اللہ کی مدد ایسے حاصل کریں؟
از قلم:… قاری محمد اکرام چکوالی
اللہ تعالیٰ جو نا صرف یہ کہ ہماراخالق ہے بلکہ ہمارا پالنہار بھی ہے اور ہم پرسب سے بڑھ کررحمٰن و رحیم مہربان بھی ہے، وہ ہم سے بڑی محبّت فرماتا ہے وہ چاہتا ہے کہ ہماری دنیا و آخرت سنور جائے ، ہم اچھے کام کریں اور ہمارے ہر اچھے کام میں خوب خیر و برکت ہو جس سے ہمیں بھی فائدہ ہو اور دوسروں کو بھی ، اسی مقصد کے حصول کے لیے اُس نے ہمیں بہت سے احکامات دیے ۔ اُنہی احکامات میں سے ایک اہم حکم اُس نے ہمیں یہ دیا کہ ہم اپنے ہر اچھے کام کو ’’ اللہ ‘‘ کےمُقدّس و بابرکت نام سے شروع کریں ۔ اور اُس کی ذات کی طرح اُس کانام بھی بڑابابرکت ہے،فرمانِ الٰہی ہے:تَبٰرَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِي الْجَلٰلِ وَالْاِكْرَامِ بڑا ہی بابرکت ہےتیرے پروردگار کا نام جو عزت و جلال والا ہے‘‘۔(سورۃالرحمن:78) اس لئے تمام جائز و اچھےکام اسی’’ اللہ ‘‘ کے نام کےساتھ شروع کرناناصرف یہ کہ اسلامی تعلیم ہےبلکہ اُن کاموں میں خیر و برکت ، آسانی و کامیابی کے حصول کا بنیادی ذریعہ بھی ہے ۔بسم اللہ الرحمن الرحیم کی فضیلت کے بارے میں خاتم النبیین ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر ایک ایسی آیت اتری ہے جو حضرت سلیمان(علیہ السلام) کے علاوہ کسی نبی پر نہیں اتری وہ بسم اللہ الرحمن الرحیم ہے ۔آپﷺ نے فرمایا ہر کام شروع کرنے سے پہلےبسم اللہ پڑھا کروجس کام سے پہلے اللہ کی حمدو ثناء نہ کی جائے بسم اللہ نہ پڑھی جائے وہ کام ناقص اورادھورا رہ جاتا ہے۔
ہر اچھاکام شروع کرنےسے پہلے بسم اللہ پڑھنا اس میں خیروبرکت کا سبب بنتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بعض چھوٹی چھوٹی چیزوں سے بڑی برکت عطا فرمائی ہے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم بھی اسی میں شامل ہے اس آیت کے ذریعے اللہ تعالٰی کی غیبی مدد حاصل ہوتی ہے اس چھوٹی سی آیت میں اس قدر طاقت ہے کہ کوئی عام مسلمان تصور بھی نہیں کر سکتاخاص طور پر اگرہم چاہتے ہیں :… جو کام ہم نے شروع کیا ہے وہ خیر سے آسانی کے ساتھ مکمّل ہوجائے۔٭… ہمارے ہر اچھے کام میں خوب برکت اور فائدہ ہو۔٭… اُس کام کو پایہ ِ تکمیل تک پہنچانے میں اللہ کی مدد ہمارے شاملِ حال رہے۔٭… اور ا س میں کوئی رُکاوٹ،پریشانی ، تکلیف اور نقصان بھی نہ آئے۔٭… کہ ہم اپنےہر کام میں کامیاب ہوجائیں ۔٭… اور اگر اُس کام کا تعلّق نیکی سے ہے تو وہ اللہ کے یہاں قبول بھی ہو جائے اوراس کےبہترین اثرات و نتائج بھی ہمیں حاصل ہوجائیں۔تو ہمیں اپنے اللہ کے اِس حکم کی تعمیل کرنی ہوگی۔نیز یہ حکم اللہ نے اپنے پیارے و برگزیدہ پیغمبر جناب محمدرسول اللہﷺ کو بھی دیا اور آپﷺ کی امت یعنی تمام مسلمانوں کو بھی دیاہے۔
