ایک کے بدلے دس
انتخاب… قاری محمد اکرام اوڈھروال ضلع چکوال
ایک بار حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بیمار ہو گئیں ۔ اور انہوں نے انار کھانے کی خواہش کی ، حضرت علی رضی اللہ عنہ بازار تشریف لے گئے، اور چوں کہ جیب خالی تھی اس لیے ایک درہم کسی سے قرض لے کر انار خریدا، واپسی پر راستے میں ایک بیمار پڑا دیکھا اس سے پوچھا کوئی چیز کھانے کو تیرا دل چاہتا ہے، اس نے کہا انار کھانے کو دل چاہتا ہے۔ آ پ رضی اللہ عنہ نے انار اسے دے دیا، اور خود خالی ہاتھ گھر واپس آئے تو کچھ شرمندہ سے تھے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا آپ (رضی اللہ عنہ)شرمندہ نہ ہوں میں اللہ کی قسم کھا کر کہتی ہوں کہ آپ (رضی اللہ عنہ)نے جس وقت اس بیمار کو انار کھلایا اسی وقت میرادل انار سے بھر گیا اور مجھے صحت بھی ہو گئی ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ خوش ہو گئے۔ اتنے میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ایک سینی لیے حاضر ہوئے اور کہا کہ رسول اللہ !صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کیلئے ہدیہ بھیجا ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جب اس کو کھولا تو اس میں نو انار تھے، دیکھ کر فرمایا کہ اگر میرے لیے آتے تو دس آتے(کیونکہ اللہ کا ایک پردس دینے کا وعدہ ہے)تو حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ مسکرائے اور ایک انار اپنی آستین سے نکال کر دیا اور کہا میں اللہ کی قسم کھا تا ہوں اس میں دس انار تھے فقط آپ کو آزمانے کیلئے میں نے ایک انار نکال لیا تھا۔
٭… (از :ندائے منبرو محراب)٭…
تین بدری فرشتے
فرشتوں کا جہاد و قتال میں شریک ہونا آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ سے پہلے معلوم ہو چکا ہے لیکن روایات حدیث سے صرف تین فرشتوں کے نام معلوم ہو سکے ہیں جو ہدیہ ناظرین ہیں:…
(۱)…افضل الملائکہ سیدنا جبرائیل علیہ السلام
(۲)…سیدنا میکائیل علیہ الصلاۃ والسلام
(۳)…سیدنا اسرافیل علیہ الصلاۃ والسلام
…٭(از سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، مؤلف فقیہ العصر مفتی عبد الستار رحمۃ اللہ علیہ )٭…
ـ’’عیسائی خاتون‘‘
70سال پہلے ایک عیسائی خاتون ہندوستان آئی۔ وہ پیدائشی طور پر عیسائی تھی۔ اس نے اپنے مذہت کا خوب مطالعہ کیا تھا، لیکن اس نے کبھی روحانی سکون محسوس نہیں کیا تھا۔ یہی بے سکونی آخر اسے ہندوستان لے آئی۔ ہندوستان میں آکر اس نے ہندوؤں کے مذہب کا مطالعہ کیا مگر اس نے بالکل اطمینان محسوس نہ کیا ۔ آخر قرآن کریم کی طرف متوجہ ہوئی۔ قرآن میں اسے صرطِ مستقیم نظرآیاروح کو سکون ہو گیا، اور زیادہ تحقیق کے لئے دارالعلوم گئی۔ وہاں مولانا سید حسین احمد مدنی سے ملاقات ہوئی اور ایک ہی ملاقات میں دل سے اسلام قبول کر لیا۔ مولانا کے ساتھی مولانا عزیر گل سے قرآن کریم کی تعلیم حاصل کی۔ انہی دنوں مولانا عزیر گل کی اہلیہ محترمہ انتقال کر گئیں۔ یہ خاتون ان کے نکاح میں آگئیں اور پورے تیس سال تک ایک سچے مسلمان کی طرح بسر کیے۔ تمام شرعی حدود کا خیال رکھتی تھی۔ 16دسمبر 1966کو انتقال کر گئیں۔
آپ کی سخا کوٹ ضلع مردان کے قریب ’’میاں کلے‘‘میں ہے چونکہ محترمہ کو قرآن سے نور ِ ہدایت ملا تھا۔ لہٰذا دونوں میاں بیوی نے تیس سال کی سخت محنت سے قرآن کا انگریزی میں ترجمہ بھی کیا۔ ان کا یہ ترجمہ دوسرے انگریزی ترجموں میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔(تذکرۃ المفسرین)