جواہرِ جہاد (قسط۲۰)

جواہرِ جہاد (قسط۲۰)
از: امیر المجاہدین حضرت اقدس مولانا محمد مسعود ازہر صاحب دامت برکاتہم العالیہ
(شمارہ 595)
میدان جہاد کی چند خصوصی دعائیں
اﷲ تعالیٰ اہل ایمان کی نصرت فرمائے اور اُمت مسلمہ پر حملہ آور اتحادی افواج پر شکست اور ذلت مسلط فرمائے… ویسے اﷲ تعالیٰ کی نصرت کے آثار صاف نظر آئے ہیں… بے شک اﷲ تعالیٰ ایک ہے اور وہ اکیلا اتنے بڑے لشکروں کو شکست دینے پر قادر ہے…
لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہٗ، صَدَقَ وَعْدَہٗ، وَنَصَرَ عَبْدَہٗ، وَاَعَزَّ جُنْدَہٗ، وَہَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہٗ، فَلاَ شَیْئَ بَعْدَہٗ (بخاری، مسلم)
محاصرے اور شدّت کے وقت کی خاص دعاء
’’عن ابی سعید ذقال: قلنا یوم الخندق: یارسول اﷲ ہل من شیء نقول فقد بلغت القلوب الحناجر؟ قالﷺنعم، قولوا: اللہم استر عوراتنا وآمن روعاتنا، قال: فضرب وجوہ اعدائہ بالریح فہزمہم بالریح وکذا رواہ الامام احمد بن حنبلپ عن ابی عامر العقدی۔ (تفسیر ابن کثیر ص۴۴۰ ج۳)
یعنی حضرت ابو سعید خدری ذفرماتے ہیں، ہم نے خندق کے دن عرض کیا: ہماری جانیں حلق تک پہنچ چکی ہیں، کیا کوئی دعاء ہے جو اس وقت ہم پڑھیں؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: جی ہاں!
آپ لوگ یہ دعاء مانگیں:
اَللّٰہُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا وَاٰمِن رَّوْعَاتِنَا
حضرت ابوسعیدؓ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد ہوا کے تھپیڑے دشمنوں کے منہ پر پڑے اور وہ پسپا ہوگئے۔
حضرت کاندھلویؒنے سیرت المصطفیٰﷺمیں مسند احمد کے حوالے سے یہ روایت یوں بیان فرمائی ہے:
’’مسند احمد میں ابوسعید خدریؓ سے مروی ہے کہ ہم نے حصار (یعنی محاصرے) کی شدّت اور سختی کا ذکر کرکے رسول اﷲ ﷺسے دعاء کی درخواست کی، آپ ﷺنے فرمایا: یہ دعاء مانگو:
اَللّٰہُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا وَاٰمِنْ رَّوْعَاتِنَا
اے اﷲ ہمارے عیبوں کو چھپا اور ہمارے خوف کو دور فرما۔ (سیرت المصطفیٰﷺ ص۳۲۴ ج۲)
یہ بہت اہم اور بہت مبارک دعاء ہے… تمام مجاہدین خصوصاً اور تمام مسلمان عموماً اس دعاء کا کثرت سے اہتمام فرمائیں… دعاء دل کی توجہ سے مانگیں اور ترجمہ ذہن میں رکھیں… اس دعاء میں اﷲ تعالی سے ’’حفاظتی پردہ‘‘ مانگا گیا ہے اور اﷲ تعالیٰ ’’ستار‘‘ ہے بہت پردہ پوشی فرمانے والا … اور اس دعاء میں ’’امن‘‘ بھی مانگا گیا ہے اور اﷲ تعالیٰ ’’المؤمن‘‘ ہے امن اور ایمان عطاء فرمانے والا…
دشمنوں کو اکھاڑ دینے والی دعاء
’’وفی الصحیحین من حدیث اسماعیل بن ابی خالد عن عبد اﷲ بن ابی اوفیٰ ذقال: دعا رسول اﷲﷺ علی الاحزاب فقال: اللہم منزل الکتاب سریع الحساب اہزم الاحزاب اللہم اہزمہم وزلزلہم‘‘ (تفسیر ابن کثیر ص۴۴۴ج۴)
یعنی بخاری اور مسلم کی روایت ہے کہ حضرت عبداﷲ بن ابی اوفیؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺنے حملہ آور لشکروں کے خلاف ان الفاظ میں بددعاء فرمائی:
اَللّٰہُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ سَرِیْعَ الْحِسَابِ اِہْزِمِ الْاَحْزَابَ اَللّٰہُمَّ اہْزِمْہُمْ وَزَلْزِلْہُمْ
یا اﷲ کتاب کو نازل فرمانے والے، جلد حساب لینے والے، ان لشکروں کو شکست دے… یا اﷲ ان کو شکست دے اور انہیں سخت ہلا دے…
حضرت کاندھلویؒ نے بخاری کے حوالے سے یہ دعاء ان الفاظ میں لکھی ہے:
اَللّٰہُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ وَ مُجْرِیَ السَّحَابِ وَ ہَازِمَ الْاَحْزَابِ اَللّٰہُمَّ اہْزِمْہُمْ وَانْصُرْنَا عَلَیْہِمْ
ترجمہ: یا اﷲ کتاب کے نازل فرمانے والے، بادلوں کو چلانے والے لشکروں کو شکست دینے والے، ان لشکروں کو شکست دے اور ہمیں ان پر غلبہ عطاء فرما۔
حاشیہ میں تحریر فرماتے ہیں:
مسند احمد اور ابن سعد کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺنے مسجد احزاب میں ہاتھ اٹھا کر اور کھڑے ہو کر دعاء مانگی اور ابو نعیم کی روایت میں ہے کہ زوال کے بعد (یہ دعاء مانگی)۔ (سیرت المصطفیٰﷺ ص۳۲۴ ج۲)
یہ بہت مؤثر دعاء ہے… ائمہ کرام کو چاہیے کہ اس دعاء کو جمعۃ المبارک کے خطبہ کا حصہ بنائیں… جمعہ کا دن اور خطبہ کا وقت دعاؤں کے قبول ہونے کا خاص وقت ہے… اور ان مظلوم مسلمانوں کا ہم پر بڑا حق ہے جن پر کافروں کے اتحادی لشکروں کا براہ راست حملہ ہے… حقیقت میں تو یہ حملہ پوری اُمت مسلمہ پر ہے اور ہم سب اس حملے کے برے اثرات کا شکار ہیں… اس لیے سب مسلمان اس دعاء کو اپنا معمول بنائیں… جب بھی دعاء کے لیے ہاتھ اٹھائیں تو یہ دعاء مانگ کر صلیب کے پجاری اتحادی لشکروں کی شکست کا سوال اﷲ تعالیٰ سے کریں… گھروں میں پردہ نشین مسلمان خواتین بھی اس دعاء کو اپنا معمول بنائیں…
حضور اکرم ﷺنے غزوہ احزاب کے موقع پر یہ دعاء مانگی تھی… حضرات صحابہ کرامؓ بھی اس دعاء میں شریک تھے… اﷲ تعالیٰ نے یہ دعاء قبول فرمالی تو بعد میں آپ ﷺاسی دعاء کی قبولیت کے حوالے سے اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے تھے… بخاری اور مسلم کی روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺفرمایا کرتے تھے:
لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہٗ، صَدَقَ وَعْدَہٗ، وَنَصَرَ عَبْدَہٗ، وَاَعَزَّ جُنْدَہٗ، وَہَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہٗ، فَلَا شَیْئَ بَعْدَہٗ
’’اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ایک ہے، اس نے اپنا وعدہ سچا فرمایا اور اپنے بندے کی نصرت فرمائی اور اپنے لشکر کو عزت دی اور اکیلے تمام لشکروں کو شکست دی، پس اﷲ تعالیٰ کے بعد کچھ نہیں۔ (تفسیر ابن کثیر ص۴۴۴ ج۴)
ہر طرف سے حفاظت کی دعاء
