جواہرِ جہاد (قسط۱۵)
از: امیر المجاہدین حضرت اقدس مولانا محمد مسعود ازہر صاحب دامت برکاتہم العالیہ
(شمارہ 590)
امریکیو! اپنے گھر کی خبر لو
اﷲ تعالیٰ نے ہاتھی والوں کے لشکر سے اپنے گھر کی حفاظت فرمائی… اس وقت چھوٹے چھوٹے پرندے ’’ابابیل‘‘ خانہ کعبہ کی حفاظت کے لئے… اﷲ پاک کا لشکر بن گئے تھے… وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِلَّا ہُوَ… جی ہاں! بے شک اﷲ تعالیٰ کے لشکروں کو خود اﷲ تعالیٰ ہی جانتا ہے… بس اتنا اندازہ ہے کہ اس بار کے ’’ابابیل‘‘ وہ فدائی مجاہدین ہوں گے جو خانہ کعبہ کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے دیکھنے والے ناپاک امریکیوں کو جہنم کے آخری کونے تک پہنچا دیں گے… دراصل امریکی اب مکمل طور پر پاگل ہو چکے ہیں… ان کے ساتھ جو کچھ عراق اور افغانستان میں ہوا اس کا انہوں نے خواب میں بھی تصور نہیں کیا تھا… کل تک ’’کٹی ٹانگوں‘‘ اور ایک بازو والے لوگ کابل اور قندھار میں نظر آتے تھے… مگر آج نیویارک، واشنگٹن اور کیلی فورنیا میں ’’کٹی ٹانگوں‘‘ والے امریکی عبرت کا نشان بنے پھرتے ہیں… امریکہ ایک طرف دنیا کا مالدار اور عیاش ملک بھی رہنا چاہتا ہے … اور دوسری طرف دنیا کا فاتح بھی بننا چاہتا ہے… یہ دونوں باتیں کبھی جمع نہیں ہو سکتیں… دنیا کا فاتح وہی بن سکتا ہے جو سوکھی روٹی خوشی سے کھاتا ہو… مگر امریکی تو برگر خور، شرابی اور جنسی دیوانے… یہ لوگ کسی کو مار تو سکتے ہیں مگر فتح نہیں کرسکتے… ٹھیک ہے ان کے پاس ایٹم بم ہیں … کوئی حرج نہیں، کوئی ڈر نہیں … یہ بے شک خوشی سے پوری دنیا کو کھنڈر بنادیں… تب ان کھنڈروں سے بھی گھوڑوں کے لشکر اٹھیں گے… اور ان پر قرآن پڑھنے والے سوار ہاتھوں میں اسلام کا جھنڈا اٹھائے… سمندروں کو روند ڈالیں گے… ہاں! یہ بحری جہاز نہیں گھوڑے … اور یہ جہادی گھوڑے سمندروں کو روند ڈالیں گے… ارے ظالمو! شیر تو ہوتے ہی جنگلات میں ہیں… اور اسلام ایک صحراء سے اٹھا… ایک چٹیل پہاڑ کی غار میں اس کا نزول شروع ہوا … اور اسلام نے ہجرت اور جہاد کی گود میں قوت پائی… دنیا کا موجودہ نظام تو اسلام، خلافت اور جہاد کے راستے کی رکاوٹ ہے… عراق میں دنیا کا نظام رائج تھا تو صدام نے جہاد کا گلا دبائے رکھا… مگر جب تم نے عراق کو کھنڈر اور جنگل بنایاتو صدام بھی شیر بن گیا… اور چھ لاکھ مجاہدین بھی تمہاری موت بن گئے… رب کعبہ کی قسم! تمہارے ایٹم بموں سے کوئی منافق ہی ڈرتا ہو گا… مسلمانوں کو کیا ڈر… چند دن پہلے قرآن پاک سے باتیں کرتے ہوئے صفحات الٹے تو جنت کا تذکرہ شروع ہوگیا… اﷲ اکبرکبیرا… قرآن پاک نے ایسی جنت دکھائی کہ دل بے قرار ہوگیا… ارے! جنت کو ماننے والوں کے لئے زندگی کے دن… قید کے دن ہیں… کہ کب ختم ہوں گے تو آزادی ملے گی… تم اور تمہارا ناپاک منہ اور خانہ کعبہ؟