درود و سلام کے فضائل و برکات

از قلم:… قاری محمد اکرام چکوالی
خاتم النبین رحمۃ للعالمین، شفیع المذنبین آنحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود شریف بھیجنا نہ صرف بے حد و بے حساب اجر و ثواب کا باعث ہے بل کہ ہمارے بہت سے معاشرتی، اصلاحی، انفرادی، اجتماعی، اقتصادی، علمی، ادبی، رُوحانی اور معنوی مسائل کا حل بھی اِس عمل میں مضمر ہے۔درود و سلام ایک منفرد وظیفہ، بے مثل عبادت، عظیم الشان دعا اور قطعی القبول عمل ہے۔ یہ قربِ خداوندی اور قربِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔درود و سلام ایک ایسا محبوب و مقبول عمل ہے جس سے گناہ معاف ہوتے ہیں، شفا حاصل ہوتی ہے اور دل و جان کو پاکیزگی حاصل ہوتی ہے پڑھنے والے کے لئے سب سے بڑی سعادت یہ ہے کہ اسے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنفس و نفیس سلام کے جواب سے مشرف فرماتے ہیں۔اللہ ربُّ العزّت نے جو مقام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو عطائے فرمایا ہے اتنا اونچا اور بلندمقام کسی اور کو نہیں بخشا، اللہ تعالیٰ نے جہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اورخصوصیات سے نوازا وہیں پر ایک خاصیت جو صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی خاص ہے وہ درود شریف ہے۔حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا ایک مقبول ترین عمل ہے۔ یہ سنت الٰہیہ ہے اس نسبت سے یہ جہاں شانِ مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بے مثل ہونے کی دلیل ہے وہاں اس عملِ خاص کی فضیلت بھی حسین پیرائے میں اجاگر ہوتی ہے کہ یہ وہ مقدس عملِ ہے جو ہمیشہ کے لئے لازوال، لافانی اور تغیر کے اثرات سے محفوظ ہے کیونکہ نہ خدا کی ذات کیلئے فنا ہے نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام کی انتہا۔ اللہ تعالیٰ نہ صرف خود اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے بلکہ اس نے فرشتوں اور اہل ایمان کو بھی پابند فرما دیا ہے کہ سب میرے محبوب پر درود و سلام بھیجیں۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ صلوٰۃ و سلام کسی صورت میں اور کسی مرحلہ پر بھی قابلِ رد نہیں بلکہ یہ ایسا عمل ہے جو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ضرور مقبول ہوتا ہے اگر نیک پڑھیں تو درجے بلند ہوتے ہیں اور اگر فاسق و فاجر پڑھے تو نہ صرف یہ کہ اس کے گناہ معاف ہوتے ہیں بلکہ اس کا پڑھا ہوا درود و سلام بھی قبول ہوتا ہےاور دروردِ پاک پڑھنااہل ایمان پرنبی کریم ﷺکا حق ہے، چنانچہ بالغ ہونے کے بعد پوری زندگی میں کم ازکم ایک بار درود پڑھنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور اس میں کسی کا اختلاف نہیں۔ (قرطبی،ص:۲۳۲) نیز کسی مجلس میں جب ایک سے زیادہ بار حضور ﷺ کا ذکر ہو تو کم ازکم ایک بار درود پڑھنا واجب ہے اور ہر بار درود پڑھنا افضل اور بہتر ہے۔ (ردالمحتار،ج:۱،ص:۵۱۶)
درود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور میں رحمت و برکت اور بلندیِ درجات کی دعا ہے۔ یہ دعا آپ جتنی زیادہ کریںگے، وہ آپ لیے باعثِ اجر ہو گی۔ درود فارسی زبان کا لفظ ہے اور دعا ہی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ہم اپنے لیے دعا کرتے ہیں ، اپنے اہل وعیال کے لیے دعا کرتے ہیں ،اپنے والدین کے لیے دعا کرتے ہیں، اسی طرح ہم اپنے عظیم محسن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی دعا کرتے ہیں۔ یہ دعا آپ کے ایمان کی علامت ہے، حضور کے ساتھ آپ کے تعلق کی علامت ہے۔ حضور کے ساتھ تعلق دین ہے۔ حضور کے ساتھ تعلق کا اظہار دین ہے۔ حضور سے محبت دین ہے۔
درود شریف، اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم اور عزت افزائی ہے۔ علمائے کرام نے اللھم صل علیٰ محمدکے معنی یہ بیان کئے ہیں کہ یا رب ! محمدِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت عطا فرما، دنیا میں آپ کا دین سر بلند اور آپ کی دعوت غالب فرما کر ان کی شریعت کو فروغ اور بقاء عنایت کرکے اور آخرت میں ان کی شفاعت قبول فرما کر ان کا ثواب زیادہ کرکے اور اولین و آخرین پر ان کی افضلیت کا اظہار فرما کر اور انبیاء و مرسلین و ملائکہ اور تمام خلق پر ان کی شان بلند کرکے اور آپ کو مقام محمود تک پہنچا کر (ﷺ)۔
جہاں تک بھی ممکن ہو درود شریف پڑھنا مستحب ہے ، ترمذی شریف میں ہے کہ ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میں عرض کی یا رسول اللہ میں بکثرت دعا مانگتا ہوں تو اس میں سے حضور پر درود کے لیے کتنا وقت مقررکروں فرمایا جو تم چاہو عرض کی چوتھائی، فرمایا جو تم چاہواور اگر اور زیادہ کر و تو تمہارے لیے بھلائی ہے میں نے عرض کی دو تہائی ، فرمایا جو تم چاہو، اگر اور زیادہ کر و تو تمہارے لیے بہتری ہے، میں نے عرض کی تو کل درود ہی کے لیے مقرر کرلوں، فرمایا ایسا تو اللہ تمہارے کاموں کی کفایت فرمائے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔اور بے شک درود ، سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دعا ہے اور اس کے جس قدر فائدے اور برکتیں درود پڑھنے والے کو حاصل ہوتی ہیں، ہر گز ہرگز اپنے لیے دعا میں نہیں بلکہ ان کے لیے دعا ساری امت کے لیے دعا ہے کہ سب انہیں کے دامنِ سے وابستہ ہیں۔
نبی کریم ﷺپر درود پاک پڑھنے کا حکم قرآن کریم میں دیا گیا ہے، سورہ احزاب میں اللہ تعالیٰ نے صلوٰۃ کی نسبت اولاًاپنی طرف فرمائی ہے، اس کے بعداپنی نورانی مخلوق فرشتوں کی طرف، پھر اہلِ ایمان کو حکم فرمایاکہ اے مؤمنو! تم بھی درود بھیجو، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:إِنَّ اللّٰهَ وَمَلَائِکَتَه یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ یَٰأَیُّهَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًاترجمہ : بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں ان پیغمبر پر،اے ایمان والو تم بھی آپ پر رحمت بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو (بیان القرآن)حدیث شریف میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی توصحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یارسول اللہ!سلام کاطریقہ توہمیں معلوم ہوچکا یعنی التحیات میں جوپڑھتے ہیں ’’السلام علیك أیها النبي ورحمة اللّٰه وبرکاته‘‘صلوٰۃ کاطریقہ بھی ارشاد فرمادیجیے تو آپﷺ نے درودِ ابرہیمی سکھایا، یعنی ’’أللّٰهم صل علٰی محمد وعلٰی أٰل محمد کما صلیت علٰی إبراهیم وعلٰی أٰل إبراہیم إنك حمید مجید أللّٰهم بارك علٰی محمد و علی أٰل محمد کما بارکت علٰی إبراهیم وعلٰی أٰل إبراهیم إنك حمید مجید‘‘.
٭… درود شریف تمام احکام سے افضل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کسی حکم میں اپنا اور اپنے فرشتوں کا کر نہیں فرمایا کہ ہم بھی کرتے ہیں، تم بھی کرو، سوائے درود شریف کے۔٭… تمام فرشتے بلاتخصیص حضور پر درود بھیجتے ہیں۔٭… اس حکم کے مخاطب صرف اہل ایمان ہیں۔٭… رب عزوجل کا یہ حکم مطلق ہے، اس میں کوئی استثناء نہیں کہ فلاں وقت پڑھو فلاں وقت نہ پڑھو۔٭… درود شریف جب بھی پڑھا جائے اسی حکم کی تعمیل میںہوگا۔٭… ہر بار درود شریف پڑھنے میں ادائے فرض کا ثواب ملتا ہے کہ سب اسی فرضِ مطلق کے تحت میں داخل ہے، تو جتنا بھی پڑھیں گے، فرض ہی میں شامل ہوگا ۔٭… نظیرؔ اس کی تلاوتِ قرآنِ کریم ہے کہ ویسے تو ایک ہی آیت فرض ہے اور اگر ایک رکعت میں سارا قرآن عظیم تلاوت کرے تو سب فرض ہی میں داخل ہوگا اور فرض ہی کا ثواب ملے گا اور سب فاقرء واما تیسر من القراٰن کے اطلاق میں ہے۔٭… درود شریف مکمل وہ ہے جس میں صلوٰۃ وسلام دونوں ہوں کہ آیت میں درود سلام دونوں ہی کے پڑھنے کا حکم ہے۔٭… قرآن نے کوئی صیغہ خاص درود شریف کا مقرر نہ کیا تو ہر وہ صیغۂ درود شریف پڑھنا جائز ہے جو درود سلام دونوں کا جامع ہو۔
ہر مسلمان جانتا ہے کہ ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بدولت ، دولتِ ایمان و عرفان نصیب ہوئی، دنیا جہالت کی تاریکیوں میں بھٹک رہی تھی، حضور نے علم کی روشنی سے دل و دماغ منور و روشن فرمایا، دنیا وحشت و حیوانیت میں مبتلا تھی، حضور نے بہترین انسانی زیور یعنی اخلاقِ حسنہ سے آراستہ کیا اس لیے اس احسان شناسی کا تقاضا یہ ہے کہ ہم آپ کے ہور ہیں، آپ کے ذکر میں ہمہ تن مصروف رہیں اور آپ کے گرویدہ بن جائیں اور زیادہ سے زیادہ آپ کے ساتھ نیا زمندانہ تعلق رکھیں اور آپ کے منصبِ رفیع میں روز افزوں ترقی کے لیے بارگاہِ الٰہی میں دعا کرتے رہیں، اور یہ مقصود درود شریف سے بھی حاصل ہوتا ہے اور آسانی اس میں یہ ہے کہ ہر آن ہر حال میں پڑھاجاسکتا ہے، آخر درود شریف پڑھنے والا یہی تو عرض کرتا ہے کہ الٰہی تیرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے بے پایاں احسانات کا بدلہ، ہمارا کیا منہ ہے کہ ادا کر سکیں، الٰہی تو ہی ان کے ان عظیم احسانات کے صلہ میں ہماری جانب سے دنیا وآخرت میں ان پر کثیر در کثیر رحمتیں نازل فرما اور دارین میں انہیں تمام مقربین سے بڑھ کر تقرب نصیب کر۔
جو شخص درود شریف پڑھتا ہے وہ گویا رب کریم کے حضور اپنے عجز کا اعتراف کرتے ہوئے عرض کرتا ہے کہ خد ایا تیرے محبوبِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ کا جو حق ہے اسے ادا کرنا میرے بس کی بات نہیں تو ہی میری طرف سے اس کو ادا کر اور ان کے طفیل مجھے بھی مزید رحمتوںسے بہر مند کر۔
چنانچہ شفیعِ محشر، جانِ کائنات، خیرالوریٰ، نبی کریم آنحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پردرود وسلا م پڑھنے والے کو بہت سے انعامات اورفوائد سے نوازتے ہیںمثلاً: درود شریف پڑھنا حکم ربی کی تعمیل ہے۔ 2۔ حضور اقدسؐ پر دورد شریف بھیجنا رضائے رب کا سبب ہے۔ 3۔ حق تعالی اور فرشتوں کے عمل سے موافقت ہے۔ 4۔ رب تعالیٰ کی قربت کا ذریعہ ہے۔ 5۔ حصول معرفت الٰہی کا زینہ ہے۔ 6۔ ایک دفعہ دورد شریف پڑھنے پر دس رحمتیں نازل ہوتی ہے۔ 7۔ دس گناہ معاف ہوتے ہیں۔ 8۔ دس درجات بلند ہوتے ہیں۔ 9۔ جتنا زیادہ درود شریف پڑھا جائے گا، اس قدر جنت میں حضور اقدسﷺ کی قربت عطا ہوگی۔ 10۔ خواب میں آقائے دو جہاںﷺ کے دیدار کی نعمت ملتی ہے۔ 11۔ زیادہ دورد شریف پڑھنے پر شفاعت کا استحقاق ملتا ہے۔ 12۔ حضور اکرمﷺ سے جفا و ظلم سے بچاؤ ہے۔ (کیونکہ درود نہ پڑھنا آپﷺ کے ساتھ جفا اور ظلم ہے) 13۔ اطاعت خدا و رسولﷺ آسان ہو جاتی ہے۔ 14۔ دورد شریف کی کثرت سے اولاد مثالی فرماں بردار بن جاتی ہے۔ 15۔ کثرت سے دورد شریف پڑھنے والے کو رب تعالیٰ خوبصورت اولاد دیتے ہیں۔ 16۔ نفاق اور اخلاق رذیلہ سے تطیہر کا سبب ہے۔ 17۔ طہارت باطنیہ کا سبب ہے۔ 18۔ اعمال صالحہ اور جنت کے راستہ کا رہبر ہے۔ 19۔ بخل سے نجات دلاتا ہے۔ 20۔ ہدایت کاملہ اور ایمان کامل کا سبب ہے۔ 21۔ اطمینان قلب کا بہترین ذریعہ ہے۔ 22۔ طبیعت میں نرمی، حلم، انکساری اور فکر آخرت کا موجب ہے۔ 23۔ بھولی ہوئی باتوں کو یاد دلانے والاعمل ہے۔ 24۔ غم اور حزن و ملال سے محفوظ رہنے کا ساماں ہے۔ 25۔ رزق میں برکت کا باعث ہے۔ 26۔ پریشانیوں، مصیبتوں اور آفات و بلیات سے حفاظت کا سبب ہے۔ 27۔ مقربین اور صلحاء میں شمولیت کا ذریعہ ہے۔ 28۔ قیامت کے ہولناکی سے بچنے کا راستہ ہے۔ 29۔ دنیاوی نیک کام اور حاجات، اس کی بدولت رب تعالیٰ آسان فرما دیتے ہیں۔ 30۔ دورد شریف پڑھنے والے کو صدقہ وخیرات کا اجر و ثواب بھی دیا جاتا ہے۔ 31۔ نزول برکات ظاہری وباطنی کا باعث ہے۔ 32۔ حسن خاتمہ کا یقینی ذریعہ ہے۔ 33۔ عذاب قبر سے نجات دلانے والاعمل ہے۔ 34۔ قبولیت دعا کا ضامن ہے۔ 35۔ حضور اقدسﷺ سے محبت بڑھانے والامبارک عمل ہے۔ 36۔ کثرت سے درود شریف پڑھنے والے کی لوگوں کے دلوں میں محبت پیدا کر دی جاتی ہے۔ 37۔ باطنی طہارت پیدا کر کے منہ کی ظاہری بدبو کو رفع کرتا ہے۔ 38۔ نیکیوں کے پلڑے میں وزن بڑھاتا ہے۔ 39۔ نور ایمانی کے ساتھ ساتھ آخرت میں پیش پیش چلنے والے نور کو بڑھاتا ہے۔ 40۔ احسانات نبوت کا حق ادا کیے جانے کا سبب ہے۔
یَا رَبِّ صَلِّ َوسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ اْلخَلْقِ کُلِّھِمٖ
اب جو بانصیب بندہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر درود و سلام جتنی دیر بھیجے گا۔ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے ملائکہ کا ہم نوا ہوگا۔ رحمتیں اور برکتیں اس کا مقدر ہوں گی۔ ہر قسم کے خوف و غم، مصائب، پریشانیوں اور گناہوں سے محفوظ رہے گا۔ جیسے ہی بندہ درود شریف کا ورد کرتا ہے تو وہ ورد فوراً اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبول ہو جاتا ہے اور جو عمل بارگاہ الٰہی میں قبول ہو جائے اس کا اجر بھی بہت جلد مل جاتا ہے۔درود و سلام کے فضائل بے حد و حساب ہیں۔ درودِ پاک کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کی برکت سے بندوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے پیارے محبوب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا قرب حاصل ہوتا ہے۔
درودشریف کے مختلف الفاظ احادیث میں وارد ہوئے ہیں، البتہ درودابراہیمی سب سے افضل ہے،اس کے علاوہ احادیث کی کتا بوں میں سینکڑوں درود ِپاک صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم سے منقول و موجود ہیں،اس لئے ہمیں چا ہئیے کہ انہیں کلمات مبارکہ کو اپنے عمل میں لا نا چا ہئیے جو قائد انسا نیت، صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم سے ثابت ہیں تاکہ ہماری نیکیاں کہیں بدعت کا شکار نہ ہو جا ئیں۔اسی طرح مستند علمائے امت مثلاً:حضرت تھانوی علیہ الرحمہ کی زاد السعید اور حضرت مولانا زکریا رحمہ اللہ کی فضائل درود شریف اور حضرت مولانا ادریس صاحب رحمہ اللہ کی حصن حصین وغیرہا کتب کا مطالعہ کیجیے ان میں معتبر ومستند درود شریف موجود ہیں، چھوٹا درود شریف یہ ہے: صَلَّی اللّٰہُ عَلی النَّبِی الأمِّيِّ -یا – اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلی محَمَّدٍ وَعَلیٰ آلِ مُحَمَّدٍ وَّ أَنْزِلْہُ الْمَقْعَدَ المُقَرَّبَ عِنْدَکَ
پس درود و سلام وہ افضل ترین اور منفرد عبادت ہے اور یہ وہ افضل ترین عمل ہے جس میں اللہ تبارک و تعالیٰ اور اُس کے فرشتے بھی بندوں کے ساتھ شریک ہوتے ہیں اور اِس عمل کے ذریعے بندے کو اللہ کا قرب نصیب ہوتا ہے اور اِس کے ذریعے گناہوں کی بخشش ، درجات کی بلندی اور قیامت کے روز حسرت و ملال سے امان نصیب ہوتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود و سلام بھیجنے والے کے لیے، درود و سلام کی فضیلت و اہمیت جاننے کے لیے یہی کافی ہے کہ اس کے عوض اللہ اور اُس کے فرشتے اُس شخص پر درود و سلام بھیجتے ہیں اور خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بھی اُس پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔‘‘
٭… اور جب اسمِ مبارک لکھے تو صلوٰۃ و سلام بھی لکھے یعنی صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم پورا لکھے اس میں کوتاہی نہ کرے ، صرف ’’ص‘‘ یا ’’ صلعم‘‘ پر اکتفا نہ کرے ٭… ایک شخص حدیث شریف لکھتا تھا اور بسبب بخل نامِ مبارک کے ساتھ درود شریف نہ لکھتا تھا ، اس کے سیدھے ہاتھ کو مرض اٰکِلَہ عارض ہوا ، یعی اس کا ہاتھ گل گیا۔ ٭… شیخ ابن حجر مکی نے نقل کیا ہے کہ ایک شخص صرف صَلَّی اﷲ ُ عَلَیْہِ پر اکتفا کرتا تھا ’’ وَسَلَّم ‘‘ نہ لکھتا تھا ۔ مصدر صبر ورضا،پیکر علم و حیاء ، جناب حضور انور صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم نے اس کو خواب میں ارشاد فرمایا تو اپنے کو چالیس نیکیوںسے کیوں محروم رکھتا ہے ۔ یعنی’’ وسلم‘‘ میں چار حرف ہیں ، ہر حرف پر ایک نیکی اور ہر نیکی پر دس گنا ثواب۔ لہٰذا ’’ وَسَلَّم‘‘ میں چالیس نیکیاں ہوئیں ۔٭… رود شریف پڑھنے والے کو مناسب ہے کہ بدن و کپڑے پاک و صاف رکھے ۔٭… آپ صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کے نامِ مبارک سے پہلے لفظ سَیِّدَنَا بڑھا دینا مستحب اور افضل ہے ۔
اس اٰکِلَہ والے قصہ کو اور چالیس نیکیوں والے قصہ کو علامہ سخاوی رحمہ اﷲ نے بھی قولِ بدیع میں ذکر کیا ہے ۔ اسی طرح حضرت تھانوی نور اﷲ مرقدہ نے درود شریف کے متعلق ایک مستقل فصل مسائل کے بارے میں تحریر فرمائی ہے ۔ اس کا اضافہ بھی اس جگہ منا سب ہے ۔ حضرت تحریر فرماتے ہیں : …
٭مسئلہ نمبر ۱… عمر بھر میں ایک بار درود شریف پڑھنا فرض ہے بوجہ حکم’’ صَلُّوْا‘‘کے جو شعبان ۲؁ ھ میں نازل ہوا ۔
٭مسئلہ نمبر۲… اگرایک مجلس میں کئی بار آپ صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کا نامِ پاک ذکر کیا جائے تو طحاوی رحمہ اﷲ کا مذہب یہ ہے کہ ہر بار میں ذکر کرنے والے اور سننے والے پر درود پڑھنا واجب ہے مگر مُفْتٰی بِہٖ یہ ہے کہ ایک بار پڑھنا واجب ہے پھر مستحب ہے ۔ ٭نمبر۳… نماز میں بجز تشہدِ اخیر کے دوسرے ارکان میں درود شریف پڑھنا مکروہ ہے ۔٭ نمبر۴… جب خطبہ میںسید الاولین ،سید الآ خرین ،حضور انور صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کا نامِ مبارک آوے یا خطیب یہ آیت پڑھے ۔’’ یَآ اَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا ‘‘ اپنے دل میں بلا جنبش زبان کے صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کہہ لے ۔٭نمبر۵… بے وضو درود شریف پڑھنا جائز ہے اور باوضو’’ نور’‘ علیٰ نور‘‘ ہے ۔٭نمبر۶… بجز حضرات انبیاء ، حضرات ملائکہ علیٰ جَمِیْعِھِمُ السَّلَام کے کسی اور پر استقلالاً درود شریف نہ پڑھے ، البتہ تبعاً مضائقہ نہیں ۔ مثلاً یوں نہ کہے اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ بلکہ یوںکہے اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰٓی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ ۔٭نمبر۷… درمختار میں ہے کہ اسبابِ تجارت کھولنے کے وقت یا ایسے ہی کسی موقع پر یعنی جہاں درود شریف پڑھنا مقصود نہ ہو بلکہ کسی دنیوی غرض کا اس کو ذریعہ بنایا جائے درود شریف پڑھنا ممنوع ہے.یَا رَبِّ صَلِّ َوسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ اْلخَلْقِ کُلِّھِمٖ
٭… بقول امام غزالی رحمۃ اﷲ علیہ یہی درود شریف حضرت آدم علیہ السلام کے نکاح ہمراہ حضرت حوا علیہا السلام کے وقت مہر مقرر ہوا تھا ۔ یہ ایک ایسی نعمت عظمیٰ ہے کہ اس کی کثرت سے ہر طرح کی ظاہر ی و باطنی ، جانی ومالی پاکیزگی اور خدا تعالیٰ و رسول کریم جناب حضور انور صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے اور درود شریف بھیجنے والے کیلئے فرشتے مغفرت کی دعا کرتے رہتے ہیں۔ اور سب سے بڑی سعادت یہ حاصل ہوتی ہے کہ فرشتے درود پڑھنے والے کا نام سرکارِ دوجہاں ،فخرِ کون ومکاں،جناب حضور انور صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کے حضور میںلے جاکر پیش کرتے ہیں۔ ٭… قلب بھی ظاہری و باطنی معصیتوں سے پاک اور شوق وذوق سے پر ہو اور نہایت محبت و اخلاص کے ساتھ باادب درود شریف پڑھے ۔ درود شریف پڑھتے وقت اعضاء کو حرکت دینا اور آواز کو بلند کرنا صاحبِ درِ مختار کے نزدیک جہل ہے ۔ جیسے یہاں عام طور پر بعد نماز حلقہ باندھ کر بہت چلا چلا کر درود شریف پڑھنے کی بعضوں کو عادت ہے یہ قابلِ ترک ہے ۔ ناپاک جگہ پر درود پڑھنے سے بھی احتراز لازم ہے۔ ٭… جب بھی اشرف الاولین ،اکرم الآخرین ،شفیع المذنبین حضور انور صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کا اسمِ مبارک زبان پر آئے یا سنے فوراً درود شریف پڑھے۔ بہتر ہے کہ بدر الد جٰی،شمس الضحٰی جناب رسول اکرم صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کے نامِ مبارک سے پہلے سیدنا کا لفظ بھی بڑھا دے ۔ یا نا مِ مبارک تحریر کرے تو اس کے ساتھ بھی صلوٰۃ و سلام یعنی صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم پورا لکھے اس میں کوتاہی نہ کرے ٭… رسائل و کتب کی ابتدا میں بسم اﷲ وحمد کے بعد بھی درود شریف لکھے ۔ اس کی ابتدا سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے زمانہ میں ہوئی اور انہوںنے خود اپنے خطوط میں اسی طرح لکھا ۔ ٭… جب کسی مجلس میں بیٹھا ہو تو اس سے اٹھنے سے قبل درود شریف ضرور پڑھے ۔ اگر مجلس میںبحرِ ہدایت رہبرِ اعظم، حضور انور صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کا ذکر آئے تو بھی درود شریف پڑھے۔٭… افضل یہ ہے کہ ذکرکرنے والا اور سننے والا ہر بار درود شریف پڑھے ۔ اذان کے بعد تہجد کے وقت اور دعا کے شروع و آخر میں درود کا پڑھنا ضروری ہے ۔ ٭… حضرت عمر رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ درود کے بغیر دعازمین و آسمان کے درمیان معلق رہتی ہے اوراوپر نہیں جاتی ۔ اسی طرح وضو کے وقت بھی درود شریف کا پڑھنا ضروری ہے کہ اس کے بغیر وضو ثواباً مکمل نہیں ہوتا۔ مسجد میں داخلہ کے وقت اور باہر آنے کے وقت بھی’’ بسم اﷲ والسلام علیٰ رسولِ اﷲ ِ ‘‘پڑھے ۔ ٭… خطبہ کے دوران میں جب نیر بطحا،انجم طٰہٰ،زینت کعبہ حضور انور صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کا نام آئے تو دل میں درود شریف پڑھے اور نماز میں بجز تشہد اخیر کے دوسرے ارکان میں پڑھنا مکروہ ہے۔ سامانِ تجارت کھولتے وقت کسی دنیوی غرض کیلئے اسے پڑھنا اور ذریعہ بنانا ممنوع ہے اور بے ادبی گستاخی ہے ۔ جس طرح ایک بار درود شریف پڑھنے پر دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں اسی طرح بے ادبی و گستاخی کرنے پر دس لعنتیں برستی ہیں۔
درود شریف کے حیران کن واقعات:
٭…درود کی برکت سے آگ نہ جلا سکی ٹوبہ ٹیک سنگھ اکتوبر 1999ء میں سوئی گیس کی پائپ لائن پھٹنے کا قیامت خیز سانحہ پیش آیا۔ روزنامہ جنگ لاہور کی ایک خبر کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قریب سوئی گیس کی پائپ لائن مرمت کے دوران ایک خطرناک دھماکہ سے پھٹ گئی‘ اردگرد کا پورا علاقہ آگ کی لپیٹ میں آگیا‘ اس وقت محکمہ سوئی گیس کے سات ملازم پائپ لائن کی مرمت کرنے میں مصروف تھے‘ جو دھماکہ کے بعد آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آگئے‘ جن میں سے چھ ملازم آگ سے بری طرح جھلس کر ہلاک ہوگئے جبکہ ساتواں ملازم محمد ذوالفقار درود پاک کا ورد کرتا ہوا آگ سے باآسانی باہر نکل آیا اور آگ کے شعلوں کے اثر سے محفوظ رہا۔ یہ ملازم ویلڈنگ سپروائزر محمد ذوالفقار تھا جس نے بتایا کہ جب وہ ٹرمینل پر کام کررہا تھا تو اچانک زور دار دھماکہ ہوا جس کے فوراً بعد آگ لگ گئی‘ آگ کے شعلے سینکڑوں فٹ بلند ہونے لگے اور اردگرد کا پورا علاقہ آگ کی لپیٹ میں آگیا‘ محمد ذوالفقار نے بتایا کہ جونہی دھماکہ ہوا‘ میں نے درود پاک کا ورد شروع کردیا‘ آگ کے شعلوں نے مجھے اور میرے ساتھیوں کو چاروں طرف سے گھیرلیا۔ میرے ساتھی تو آگ میں جل کر ہلاک ہوگئے لیکن میں درود پاک کی برکت سے آگ کے شعلوں کے اثر سے محفوظ رہا۔ بارہ گھنٹوں کی مسلسل جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا۔ محمدذوالفقار نے بتایا کہ اب مجھے یوںمحسوس ہورہا ہے کہ اللہ عزوجل نے مجھے نئی زندگی عطافرمائی ہے۔یقینا یہ درود شریف ہی کی برکت تھی۔
یَا رَبِّ صَلِّ َوسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ اْلخَلْقِ کُلِّھِم
٭…ایکسیڈنٹ سے حفاظت:
بتاریخ 29 جولائی 1998ء فیصل آباد کے مقامی اخبار میں خبر شائع ہوئی کہ منگل کی صبح فیصل آباد سے گوجرانوالہ روڈ پر ویگن اور ٹرالر کے حادثہ میں معجزاتی طور پر بالکل صحیح وسلامت بچ جانے والے مسافر کا نام دستگیر ولد محمد شفیع ڈھیرو ہے۔ غلام دستگیر نے حادثہ سے کچھ دیر بعد اخبار کو ایک انٹرویو میں حادثہ کی روئیداد سناتے ہوئے کہا کہ جب ویگن کو حادثہ پیش آیا تو میں درود پاک پڑھ رہا تھا‘ میری آنکھوں کے سامنے ا یکدم اندھیرا سا آیا اور کسی غیبی طاقت نے مجھے ویگن سے باہر کھڑا کردیا‘ تب میں نے محسوس کیا کہ حادثہ ہوگیا ہے اور پھرمیں نے دیکھا کہ ہر طرف جسمانی اعضاء بکھرے تھے۔ نیز اس نے یہ بتایا کہ میں نے چند گز کے فاصلے سے آبادی کے لوگوں کو بلایا اور زخمیوں کی امداد بھی کی۔
٭…درود کی برکت سے بدمعاشوں سے جان بچ گئی:
فورمین ابرار حسین اٹلس آٹوز کراچی میں کام کرتے تھے ان کے محلہ میں ایک بدمعاش رہتا تھا۔ اکثر اہل محلہ اس کی بدمعاشیوں سے تنگ تھے۔ ایک دن اس کا اس بدمعاش سے جھگڑا ہوگیا وہ چھری لے کر ابرار حسین کو مارنے کیلئے آیا یہ خالی ہاتھ تھے ان کو کچھ اور تو نہ سوجھی انہوں نے درود شریف پڑھنا شروع کردیا۔ وہ قریب آکر رک گیا اور پوچھا کیا پڑھ رہے ہو؟ ابرار حسین نے کہا درود شریف اس پر بدمعاش پر خوف طاری ہوگیا اور وہاں سے چلا گیا۔(ماہنامہ عبقری لاہور اکتوبر۲۰۱۰ء؁)
صَلَّی اﷲ ُ عَلٰی حَبِیْبِہٖ
سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّأٰلِہٖ وَسَلَّمَ
٭…حق پر کون ہے؟
