36: آپﷺ کو تلاوت کا بہت شوق تھا

36: آپﷺ کو تلاوت کا بہت شوق تھا

رسول اللہﷺ نے قرآن شریف پڑھنے کا جو وقت مقرر کر رکھا تھا اس کے علاوہ بھی ہر وقت آپ کی زبانِ مبارک تلاوتِ قرآن سے تر رہتی تھی۔ اٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے، غرض ہر حال میں آپﷺ تلاوت فرماتے رہتے۔ آپ بڑی پیاری آواز میں تلاوت فرماتے تھے۔ آپ کی ہدایت تھی کہ “قرآن کو اپنی آواز سے زینت دو، جو ایسا نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔ ”

آپﷺ دوسروں کی زبان سے بھی قرآن شریف سننے کے بہت شوقین تھے۔ صحابہ سے قرآن سنانے کی فرمائش کیا کرتے تھے۔ ایک بار حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو قرآن سنانے کا حکم دیا۔ انھوں نے بڑی خوش الحانی سے تلاوت شروع کی۔ آپﷺ اتنے متاثر ہوئے کہ آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔

تلاوتِ قرآنِ پاک کے سلسلے میں ہمیں یہ ہدایات ملتی ہیں:۔
1۔ وضو کر کے تلاوت کرنا چاہئے اور جس جگہ بیٹھ کر تلاوت کریں وہ جگہ پاک و صاف ہونا چاہئے۔
2۔ تلاوت کے وقت کعبہ کی طرف منہ کر کے بیٹھنا چاہئے اور دل لگا کر توجہ کے ساتھ تلاوت کرنا چاہئے۔
3۔ تلاوت درمیانی آواز سے کرنا چاہئے۔
٭٭٭

37: آپﷺ کیسے سوتے تھے؟

رسول اکرمﷺ عشا کی نماز سے پہلے کبھی نہ سوتے تھے اور نماز کے بعد سونے کی تیاری کرتے تھے۔ آپﷺ رات میں جلد سوتے اور جلد اٹھتے تھے۔ سونے سے پہلے آپﷺ بستر اچھی طرح جھاڑ لیتے تھے۔ بستر پر پہنچ کر آپﷺ قرآن پاک کا کچھ حصہ ضرور پڑھتے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا “جو شخص سونے سے پہلےقرآن کی کوئی سورت پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو جاگنے کے وقت تک اس کی حفاظت کرتا ہے”۔

جب آپﷺ سونے کا ارادہ فرماتے تو دایاں ہاتھ اپنے بائیں رخسار کے نیچے رکھ کر دائیں کروٹ پر لیٹتے۔ پَٹ یا بائیں کروٹ پر لیٹنے سے آپﷺ نے منع کیا اور فرمایا کہ اس طرح لیٹنا اللہ کو نا پسند ہے۔”

سونے سے پہلے آپ یہ دعا پڑھتے:۔

اللھم باسمک اموت واحییٰ۔
“اے اللہ! میں تیرے ہی نام سے مرتا ہوں اور تیرے ہی نام سے جیوں گا۔”

جب آپ نیند سے بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے:۔

الحمد للہ الذی احیانا بعدما اما تنا والیہ النشور۔
” ساری تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے ہمیں مرنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف جانا ہے۔”
٭٭٭