… شیخ سعدیؒ نے ایک نجومی کا قصہ لکھا ہے کہ ایک بار بے وقت گھر آگیا تو بیوی کو غیر مرد کے ساتھ پایا… کسی نے اس پر پھبتی کسی کہ تجھے آسمان اور ستاروں کی خبر کا تو دعویٰ ہے اور اپنی چار پائی کا پتہ نہیں کہ اس پر کون ہے؟… امریکیو! اپنے گھر کی خبر لو… خانہ کعبہ کے بارے میں زبان سنبھال کر بات کرو ورنہ رب کعبہ کی قسم! یہ زمین تمہیں پناہ نہیں دے گی… مدینہ منورہ کا پاک نام اپنے ناپاک منہ سے نہ لیا کرو ورنہ مدینہ منورہ کے خادم تمہیں ہواؤں میں بکھرا ہوا بھوسا بنادیں گے… ابھی تو تم بغداد کو دیکھو… فلوجہ کو بھگتو… اور بصرہ کی آگ میں جلو… قندھار سے کابل تک موت کے پتھروں سے سنگسار ہونے والو!… کعبہ بہت دور ہے… کعبہ بہت اونچا ہے…
امریکہ افغانستان میں فتح پانے کے لئے… وہاں کی جنگ پاکستان میں منتقل کرنا چاہتا ہے… تاکہ وہ افغانستان پر آسانی سے قبضہ کرلے… اور پھر اس پورے خطے کو کفر کی نجاست میں ڈبودے… امریکہ چاہتا ہے کہ قندھار، ہلمند اور ارزگان میں امریکی قافلوں پر پھٹنے والے بم اسلام آباد، پشاور… اور وزیرستان میں پھٹتے رہیں… تاکہ دنیا پر امریکی قبضہ آسان ہو جائے… پاکستان کی حکومت میں گھسے ہوئے امریکی ایجنٹ…ایسے اقدامات کر رہے ہیں کہ پاکستان کے دیندار طبقے میں اشتعال پھیلے… اور ساری جنگ اسی خطے میں سمٹ کر رہ جائے… وہ دو کلو بارود جس سے چار کافر فوجی مر سکتے ہیں… وہ چار پاکستانی فوجی مارنے پر خرچ ہوجائے…مسلمان، مسلمان کو قتل کرے اور امریکہ پوری دنیا سے میرے آقا صلی اﷲ علیہ وسلم کے دین کو مٹا دے…
امریکہ پوری دنیا پر قبضہ چاہتا ہے… اور اس کے لئے اس نے دو مرکزی خطے منتخب کئے ہیں… ایک عراق اور دوسرا افغانستان… عراق ہاتھ آئے تو مشرق وسطیٰ قبضے میں آتا ہے… اور افغانستان ہاتھ آئے تو وسط ایشیا پر قبضہ آسان ہوتا ہے… دنیا کا اکثر تیل مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا کی زمین میں چھپا پڑا ہے… اور امریکی، یہودی دجال اسی تیل کی طاقت سے اسلام کو مٹانا چاہتا ہے… مگر قرآن پاک کو سمجھنے والے مجاہدین اپنے اصل دشمن کو پہچان گئے… انہوں نے خود کو مقامی لڑائیوں میں کھپانے کی بجائے اسلام کے اصل دشمن کی گردن ناپی … تب عراق اور افغانستان میں اسلام مسکرانے لگا… اور فدائی جہاد مسرت کے قہقہے لگانے لگا… اب امریکہ کُڑکی کے چوہے کی طرح پھنس کر آخری ہاتھ پاؤں مار رہا ہے… مگر فدائی جہاد ہے کہ رکنے کا نام نہیں لے رہا … مسلمانوں کی مائیں بھی عجیب ہیں کہ کیسے شاندار بیٹوں کو جنم دیتی ہیں اور مسلمان نو جوان تو ماشاء اﷲ… جنت کی شان ہیں… اﷲاکبرکبیرا… ایک دن بھی ان فدائیوں نے امریکہ اور اس کے حواریوں کو چین سے نہیں بیٹھنے دیا… کہاں مشرق وسطیٰ… اور کہاں وسط ایشیا؟