نماز کا بیان – سبق نمبر 15:
(یعنی نماز کوتوڑنے والی چیزیں)
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَی السَّمَائِ فِي الصَّلَاةِ أَوْ لَا تَرْجِعُ إِلَيْهِمْ
سیدنا جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو لوگ نماز میں اپنی نگاہوں کو آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں ان کو اس سے رک جانا چاہئے ورنہ اندیشہ ہے کہ ان کی نگاہ واپس نہ آئے۔
جس طرح نماز ادا کرنا اہم ہے، اسی طرح نماز کو صحیح وقت پر صحیح طریقہ سے ادا کرنا بھی انتہائی اہم ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جب بندہ اچھی طرح وضو کر کے صحیح وقت پر نماز ادا کرتا ہے اور خشوع وخضوع کے ساتھ اچھی طرح قیام، رکوع اور سجدہ ادا کرتا ہے تو اس کی نماز نورانی اور خوب صورت شکل میں اس بندے کو یہ کہتے ہوئے اوپر جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت فرمائے، جس طرح تو نے میری حفاظت کی۔ (اس کے بر خلاف) اگر کوئی شخص اچھی طرح وضو نہیں کرتا ہے، وقت پر نماز ادا نہیں کرتا ہے اور خشوع وخضوع کے ساتھ قیام، رکوع اور سجدہ اچھی طرح ادا نہیں کرتا ہے، تو اس کی نماز اس پر یہ لعنت بھیجتے ہوئے اوپر جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں برباد کرے، جس طرح تونے مجھے برباد کیا۔ پھر وہ نماز جہاں تک اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں اوپر جاتی ہے۔ اس کے بعد وہ نماز گندے چیتھڑے میں لپیٹ کر اس بندے کے چہرہ پر پھینک دی جاتی ہے۔
اس لئے بعض ایسی چیزیں بیان کی جاتی ہی جن کی وجہ سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور اسے لوٹانا ضروری ہو جاتا ہے انہیں مفسداتِ نماز کہتے ہیں ۔ مُفْسِدات نماز یعنی ان میں سے کسی ایک چیزکے ارتکاب سے نماز فاسد ہوجاتی ہے :
۱۔ بات کرنا اگرچہ بھول کر ہو یاغلطی سے ہو۔
۲۔ ایسی دعا مانگنا جو لوگوں کی بات چیت کے مشابہ ہو۔
۳۔ کسی کو سلام کرنا اگرچہ بھول کر ہو۔
۴۔ سلام کازبان سے جواب دینا۔
۵۔ عملِ کثیر یعنی کوئی ایسا کام کرنا جس کے کرنے والے کو دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ نمازنہیں پڑھ رہاہے۔
۶۔ سینہ کو قبلہ سے پھیر دینا۔
۷۔ کسی چیز کا جو منہ سے باہر ہو کھانااگرچہ تھوڑی ہو۔
۸۔ جو چیز دانتوں کے درمیان چنے کے برابر ہو اس کو کھالینا۔
۹۔ پانی وغیرہ پینا۔
۱۰۔ بلاضرورت کھنکارنا۔
۱۱۔ اف تف کہنا۔
۱۲۔ آہ کہنا۔
۱۳۔ اوہ کہنا۔
۱۴۔ تکلیف اور درد کی وجہ سے آواز سے رونا۔
۱۵۔ چھینکنے والے کے جواب میں یَرْحَمُکَ اللّٰہ کہنا۔
۱۶۔ خدا کے شریک سے سوال کرنے والے کے جواب میں لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ کہنا یا رنج کی بات سن کر إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھنا اور اچھی خبر سن کر اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہنا اور تعجب کی بات پر لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ یا سُبْحَانَ اللّٰہُ پڑھنا۔
۱۷۔ کسی قرآن کی آیت کو خطاب اور جواب کی نیت سے پڑھنا۔
۱۸۔ تیمم کرنے والے کا پانی پر قادر ہوجانا۔
۱۹۔ موزوں پر مسح کرنے والے کی مدت کا ختم ہوجانا۔
۲۰۔ موزوں کو نکال دینا اگرچہ فعلِ قلیل سے نکالاجائے۔
۲۱۔ ان پڑھ کا ایک آیت یاد کرلینا۔
۲۲۔ ننگے کوکپڑا مل جانا۔
۲۳۔ اشارہ سے نماز پڑھنے والے کا رکوع سجدہ پر قادر ہوجانا۔
۲۴۔ صاحب ترتیب کو قضانماز یاد آجانا۔
۲۵۔ جو امامت کے قابل نہ ہو اس کو خلیفہ بنانا۔
۲۶۔ نمازِ فجر میں سورج نکل آنا۔
۲۷۔ عیدین کی نماز میں زوال ہوجانا۔
۲۸۔ جمعہ کی نماز میں عصر کا وقت ہوجانا۔
۲۹۔ پٹی کا زخم سے اچھا ہوکر گرجانا۔
۳۰۔ معذور کے عذر کا جاتارہنا۔
۳۱۔ قصدًا وضو توڑدینا یا کسی دوسرے کے فعل سے وضو ٹوٹ جانا، مثلا کسی نے کوئی چیز ماری اور خون نکل آیا۔
۳۲۔ بے ہوش ہوجانا۔
۳۳۔ پاگل ہوجانا۔
۳۴۔ نہانے کی حاجت ہوجانا۔
۳۵۔ رکوع سجدہ والی نماز میں کسی عورت کا ایک مکان میں بلاحائل کے مرد کے برابر کھڑا ہوجانا بشرطیکہ تحریمہ میں دونوں شریک ہوں اور ایک ہی نماز پڑھ رہے ہوں اور امام نے عورت کی امامت کی نیّت بھی کی ہو۔
۳۶۔ اپنے امام کے علاوہ دوسرے شخص کو نماز میں غلطی بتانا۔
۳۷۔ اللّٰہُ أَکْبَرُ کے ہمزہ میں مدکرنا۔
۳۸۔ قرآن شریف دیکھ کر نماز میں پڑھنا۔
۳۹۔ ایک رکن کی مقدار سترکا کھل جانا۔
۴۰۔ مقتدی کا امام سے پہلے کوئی رکن پورا کرلینا اور امام کے ساتھ بالکل شریک نہ ہونا۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور سب مسلمانوں کو دینی بصیرت سے نوازے اورقول وعمل میں اخلاص نصیب فرمائے۔