29: آپﷺ برابری کا برتاؤ کرتے30: آپﷺ ایثار کے عادی تھے

29: آپﷺ برابری کا برتاؤ کرتے

رسولﷺ کی نظر میں امیر غریب، چھوٹے اور بڑے، غلام اور آقا سب برابر تھے۔ آپﷺ سب کے ساتھ برابر کا سلوک کیا کرتے تھے۔ آپ جب صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوتے اور کوئی چیز وہاں لائی جاتی تو بغیر کسی امتیاز کے دائیں، طرف سے اس کو بانٹنا شروع کر دیتے۔ آپﷺ اپنے لئے بھی کسی قسم کا کوئی امتیاز پسند نہ فرماتے تھے۔ آپﷺ ہمیشہ سب کے ساتھ مل جل کر رہتے۔ دوسروں سے ہٹ کر اپنے لئے کوئی مخصوص جگہ بھی پسند نہ کرتے تھے۔

آپﷺ سب کے ساتھ مل جل کر کام کیا کرتے تھے یا ان کا ہاتھ بٹایا کرتے تھے۔

دیکھ لیجئے احزاب کی جنگ کے لئے تیاری ہو رہی ہے، مدینہ کی حفاظت کے لیے خندق کھودی جا رہی ہے۔ تمام صحابہ خندق کھود رہے ہیں اور مٹی لا لا کر پھینک رہے ہیں، وہ دیکھئے رسول اکرمﷺ بھی سب کے ساتھ برابر کے شریک ہیں جسم مبارک گرد سے اَٹا ہوا ہے۔ 3 دن کا فاقہ ہے مگر پھر بھی مستعدی میں کوئی فرق نہیں۔ یاد ہو گا کہ مسجد نبوی کی تعمیر میں بھی آپﷺ مزدوروں کی طرح سب کے ساتھ شریک رہے تھے۔
٭٭٭

30: آپﷺ ایثار کے عادی تھے

سخاوت کا سب سے اونچا درجہ ایثار کہلاتا ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ اپنی ضرورت روک کر دوسرے کی ضرورت پوری کر دینا۔ خود بھوکا رہے اور دوسروں کو کھلائے، خود تکلیف اٹھائے اور دوسروں کو آرام پہنچانے کی کوشش کرے، اس سے آپس کے تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔ بھائی چارہ پیدا ہوتا ہے اور پھر اللہ بھی خوش ہوتا ہے۔
رسولﷺ کی مبارک زندگی اس قسم کے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ ایک دفعہ ایک مسلمان عورت نے اپنے ہاتھ سے ایک چادر بُن کر حضورﷺ کی خدمت میں تحفہ کے طور پر پیش کی۔ اس وقت آپﷺ کو چادر کی سخت ضرورت تھی۔ آپﷺ نے اس تحفہ کو قبول فرما لیا۔ اسی وقت ایک صحابی نے عرض کیا “یا رسول اللہ ! یہ چادر تو بہت خوبصورت ہے، مجھے عنایت فرما دیں تو بڑا اچھا ہو۔” پیارے نبیﷺ نے ایثار سے کام لیا اور فوراً وہ چادر ان صحابی کو دے دی حالانکہ آپ کو خود ضرورت تھی مگر آپ نے ان کی ضرورت کو مقدم سمجھا۔

ایسی ہی مثالیں ہمارے لئے اندھیرے کا چراغ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین