جواہرِ جہاد (قسط۲)
از: امیر المجاہدین حضرت اقدس مولانا محمد مسعود ازہر صاحب دامت برکاتہم العالیہ
(شمارہ 575)
جہاد ختم نہیں ہو گا…
حضرت! دعا فرمائیں… تحریک کشمیر کے خلاف بہت سازش ہو رہی ہے… حضرت! بہت خطرہ ہے… آپ حضرات اولیاء… اور علماء کرام کی دعاؤں کی اشد ضرورت ہے… حضرت! کیا بتائوں؟… کیا…
واہ مجاہد واہ! … اتنے گھبرائے ہوئے کیوں ہو… جوان بنو … حوصلے رکھو… حضرت آپ سمجھیں! بہت پریشانی ہے… حکومت کشمیر کا سودا کر رہی ہے…
ارے بھائی! کیا فضول بات کر رہے ہو؟ کیا جہاد کا بھی سودا ہو سکتا ہے؟… تم مجاہد لوگ بھی سیاسی لوگوں کی طرح سوچنے لگ گئے ہو… کیا جہاد کشمیر صرف حکومت کے بل بوتے پر چل رہا ہے ؟…
نہیں حضرت مگر؟ …
مگر وگر کیا… حکومت منہ پھیرے یا پیٹ، اسلامی جہاد کو نقصان نہیں پہنچ سکتا… جہاد صرف اللہ تعالیٰ کے سہارے پر ہوتا ہے… کیا حکومت اپنے مفادات کے لئے طالبان کا تعاون نہیں کر رہی تھی؟…
جی حضرت کر رہی تھی…
اب کر رہی ہے؟ …
نہیں حضرت! بالکل نہیں…
تو کیا پھر طالبان ختم ہو گئے؟… بھولے کہیں کے… اللہ پاک… جہاد کی کرامت دکھانے کے لئے… کافروں، منافقوں… فاسقوں اور حکومتوں کو… بعض دفعہ مجاہدین کی خدمت پر لگا دیتا ہے… اللہ کی شان دیکھو … امریکہ مدارس کا کتنا مخالف ہے… مگر تمہیں پتہ ہے خود امریکہ میں کتنے دینی مدارس چل رہے ہیں… بالکل خالص دینی تعلیم دی جا تی ہے ان میں… بابا اللہ پاک کے تکوینی نظام کو کوئی نہیں سمجھ سکتا… آج نادان لوگ… افغانستان کے مجاہدین کو… سی آئی اے کا ایجنٹ کہہ دیتے ہیں… نہ بھائی نہ… یہ بہت ظالمانہ بات ہے… سوویت یونین کے خلاف لڑنے والے مجاہدین کو… شاید تم نے نہیں دیکھا… بھائی وہ تو قرون اولیٰ کے بھٹکے مسافر لگتے تھے… شہید ہوتے تھے تو ان کے جسموں سے مشک کی خوشبو پھوٹتی تھی… لڑتے تھے تو فرشتے ان کے ساتھ ہو جاتے تھے… بابا یہ ان کی کرامت تھی کہ… امریکہ انہیں اپنا اسلحہ فروخت کر رہا تھا… اور عرب ممالک اس جہاد کا خرچہ اور… اسلحہ کی قیمت برداشت کر رہے تھے… اس بات سے مجاہدین امریکہ کے ایجنٹ تو نہیں بن گئے… بابا ایجنٹ چھپتے نہیں ہیں… اگر یہ لوگ ایجنٹ ہوتے تو… دوسرے مسلم حکمرانوں کی طرح ٹھاٹھ کرتے… مگر انہوں نے امریکہ کو ٹھوکر پر رکھا… ساری دنیا کی مخالفت کے باوجود… بامیان کے بت گرا دیئے… بابا ایجنٹ ایسے ہوتے ہیں؟ … ادھر دیکھو! چیچنیا کے مجاہدین کی ترکی جیسا… سیکولر ملک مدد کرتا رہا… یہ ہے ان کی کرامت… لیکن یاد رکھو!… اللہ پاک نے کسی بھی جہاد یا تحریک کو… کسی ملک اور حکومت کا ایسا محتا ج نہیں بنایا کہ… وہ ہٹ جائے تو جہاد ختم ہو جائے… دیکھو! طالبان کی پوری قوت باقی ہے… دیکھو! عرب مجاہدین کا جہاد… عراق میں جا کر کس قدر طاقتور ہو گیا ہے… بابا یہ دنیاوی سہارے ہٹتے ہیں تو جڑیں اور زیادہ مضبوط ہو جاتی ہیں…