حضور اکرم ﷺنے حضرت حذیفہؓ کو دشمن کے لشکروں کا حال معلوم کرنے کے لیے بھیجا… یہ واقعہ قدرے اختصار کے ساتھ گزشتہ ہفتے بیان ہوچکا ہے… جب آپ ﷺنے ان کو روانہ فرمایا تو ان الفاظ سے دعاء دی…
اَللّٰہُمَّ احْفَظْہُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ وَعَنْ یَّمِیْنِہٖ وَعَنْ شِمَالِہٖ وَمِنْ فَوْقِہٖ وَمِنْ تَحْتِہٖ
یا اﷲ اس کی حفاظت فرما اس کے سامنے سے، پیچھے سے، دائیں طرف سے، بائیں طرف سے، اوپر سے اور نیچے سے۔
حضرت حذیفہؓ فرماتے ہیں کہ اس دعاء کے بعد میرے دل سے ہر خوف نکل گیا اور سردی بھی مجھے محسوس نہیں ہو رہی تھی… الغرض ہر چیز سے ان کی حفاظت ہوگئی… خوف سے، دشمنوںسے، سردی سے اور تیز ہوا اور آندھی سے…
یہ تو خیر حضور اکرم ﷺکا معجزہ تھا مگر آپﷺکے مبارک الفاظ میں بھی تو قبولیت کی بہت بڑی تاثیر ہے… اگر ہم نے یہ دعاء کسی اور کے لیے کرنی ہو تو اس کی نیت سے انہی الفاظ میں کرلیں جو اوپر لکھے گئے ہیں… یا تھوڑی سی تبدیلی کرلیں مثلاً حضرت امیرالمؤمنین کے لیے کرنی ہو تو الفاظ یوں ہوں گے:
اَللّٰہُمَّ احْفَظْ مُلَّا مُحَمَّدْ عُمَرَ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ وَعَنْ یَّمِیْنِہٖ وَعَنْ شِمَالِہٖ وَمِنْ فَوْقِہٖ وَمِنْ تَحْتِہٖ
اور اگر ہم یہ دعاء اپنے لیے کریں تو الفاظ یہ ہوں گے اور یہ الفاظ ابوداؤد اور ابن ماجہ کی روایت میں بھی آئے ہیں:
اَللّٰہُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِیْ وَعَنْ یَّمِیْنِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ وَمِنْ فَوْقِیْ وَاَعُوْذُ بِعَظْمَتِکَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ
ترجمہ: اے اﷲ میرے سامنے سے، میرے پیچھے سے، میری دائیں طرف سے اور میری بائیں طرف سے اور میرے اوپر سے میری حفاظت فرما اور میں تیری عظمت کی پناہ میں آتا ہوں اس بات سے کہ میں اچانک نیچے سے ہلاک کیا جاؤں۔ (ابوداؤد، ابن ماجہ)
اس دعاء کو تمام مجاہدین… اور سب مسلمان مرد ا ور عورتیں صبح شام کم از کم تین بار توجہ سے پڑھ لیا کریں اور ترجمہ بھی ذہن میں رکھا کریں…
مظلوموں کی دعاء
امام قرطبیؒ لکھتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺنے حضرت حذیفہؓ کو دعاء دے کر دشمنوں کے حالات دیکھنے کے لیے بھیجا… وہ اپنا اسلحہ اٹھا کر روانہ ہوئے اور رسول اﷲ ﷺنے اپنے ہاتھ مبارک اٹھا کر یہ دعاء فرمائی…
یَا صَرِیْخَ الْمَکْرُوْبِیْنَ وَیَا مُجِیْبَ الْمُضْطَرِّیْنَ اِکْشِفْ ہَمِّیْ وَغَمِّیْ وَکَرْبِیْ فَقَدْ تَرٰی حَالِیْ وَحَالَ اَصْحَابِیْ
ترجمہ: اے پریشان حال لوگوں کی مدد فرمانے والے ، اے مجبوروں کی پکار سننے والے، میری پریشانی، میرے غم اور میرے رنج کو دور فرمادے، بے شک آپ میری اور میرے صحابہ کی حالت دیکھ رہے ہیں‘‘۔
