جواہرِ جہاد (قسط۱۸)

جواہرِ جہاد (قسط۱۸)
از: امیر المجاہدین حضرت اقدس مولانا محمد مسعود ازہر صاحب دامت برکاتہم العالیہ
(شمارہ 593)
جہاد کی حقیقت، اہمیت اور عظمت… سورۃ محمدﷺ کی روشنی میں
اﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں کو کافروں سے جہاد کرنے کا حکم فرمایا ہے… لوگ پوچھتے ہیں کہ کافر بھی تو انسان ہیں… وہ بھی اﷲ تعالیٰ کی مخلوق ہیں تو پھر ان کو مارنے کا حکم کیسے دیا گیا؟… لوگ کہتے ہیں کہ کافر بھی اچھے کام کرتے ہیں، غریبوں کی مدد اور رفاہ عامہ کے کام… پھر ان کے خلاف جہاد کی اجازت اور حکم کس لئے ہے؟…
لوگ پوچھتے ہیں کہ… جہاد میں تو قتل وغارت ہوتی ہے اور خونریزی ہوتی ہے تو پھر قرآن پاک جیسی ’’امن‘‘ والی کتاب نے جہاد کا حکم کیسے دیا؟…
لوگ کہتے ہیں کہ سب انسان برابر ہیں تو پھر لڑائی کیسی؟…ہر کسی کو حق دیا جائے کہ وہ جو چاہے کرے … یہ ہیں وہ چند سوالات جن کا جواب ہمیں قرآن پاک کی ایک سورۃ جس کا نام ’’سورۃمحمد(صلی اﷲ علیہ وسلم)‘‘ ہے بہت تفصیل کے ساتھ دیتی ہے… اور بارہ سے زائد طریقوں سے مسلمانوں کو جہاد کا مسئلہ سمجھاتی ہے… اسی لیے اس سورۃ کا ایک نام ’’سورۃ القتال‘‘ بھی ہے… یہ سورۃ چھبیسویں پارے میں ہے اور کل اڑتیس آیات پر مشتمل ہے… اگر کوئی مسلمان صرف ایک بار اس سورۃ مبارکہ کو سمجھ کر پڑھ لے تو وہ بہت آسانی سے جہاد کا مسئلہ سمجھ سکتا ہے… اور دور حاضر کے بہت سے الحادی اور تحریفی فتنوں سے بچ سکتا ہے… وحید الدین خان سے لیکر غامدی تک ہر ’’منکر جہاد‘‘ کے ہر اعتراض کا جواب اس سورۃ میں نہایت وضاحت کے ساتھ موجود ہے… اور تو اور امام رازی پ نے اس سورۃ کی تفسیر میں ’’انسانی حقوق‘‘ کا مسئلہ بھی اُٹھایا ہے… اور سورۃمحمد(ﷺ) کی آیات کی روشنی میں یہ بات سمجھائی ہے کہ… دنیا کا سب سے بڑا جرم ’’کفر اور شرک‘‘ ہے… پس کافر اور مشرک چونکہ ’’انسانی فطرت‘‘ کے دشمن ہیں اس لیے ان کے بہت سے حقوق ختم ہوجاتے ہیں… لوگ جانوروں کو روز ذبح کرتے ہیں… آخر ان میں بھی تو جان ہوتی ہے اور خون ہوتا ہے… حکومتیں اپنے مجرموں کو سزائے موت دیتی ہیں… آخر وہ مجرم بھی تو انسان ہوتے ہیں اور ان کے جسم میں بھی جان ہوتی ہے…