ددروو سلام پڑھنے والوں کو ش تعالیٰ جل شانہ‘ نے دنیا میں نوازا ہے پچھلے دنوں پنجاب کے ایک دیہات میں سرفراز نعیم نامی لڑکے اور باطل گروہ سے تعلق رکھنے والے فرد کے درمیان یہ بحث چھڑ گئی کہ حق پر کون ہے؟تو حق کو پرکھنے کے لئے یہ طے ہو اکہ چاولوں کی پرالی میں آگ لگا کر کود جا ئیں گے اور اس طرح کا طریقہ اس لئے اختیا رکیا گیاکہ باطل گروہ کے فرد نے یہ کہا تھاکہ میں تم تمام اہل سنت کو چیلنج کرتا ہوںکہ میرے ساتھ آگ میں کو دیں تو پتا لگ جا ئے گا کہ حق پر کو ن ہے؟…اس کے بعدوہ دونوں پرالی میں لگی آگ میں کو د گئے اور یہ سارامنظر دیکھنے کے لئے سارے گا ؤں والے جمع تھے ۔تھوڑی دیر بعد سرفراز نعیم خیریت وعا فیت کے ساتھ آگ سے نکل آیا اور باطل گروہ کا شخص بری طرح جھلس گیاتھا ۔پوچھنے پر سرفراز نعیم نے کہاکہ میں مسلسل درودِ ابراہیمی کا ورد کررہا تھا۔(از :روزنامہ اسلام جمعہ ۲۷جمادی الثانیہ۱۴۳۱ھ؁)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھا نوی رحمۃ اﷲ علیہ تحریر فرماتے ہیں ،کہ سب سے زیادہ لذیذ تر اور شیریں تر خا صیت درود شریف کی یہ ہے ،کہ اس کی بدولت عشاق کو خواب میں حضور پر نور صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کی دولت زیارت میسر ہوئی ہے ، بعض درودوں کو بالخصوص بزرگوں نے آزمایا ہے۔
علامہ سخاوی رحمتہ اﷲعلیہ فرماتے ہیں جب یہ بات معلوم ہو گئی تو جس طرح ،آقادوجہاں صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلم نے تلقین فرمایا ہے،اسی طرح تیرا درود ہوناچاہیئے کہ اسی سے تیرا مرتبہ بلند ہوگا اور نہایت کثرت سے درود شریف پڑھنا چاہیئے اور اس کا بہت اہتمام اور اس پر مداومت چاہیئے ،اس لئے کہ کثرت ِدرود محبت کی علامات میں سے ہے فَمَنْ اَحَبَّ شَیْئاًاَکْثَرَ مِنْ ذِکْرِہٖ۔
چاہتاہے جی کہ نامِ مصطفٰی کہتا رہوں
بس یہی شام وسحر ،صبح و مسا کہتا رہوں
(مولانا محمد زبیر اعظمی)
یَا رَبِّ صَلِّ َوسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ اْلخَلْقِ کُلِّھِمٖ

درود و سلام سلف صا لحین کی نظر میں:
٭…حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ سے منقول ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ بحرِ رواں،شافع عاصیاں، نبی کریم صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم پر درود بھیجنا گناہوں کے دھونے اور ان سے پاک کرنے میں آگ کو سرد پانی سے بجھانے سے زیادہ مؤثر اور کارآمد ہے۔ اور سلام پیش کرنا غلاموں کے آزاد کرنے سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے، غرضیکہ آیہ رحمت،ساقی ٔ کوثر،نبی کریم صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّمپر درود وسلام بھیجنا انوار وبرکات کا سرچشمہ ہے اور خیر وسعادت کے تمام ابواب کی کنجی ہے۔
درود شریف پڑھنا عبادت تو ہے اس کے علاوہ ش تعالیٰ جل شانہ‘ درود پڑھنے والے بندے پر درود یعنی رحمت بھیجتے ہیں ، فرشتے اس کیلئے دعائے رحمت کرتے ہیں اورخلقِ عظیم،لطفِ عمیم،نبی کریم صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّمبھی اس کیلئے رحمت ومغفرت کی دعا کرتے ہیں اور خود درود شریف بھی اس کے لئے مغفرت طلب کرتا ہے۔ یقینکامل اور خلوص ومحبت کے ساتھ درود پاک کا ورد ہر مسلمان کیلئے دنیا وآخرت میں خیر وبرکت ، صلاح وفلاح اور بے حساب فضائل وفوائد کے حصول کا ذریعہ ہے۔
۱…حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اﷲ علیہ جلیل القدر تابعی اور خلیفہ راشد ہیںشام سے مدینہ منورہ کو خا ص قا صد بھجتے تھے کہ ان کی طرف سے روضۂ اطہر پر حا ضر ہو کر سلام عرض کرے ۔
۲…نزہۃ المجالس میں ہے کہ ایک صا حب کسی بیمار کے پاس گئے ان کی نزع کی حا لت تھی۔ ان سے پو چھا کہ موت کی کڑواہٹ کیسی مل رہی ہے ،انہوں نے کہا مجھے کچھ نہیں معلوم ہو رہا اس لئے کہ میں نے علماء سے سنا ہے کہ جو شخص کثرت سے درود شریف پڑھتا ہے وہ مو ت کی تلخی سے محفو ظ رہتا ہے ۔
۳…علامہ سخاوی رحمۃ اﷲ علیہ نے بہت سے حضرات کے اس قسم کے خواب لکھے ہیں کہ ان کومرنے کے بعد بہت اچھی حالت میں دیکھا گیااور ان سے پو چھا گیا کہ یہ اعزاز کس وجہ سے ہے تو انہوں نے بتایا کہ حدیث میں آپ صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کے پاک نام پر درود شریف لکھنے کی وجہ سے۔
۴…امام اسماعیل رحمۃا ﷲ علیہ جو امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ کے بڑے شاگردوں میں سے ہیں ،نقل کرتے ہیں کہ میں نے امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ کو بعد انتقا ل کے خواب میں دیکھا اور پو چھا کہ شسبحانہ‘ وتعالیٰ نے آپ سے کیا معاملہ فرمایا ؟وہ بولے مجھے بخش دیا اور حکم دیا کہ مجھ کو تعظیم و احترام کے ساتھ جنت میں لے جا ئیں اور یہ سب برکت ایک درود شریف کی ہے جس کو میں پڑھا کرتا تھا،پوچھا کہ وہ کون سا درود ہے فرمایا وہ یہ ہے :
