جواہرِ جہاد (قسط۲۴)
از: امیر المجاہدین حضرت اقدس مولانا محمد مسعود ازہر صاحب دامت برکاتہم العالیہ
(شمارہ 600)
مجاہدین پر ایک مکروہ الزام
پچھلے الیکشن میں افغان جہاد کی برکت سے لوگوں نے ایم ایم اے کو ووٹ دئیے… صوبہ سرحد میں ان کی حکومت بنی… اور بلوچستان میں وہ حکومت کا حصہ بنے… تو ہر جگہ ایک ہی اعلان تھا کہ یہ ایجنسیوں کے لوگ ہیں… یہ ملا ملٹری اتحاد ہے… خیر سیاستدان حضرات کا تو اپنا طریقہ کار ہے… وہ حکومت حاصل کرتے ہیں اور ملک کے خفیہ ادارے خود حکومت کا حصہ ہیں… اور پاکستان میں چونکہ فوجیانہ نظام حکومت ہے اس لیے یہاں کی سیاست پر بھی فوج کا پورا تسلط رہتا ہے… مگر اس کے باوجود ہم نے کبھی بھی دینی سیاسی جماعتوں کو ایجنسیوں کا ایجنٹ نہیں کہا… کیونکہ ہم اس ناپاک اور مکروہ الزام کی سنگینی کو سمجھتے ہیں… اور وجہ اس کی یہ ہے کہ اسی الزام کی چھری سے مجاہدین کو طویل عرصے سے ذبح کیا جارہا ہے… حالانکہ حکومت اور اس کے اداروں نے جتنی تکلیف مجاہدین اور ان کی قیادت کو پہنچائی ہے اسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے… اگر مجاہدین ایجنسیوں کے ایجنٹ ہوتے تو وہ آرام سے حکومت کر رہے ہوتے… مکمل پروٹوکول کے ساتھ گھوم رہے ہوتے… مگر وہ تو دربدر ہیں… ان کی زندگی بعض اوقات موت سے بھی مشکل ہوجاتی ہے… ان کے گھر زیر نگرانی میں … ان کے ٹیلیفون سنے جاتے ہیں… ان کو لمحہ بہ لمحہ ستایا جاتا ہے… اور موقع ملنے پر ان کو مارا اور پکڑا جاتا ہے… یہ تو جہاد کی کرامت ہے کہ یہ لوگ پر عزم ہیں اور اپنے کام پر ڈٹے ہوئے ہیں…
آخر یہ الزام کس بنیاد پر لگایا جاتا ہے؟… اسلام میں تہمت لگانا ناجائز ہے… بدگمانی رکھنا جرم ہے… اور بلا ثبوت الزام لگانا بڑا گناہ ہے… پھر اچھے خاصے دیندار لوگ اپنی قبر اور آخرت بھلا کر یہ الزام اتنی کثرت سے ایک دوسرے پر کیوں لگا رہے ہیں؟…
کراچی میں تو ایک پورا گروپ موجود ہے… یہ لوگ باقاعدہ گشت اور ملاقاتیں کرکے لوگوں کو بتاتے ہیں کہ مجاہدین ایجنسیوں کے ایجنٹ ہیں… معلوم نہیں یہ لوگ اﷲ تعالیٰ کو کیا منہ دکھائیں گے… پھر تعجب کی بات یہ ہے کہ سننے والوں پر بھی شیطان کوئی ایسا جادو کردیتا ہے کہ وہ اس الزام کو فوراً قبول کرلیتے ہیں… حالانکہ اگر تھوڑا سا بھی عقل سے کام لیا جائے تو اس الزام کا جھوٹا پن واضح ہوجاتا ہے… مثلاً… الزام لگانے والوں سے پوچھا جائے کہ… ٹھیک ہے وہ لوگ ایجنسیوں کے ٹاؤٹ اور آپ دین کے سچے خادم اور مجاہد اعظم… تو پھر آپ اتنے امن اور ٹھاٹھ کے ساتھ کیسے پھر رہے ہیں؟… کیا امریکہ، برطانیہ اور پرویز مشرف کو آپ کا دین پسند ہے؟… اگر مجاہدین ایجنٹ ہیں تو افغانستان میں کون لڑ رہا ہے؟… کشمیر میں کون پہاڑوں کی برف کو اپنے خون سے سرخ کر رہا ہے؟… اور گلی گلی جہاد کے نام کو کون زندہ کر رہا ہے؟