’’سورۃمحمد(ﷺ)‘‘ یہ سمجھاتی ہے کہ اگر کافروں سے جہاد نہ کیا گیا تو زمین ظلم، فساد اور خونریزی سے بھر جائے گی… ہر طرف شیطان کی پوجا ہوگی… ہر گناہ معاشرے میں عام ہوجائے گا… اور لوگ جہنم کی طرف بے تحاشا دوڑنے لگیں گے… پس اے مسلمانو!… کافروں کی طاقت کو جہاد کے ذریعہ کمزور کرو تا کہ کفر نہ پھیلے، نفاق نہ پھیلے، گناہ نہ پھیلیں… اور انسان جہنم کی ناکامی میں نہ گریں… ’’سورۃمحمد(ﷺ)‘‘سمجھاتی ہے کہ کافر اﷲ تعالیٰ کے باغی اور دین اسلام کے دشمن ہیں، ان کو اگر کھلی چھوٹ دے دی گئی تو یہ دنیا میں کفر اور گناہ پھیلائیں گے… سورۃمحمد(ﷺ) سمجھاتی ہے کہ حضرت محمد ﷺکی تشریف آوری کے بعد اب کامیابی اور نجات صرف ’’دین اسلام‘‘ میں ہے… پس جو حضرت محمد ﷺکو مانے گا وہی کامیاب ہے… اور اس کے لیے گناہوں کی معافی کا دروازہ بھی کھلا ہے… اور جو حضرت محمد ﷺکو نہیں مانے گا وہ ناکام ہے حتی کہ اس کے ظاہری طور پر نیک نظر آنے والے اعمال بھی قبول نہیں ہیں… پس کافر کی نیکی بھی برباد اور مسلمان کے گناہ بھی معاف… یہ ہے سورۃمحمد(ﷺ) کا بنیادی موضوع… کفر اور اسلام کا تقابل… کہ کفر اﷲ تعالیٰ کومبغوض اور ناپسند ہے… اور اسلام اﷲ تعالیٰ کو محبوب ہے… اب دو باتوں کو الگ الگ کرکے سمجھتے ہیں اور پھرآخر میں ایک ’’علمی تحفہ‘‘ پیش خدمت کیا جائے گا، انشاء اﷲ تعالیٰ
معتبر ایمان کونسا؟
سورۃمحمد(ﷺ) نے اعلان کردیا ہے کہ حضور اکرم ﷺکی بعثت کے بعد… تمام سابقہ شریعتیں اور دین منسوخ ہوچکے ہیں… اب صرف وہی دین اور ایمان معتبر ہے جو حضور اکرم ﷺکے واسطہ سے ہوگا… پس جو بھی آپ ﷺکو نہیں مانتا وہ ’’کافر‘‘ ہے اور کافر کے تمام اعمال (خواہ اچھے ہی کیوں نہ ہوں) اﷲ تعالیٰ نے برباد فرمادیئے ہیں، ملاحظہ فرمائیے آیت ( ۱) تا ( ۳)
کافر دنیا وآخرت میں ناکام
سورۃ محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) نے یہ بات بہت تفصیل سے سمجھائی ہے کہ … شرک اور کفر سب سے بڑا جرم ہے… کافر جہنم کا مستحق ہے… کافر دنیا وآخرت میں ناکام ہے… کفر انسانیت کے لیے بہت نقصان دہ ہے… دراصل جہاد وہی مسلمان کرسکتا ہے جس کے دل میں ایمان اور اسلام کی محبت، عظمت اور ضرورت پوری طرح سے راسخ ہو… اور اس کے دل میں کفر کی مکمل نفرت اور بے زاری ہو… اور وہ یقین رکھتا ہو کہ کفر ہر برائی کی اصل جڑ … اور اسلام ہر کامیابی کی اصل بنیاد ہے… اس لیے اگر کافروں کو طاقتور ہونے دیا گیا تو یہ بات انسانیت کے لیے بہت بڑی ہلاکت کا باعث ہوگی… پس انسانوں سے ہمدردی کا تقاضا یہ ہے کہ جہاد کیا جائے اور انسانیت کے دشمن کافروں کو کمزور کیا جائے… حضرات صحابہ کرام ڑ نے یہ نکتہ سمجھ لیا اور ہم اس کو سمجھنے میں ناکام رہے ہیں…
ایک ایمانی تحفہ
