جواہرِ جہاد (قسط۹)
از: امیر المجاہدین حضرت اقدس مولانا محمد مسعود ازہر صاحب دامت برکاتہم العالیہ
(شمارہ 582)
جہاد کا فریضہ، مظلوم فریضہ
حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑویؒ نے فتنہ قادیانیت کے خلاف بڑا کام کیا… مرزا ملعون نے ان کے خلاف ایک رسالہ ’’تحفۂ گولڑویہ‘‘ بھی لکھا ہے… ایک دن مجھے خیال ہوا کہ پنڈی اسلام آباد تو آنا جانا رہتا ہے… کسی دن گولڑہ شریف بھی ہو آؤں… بالآخر ایک دن ترتیب بن ہی گئی… حضرت پیر صاحبؒ کے مزار پر لکھا تھا کہ خواتین کا آنا ممنوع ہے… یہ بورڈ دیکھ کر کافی مسرت ہوئی… فقہاء اسلام نے خواتین کے قبروں پر جانے کو بالاتفاق ممنوع قرار دیا ہے… اور چند کڑی شرطوں کے ساتھ بصورت مجبوری اسکی اجازت دی ہے… میں اپنے رفقاء کے ہمراہ ’’مرقد‘‘ پر فاتحہ وغیرہ پڑھنے لگا… کچھ لوگ تلاوت بھی کر رہے تھے… پھر اچانک ایک صاحب نے تلاوت مکمل کی… قرآن پاک کو ایک طرف رکھا اور قبر کو باقاعدہ سجدہ کیا… میں نے حسن ظن کے طورپر سوچا کہ قبلہ کی طرف سجدہ کیا ہوگا… مگر غور سے دیکھا تو قبلہ ان کی دائیں طرف تھا… یہ منظر بہت تکلیف دہ تھا… ایسے محسوس ہوا کہ دل پر مکا سا لگا ہے… مزید ایسے مناظر سے بچنے کیلئے ہم وہاں سے جلد روانہ ہوگئے…
واپسی پر حضرتؒ کے جانشینوں میں سے ایک صاحب علم، صاحب کلام مؤحد بزرگ سے ملاقات ہوئی… ہم نے ان کے ملفوظات سنے اور ان سے درخواست کی کہ … جہاد کا فریضہ ظلم اور لاپروائی کا نشانہ بن رہا ہے… حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے کون بڑا بزرگ تھا اور کون بڑا مقامات والا؟… جب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم خود جہاد میں لڑنے نکلے تو ان کے وارث کہلانے والوں کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟… آپ بھی مسلمانوں کو جہاد کی دعوت دیا کریں… انہوں نے فرمایا میں ضرور دوں گا آپ کچھ ایسی کتابیں بھجوادیں جن میں جہاد کا مواد یکجا مل جائے… بندہ نے وعدہ کیا… انہوں نے مشروب پلایا اور دعا کرا کے رخصت کیا… کچھ دنوں بعد بندہ نے ان کی خدمت میں چند کتب بھجوادیں…
(کراچی کے دھماکے… اور چند واقعات/ رنگ و نور، ج۲)
جہاد ، فساد نہیں
خبروں میں سنا کہ ’’کچھ حضرات‘‘ جہادیوں پر بم دھماکوں کا الزام ڈال رہے ہیں… تب مجھے دکھ بھی ہوا اور حیرت بھی… جہاد کے ساتھ الحمدﷲ… ’’فی سبیل اﷲ‘‘ کا لفظ جڑا ہوا ہے… جو … مجاہدین کو ناجائز دہشت گردی سے روکتا ہے… مجاہدین افغانستان میں جہاد کیلئے گئے تو انہوں نے… افغانیوں سے ان کا مسلک نہیں پوچھا… بس جیسے ہی معلوم ہوا کہ سوویت یونین نے حملہ کیا ہے… اور مسلمانوں کے اس ملک میں… کیمونزم کے آنے کا خطرہ ہے … تو بس مشرق ومغرب کی پاکیزہ روحیں… فرشتوں کی طرح اڑتی ہوئی افغانستان میں جمع ہوگئیں… اور انہوں نے اپنے گوشت، ہڈیوں اور خون سے دنیا کے نقشے کو بدل کر رکھ دیا… مجاہدین کشمیر میں جہاد کرنے گئے انہوںنے کشمیریوں سے یہ نہیں پوچھا کہ وہ دیوبندی ہیں یا بریلوی؟… اور کشمیری ماؤں نے مجاہدین کی روٹیاں پکاتے وقت یہ نہیں پوچھا کہ… ان کا مسلک کیا ہے؟… مجاہدین کے ہاں مسلمانوں کے خون کی وہی قیمت ہے جو قرآن پاک نے بیان فرمائی ہے… اور وہ جانتے ہیں کہ کفر وشرک کے بعد سب سے خطرناک اور مہلک جرم… بے گناہ مسلمان کو قتل کرنا ہے… مجاہدین کو کیا پڑی ہے کہ وہ جنت کے راستے کو چھوڑ کر… اس طرح کی قتل وغارت میں الجھیں… اور دشمنان اسلام کو مسلمانوں پر ہنسنے کا موقع دیں… آپ حضرات مجاہدین کے نظریات کو سمجھنا چاہتے ہیں تو… ’’زادمجاہد‘‘ نامی کتاب پڑھ کر دیکھیں… جس میں جہاد کو فساد بننے سے بچانے کا مکمل نظام پیش کیا گیا ہے…میں نہیں جانتا کہ کراچی کے بم دھماکے کس نے کرائے ہیں… مجھے تو ویسے ہی کراچی کے حالات پر دکھ ہوتا ہے… کراچی کے مسلمان جنازے اٹھااٹھا کر تھک گئے ہیں… اور بوری بند لاشوں کا تحفہ دینے والے درندوں کی پیاس ابھی تک نہیں بجھی… ہاں میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ دین کی خاطر… فریضہ جہاد ادا کرنے والے ’’مجاہدین‘‘ اس قسم کی حرکت کا تصور بھی نہیں کرسکتے…
(کراچی کے دھماکے… اور چند واقعات/ رنگ و نور، ج۲)
جہاد سے محروم ہو کر کن راہوں
پر جا نکلے؟
قرآن پاک کی پانچ سو سے زائد آیات جہاد… اور حضور پرنور صلی اﷲ علیہ وسلم کے ستائیس غزوات اور جہاد کے بارے میں آپ کی مبارک احادیث ایک بار ضرور پڑھ لیں … اور پھر اپنے عمل کا جائزہ لیں کہ… جہاد سے محروم ہو کر آپ کن راہوں پر نکل گئے ہیں… اور اتنی بڑی تعداد میں ہونے کے باوجود آپ امت مسلمہ کے اجتماعی مسائل سے کس قدر لا تعلق ہیں… آج تو میں آپ سے صرف یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ… چلیں آپ نے جہاد جیسا محکم اور قطعی اسلامی فریضہ چھوڑا… آپ نے غزوات النبی صلی اﷲ علیہ وسلم سے چشم پوشی کی… وہ آپ جانیں اور آپ کی قیادت… مگر یہ تو مناسب نہیں ہے کہ آپ ان لوگوں کو ستانا بھی شروع کردیں… جو پوری امت مسلمہ کی طرف سے جہاد کا فریضہ ادا کر رہے ہیں…
(کراچی کے دھماکے… اور چند واقعات/ رنگ و نور، ج۲)
ترک جہاد کا ایک وبال
آپسی جنگ
اگر جہاد بند ہوگیا اور مجاہدین ختم ہوگئے تو کس کا نقصان ہوگا؟ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم تو جہاد اور مجاہدین کا اتنا اکرام فرماتے تھے کہ سرورکونین ہونے کے باوجود… مجاہدین کو مدینہ منورہ کے باہر تک چھوڑنے جاتے تھے… آج امت مسلمہ کے دامن میں چند مجاہد رہ گئے ہیں… عشق مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کا تقاضا تو یہ تھا کہ… آپ ان کی قدر کرتے، ان کے ساتھ شامل ہوتے اور ان کی تعداد بڑھاتے… مگر دشمنوں نے بزدلی اور حب دنیا کی ایسی ہوا چھوڑی ہے کہ … اب مسلمان خود جہاد کرنا تو درکنار… مجاہدین کی مخالفت تک کرنے لگ گئے ہیں… ہاں ایسا قرآن پاک سے ثابت ہے کہ… جو لوگ جہاد چھوڑ بیٹھتے ہیں وہ مسلمانوں سے لڑتے ہیں… ہاں ایسا حدیث پاک سے ثابت ہے کہ… ترک جہاد سے ذلت آتی ہے… اور مسلمانوں پر وہ وقت آئے گا جب وہ ایک دوسرے کو ماریں گے… اور ایک دوسرے کو پکڑیں گے… شیطان بھی سرگرم ہے… اور شیطانی قوتیں بھی سرگرم ہیں… ہر طرف طاغوت کے فتنے اور دجال کے شوشے نظر آرہے ہیں… ان حالات میں مسلمان ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہوجائیں… یہ افسوسناک ہے… مگر ہم کیا کرسکتے ہیں… جو کچھ ہونا ہے وہ ہو کر رہے گا… البتہ ہم دعاء اور کوشش تو کر سکتے ہیں کہ… ہم طاغوت، شیطان اور دجال کے حامی نہ بنیں… اور ہم دنیا کی فانی زندگی کی خاطر … اپنی آخرت کو تباہ نہ کریں… مدینہ منورہ میں بھی غزوۂ احد کی ظاہری شکست کے بعد… جہاد پر ایسے ہی حالات آئے تھے… جس طرح افغانستان سے امارت اسلامی کے سقوط کے بعد یہاں آئے ہوئے ہیں… بلکہ مدینہ منورہ والے حالات زیادہ سخت تھے… آقا مدنی صلی اﷲ علیہ وسلم زخمی تھے… حضرات صحابہ کرام میں سے ستر بڑے حضرات شہید ہوچکے تھے … اور سینکڑوں حضرات زخمی تھے… منافقین نے جہاد کے خلاف ایک شور برپا کیا ہوا تھا… اور بزدل لوگ دانشور بن بیٹھے تھے… اگر یہ دین سچا ہوتا تو شکست کیوں ہوتی؟… اگر نبی سچے ہوتے تو زخمی کیوں ہوتے؟… مسلمانو! اب جہاد کا مزہ تم نے چکھ لیا ہے اب اس کا نام بھی مت لو ورنہ مارے جاؤ گے… اور ہمیں بھی مرواؤ گے… یہ نعرے ہر طرف گونج رہے تھے… اور منافقین اور یہود کے خیر سگالی وفد مشرکین مکہ کے پاس دورے کر رہے تھے… عجیب مشکل وقت تھا ہر کوئی جہاد کے خلاف بول رہا تھا… اور جہاد کو ہلاکت تباہی… اور بربادی بتا رہا تھا… اسی حالت میں ایک سال گزر گیا… اور وہ وقت آگیا جب ابوسفیان کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے… مسلمانوں نے پھر مقابلے کے لئے جانا تھا… مشرکین مکہ نے پیسے دے کر ایسے لوگ خریدے جو مسلمانوں میں خوف… اور جہاد کے خلاف نفرت پھیلا سکیں… ایک سال پورا ہوا… آسمان وفاداری کا منظر دیکھنے کیلئے زمین پر نظریں جمائے بیٹھا تھا… عرش سے ایک حکم آیا… اے میرے پیارے نبی آپ مشرکین سے لڑنے کیلئے تشریف لے جائیے… کوئی ساتھ نہیں چلتا تو… پرواہ نہ کیجئے آپ اکیلے ہی نکل جائیے… اور مسلمانوں کو قتال پر ابھارئیے… جنگ تو اﷲ تعالیٰ نے لڑنی ہے… کون اس کا مقابلہ کرسکتا ہے؟… حضور پاک صلی اﷲ علیہ وسلم نے جہاد کی دعوت دی اور خود روانہ ہوگئے… تکبیر کے نعرے گونجے اور بہت سے مسلمان بھی ساتھ ہوگئے… آسمان جھوم اٹھا… کرائے پر چلنے والے دانشور بغلیں جھانکنے لگے … یہودیوں کی نیند اڑ گئی… اور مسلمانوں کا وفادار دستہ پھر ’’بدر‘‘ کی طرف روانہ تھا… ۳ ہجری کی تاریخیں اپنے سینے میں خوشی کی ٹھنڈک لے کر رخصت ہوگئیں… ابوسفیان وعدے کے باوجود نہ آئے… اور جہاد کے خلاف پروپیگنڈے کا طوفان اپنی موت آپ مر گیا… اور پھر کیا تھا… مزے ہوگئے مزے… وہی قرآن پاک جو ’’احد‘‘ کی پسپائی پر ڈانٹ رہا تھا اب ’’بدرصغریٰ‘‘ میں جانے پر پیار کر رہا تھا… اور تعریف کے پھول نچھاور کر رہا تھا… اﷲ تعالیٰ کی خاطر سب کچھ چھوڑ نے والے فقیروں کو اور کیا چاہئے تھا… قرآن نے ان کو شاباش دی اور وہ جہاد کے خوبصورت سینے سے چمٹ گئے… پھر کچھ ہی عرصہ بعد… احد کی شکست کے طعنے سہنے والے مظلوم مجاہدین… بنو نضیر، بنو قریظہ… اور بنو قینقاع کے قلعوں کے مالک بن گئے… خیبر کی زمین ان کو جزیہ دینے لگی… مکہ مکرمہ کے دروازے ان پر کھل گئے… اور طائف کے پہاڑوں نے ان کا استقبال کیا… تب… مکہ میں امیہ بن خلف کے پاؤں تلے کراہنے والا… سیدنا بلال رضی اﷲ عنہ… کعبۃ اﷲ کی چھت پر اذان دے رہا تھا… اور کچھ عرصہ بعد یہی بلال رضی اﷲ عنہ دمشق کے ایک مورچے پر پہرہ دے رہا تھا… اے عشق مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کا دعویٰ کرنے والو! جہاد کو گالی نہ دو… جہاد کو برا نہ کہو… ورنہ آسمان بھی روئے گا… اور زمین بھی تڑپے گی…
(کراچی کے دھماکے… اور چند واقعات/ رنگ و نور، ج۲)