… مگر لوگ کچھ نہیں پوچھتے کیونکہ اس الزام کے ساتھ شیطان کی پوری قوت اور کشش جڑی ہوئی ہے… اور اس الزام نے دینی طبقے کو بے عزت اور بے وقعت بنا کر رکھ دیا ہے… ہائے کاش یہ ظالمانہ سلسلہ بند ہوجائے… ہائے کاش ان لوگوں کو تو اس الزام سے معاف رکھا جائے جن کی زندگیاں کانٹوں پر گزر ہی ہیں… کچھ عرصہ پہلے میں نے نامور ملحد حسن نثار کا ایک کالم پڑھا… اس بدفطرت وبدصورت انسان نے لکھا کہ ملا عمر اور اسامہ بن لادن سی آئی اے کے ایجنٹ ہیں … اور دلیل یہ دی کہ امریکہ کو مسلمانوں پر حملے کے لئے بہانے کی ضرورت تھی… اس نے ان دونوں کو کھڑا کیا انہوں نے امریکہ پر حملہ کیا… بس پھر امریکہ کو جواز مل گیا… اب جب امریکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو ختم کرنا چاہے گا تو وہ ایک اور ملاعمر اور اسامہ کھڑا کرے گا… پھر ان کو حکم دے گا کہ مجھ پر حملہ کرو… پھر اس حملے کو بہانہ بنا کر سارے مسلمانوں کو ختم کردے گا… یہ تو اس کے ایک کالم کا خلاصہ ہے جبکہ دوسرے کالموں میں بار بار لکھتاہے کہ… امریکہ ناقابل تسخیر ہے، امریکہ کے پاس یہ طاقت ہے وہ طاقت ہے… اب کوئی اس بددماغ سے نہیں پوچھتا کہ امریکہ کو مسلمانوں پر حملے کے لئے اس طرح کے بہانوں کی کیا ضرورت ہے… جس میں اس کے ہزاروں افراد مارے جائیں… کچھ عرصہ پہلے گوجرانوالہ کے ایک نجومی نے اخبار میں لکھا کہ… انڈیا نے اپنا طیارہ جان بوجھ کر اغواء کرایا تھا تاکہ پاکستان کو بدنام کرسکے… سبحان اﷲ عجیب منطق ہے… میں نے اس نجومی کو فون کیا اور اس کی خبر لی تو معانی مانگنے لگا کہ بس غلطی سے لکھ دیا… میرا مقصد یہ نہیں تھا، وہ نہیں تھا… اﷲ کے بندو! اسلام کے دشمنوں کو مسلمانوں پر حملے کے لئے کسی بہانے کی ضرورت نہیں ہوتی… وہ جب قوت پاتے ہیں اور ہمت پکڑتے ہیں تو سب کچھ کر گزر تے ہیں… اگر وہ رکے ہوئے ہیں تو ان کو اﷲ پاک نے مجاہدین کی برکت سے روک رکھا ہے… حکومت پاکستان نے دینی مدارس کے خلاف جو کچھ کرنا تھا وہ کر رہی ہے… بعض مدارس حکومتی دباؤ کے تحت اپنا رخ بدل رہے ہیں… وہاں اب دنیا داری اور کمپیوٹر بازی کا شور قرآن وسنت کی آواز پر حاوی ہو رہا ہے… مگر جو مدارس ڈٹے ہوئے ہیں ان کے ساتھ اﷲ پاک کی نصرت ہے… حکومت کا بس چلے تو ایک دن میں تمام مدارس بند کردے… مگر اﷲ تعالیٰ موجود ہے… اور اس نے زمین پر کافروں اور فاسقوں کو اتنی ہمت نہیں دے دی کہ وہ دین کے ہر نشان کو مٹادیں… اب ان حالات میں حکومت والوں کو جامعہ حفصہ کے بہانے کی کیا ضرورت ہے؟… علماء کرام میں سے اگر ایک بڑی تعداد کو لال مسجد والوں کے طریقہ کار سے اختلاف ہے تو یہ ان کا شرعی حق ہے… وہ یہی فرمائیں کہ ہمیں یہ طریقہ پسند نہیں ہے … مگر فوری طور پر ایجنسیوں کے ایجنٹ ہونے کا دعویٰ کردینا اہل دین کی شان کے خلاف ہے… اور یہ ایسا الزام ہے جس کا ثبوت شاید کسی کے پاس بھی نہ ہو… آج مجاہدین کو اور دینداروں کو جو قوت حاصل ہے وہ اﷲ تعالیٰ کی نصرت سے ملی ہے ایجنسیوں کی وجہ سے نہیں… کیونکہ ایجنسیاں تو خود بہت