سورۃ محمد (ﷺ) ایمانی اور جہادی معارف کا ایک سمندر ہے… اور اس وقت مسلمانوں کے مکمل حالات کو سمجھانے والی ایک ’’رہبر‘‘ ہے…ملاحظہ فرمائیے سورۃ محمد(ﷺ) کے مضامین کے چند خلاصے… ان خلاصوں کی روشنی میں انشاء اﷲ تعالیٰ آپ کے لیے اس مبارک سورۃ کو سمجھنا آسان ہوجائے گا…
سورۃ محمد ﷺکے مضامین جہاد
۱۔کافر اسلام کے دشمن اور دینی دعوت کے راستے کی رکاوٹ ہیں، آیت (۱)
۲۔معتبر دین صرف اسلام ہے ، آیت (۲)
۳۔ مسلمانوںسے غلبے کا وعدہ، آیت(۲)
۴۔ کافروں کے خلاف خوب مضبوطی سے جنگ کرو، آیت(۴)
۵ ۔اقدامی جہاد (یعنی خود بڑھ کر جنگ کرو) آیت(۴)
۶ ۔کافروں کو قیدی بنانے کی اجازت، آیت (۴)
۷ ۔جنگی قیدی کے احکام، آیت (۴)
۸ ۔جہاد قیامت تک جاری رہے گا، آیت (۴)
۹۔ جہاد ایمان کا اُمتحان ہے، آیت (۴)
۱۰ ۔شہداء کرام کی فضیلت اور ان کے لیے عجیب وغریب انعامات، آیت (۴،۵،۶)
۱۱ ۔مجاہدین کی فضیلت اور انعامات، آیت (۴،۵،۶) (ایک قرأت کے مطابق)
۱۲ ۔جہاد میں مجاہدین سے اﷲ تعالیٰ کی نصرت کا پکا وعدہ، آیت(۷)
۱۳ ۔مجاہدین صرف دین کی خاطر جہاد کریں، آیت(۷)
۱۴ ۔اﷲ تعالیٰ ایمان والوں کا مددگار ہے اور کافر بے یار ومددگار ہیں ، آیت (۱۱)
۱۵ ۔مکہ مکرمہ فتح ہونے کی بشارت ، آیت(۱۳)
۱۶ ۔جہاد کی بنیاد ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ آیت(۱۸)
۱۷ ۔ایمان والوں کا شوق جہاد اور منافقین کی جہاد سے نفرت ، آیت (۲۰)
۱۸۔جہاد کے موقع پر مطلوبہ طرز عمل اور منافقین کی اطاعت کی حقیقت ، آیت(۲۱)
۱۹۔جہاد چھوڑوگے تو دنیا قتل وغارت، خونریزی اور فساد سے بھر جائے گی، آیت(۲۲)
۲۰ ۔منافقوں کو حکومت ملے تو وہ مسلمانوں کی خونریزی کرتے ہیں، آیت(۲۲) (تفسیری قول)
۲۱ ۔مجاہدین کو طاقت وحکومت ملے تو فساد برپا نہ کریں، آیت (۲۳)
۲۲ ۔منافق جہاد کی بات نہیں سنتے اور نہ جہاد کے فوائد کو دیکھتے ہیں، آیت (۲۳)
۲۳ ۔منافقوں کے دلوں پر تالے ہیں اس لیے وہ جہاد کو نہیں سمجھتے، آیت (۲۴)
۲۴ ۔شیطان نے منافقوں کو لمبی عمر کی امیدیں دلا کر جہاد سے روکا ہے، آیت (۲۵)
۲۵ ۔منافقوں کی یہ حالت کافروں سے یاری رکھنے کی وجہ سے ہوئی ہے، آیت(۲۶)
۲۶ ۔جہاد چھوڑنے والے منافقوں کی موت کا بھیانک منظر، آیت (۲۷)
۲۷ ۔منافقوں کو جہاد سمیت اﷲ تعالیٰ کی رضا والے ہر کام سے نفرت ہے، آیت (۲۸)
۲۸ ۔منافق بے نقاب ہوسکتے ہیں، آیت (۲۹)
۲۹ ۔منافق جہاد کے مواقع پر اپنی باتوں سے پہچانے جاتے ہیں، آیت (۳۰)
۳۰ ۔جہاد کے ذریعہ اُمتحان ہوتا ہے کہ کون سچا مؤمن ہے، آیت (۳۱)
۳۱۔اسلام کے خلاف کافروں کی تدبیریں اﷲ تعالیٰ ناکام فرمادیتاہے، آیت (۳۲)