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کُلَّمَا ذَکَرَ ہُ الذَّاکِرُوْن،وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کُلَّمَا غَفَلَ عَنْ ذِکْرِہِ الْغَا فِلُوْنَ۔
۵…ایک بزرگ صا لح مو سیٰ ضریرنے اپنا قصہ نقل کیا کہ ایک جہاز ڈوبنے لگا اور میں اس میں موجود تھا اس وقت مجھ کو غنودگی سی ہو ئی اور اس حالت میںوارث علوم اولین،مورث کمالاتِ آخرین، رسول اﷲ ! صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم نے مجھ کو یہ درود شریف تعلیم فرمایا،کہ جہاز والے اس کو ہزار بار پڑھیں ،ابھی تین سو بار پر نوبت پہنچی تھی کہ جہاز نے نجات پائی وہ درود شریف یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِ نَاوَمَوْلَا نامُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَاوَمَوْلَا نامُحَمَّدٍ صَلٰوۃً تُنَجِّیْنَا بِھَا مِنْ جَمِیْعِ الْاَ حْوَا لِ وَالْاٰفَاتِ وَتَقْضِیْ لَنَابِھَا جَمِیْعَ الْحَاجَاتِ وَتُطَھِّرُنَابِھَا مِنْ جَمِیْعِ السَّیِّئَا تِ وَتَرْ فَعُنَابِھَا عِنْدَکَ اَعْلَی الدَّرَجَاتِ وَتُبَلِّغُنَا بِھَا اَقْصَی الْغَا یَاتِ مِنْ جَمِیْعِ الْخَیْرَاتِ فِی الْحَیَاتِ وَبَعْدَ الْمَمَاتِ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر’‘۔
۶…حجۃ الا سلام حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں’’ بِھَا وَجَدْنَا مَا وَ جَدْنَا‘‘ہم نے جو کچھ پایا وہ صدقہ وبرکت ہے درود شریف کی ۔
۷…علامہ سخاوی رحمتہ اﷲ علیہ نے امام زین العابدین رحمہ اﷲسے نقل کیا ہے کہ صاحب رشدو ہد یٰ،جلوہ حق نما،سیدالا نبیاء صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلم پر کثرت سے درود بھیجنا اہل سنت ہونے کی علامت ہے(یعنی سنی ہونے کی )۔(فضائل درود شریف از :شیخ الحدیث رحمہ اﷲ)
۸… ابوالعباس رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں جو شخص تین دفعہ دن میں اور تین دفعہ رات میں یہ درود پڑھے گا گویا وہ رات دن کے تمام اوقات میں درود پڑھتا رہا ، درود شریف یہ ہے:-
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ فِی اَوَّلِ کَلَامِنَا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ فِی اَوْسَطِ کلَاَمِنَا
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ فِی آٰخِرِ کَلَامِنَا
علمائے امت اور سب کے سب مشائخ اس بات پر متفق ہیں کہ جو شخص کثرت سے درود شریف پڑھے گا وہ موت کی تلخی سے محفوظ رہے گا۔
جمعہ کے دن درود و سلام کی کثرت کیا کرو٭…
حضرت ابوالدرداء رضی اﷲ عنہ حضور اقدس صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ میرے اوپر جمعہ کے دن کثرت سے درود بھیجا کرو ۔ اس لئے کہ یہ ایسا مبار ک دن ہے کہ ملائکہ اس میں حاضر ہوتے ہیں اور جب کوئی شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے تو وہ درود اس کے فارغ ہوتے ہی مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ ! آپ کے انتقال کے بعد بھی ، حضور صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ہاں ! انتقال کے بعد بھی ش جل شانہ‘ نے زمین پر یہ بات حرام کر دی ہے کہ وہ انبیاء (علیہم السلام )کے بدنوں کو کھائے ۔ پس ش کا نبی زندہ ہوتا ہے ،اسے رزق دیا جاتا ہے ۔
آپ صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم نے فرمایاہے میرے اوپر جمعہ کے دن کثرت سے درود بھیجا کرو اس لئے کی میری امت کا درود ہر جمعہ کو پیش کیا جاتا ہے ۔ پس جو شخص میرے اوپر درود پڑھنے میں سب سے زیادہ ہوگا وہ مجھ سے (قیامت کے دن) سب سے زیادہ قریب ہوگا۔
جمعہ کے دن میرے اوپر کثرت سے درود بھیجا کرو اس لئے کہ جو شخص بھی جمعہ کے روز مجھ پر درودبھیجتا ہے وہ مجھ پر فوراً پیش ہوتا ہے ۔
حضرت عمر رضی اﷲ عنہ سے بھی حضور صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ مجھ پر روشن رات (یعنی جمعہ کی رات) اور روشن دن (یعنی جمعہ کا دن ) میں کثرت سے درود بھیجا کرواس لئے کہ تمہارا درود مجھ پر پیش ہوتا ہے تو میں تمہارے لئے دعا اور استغفار کرتا ہوں۔
اور فرمایاکہ’’ اَکْثِرُوْا عَلَیَّ مِنَ الصَّلٰوۃ یَوْمَ الْجُمُعَۃَ ولَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ فَمَنْ فَعَلَ ذَالِکَ کُنْتُ لَہُ شَہِیْداً وَّشَفِیْعاً یَّوْمَ الْقَیَامَۃِ ‘‘
’’ جمعہ اور شب جمعہ کو مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھا کرو ، ایسے شخص کا میں روزِ قیامت گواہ اور شفیع ہوں گا۔ ‘‘
وَقاَلَ ﷺ مَنْ صلَّی عَلَیَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ کَا نَتْ شَفَا عَۃً لَہ‘ یَوْم القِیَامَۃِ