کمزور ہیں… امریکہ، برطانیہ، نیٹو، پاکستان اور افغانستان کی پچاس سے زائد خفیہ ایجنسیاں مل کر بھی… حضرت ملا محمد عمر صاحب کو نہیں پکڑ سکیں… یہ سب ایجنسیاں طالبان کو ختم نہیں کرسکیں… یہ سب ایجنسیاں جیش محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی طاقت کو نہیں توڑ سکیں… یہ سب ایجنسیاں پاکستان کے مدارس کی ایک اینٹ بھی نہیں اکھاڑ سکیں… یہ سب ایجنسیاں مجاہدینِ عراق کی مزاحمت کو نہیں توڑ سکیں…یہ سب ایجنسیاں کشمیر کی تحریک کو بند نہیں کرسکیں… یہ سب ایجنسیاں پاکستان اور عالم اسلام میں علماء کرام کے اثر ورسوخ کو کم نہیں کرسکیں… بلکہ… جب سے ان تمام ایجنسیوں نے جہاد، مجاہدین اور مدارس کے خلاف عالمی اتحاد بنایا ہے… اس وقت سے الحمدﷲ جہاد، مجاہدین اور مدارس کی قوت میں اضافہ ہوا ہے… گذشتہ پانچ سال میں دنیا بھر میں مجاہدین کی تعداد میں چار سو گنا… دعوت جہاد کی قوت میں تین سوگنا… اور مدارس کے طلبہ کی تعداد میں سوفیصد اضافہ ہواہے… اب ہمارے پاس کہنے کے لئے دو ہی باتیں ہیں… ایک بات یہ ہے کہ جہاد، مجاہدین، علماء اور مدارس کے ساتھ اﷲ پاک کی نصرت ہے… اور دوسری بات حسن نثار والی کہ… امریکہ تو نعوذباﷲ خدائی طاقت رکھتا ہے… وہ جان بوجھ کر جہاد، مجاہدین، علماء… اور مدارس کو ترقی دے رہا ہے تاکہ… وہ حسن نثار جیسے پکے مسلمانوں کو مارنے کے لئے بہانہ ڈھونڈ سکے… کیونکہ بغیر بہانے کے اگر وہ حسن نثار کو مارے گاتو حسن نثار کی لاش اس کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کردے گی… اب آپ بتائیے آپ ان دو باتوں میں سے کس بات کے قائل ہیں؟…
(رنگ و نور/ ج، ۳/ شکریہ اہل کوہاٹ)
غزوۂ اُحد والی کیفیت
آہ! مسلمانوں کو بعض اوقات شکست بھی ہوتی ہے… یہ اﷲ تعالیٰ کی مرضی ہے… مگر جس شکست کے دوران چند مسلمان اس وقت ڈٹ جائیں جب اسلامی لشکر پسپا ہو چکا ہو تو… اس شکست کے بعد مسلمانوں کے عروج کا زمانہ شروع ہوجاتا ہے…
غزوۂ احد میں اسلامی لشکر کے پاؤں اچانک اکھڑ گئے… مشرکین کے دو سو گھڑ سواروں نے پیچھے کی طرف سے ان پر حملہ کردیا تھا… یہ اُفتاد بہت اچانک تھی… مسلمان پیچھے مڑے تو مشرکین کا بھاگتا ہوا لشکر واپس لوٹا اور حملہ آور ہوگیا مسلمان دونوں طرف سے گھر گئے… ان کی تلواریں غلطی سے ایک دوسرے پر چل گئیں… شیطان نے آواز لگائی کہ محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) بھی شہید ہوگئے ہیں تو دلوں پر ناامیدی نے حملہ کردیا… اﷲ اکبر کبیرا عجیب منظر تھا… غم، خوف، زخم… طنزیہ قہقہے، تاریک مستقبل… بس غم ہی غم… اور غم ہی غم… اکثر مسلمانوں کے پاؤں اکھڑ گئے تھے… مگر میرے آقا صلی اﷲ علیہ وسلم ڈٹے رہے… اور چند دیوانے بھی ان کے گرد سائے کی طرح … حق پر ڈٹے رہے… یہ ڈٹے ہوئے لوگ عجیب تھے… واﷲ بہت عجیب… وہ آقا کی طرف آنے والے تیر اپنے سینے… اور ہاتھوں پر روک رہے تھے… وہ دفاع بھی کر رہے تھے اور حملہ بھی… وہ چند