ہمارے پیارے نبی کریم جناب محمد رسول اللہﷺ کا یہ طریقہ تھا ، آپ ﷺنے جوبادشاہوں کی طرف خطوط لکھےان کی ابتدا بھی ’’ بسم اللہ الرحمٰن الرّحیم ‘‘سے فرمائی تھی ، اور اسی طرح سلف صالحین کا بھی یہی عمل رہاہے۔ ایک اہم مسئلہ’’ بسم اللہ اور عدد786‘‘ کی وضاحت:آجکل عوام میں یہ رواج ہے کہ کسی بھی چیز کی ابتداء میں 786کاعددلکھتےہیں اوران کا گمان ہے کہ ابجد کے حساب سےیہ ’’ بسم اللہ الرحمٰن الرّحیم ‘‘ کاعددبنتاہے اوریہ بھی سمجھتے ہیں کہ اس طرح ’’بسم اللہ ‘‘ کی بے ادبی نہیں ہوتی ۔یہ سب نہایت غلط اور غیر شرعی ہے کیونکہ ایک تو ایسا کرنا نبی کریمﷺ اور آپ کے بعد کے نیک لوگوں سے بھی ثابت نہیں لہٰذایہ دین میں نیاکام ہے ، اس لئے بدعت ہے۔ اور دوسری بات یہ کہ اگر بے ادبی کے خدشہ کے پیشِ نظر ایسا کرنا صحیح ہوتا تو رسول اللہ ﷺنے جن بادشاہوں کی طرف خطوط لکھےتھےجن کی ابتداء میں بسم اللہ لکھی تھی تووہ حکمران تو کافرتھےاوروہاں اس کی بے ادبی کا خدشہ زیادہ تھا بلکہ ایران کے بادشاہ نے توخط کی اہانت کی اوراسے پھاڑڈالا،اس کے باوجود نبی کریمﷺ نے یہ طریقہ نہ بدلا اور بسم اللہ کا کوئی بدل اختیار نہیں فرمایا اس لیے ہمیں نبی کریم ﷺہی کی پیروی کرنی چاہیے۔اسی طرح یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ اعداد کبھی بھی قرآن کریم و اذکارکا بدل نہیں ہوسکتے اور اگرایک لمحہ کے لیے یہ تصور کربھی لیا جائےتوپھرکیا اس بدل کی بھی توہین کا خدشہ باقی نہیں رہتا ؟ اور کیا بسم اللہ اور قرآن کریم و اذکار کا جو یہ متبادل اعداد کی صورت میں نکالتے ہیں تو کیا ان کی توہین جائز ہے؟
اسی طرح اعداد کو متبادل کے طور پراختیار کیے جانے کا ایک اور بڑا نقصان یہ بھی ہوا کہ لوگ بجائے اس کے کہ اللہ کے نام ، قرآن کریم و اذکار کے معاملہ میں مزیدادب و احتیاط برتنے کی کوشش کرتے اور اس پر اُن کی تربیت ہوتی، ہوا یہ کہ اعداد کو اختیار کرکے وہ بے فکر ہوگئے اور اصل مقصد جو کہ اللہ کے نام ، قرآن کریم و اذکار کا احترام اور ان کے ساتھ زبانی و عملی تعلق تھا ،اُس سے غافل ہوگئے۔لہٰذا ان سب باتوں پر غور کرنے کی اور انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے ، جس عمل کو شریعتِ مطہرہ نے جیسے رکھا ہے اُس میں تبدیلی کرنےیا اُس کا متبادل ڈھونڈنے کی بجائے اُسے اپنی اصل حالت پر قائم رکھا جائے اور اُس سے متعلقہ جو غفلت و لاپرواہی پائی جاتی ہے اُس کی اصلاح کی کوشش کی جائے۔ اللہ تعالیٰ سب کوہدایت عطافرمائے ،سارےاچھےکام بسم اللّٰہ سےشروع کئےجائیں(وہ خواہ معمولی ہی کیوں نہ ہو ) مثلاً: خوشبولگانا،تیل لگانا،کسی برتن سے ڈھکنااتارنا،دروازہ کھولنا وغیرہ (اسے اپنی عادت بنا لیجیے ) اس طرح یہ کام باعثِ برکت ٹھہریں گے ۔اورجس شخص کو کوئی سخت مصیبت پیش آئے تو وہ بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم بارہ ہزار دفعہ اس طرح پڑھے کہ ایک ہزار بار بسم اﷲ پڑھنے کے بعد دو رکعت نفل ادا کرے اور پھر ہر ہزار پر دو رکعت نفل پڑھتا جائے۔ اس کے بعد دعا مانگے تو ان شاء اﷲ اس کی دعا مقبول ہوگی۔ آخر میں اللّٰہ سے دعا ہے کہ وہ جمیع معاملات میں ہمیں قرآن و سنّت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یا ربّ العالَمین