’’ آپ صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم نے فرمایا: جس نے جمعہ کے دن مجھ پر درود پڑھا ، یہ اس کیلئے شفاعت کا ذریعہ ہوگا۔‘‘
حافظ ابن قیم رحمہ اﷲ سے یہ نقل کیا گیا ہے کہ جمعہ کے دن درود شریف کی زیادہ فضیلت کی وجہ یہ ہے کہ جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اس لئے اس دن کوآپ صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم پر درود کے ساتھ ایک ایسی خصوصیت ہے جو اوروں کو نہیں ۔
حافظ حدود ِشریعت ،ماحی کفر وبدعت ،صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم نے فرمایا جمعہ کے دن کثرت سے مجھ پر درود وسلام بھیجا کرو ، کیونکہ تمہارادرود جمعہ کے دن خاص طور پر میرے سامنے پیش کیا جا تا ہے ۔
علامہ سخاوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں جس طرح حضور ِ اکرم صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم نے تلقین فرمایااسی طرح تیرا درود ہو نا چاہئیے کہ اسی سے تیرا مرتبہ بلند ہو گا اور نہایت کثرت سے درود پڑھنا چاہئیے ،اور اس کا اہتمام اوراس پرمداومت چا ہئیے اس لئے کہ کثرتِ درود علاماتِ محبت میں سے ہے ۔
فَمَنْ اَحَبَّ شَیْئاً اَکْثَرَمِنْ ذِکْرھ۔
٭اگر ایک مجلس میں کئی بار خزینہ اسرارِ الٰہیہ،گنجینہ انوارِ قدسیہ، جناب نبی اکرم صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم کانامِ پاک ذکر کیا جائے تو ایک بار درود پاک پڑھنا واجب ہے ،اور پھر مستحب ہے ۔
حضرت محمد مصطفٰے احمد مجتبیٰ نبی محترمصلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم نے فرمایا میرے اوپر جمعۃ المبارک کے دن کثرت سے درود بھیجا کرواسلئے کہ یہ ایسا مبارک دن ہے کہ ملا ئکہ اس دن حا ضر ہو تے ہیں اور جب کو ئی شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے تو وہ درود اس کے فارغ ہو تے ہی مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ۔عرض کیا گیا ، یا رسول اﷲ ! کیا آپ کے انتقال کے بعد بھی؟ جسم ِ مزکی ،قلبِ مجلی ،نبی اکرم صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ واصحابہٖ وبارک وسلَّم نے فرمایا،ہاں انتقال کے بعدبھی۔اور فرمایا:شسبحانہ‘ وتعالیٰ نے زمین پر یہ بات حرام کردی ہے کہ وہ انبیاء علیہم الصلٰوۃ والسلام کے بدنوں کو کھا ئے پس شسبحانہ‘ وتعالیٰ کانبی زندہ ہوتا ہے رزق دیا جاتا ہے ۔
اس کے علاوہ ایک خا ص حکمت درود وسلام کی یہ بھی ہے کہ اس سے شرک کی جڑ کٹ جا تی ہے ،ا ﷲ تعالیٰ جل شانہ‘ کے بعدسب سے زیادہ مقدس اور محترم ہستیاںانبیا ء علیہم السلام کی ہیں ۔جب ان کے لئے بھی حکم یہ ہے کہ ان پر درود وسلام بھیجا جائے(یعنی ان کے واسطے اﷲ تعالیٰ جل شانہ‘ سے رحمت وسلامتی کی دعا کی جا ئے )تو معلوم ہو اکہ وہ بھی سلامتی رحمت کے لئے خدا تعالیٰ جل شانہ‘ کے محتا ج ہیں اور ان کا حق اور مقامِ عالی بس یہی ہے کہ ان کے واسطے رحمت وسلامتی کی دعائیں کی جا ئیں،رحمت وسلامتی خو د ان کے ہاتھوں میں نہیں ہے اور جب ان کے ہا تھ میں نہیں ہے تو پھر ظاہر ہے کہ کسی مخلوق کے ہا تھ میں بھی نہیں ہے کیونکہ ساری مخلوق میں انہی کا مقام سب سے بالاو برتر ہے اور شرک کی جڑاور بنیا د یہی ہے کہ خیر و رحمت اﷲ تعالیٰ جل شانہ‘ کے سواکسی اورکے قبضہ میں سمجھی جا ئے۔
بہرحال درود وسلام کے اس حکم نے ہم کو نبیوںاور رسولوں کا نام لیوااور دعا گو بنا دیا ،اور جو بندہ پیغمبروں کا دعاگو ہووہ کسی مخلوق کا پرستار کیسے ہو سکتا ہے؟
اے پروردگار! ہم اس بے مثال احسان کا کو ئی بدلہ نہیں دے سکتے تجھ سے ہی ہماری درخوا ست ہے ،کہ پروردگا ر! تو ان پر اپنی بے حد وحسا ب رحمتیں نازل فرما، ان کے درجات کو بلند فرما، ان کے دین کو باطل کی یلغار سے سلامت رکھ اوراسے فروغ عطا فرما، اور آخرت میں انہیں تمام مقربین سے بڑھ کر اپنا تقرب عطا فرما۔
یقین کامل اور خلوص ومحبت کے ساتھ درود وسلام کا ورد ہر مسلمان مرد وعورت ،بچے ،جوان ،بوڑھے کے لئے دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں موجب خیر وبرکت صلا ح و فلاح اور بے حد وحساب فضا ئل و فوائد اور برکات کے حصول کا ذریعہ ہے کچھ وقت نکال کر درود وسلام کے لئے وقف کر کے پورے اطمینان اور سکون سے اس کتاب کا مطالعہ فرمائیے اور حضور ِ قلب کے ساتھ رجوع الی اﷲہو کر پور ی توجہ اور غور سے اس کے ہر ہرحصے کو پڑھئے اور جب بھی فرصت ملے مطالعہ کرتے رہا کیجئے، ایسا کرنے سے درود وسلام کی اہمیت و فضیلت ذہن نشین ہو کر آپ کے دل میں راسخ ہو جائے گی ،پھر اس کا ورد انشاء اﷲآپ کے لئے آسان تر ہو جا ئے گااور آپ کی روح مسرور وشادمان رہے گی ،