پس اسی وقت جبرئیل علیہ السلام نازل ہوئے اور فرمایا: اﷲ تعالیٰ نے آپ کی دعاء قبول کرلی ہے اور دشمنوں کے خوف سے خود آپ کی کفایت فرمادی ہے۔
یہ سن کر حضور اکرم ﷺاپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے آپ ﷺنے اپنے ہاتھ مبارک پھیلا دیئے اور آنکھیں جھکادیں اور آپ ﷺفرما رہے تھے:
شُکْرًا شُکْرًا کَمَا رَحِمْتَنِیْ وَرَحِمْتَ اَصْحَابِیْ
یا اﷲ آپ کا شکر ہے… یا اﷲ آپ کا شکر ہے کہ آپ نے مجھ پر اور میرے صحابہ پر رحم فرمایا (تفسیرقرطبی)
یہ ہیں چند دعائیں جو غزوہ احزاب کے موقع پر آپ ﷺسے منقول ہیں… اﷲ تعالیٰ ہمیں یہ دعائیں مانگنے کی توفیق عطاء فرمائے… اور ہماری دعاؤں کو ہمارے حق میں اور اُمت مسلمہ کے حق میں قبول فرمائے… دشمنوں سے حفاظت کی مسنون دعائیں اور بھی ہیں… اور جہاد کے مواقع پر پڑھی جانے والی مسنون دعائیں مستقل ایک عمل ہے…
جہاد کی تعلیم وتربیت کے وقت جس طرح اسلحہ سکھایا جاتا ہے… گھڑ سواری سکھائی جاتی ہے… جسمانی ورزشیں کرائی جاتی ہیں… اسی طرح ان دعاؤں کو سکھانے اور پڑھنے کا اہتمام بھی بہت رغبت اور شوق سے کیا جائے… حصن حصین، مناجات مقبول… اور ایمانی ہمسفر میں یہ دعائیں مذکور ہیں… آئیے مجلس کے اختتام پر ہم سب وہ دعائیں مانگ لیں جو آج کے کالم میں بیان کی گئی ہیں:
اَللّٰہُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا وَاٰمِنْ رَّوْعَاتِنَا
اَللّٰہُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ سَرِیْعَ الْحِسَابِ اِہْزِمِ الْاَحْزَابَ اَللّٰہُمَّ اہْزِمْہُمْ وَزَلْزِلْہُمْ
اَللّٰہُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ وَ مُجْرِیَ السَّحَابِ وَ ہَازِمَ الْاَحْزَابِ اَللّٰہُمَّ اہْزِمْہُمْ وَانْصُرْنَا عَلَیْہِمْ
اَللّٰہُمَّ احْفَظِ الْمُجَاہِدِیْنَ مِنْ بَیْنِ اَیْدِیْہِمْ وَمِنْ خَلْفِہِمْ وَعَنْ اَیْمَانِہِمْ وَعَنْ شَمَآئِلِہِمْ وَمِنْ فَوْقِہِمْ وَمِنْ تَحْتِہِمْ
اَللّٰہُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِیْ وَعَنْ یَّمِیْنِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ وَمِنْ فَوْقِیْ وَاَعُوْذُ بِعَظْمَتِکَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ
یَا صَرِیْخَ الْمَکْرُوْبِیْنَ وَیَا مُجِیْبَ الْمُضْطَرِّیْنَ اِکْشِفْ ہَمِّیْ وَغَمِّیْ وَکَرْبِیْ فَقَدْ تَرٰی حَالِیْ
آمین یا ارحم الراحمین
لاَ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہٗ، صَدَقَ وَعْدَہٗ، وَنَصَرَ عَبْدَہٗ، وَاَعَزَّ جُنْدَہٗ، وَہَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہٗ، فَلَا شَیْئَ بَعْدَہٗ
وصلی اﷲ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ سیّدنا وحبیبنا ومولانا محمد وآلہ واصحابہ وازواجہ وبناتہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا کثیرا
(رنگ و نور/ ج،۴/ ’’بڑی جنگ اور دعائیں)
٭…٭…٭