23: آپﷺ معاملے کے کھرے تھے

رسول اللہﷺ کی امانت داری اور معاملات کی صفائی کا ذکر بیان سے باہر ہے یہ اوصاف آپﷺ کی ذاتِ مبارک میں اس طرح نمایاں تھے کہ آپﷺ کے دشمن بھی ان کا انکار نہ کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ “صادق” اور “امین” کے لقب آپ کو اہلِ خاندان نے نہیں، دوستوں نے نیںج بلکہ آپﷺ کے دشمنوں نے دیا تھا اور اسی لقب سے آپ کو پکارا کرتے تھے۔

مشرکینِ مکہ کے دل آپﷺ کی طرف سے بغض و کینہ اور نفرت و عداوت سے بھرے ہوئے تھے مگر اپنی امانتیں وہ آپﷺ ہی کے سپرد کر کے مطمئن ہوتے تھے۔ آپﷺ کے مقابلے میں وہ کسی دوسرے کا اعتبار نہیں کرتے تھے۔ آپ کو یاد ہو گا کہ ہجرت کرتے وقت بھی رسول اللہﷺ نے کفار مکہ کی امانتوں کا کتنا معقول انتظام فرمایا تھا۔

ایک دفعہ آپﷺ نے کسی سے ایک اونٹ قرض لیا۔ جب واپس کیا تو اس سے بہتر اونٹ واپس کیا اور فرمایا “سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو قرض کو خوش معاملگی سے ادا کرتے ہیں۔”
٭٭٭