خواتین کے لیے احکام و آداب


از قلم:… قاری محمد اکرام اوڈھروال ضلع چکوال
خاتم النبیین حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: جب عورت پنج وقتہ نماز ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی حیا اور عِفّت کی حفاظت کرے اور (جائز کاموں میں) اپنے شوہر کی اطاعت کرے ؛ تو وہ جنت میں جس دورازے سے چاہے داخل ہوجائے(صحیح ابن حبان ، رقم الحدیث:۴۱۶۳)
اللہ تعالیٰ نے عورت کو پردہ کرنے کا حکم دیا ہے جو کہ عورت کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑا انعام ہے، اسی پردے میں عورت کی عزت ہے، یہی عورت کی حیا کی حفاظت کا ذریعہ ہے۔ جو عورت پردہ کرتی ہے، اللہ تعالیٰ اس کو دنیا اور آخرت کی بے شمار نعمتیں عطا کرتا ہے، جن میں سے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ: اللہ تعالیٰ ایسی عورت سے راضی ہوجاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایک مسلمان عورت کے لیے اس سے بڑھ کر نعمت اور خوشی اور کیا ہوسکتی ہے کہ اللہ اس سے راضی ہوجائے۔
’’حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: عورت سراپا پردہ ہے، جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کو جھانکتا ہے۔‘‘ (سنن الترمذی، رقم الحدیث:۱۱۷۳)
یعنی شیطان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو اس بات پر اُبھارے کہ وہ اس عورت کو دیکھ کر بدنظری اور دیگر گناہوں میں مبتلا ہوں۔
اللہ تعالیٰ کوعورت کا پردے میں رہنا اتنا پسند ہے کہ عورت جتنا پردے میں رہتی ہے اور جتنا زیادہ اپنے آپ کو نا محرم مردوں سے چھپاتی ہے تو اتنا ہی اللہ تعالیٰ اس سے خوش ہوتا ہے، حتیٰ کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ خاتم المرسلین حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: عورت تو پردے کی چیز ہے، جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کی طرف جھانکتا ہے۔ اور عورت اللہ تعالیٰ کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتی ہے، جب وہ اپنے گھر کے کسی کونے اور پوشیدہ جگہ میں ہو۔ (صحیح ابن حبان، رقم الحدیث:۵۵۹۹)
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: دو جہنمی گروہ ایسے ہیں جن کو میں نے اب تک نہیں دیکھا: ایک تو وہ لوگ جن کے پاس گائے کی دُم کی طرح کوڑے ہوں گے جن کے ذریعے وہ لوگوں کو ماریں گے۔ دوسری وہ عورتیں جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی، (نا محرم مردوں کو) اپنی طرف مائل کرنے والی ہوں گی اور خود بھی (اُن کی طرف ) مائل ہوں گی، ان کے سر بُختی اونٹوں کے جھکے ہوئے کوہانوں کی طرح ہوں گے، ایسی عورتیں جنت میں داخل نہ ہوں گی اور نہ ہی جنت کی خوشبو سونگھیں گی، حالاں کہ جنت کی خوشبو تو اتنی اتنی دور سے سونگھی جاتی ہے۔(صحیح مسلم ، رقم الحدیث:۵۷۰۴)لباس پہننے کے باوجود ننگی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یا تو لباس اس قدر چھوٹا ہوگا کہ اس میں ستر نہ چھپ سکے گا، یا اس قدر چست ہوگا کہ جس سے جسم کی ہیئت ظاہر ہوگی، یا اس قدر باریک ہوگا کہ جس سے جسم نمایا ں ہوتا ہوگا۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں عورتوں کو بھی نگاہوں کی حفاظت کا حکم فرمایا ہے: ’’اور مؤمن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔‘‘ (سورۃ النور :۱۳)نظروں کی حفاظت راستے کے حقوق میں سے ہے۔
راستہ کا ایک حق یہ بھی ہے کہ غیر محرم سے نظروں کی حفاظت کی جائے۔ یہ حکم جس طرح مردوں کے لیے ہے، اسی طرح خواتین کے لیے بھی ہے کہ وہ راہ چلتے ہوئے غیر مردوں سے اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں ۔(صحیح مسلم ، رقم الحدیث:۵۶۸۵)
ان تمام احادیثِ مبارکہ اور تفصیلات سے یہ بات اچھی طرح معلوم ہوجاتی ہے کہ اللہ کے نزدیک عورت کے لیے پردہ کرنا کس قدر پسندیدہ اور اہم ہے۔ اس لیے تقاضا یہ ہے کہ جب عورت کسی ضرورت کے لیے گھر سے نکلے تو اس کو چاہیے کہ ایک تو مکمل پردے کے ساتھ باہر نکلے۔ دوسرا یہ کہ باہر نکلتے وقت ایسا برقع نہ پہنے‘ جس سے اس کا پردہ نہ ہوتا ہو، حیا کی حفاظت نہ ہوتی ہو، اور جو مردوں کو اپنی جانب متوجہ کرے، کیوں کہ جس طرح بے پردہ ہوکر نکلنا اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے، اسی طرح فیشنی اور چست برقع پہن کر باہر نکلنا بھی اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے۔ان تمام آداب واحکام پر عمل کرنے کے نتیجے میں خواتین اپنی حیا اور عزت کی حفاظت بھی کرسکتی ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رضا بھی حاصل کرسکتی ہیں ۔