… اب تو عراق سے بھاگنے کی قراردادیں بش کے منہ کی کالک بن رہی ہیں… اور ٹونی بے چارہ تو سفیر بن گیا ہے۔ ہاں! ایک سفیر بالکل حقیر… واہ میرے اﷲ واہ… سلام ہو امت کے ان فدائیوں پر… جنہوں نے ایمان کا حق ادا کیا … اور جنہوں نے ایمانی فراست سے کام لیتے ہوئے دشمن کو پہچانا… ہاں! مسلمانوں کے اس وقت اصل اور خطرناک دشمن تین ہیں… اسرائیل کے یہودی، امریکہ، برطانیہ کے استعماری… اور بھارت کے مشرک… باقی سب ان کے چمچے کڑچھے اور لونڈی غلام ہیں… قرآن پاک نے… اور ہمارے سپہ سالار اعظم صلی اﷲ علیہ وسلم نے دشمنوں کی پہچان سکھائی ہے … اور نمبر لگا لگا کر بتایا ہے کہ پہلے یہ پھر وہ… مدینہ کے منافقین نے مسلمانوں کو کتنا اشتعال دلایا… مگر آقا صلی اﷲ علیہ وسلم صبر فرماتے رہے… اشتعال بھی ایسا ویسا نہیں بہت خوفناک… اگر میں اور آپ ہوتے تو پھٹ پڑتے اور وہیں خروج کرکے اسلام کی ترقی کو روک دیتے … مگر وہ صحابہ کرام تھے اور ان کے سروں پر آقا صلی اﷲ علیہ وسلم موجود تھے… سبحان اﷲ کیسی باتدبیر جنگ لڑی … صرف ۶ہجری سے ۹ہجری تک کی کاروائیاں دیکھ لیں… ادھر مشرکین سے صلح اور ادھر یہود کا صفایا… پھر مشرکین نے عہد توڑا تو ان کی طرف خروج… پھر حنین اور طائف… مگر طائف جان بوجھ کر ادھورا چھوڑا… تو وہ خود اسلام کی گود میں آگرا… اور جب جزیرہ عرب کا معاملہ نمٹا تو روم کی طرف روانگی… سبحان اﷲ! کیا ترتیب ہے… کاش! آج کے مجاہدین بھی جہاد کو قرآن پاک اور آقا صلی اﷲ علیہ وسلم کی سیرت سے سمجھیں تو ہر کتے کے پیچھے دوڑ نہ لگا دیں… اور نہ ہی اصل دشمن کو چھوڑ کر… روبوٹوں پر اپنی زندگیاں قربان کرتے رہیں… خیر بات دور نکل گئی… امریکہ کے صدارتی امیدوار نے انتہا پسندی کا علاج یہ تجویز کیا ہے کہ… نعوذباﷲ حرمین شریفین پر حملہ کردیا جائے… اس بیان نے امت مسلمہ کے دلوں میں غم کی آگ لگادی ہے… حرمین شریفین تو اﷲ تعالیٰ کی حفاظت میں ہیں… ان پر تو ان امریکی یہودیوں کا باپ دجال بھی حملہ نہیں کر سکے گا… مگر ان بیانات کے بعد مسلمانوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ… بھرپور جواب دیں… اور ایسی قوتوں کو ہی صفحہ ہستی سے مٹادیں جو ایسے گندے عزائم رکھتی ہیں… میری اس بات پر ہنسنے کی ضرورت نہیں… ہاں! آج بھی مسلمان اگر مسلمان مجاہد بن جائیں تو ان چوہوں کو عبرتناک انجام سے دو چار کر سکتے ہیں… مگر افسوس کہ مسلمان جہاد سے دور ہیں اور مسلمانوں پر نفاق زدہ طبقہ مسلط ہے… میں امت مسلمہ کی طرف سے امریکی صدارتی امیدوار سے کہتا ہوں:… ’’تیرے جیسے ناپاک کعبہ شریف تک کبھی نہیں پہنچ سکیں گے… انشاء اﷲ کبھی نہیں… ہم مسلمان تیرے اور کعبہ کے درمیان اپنے لہو کی ایسی دلدل بنادیں گے جس میں تم سب ذلیل ہو کر غرق ہو جائو گے… انشاء اﷲ، انشا ء اﷲ…‘‘
(رنگ و نور/ ج، ۳/ لہو کی دلدل)
٭…٭…٭