أزواج علي وأولاده


أزواج علي وأولاده
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

هو علي بن أبي طالب عبد مناف بن عبد المطلب بن هاشم بن عبد مناف.
تزوج أولا فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم .ولم يتزوج عليها امرأة حتى توفيت عندها.
وكان لها منه من الولد: الحسن والحسين ومحسن في رواية توفي صغيرا  وزينب الكبرى وام كلثوم الكبرى.
بعد وفات فاطمة تزوج أم البنين بنت حزام أبي المجل بن خالد.
فولدت له العباس. وجعفر. وعبد الله. وعثمان  قتلوا مع الحسين بكربلاء .لابقية لهم غير العباس.
ثم تزوج ليلى ابنة مسعود بن خالد. فولدت له عبيد الله وابابكر. قتلا مع الحسين فيما حدث  هشام بن محمد.
ثم تزوج أسماء ابنة عميس الخثعمية .فولدت له يحي ومحمدا الأصغر. ..فيما حدث هشام بن محمد. ……ولاعقب لهما..
وقال الواقدي إن أسماء ولدت لعلي يحي وعونا ابني علي .وقال بعضهم محمد  الأصغر لام ولد…..وقتل محمد الأصغر مع الحسين.
ولسيدنا علي أم ولد تسمى الصهباء حبيب بنت ربيعة بن بجير من السبي الذين أصابهم خالد إبن الوليد حين أغار علی بني تغلب. فولدت منه عمر بن علي ورقية ابنة علي.
ثم تزوج امامة بنت أبي العاص بن الربيع .وأمها زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم. فولدت له محمدا الأوسط.
وله من خولة ابنة جعفر بن قيس محمد بن علي الأكبر .
وتزوج أم سعد بنت عروة بن مسعود فولدت له أم الحسن ورملة الكبرى .
وكان له بنات من امهات شتى.لم يسم لنا أسماء امهاتهن. منهن أم هاني. وميمونة. وزينب الصغرى.ورملة الصغرى.وأم كلثوم الصغرى.وفاطمة.وأمامة. وخديجة.  وأم الكرام. وأم سلمة. وأم جعفر. وجمانة. ونفيسة. كلهن بنات علي من أمهات أولاد شتى.
وتزوج محياة ابنة امرئ القيس بن عدي.فولدت له جارية. توفيت صغيرة.
فجميع ولد علي لصلبه أربعة عشر ذكرا وسبع عشرة امرأة.
وحدث إبن سعد عن الواقدي كان النسل من ولد علي لخمسة: الحسن والحسين .ومحمد بن الحنفية. والعباس بن الكلابية. وعمر بن التغلبية.

للاستزادة راجع تاريخ الطبري 155/5. الكامل لابن الأثير 262/3. طبقات إبن سعد 27/3

والله أعلم بالصواب
شكيل منصور القاسمي
تحريرا ٤\محرم الحرام سنة ١٤٣٩هجرية
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ازواج واولاد

عبد مناف بن عبد المطلب معروف بابی طالب کے لڑکے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے مختلف اوقات میں متعدد نکاح فرمائے ہیں۔ مختلف ازواج اور امہات ولد سے آپ کی درجنوں اولاد ہوئیں۔ سب سے پہلا نکاح حضرت فاطمہ الزہراء جگر گوشہ رسول سے ہوا۔ ان  کے رہتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کسی بھی خاتوں سے نکاح نہیں فرمایا۔ حضرت فاطمہ کے بطن سے حضرت حسن، حسین اور ایک روایت کے مطابق محسن، زینب کبری اور ام کلثوم کبری پیدا ہوئیں۔
ان کی وفات کے بعد آپ کا نکاح ام البنین بنت حزام سے ہوا؛ جن سے عباس، جعفر، عبد اللہ اور عثمان پیدا ہوئے۔ سب حضرت حسین کے ساتھ کربلا میں شہید ہوگئے۔ عباس کے علاوہ پسماندہ کوئی نہ رہا۔
پھر لیلی بنت مسعود سے نکاح ہوا۔ جن سے عبید اللہ اور ابوبکر تولد ہوئے۔ بقول ہشام بن محمد دونوں حضرت حسین کے ساتھ ہی شہید ہوگئے۔ اور ان کی اولاد کا سلسلہ بھی آگے نہ چل سکا۔
پھر اسماء بنت عمیس خثعمیہ سے نکاح ہوا، ان سے یحی اور محمد اصغر پیدا ہوئے۔ علامہ ہشام کے بقول ان کا بھی کوئی پسماندہ نہ رہا۔ جبکہ علامہ واقدی کا خیال یہ ہے کہ اسماء سے یحی اور عون (نہ کہ محمد) پیدا ہوئے۔ محمد اصغر اسماء سے نہیں بلکہ ام ولد کے بطن سے تولد ہوئے۔ واقدی کے بیان کے مطابق محمد اصغر حضرت حسین کے ساتھ ہی شہید ہوگئے۔
حضرت علی کی ایک ام ولد (جس باندی سے مالک کا لڑکا پیدا ہوجائے اسے ام ولد کہتے ہیں۔ آقا کی موت کے بعد وہ آزاد ہوجاتی ہے) تھی جن کا نام حبیب بنت ربیعہ صہباء تھا۔ بنی تغلب پہ فوج کشی کے نتیجہ میں قید ہوکے بطور باندی خالد بن ولید کے حصہ میں آئی تھی۔ ان سے عمر بن علی، رقیہ بنت علی پیدا ہوئی۔
پھر آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا نکاح ابو العاص بن الربیع کی بیٹی امامہ سے ہوا۔ اور یہ امامہ جگر گوشہ رسول، سیدہ زینب بنت رسول اللہ کی دختر یعنی حضور کی نواسی تھیں۔ ان سے محمد اوسط پیدا ہوئے۔
حضرت علی کے ایک لڑکے کا نام محمد بن علی اکبر بھی تھا،
جو محمد بن الحنفیہ سے مشہور تھے۔ ان کی ماں کا نام خولہ بنت جعفر تھا۔
پھر حضرت علی کا نکاح ام سعید بنت عروہ بن مسعود سے ہوا۔ جن سے ام الحسن اور رملہ کبری پیدا ہوئیں۔
مختلف امہات ولد سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مختلف بیٹیاں پیدا ہوئی ہیں۔ جن کی ماؤں کا نام صحیح طور پہ تاریخی روایات میں ثابت و محفوظ نہیں۔ ان میں؛ ام ہانی۔ میمونہ۔ زینب صغری۔ رملہ صغری ۔ام کلثوم صغری۔ فاطمہ۔ امامہ۔ خدیجہ۔ ام الکبری۔ ام سلمہ۔ ام جعفر۔جمانہ اور نفیسہ رضی اللہ عنہن تھیں۔
امرا القیس کی بیٹی محیاة سے بھی آپ کا نکاح ہوا تھا۔ جن سے ایک بچی پیدا ہوئی جس کا بچپن ہی میں انتقال ہوگیا تھا۔
اس طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تمام صلبی اولاد میں چودہ بیٹے اور سترہ بیٹیاں (واقدی اورطبری کے مطابق) تھیں۔
پانچ بیٹوں سے آپ کی نسل چلی۔ حسن اور حسین فرزندان فاطمہ الزہراء ۔محمد بن الحنفیہ۔ عباس بن الکلابیہ اور عمر بن التغلبیہ سے۔ (تاریخ طبری 155/5۔طبقات بن سعد 27/3۔ الکامل فی التاریخ ابن الاثیر 262/3 )

واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
٤\محرم ١٤٣٩ هجری