رمضان المبارک اور سخاوت
از قلم:… قاری محمد اکرام اوڈھروال ضلع چکوال
رمضان المبارک میں آپ صلی الله علیہ وسلم کے معمولات میں یہ ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم تیز وتند ہوا کی طرح سخاوت ، فرمایا کرتے تھے۔(بخاری)تیز وتند آندھی سے اس لئے تشبیہ دی گئی کیوں کہ اس آندھی کا نفع وفائدہ ہر ایک کو پہنچتا ہے اسی طرح آپ صلی الله علیہ وسلم کی سخاوت اور رحمت کا اثر سب کو پہنچتا ہے، اس حدیث سے امام نووی نے کچھ فوائد ذکر فرمائے ہیں: ہر وقت انسان سخاوت کرے، رمضان میں خیر کی راہوں میں خرچ کرنے میں اضافہ ہونا چاہئے، نیک لوگوں کے ا جتماع پر خرچ کرے، نیکوکاروں کی زیارت کے موقع پر خرچ کرے۔ایک اور حدیث میں آپ صلی الله علیہ وسلم کا معمول کچھ یوں ذکر کیا گیا کہ جب رمضان آجاتا تو آپ صلی الله علیہ وسلم ہر قیدی کو چھوڑ دیتے اور ہر مانگنے والے کو عطا کردیتے۔ (طبقات الکبری1/99)ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے کسی سائل کو کبھی ”لا“ نہیں کہایعنی انکار نہیں فرمایا، اس کے سوال کو ٹالا نہیں، کبھی کسی بھی مانگنے والے کو واپس نہیں لوٹایا۔ (فتح الباری1/31)
حافظ ابن حجر عسقلانی (متوفی 852) فرماتے ہیں: ر مضان میں چوں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم قرآن کریم کا زیادہ دور فرماتے تھے، اور قرآن کریم کے ورد سے دل میں استغناء کی کیفیت پیدا ہوتی ہے اور یہی استغناء کی کیفیت انسان کو سخاوت کی راہ پر ڈالدیتی ہے، نیز رمضان میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دیگر دنوں کے مقابلہ میں زیادہ نعمتوں سے نوازتے ہیں اسی سنت الہیہ کو اپناتے ہوئے آپ صلی الله علیہ وسلم بھی رمضان میں اپنی امت پر زیادہ خرچ کرتے تھے۔(فتح الباری1/31)اسی کا اثر تھا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور بزرگانِ دین بالخصوص رمضان المبارک میں سخاوت میں اضافہ کو ترجیح دیا کرتے تھے،حضرت ابن عمر رضی االلہ عنہمارمضان میں افطار یتیموں ، مسکینوں کے ساتھ فرماتے تھے،بیت المال ان کے لئے کثیر مقدار میں نفقہ جاری کرتا تھا پھر بھی کچھ جمع کرکے نہ رکھتے تھے۔
امام شافعی فرماتے ہیں: میں لوگوں کے لئے رمضان میں سخاوت کو زیادہ پسند کرتا ہوں، اس میں لوگوں کا فائدہ زیادہ ہے کیوں کہ لوگ عبادتوں میں روزوں میں مشغول ہوتے ہیں(طبقات الشافعیہ) امام زہری فرماتے ہیں کہ رمضان کا مہینہ تو تلاوت قرآن اور لوگوں کو کھانا کھلانے کا ہے۔
رمضان میں سخاوت کا فائدہ:1…یہ بابر کت مہینہ ہے عامل کے اجر میں اضافہ ہوجاتا ہے۔2…روزہ داروں اور شب بیداروں کی امداد کرنے سے ان کی عبادتوں کے مثل اجر کے ہم بھی مستحق ہوں گے، کیوں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی روزہ دار کو افطار کروایا اس کو بھی روزہ دارکے اجر میں کمی کئے بغیر ویسے ہی اجر ملے گا۔3…رمضان خو دایسا مہینہ ہے کہ اللہ تعالیٰ خود اس مہینہ میں اپنے بندوں پر سخاوت کرتا ہے، رحمت کے ذریعہ ،مغفرت کے ذریعہ ، آگ سے آزادی کے ذریعہ بالخصوص شب قدر میں بندے بھی بندوں پر سخاوت میں مشغول رہیں۔4…روزہ اور صدقہ کا اجتماع ہوجائے گا یہ دونوں جنت کو واجب کرنے والے ہیں، ایک حدیث میں آتاہے آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے بالا خانے ہیں کہ اس کے ظاہری حصے سے اندرونی نظارہ ہوگا اور باطن سے ظاہری نظارہ ہوگا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سوال کیا وہ کس کے لئے ہوگا یارسول اللہ؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے گفتگو عمدہ کی اور کھانا کھلایا، اور روزہ پر مداومت کی، اور را ت میں نماز ادا کی جب کہ لوگ آرام کررہے ہوں، بعض اسلاف کا کہنا ہے کہ نماز انسان کو آدھے راستے تک پہنچادیتی ہے اور روزہ بادشاہ کے دربار تک، اور صدقہ ہاتھ پکڑ کر بادشاہ کے دربار میں داخل کردیتا 5…نیز صدقہ روزے کے خلل کمی نقصان کو پورا کردیتا ہے، اسی لئے جن افراد سے روزہ نہیں ہوسکتا انہیں فدیہ دینے کا حکم دیا گیا؛ لہٰذا روزے کی کمی کی تکمیل کے لئے صدقہٴ فطر کو واجب قرارد یاگیا،الغرض رمضان المبارک کا معظم مہینہ مالداروں سے مطالبہ کررہا ہے کہ وہ ماہِ رمضان میں اپنے مالوں سے غرباء کا حق نکالیں اور انہیں پہنچانے کا اہتمام کریں، اور اپنے دلوں سے بے نیازی واستغناء پیدا کرتے ہوئے مال کو راہِ خدا میں لٹادیں، اس لئے کہ مال، تو سال بھر آتا جاتا رہے گا لیکن رمضان کا مبارک مہینہ زندگی میں بار بار نصیب نہیں ہوتا، کم از کم اپنا معمول یہ بنائیں کہ ہم اپنے مال سے فرض زکوٰۃ کے علاوہ اتناحصہ غرباء پر خرچ کریں گے، اور اس پر عمل بھی کریں ان شاء اللہ بہت زیادہ نفع ہوگا، اس لئے کہ راہِ خدا میں دینا در حقیقت اپنے ہی گھر کو بھر لینا ہے، اللہ تعالیٰ جل شانہ سے دعاء ہے کہ ہمیں سخی بناوے، اور ماہِ رمضان سے کما حقہ استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے، آمین!