۳۲۔ مجاہدین کو اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺکے حکم کے مطابق جہاد کرنا چاہئے نہ کہ اپنی خواہش کے مطابق، آیت (۳۳)
۳۳۔کافر دنیا وآخرت میں ناکام ہے، آیت ۳۴
۳۴ ۔جہاد میں کمزوری اور سستی نہ کرو، کافروں کے غلبے کو تسلیم نہ کرو اور کافروں کو خود صلح کی طرف نہ بلاؤ، آیت(۳۵)
۳۵۔مسلمانوں کے غلبے کاوعدہ، آیت(۳۵)
۳۶ ۔ایمان والے مجاہدین کے لیے اﷲ تعالیٰ کی معیت اور نصرت کا وعدہ، آیت(۳۵)
۳۷ ۔ایمان والوں کے اعمال ضائع نہیں ہوں گے، آیت (۳۵)
۳۸ ۔جہاد سے روکنے اور صلح کی طرف جھکانے والی چیز دنیا کی محبت ہے، دنیا کی حقیقت اور بے ثباتی کا بیان، آیت(۳۶)
۳۹ ۔جہاد میں مال خرچ کرنے کی ترغیب ، آیت(۳۷، ۳۸)
۴۰ ۔مسلمان خود جہاد کے محتاج ہیں، اﷲ تعالیٰ کو ان کے جہاد کی حاجت نہیں، جہاد میں مسلمانوں کا اپنا فائدہ اور بقاء ہے، آیت (۳۸)
۴۱۔کفر اور اسلام کا تقابل ، آیت (۱، ۲، ۳، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲،۱۳،۱۴،۱۵،۳۲،۳۴)
۴۲ ۔اسلام اور نفاق کا تقابل، آیت (۱۶،۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱ ، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۲۷، ۲۸، ۲۹، ۳۰)
مجاہدین کے لیے بارہ نصیحتیں
سورۃ محمد (ﷺ) میں مجاہدین کے لیے اہم نصیحتیں اور احکامات ہیں اگر وہ ان کو ملحوظ رکھ کر جہاد کریں تو ان کے جہاد میں برکت ہو… اور انہیں پوری کامیابی نصیب ہو… خصوصاً آج کل ان نصیحتوں کو بار بار دہرانے کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ جہاد کے نام پر ’’خونِ مسلم‘‘ بہانے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے…
۱۔جنگ بہت قوت سے کرو، آیت(۴)
۲ ۔جب تک کافروں میں لڑنے کے طاقت باقی رہے ان کے خلاف جہاد کرتے رہو، آیت (۴)
۳ ۔جہاد صرف اﷲ تعالیٰ کے دین کی نصرت اور غلبے کے لیے کرو، آیت(۷)
۴ ۔جہاد میں مقتول ہونے سے نہ ڈرو، آیت (۴، ۵، ۶)
۵ ۔اپنے دل میں جنت کی نعمتوں کا شوق پیدا کرو، آیت(۱۵)
۶ ۔اگر اﷲ تعالیٰ تمہیں قوت اور حکومت دے دے تو اس کا ناجائز استعمال نہ کرو اور مسلمانوں کی خونریزی نہ کرو، آیت(۲۲)
۷ ۔جہاد اﷲ تعالیٰ کے حکم اور جناب رسول اﷲ ﷺکے طریقے کے مطابق کرو، آیت(۳۳)
۸ ۔جنگ میں کمزوری نہ دکھاؤ اور دنیا کی محبت میں آکر خود صلح کی طرف نہ جھکو، آیت(۳۵)
۹ ۔کافروں کے غلبے کو تسلیم نہ کرو، آیت(۳۵)
۱۰ ۔دنیا سے بے رغبت رہو، یہاں کے عیش وآرام کو اپنا مقصود نہ بناؤ، آیت (۳۶)
۱۱ ۔جہاد میں اپنا مال بھی خرچ کرو، آیت (۳۸)
۱۲ ۔خود کو اﷲ تعالیٰ کا اور جہاد کا محتاج سمجھو، آیت(۳۸)