افراد تین ہزار مشرکوں کو روکے کھڑے تھے کہ آقا تک … کوئی نہ پہنچ سکے… ہر طرف ہائے واویلا اور منافقت کی بو پھیل رہی تھی مگر… مجال ہے یہ چند افراد ایک قدم پیچھے ہٹے ہوں… وہ سب کچھ کر رہے تھے… جنگ بھی لڑ رہے تھے… مسلمانوں کا حوصلہ بھی بڑھا رہے تھے… آقا مدنی صلی اﷲ علیہ وسلم کی حفاظت بھی کر رہے تھے… مشرکوں کے نعروں کا ترکی بہ ترکی جواب بھی دے رہے تھے… پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے زخم بھی دھو رہے تھے… اپنے زخمیوں کی خبر گیری بھی کر رہے تھے… اور خود اپنے زخموں کا درد بھی سہہ رہے تھے… بالآخر مسلمان بچ گئے… اسلام بچ گیا… کچھ عرصہ شکست کا اثر رہا اور پھر مسلمانوں نے ایک طویل عرصہ تک کسی سے شکست نہیں کھائی…
(رنگ و نور/ ج، ۳/ قافلۂ سخت جاں)
فدائی مجاہدین
ہاں بے شک دنیا کے حالات تیزی سے بدل رہے ہیں… زمین کے اندر موجود تیل کے خزانے ختم ہوتے جارہے ہیں… ترقی کے نام پر پھیلائی جانے والی آلودگی نے زمین کا درجہ حرارت بہت بڑھا دیا ہے… برفانی سمندر اور گلیشئرز پگھلنے والے ہیں… بڑے بڑے سمندری طوفان اور زلزلے زمین کا سینہ چیرنے کی تیاری کر رہے ہیں… فدائیوں کا خون عرش کے قدموں میں سجدہ ریز ہے… نوخیز جوانیاں کٹ کٹ کر اسلام کے لئے عزت کی بھیک مانگ رہی ہیں… اور اﷲ پاک دیکھنے والا اور خوب سننے والا ہے… آپ خود سوچیں بیس سال کا ایک خوبصورت نوجوان… سینے پر بم سجائے… اﷲ پاک کے در پر ذبح ہونے جارہا ہے… والدین، بہن بھائی… اور رنگینیوں سے بھری یہ دنیا چھوڑ کر سرکٹانے جارہا ہے… اس کے جسم میں اتنی طاقت ہے کہ وہ… اپنے ایک ایک بال کو مزے میں غرق کر سکتا ہے… مگر نہیں وہ سب خواہشات بھلا کر… اﷲ پاک کی خاطر اپنے جسم کا قیمہ بنانے جارہا ہے… آپ خود سوچیں زمانے میں اس سے بڑا مسلمان کون ہوگا؟… اس سے بڑا ولی کون ہوگا؟… اس سے زیادہ سچا کون ہوگا کہ… اس نے اﷲ پاک کا حکم سنا اور اب ٹکڑے ٹکڑے ہونے جارہا ہے… اسے معلوم ہے کہ اب اس کی زندگی میں چند منٹ باقی ہیں… پھر وہ بارود کے ساتھ اڑ جائے گا… ان آخری لمحات میں یہ فدائی مجاہد گڑگڑا تا ہے … اے میرے اﷲ اسلام کو عزت دے… اسلام کو عظمت دے… مسلمانوں کو غالب فرما… اسلام کو غالب فرما… کیا اس کی یہ دعاء ردّ ہوجائے گی؟… کیا سچے دل سے نکلی یہ آہ رائیگاں چلی جائے گی؟… اے مسلمانو!… دین کے سارے کام برحق … ساری تحریکیں مبارک… مگر رب کعبہ کی قسم ’’فدائی‘‘ سے بڑا عمل اس زمانے میں کسی کے دامن میں نہیں ہے… فدائیوں کے کے یہ دستے اب زمین سے عرش تک پھیل چکے ہیں… میں اگر دنیا کے رنگ دیکھ کر اندازہ لگاؤں تو پھر… واقعی حالات خراب نظر آتے ہیں… مگر جب اپنا سر اپنے ہاتھوں میں اٹھائے ذکر کرتے ہوئے فدائی دیکھتا ہوں تو مجھے … یہی نظر آتا ہے کہ اب اسلام غالب ہونے والا ہے… اور انشاء اﷲ مسلمانوں کا دور شروع ہونے والا ہے… فدائی مجاہدین نے ’’ایمانِ کامل‘‘ کی چوٹی کو پالیا ہے… انہیں یقینِ کامل ہے کہ اﷲ تعالیٰ موجود ہے… وہ ایک ہے… وہ سچا ہے… اس کا فرمان سچا ہے… وہ ہمیں مرنے کے بعد زندگی دے گا… اور قیامت آئے گی… ان تمام باتوں پر سوفیصد ایمان ہی کسی نوجوان کو اپنی جان قربان کرنے پر کھڑا کرسکتا ہے… آخری زمانے کے یہ البیلے امتی… پہلے زمانے کے مسلمانوں جیسا ایمان رکھتے ہیں… ان کا ایمان ہم سب کے لئے ایک سبق بھی ہے… اور ترغیب بھی…
