی یہ عادت قائم رہے ۔ اور سال کے باقی مہینوں میں بھی دین پر ثابت قدمی برقرار رہے ۔
رمضان المبارک کا مہینہ تمام مہینوں کا سردار ہے، اﷲ تعالیٰ جل شانہ‘ نے اپنی مخلوقات میں سے بہت سی چیزوں کو زیادہ فضیلت وعظمت عطا فرمائی ہے۔چنانچہ انبیاء علیہم السلام میں سے حضور اکرم صلَّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلَّم کو دوسرے نبیوں پرفضیلت بخشی،حضرت آدم علیہ السلام کو تمام انسانوںکے جد امجد ہو نے کی فضیلت عطا فرمائی،فرشتوں میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کودوسرے فرشتوں پر فوقیت دی،قرآن مجید کو دوسری آسمانی کتابوںپر فضیلت عطا فرمائی،اس امت محمدیہ صلَّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلَّم کودوسری امتوں پر فضیلت عطا فرمائی،زمین مین مسجدوں کو دوسرے خطوں پر فضلت وعظمت دی،دنوں میں جمعہ کے دن کو دوسرے دنوں پر فضیلت دی،راتوں میں شب قدر کو دوسری تمام راتوں پر فضیلت بخشی اور مہینوں میں رمضان المبارک کے مہینہ کو دوسرے تمام مہینوں پر فضیلت کا شرف عطا فرمایا۔لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ ان فضیلت وعظمت والی چیزوں کا ان چیزوں کی شان کے مطابق احترام بجا لائیں۔