حضرت آپ کی بات بجا ہے… مگر اندر اندر سے سودا ہونے کی خبر آ رہی ہے…
ارے بھائی! چھوڑ کیا سودا اور کس کا سودا؟ رب نے شہیدوں کے خون کے بدلے اپنی رضا… اور جنت تول دی ہے… وہ لوگ جو خود اپنی سانس کے مالک نہیں ہیں… وہ کیا سودا کریں گے…
حضرت تنظیموں پر پابندی؟…
جو تنظیم اللہ تعالیٰ کے لئے بنتی ہے اس پر کوئی پابندی نہیں لگ سکتی۔ اب تم لوگ کیا چاہتے ہو کہ… جہاد بھی کرو اور جلسے بھی… نہ بابا نہ… جو جہاد کرے گا اور وہ مخلص ہو گا اسے ضرور آزمایا جائے گا… ہاں مگر وعدہ ہے کہ ان شاء اللہ کام چلتا رہے گا… اور جہادی تنظیموں کا کام جہاد کرنا ہے… جلسے، جلوس، مظاہرے … اور بیان بازی نہیں… جاؤ! جہاد کرو… رب ساتھ ہو گا…
حضرت یہ سب ٹھیک ہے… مگر لوگوں کوجب جلسے اوربیان نظر نہیں آتے تو وہ کہتے ہیں کہ بھاگ گئے… چھپ گئے اور یوں جہاد بدنام ہوتا ہے…
واہ بھائی واہ!… ہم تو تمہیں عقل مند سمجھتے تھے… لوگوں سے تم نے کیا لینا ہے؟ کیا تمہاری جنت لوگوں کے ہاتھ میں ہے؟ کیا تمہاری روزی لوگوں کے ہاتھ میں ہے؟ کیا تمہاری کامیابی لوگوں کے ہاتھ میں ہے؟… کوئی بدنام کرتا ہے تو کرتا پھرے… تم نام سے بے نیاز ہو کر کام کرو… نام بنانے والے بہت ہیں… کام کرنے والے تھوڑے ہیں… پگلے مت بنو… لوگوں میںسے جو خود اللہ تعالیٰ کے لئے جانیں دینے والے ہوں گے وہ کبھی… تمہاری مخالفت نہیں کریں گے… اور جو جان بچاؤ طبقہ ہو گا… اس کی مخالفت سے تمہارا کیا نقصان؟… جوابدہی اللہ کے سامنے ہے صحافیوں کے سامنے نہیں… آخر ان لوگوں کی آنکھیں بھی ہیں اور گریبان بھی… خود اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھ لیں کہ انہوں نے کیا کیا؟… صرف اتنا کہنے سے تو جان نہیں چھوٹے گی کہ ہم تو دعوے نہیں کیا کرتے تھے؟ فرض فرض ہے… اور ہر کسی پر ہے… کوئی دعویٰ کرے یا نہ کرے… اگر وہ کہتے ہیں کہ ہم تو چھپا چھپا کر کرتے ہیں… تو پھر انہیں دوسروں پر اعتراض کا کیا حق ہے؟ بس بھائی زندگی کے سانس غنیمت جانو… دوسروں کا نامہ اعمال ناپنے کی بجائے اپنے نامہ اعمال کی فکر کرو… موت قریب اور قیامت سر پر ہے…