اے بازاروں میں خود کو برباد کرنے والے مسلمانو!… اے گھریلو معاملات میں پھنس کر پنجرے میں بند پرندہ بننے والے مسلمانو!… اے نفس پرستی میں غرق مسلمانو!… اے تین تین مہینے ایک ایک بیٹی کی شادی پر برباد کرنے والے مسلمانو!… اپنے ایمان کو ٹھیک کرو… تم دنیا میں اس لئے نہیں آئے کہ خالہ، پھوپھی… اور ساس بہو کے جھگڑوں میں بہادری دکھاؤ… تم دنیا میں اس لئے نہیں بھیجے گئے کہ… مکان پر مکان اور دکان پر دکان بناتے چلے جاؤ… اے مسلمانو تم بہترین امت ہو… تمہیں تمام انسانیت کی کامیابی کا کام دے کر بھیجا گیا ہے… تم اسلام کی خاطر ہر قربانی دیتے ہو… اور تم کفر کو طاقتور بننے سے روکتے ہو… زمین والوں کا تم پر حق ہے کہ تم ان کو… اﷲ تعالیٰ کا بندہ اور آقا مدنی صلی اﷲ علیہ وسلم کا فرمانبردار بناؤ… اٹھو اے مسلمانو!… اپنا یہ فرض ادا کرو… دیکھو ہم تو اﷲ پاک کی خاطر ٹکڑے ٹکڑے ہو رہے ہیں… امت کے فدائی… یہ پیغام مسلمانوں کو دے کر خود عراق، افغانستان، کشمیر… اور فلسطین میں… ایک نئی تاریخ لکھ رہے ہیں… ایک شاندار تاریخ… جس میں زمانے کے دجّال… ان کمزور بچوں کے سامنے بے بس نظر آرہے ہیں… بے شک ایمان کی طاقت بہت بڑی ہے… اور ایمان ہی سب سے بڑی نعمت ہے… سب سے بڑی نعمت…
(رنگ و نور/ ج، ۳/ سب سے بڑی نعمت)
مت بھلائیے
ہمارے ہاں تو کوئی ایسی ’’منحوس فضا‘‘ قائم ہو رہی ہے جس میں جہاد کے اہم محاذوں کو بھلایا جا رہا ہے… اور مسلمانوں کے اہم معاملات پر مٹی ڈالی جا رہی ہے… جہاد کشمیر اب کس کو یاد ہے؟… ہزاروں شہداء اور لاکھوں قربانیاں… اللہ کرے مسلمان اس تحریک کو یاد رکھیں… اور اس سے غافل نہ ہوں… اور بابری مسجد کو بھی مسلمان بھولتے جا رہے ہیں۔ حالانکہ مسجد بھلانے کی چیز نہیں ہوتی… قریب ہو یا دور ہر مسجد ہم سب مسلمانوں کی ہے… بابری مسجد ہو یا لال مسجد… ہر ایک کا اپنا حق ہے اور ہر ایک کی اپنی پکار… افغانستان کے شہر کابل کے جرگے میں شریک ضمیر فروش لوگ کیا جانیں… ایمان کیا ہے اور غیرت کسے کہتے ہیں… بش اور کونڈا لیزا کے حکم پر جمع ہونے سے پہلے مر جاتے تو زیادہ فائدے میں رہتے… اتنے بڑے گناہ سے تو بچ جاتے… قرآن پاک ہمیں سمجھاتا ہے کہ … کامیاب وہ نہیں جو دنیا میں کچھ پالے… بلکہ کامیاب وہ ہے جو اپنا ’’فرض‘‘ ادا کر لے… جی ہاں فرض ادا کرتے ہوئے ٹکڑے ٹکڑے ہو جانا کامیابی ہے… اور فرض چھوڑ کر سات زمینوں کی بادشاہت پا لینا سراسر خسارہ ہے… اور ذلت…
(رنگ و نور/ ج، ۳/ بابے کے لئے خیر مانگیں)
٭…٭…٭