جہاد کی دو حکمتیں
سورۃ محمد (ﷺ) نے جہاد کی حکمتیں بھی بیان فرمائی ہیں:
۱۔ کافروں کا زور ٹوٹ جائے تاکہ وہ دین اسلام کے راستے میں رکاوٹ نہ بن سکیں اور لوگوں کو گمراہ نہ کرسکیں ، آیت (۴)
۲۔ایمان کا دعویٰ کرنے والوں کا اُمتحان ہوجائے کہ کس کا دعویٰ سچا ہے اور کس کا جھوٹا، آیت (۴، ۳۱)
غزوہ بدر اور غزوہ احد کی طرف اشارات
بعض تفسیری اقوال کے مطابق سورۃ محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) کی آیت (۱) تا (۳) میں غزوہ بدر کے اور آیت (۵) اور (۶) میں غزوہ احد کے بعض واقعات کی طرف اشار ہ ہے…
بارہ طریقوں سے جہاد کی دعوت اور ترغیب
پہلے عرض کیا جاچکا ہے کہ اس سورۃ مبارکہ کا ایک نام ’’سورۃ القتال‘‘ بھی ہے… اس میں مختلف طریقوں سے مسلمانوں کو جہاد کی دعوت اور ترغیب دی گئی ہے… کبھی جوش اور ہمت دلا کر اور کبھی دنیا سے بے رغبتی دلا کر… کبھی جنت کا حسین منظر دکھا کر اور کبھی جہنم اور نفاق سے ڈرا کر… ہم بطور خلاصہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس سورۃ مبارکہ میں بارہ طریقوں سے مسلمانوں کو جہاد کی دعوت دی گئی ہے… اور انہیں اس فریضے کی طرف بلایا گیا ہے…
۱۔کفر کی مذمت بیان کرکے، آیت ۔۱ (ودیگر کئی آیات میں)
۲ ۔مجاہدین اور شہداء کے انعامات بیان کرکے، آیت۴۔۵ ۔۶
۳ ۔دنیا کے فانی ہونے کو سمجھا کے، آیت ۳۵
۴۔اپنی نصرت، معیت اور مد دکا وعدہ فرما کے، آیت ۷۔ ۱۱۔ ۳۵
۵۔مجاہدین کے لیے گناہوں کی معافی کا اعلان فرماکے، آیت ۲۔ ۴۔ ۳۵
۶۔مجاہدین کو ’’اﷲ تعالیٰ کا مددگار‘‘ یعنی اﷲ تعالیٰ کے دین کا مددگار قرار دے کر، آیت ۷
۷۔یہ بیان فرما کر کہ اﷲ تعالیٰ کو تمہارے جہاد کی ضرورت نہیں ، اس میں خود تمہارا اپنا فائدہ ہے، آیت ۴۔ ۳۸
۸ ۔یہ وعید سنا کر کہ جہاد نہیں کرو گے تو زمین ظلم، فساد قطع رحمی سے بھر جائے گی، آیت ۲۲
۹ ۔جنت کی نعمتوں کا تذکرہ فرما کر اور جہنم کے عذاب سے ڈرا کر، آیت ۱۵
۱۰ ۔جہاد کو ایمان کی علاُمت قرار دے کر، آیت ۳۱
۱۱ ۔حضرات صحابہ کرام ڑ کے شوق جہاد کو بیان فرما کر، آیت ۲۰
۱۲ ۔اور یہ فرما کر کہ جہاد سے نفرت منافقین کی علاُمت ہے، آیت ۲۰ ۔ (ودیگر کئی آیات)
(جہاد کی دعوت دینے والوں کے لیے یہ بارہ رہنما اسلوب ہیں، جبکہ دعوت جہاد کے بعض اسلوب دوسری سورتوں میں مذکور ہیں، مثلا مظلوم مسلمانوں کا تذکرہ کرکے جہاد کی دعوت دینا وغیرہ)
کفر کی مذمت
سورۃمحمد(صلی اﷲ علیہ وسلم)کا ایک خاص موضوع کفر کی مذمت اور اس کی قباحتوں کو بیان ہے، ملاحظہ فرمائیے اس موضوع کی ایک جھلک:
۱۔ کافر خود کو اور دوسروں کو دین اسلام سے روکنے والے ہیں، آیت(۱)
۲ ۔کافروں کے نیک اعمال بھی قبول نہیں، آیت(۱)
۳۔کافروں کی اسلام کے خلاف تدبیریں ناکام، آیت(۱)
۴ ۔کافر شیطان کے پیروکار اور غلط راستے پر چلنے والے، آیت (۳)
۵ ۔کافروں کی جان ومال کی کوئی حرمت نہیں (خصوصاً جب مسلمانوں کے خلاف لڑنے کے لیے اتر آئیں)، آیت(۱)
۶۔کافروں کے لیے تباہی اور بربادی ہے، آیت(۸)
۷ ۔کافر قرآن پاک کے مخالف ہیں اور یہی ان کی ناکامی کی وجہ ہے، آیت(۹)
۸ ۔کافر کا انجام ناکامی ہے، آیت(۱۰)
۹ ۔اﷲ تعالیٰ کے مقابلے میں کافروں کا کوئی مددگار نہیں، آیت(۱۱)
۱۰ ۔کافر جانوروں کی طرح بے کار زندگی گزارنے والے، دنیا کے عیش وآرام، سرمایہ اور کھانے پینے کو مقصد بنانے والے ہیں، آیت (۱۲)
۱۱ ۔کافر جہنمی ہیں، آیت (۱۲)
۱۲ ۔کافروں کی طاقت اﷲ تعالیٰ کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، آیت (۱۳)
۱۳ ۔کافر اپنے برے کاموں کو اچھا سمجھتے ہیں، اس لیے بہت برائی پھیلاتے ہیں، آیت(۱۴)
۱۴ ۔کافروں کے لیے جہنم کا کھولتا ہوا پانی ہے، آیت(۱۵)
ایک ضروری گذارش
سورۃمحمد(صلی اﷲ علیہ وسلم)کے مضامین کی چند فہرستیں آپ کے سامنے آگئیں… آپ سب سے تاکیدی گذارش ہے کہ اکتائے بغیر ان کو غور سے پڑھیں… قرآن پاک پر ایمان لانا ہم سب کے لیے لازم ہے… اور اسی سورۃمحمد(صلی اﷲ علیہ وسلم) میں سمجھایا گیا ہے کہ کافروں اور منافقوں کی ناکامی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ … قرآن پاک کی باتوں کو پسند نہیں کرتے… اس لیے آپ دلچسپی، محبت اور توجہ کے ساتھ ان تمام فہرستوں کو پڑھیں… اور پھر ان کو سامنے رکھ کر سورۃمحمد(صلی اﷲ علیہ وسلم) کو سمجھنے کی کوشش کریں… اور اس سورۃ اور پورے قرآن کے مطابق اپنا عقیدہ بنائیں…
رہنما تفسیریں
سورۃمحمد(ﷺ) کے مضامین کو سمجھنے کے لیے آپ مستند عربی تفاسیر کے ساتھ ساتھ درج ذیل اردو تفاسیر سے بھی روشنی حاصل کرسکتے ہیں:
٭موضح قرآن… حضرت شاہ عبدالقادر پ
٭بیان القرآن… حضرت حکیم الامۃ تھانوی پ
٭ قرآن عزیز محشّٰی … حضرت لاہوری پ
٭ تفسیر عثمانی… حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی پ
٭معارف القرآن… حضرت کاندھلوی پ
٭ معارف القرآن… حضرت مفتی اعظم پ
٭ انوارالبیان… حضرت مولانا عاشق الٰہی پ
٭ معالم العرفان… حضرت سواتی پ
٭ تفسیر حقانی… حضرت مولانا عبدالحق حقانی پ
٭ تفسیر مظہری… (مترجم) حضرت مولانا قاضی ثناء اﷲ پانی پتی پ
(رنگ و نور/ ج،۴/ خلاصۂ سورۃ محمدﷺ)
٭…٭…٭