حضرت آپ نے دل مطمئن کر دیا… ورنہ دانشوروں کے مضامین نے تو ہمیں مایوسی کی دلدل میں پھنیک دیا تھا… کیا حضرت واقعی آفاق شہیدؒ کے جسم کے ٹکڑے … اور بلال شہید کی جوانی ضائع نہیں جائے گی؟ کیا واقعی کشمیر کی تحریک کامیاب ہو گی؟… کیا واقعی ایک لاکھ شہداء کرام کا خون رنگ لائے گا… کیا واقعی کشمیر کی بوڑھی مائیں آزادی کا سویرا دیکھیں گی… کیا واقعی حضرت؟ کیا واقعی؟…
ارے بھائی…
تو ہی ناداں چند کلیوں پر قناعت کر گیا
ورنہ گلشن میں علاج تنگیٔ داماں بھی ہے
کشمیر تو الحمد للہ … اب بھی آزاد ہے… سیاست و صحافت سے ذرا اوپر جہاد کی بلندی سے جھانک کر دیکھو … کپواڑہ سے لے کر ہندواڑہ تک … ہر پہاڑ… ہر گلی… اور ٹیلہ مجاہدین کے قبضے اور ان کی دسترس میں ہے… اور دیکھو! … ہاں ہاں دیکھو!… رام جنم بھومی کی راکھ پر … بابری مسجد سینہ تان کر… کھڑی ہے… اور اس کے میناروں سے آواز آ رہی ہے… اللہ اکبر… اللہ اکبر… ہاں ہاں… حذیفہ کی آواز… طلحہ کی آواز… پاملا کی آواز… او میرے یارو! کیا کہہ رہے ہو… اللہ اکبر، اللہ اکبر … ہاں ہم بھی تمھارے ساتھ کہہ رہے ہیں… اﷲاکبر، اﷲاکبر… ارے بھائیو! بہت دن ہو گئے… گلے تو لگا لو… دل پھٹا جا رہا ہے… گلے لگیں گے… مگر… پہلے اذان… اللہ اکبر… اللہ اکبر… لا الہ الا اللہ… اللہ کے سوا… کوئی معبود نہیں… (’’پہلے اذان‘‘/ رنگ و نور، ج ۱)
جہادمیں بھروسہ صرف اللہ کی ذات پر
ہر آدمی کا عمل لکھا جا رہا ہے… اور ہر شخص… اپنی موت، آخرت اور حساب کی طرف بڑھ رہا ہے… زندگی کے کچھ لمحات… ’’فیصلہ کن‘‘ ہوتے ہیں… غالباً … ایسا ہی لمحہ اب آیا چاہتا ہے… استقبال اور پروٹوکول کی چکا چوند… دیکھ کر… کچھ مجاہدین بھی لالچ میں آ سکتے ہیں… اور انہیں یہ فکر… دامن گیر ہو سکتی ہے کہ… ’’منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے‘‘… مگر الحمدللہ سعدی کو… ان باتوں کی پرواہ نہیں ہے… کیمرے فلش… چمک دمک… ڈھول تاشے اور مردہ استقبال… سب… دنیا کے دھوکے… اور ناپاک تماشے ہیں… یااللہ!… مجھے… اور میرے ساتھیوں کو… ان شہداء کے مشن پر قائم رکھ… جنہوں نے ظاہری چمک دمک کی بجائے… خاک اور خون کی چادر اوڑھی … اور تیرے بن گئے… سجاد شہیدؒ سے لے کر غازی باباشہید ؒ تک… اور آفاق ؒ سے لے کر بلال ؒتک… یااللہ!… ثابت قدم رکھنا… یا اللہ! ثابت قدم رکھنا… اور اے مالک!… شہداء کے مشن کی لاج کا سوال ہے… ہمیں یقین ہے کہ… تجھ پر بھروسہ کرنے والے ناکام نہیں ہوتے… بس… رحم فرما… اور ہمیں… بس اپنی ذات پر… توکل… اور بھروسہ عطا فرما۔ آمین یا رب الشہداء والمجاہدین (’’بھروسا‘‘/ رنگ و نور، ج ۱)
(جاری ہے)
٭…٭…٭