فرض نمازوں کی انفرادی فضیلت واہمیت

نماز کا بیان – سبق نمبر 33:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ:

اَلصَّلَاةُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَةُ إِلَی الْجُمُعَةِ کَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ مَا لَمْ تُغْشَ الْکَبَائِرُ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ، وَالتِّرْمِذِيُّ، وَابْنُ مَاجَه۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے لے کر دوسرا جمعہ پڑھنا ان کے درمیان واقع ہونے والے گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتا ہے، جب تک انسان گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہ کرے۔ ‘‘

اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

ذاتِ باری تعالیٰ کی بارگاہِ صمدیّت میں اس کے بے پایاں جود و کرم اور فضل و رحمت کی خیرات طلب کرنے کے لئے کمالِ خشوع و خضوع کے ساتھ سراپا التجا بنے رہنے اور اس کے حقِ بندگی بجا لانے کو صلوٰۃ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

نماز دینِ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے۔ اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان کے بعد اہم ترین رکن ہے۔ اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شبِ معراج کے موقع پر فرض کی گئی۔ قرآن و سنت اور اجماع کی رو سے اس کی ادائیگی کے پانچ اوقات ہیں ۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف اوقات میں فرداً فرداً پانچوں نمازوں کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔

1۔ فجر اور عشاء کی فضیلت کا ذکر کرتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ صَلَّی الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ.

بخاری، الصحيح، کتاب مواقيت الصلٰوة، باب فضل صلاة الفجر، 1: 210، رقم: 548

’’جس شخص نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں ادا کیں وہ جنت میں داخل ہو گا۔ ‘‘

اولاً فجر کی نماز کا خصوصیت کے ساتھ تذکرہ اس لیے کیا گیا کہ اس وقت انسان پر نیند کا غلبہ ہوتا ہے۔ ہوا کے خوشگوار جھونکے اسے تھپکیاں دے دے کر خواب شیریں کی آغوش میں لے جاتے ہیں اور شیطان ہر حربے سے اسے غفلت کی نیند پڑا رہنے پر اکساتا رہتا ہے۔ ایک بندئہ خدا میٹھی نیند اور آرام کو ترک کر کے بستر سے نماز کے لیے اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو شیطان کی ساری محنت اکارت جاتی ہے۔

دوسرا عشاء کا وقت ہے جب انسان دن بھر کی تھکن سے چور، کھانا کھاتے ہی بستر راحت پر دراز ہونا چاہتا ہے اور شیطان حیلوں بہانوں سے اسے عشاء کی نماز پڑھنے سے باز رکھنے کی کوشش کرتا ہے لیکن بندئہ خدا نفسانی خواہشات اور شیطان کے حربوں کے باوجود بارگاہِ ایزدی میں نماز کے لیے حاضر ہو کر شیطان کے سارے عزائم خاک میں ملا دیتا ہے۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ان دو اوقات کے عبادت گزار بندوں کو جنت کی بشارت دینا اس حکمت کی بناء پر ہے کہ جو شخص فجر اور عشاء کی نمازوں کی ادائیگی کو اپنا معمول بنا لیتا ہے، اس کے لیے باقی تین نمازوں کو ادا کرنا گراں نہیں ہوتا۔

2۔ نمازِ عصر کی فضیلت کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

مَن تَرَکَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ.

بخاری، الصحيح، کتاب مواقيت الصلٰوة، باب إثم من ترک العصر، 1: 203، رقم: 528

’’جس نے نمازِ عصر چھوڑی اس کے عمل باطل ہو گئے۔ ‘‘

قرآن حکیم میں اس نماز کی محافظت کی خصوصی تلقین کی گئی ہے :

حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰی.البقرة، 2: 238

’’سب نمازوں کی محافظت کیا کرو اور بالخصوص درمیانی نماز کی۔ ‘‘

3۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درج ذیل حدیثِ مبارکہ میں فجر اور عصر کی نمازوں کو پابندی کے ساتھ ادا کرنے والوں کو نارِ دوزخ سے رہائی کی بشارت عطا فرمائی:

لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّی قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِهَا يَعْنِی الْفَجْرَ وَالْعَصْرَ.

مسلم، الصحيح، کتاب المساجد و مواضع الصلٰوة، باب فضل صلاتی الصبح والعصر والمحافظة عليها، 1: 440، رقم: 634

’’جس نے سورج کے طلوع ہونے سے قبل اور اس کے غروب ہونے سے قبل یعنی فجر اور عصر کی نماز ادا کی وہ ہرگز آگ میں داخل نہیں ہو گا۔ ‘‘

4۔ اسی طرح پنجگانہ نماز کی فضیلت کے متعلق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’تم گناہ کرتے رہتے ہو اور جب صبح کی نماز پڑھتے ہو تو وہ انہیں دھو دیتی ہے، پھر گناہ کرتے رہتے ہو اور جب نمازِ ظہر پڑھتے ہو تو وہ انہیں دھو دیتی ہے، پھر گناہ کرتے ہو اور جب نمازِ عصر پڑھتے ہو تو وہ انہیں دھو دیتی ہے، پھر گناہ کرتے رہتے ہو اور جب نمازِ مغرب پڑھتے ہو تو وہ انہیں دھو دیتی ہے، پھر گناہ کرتے رہتے ہو جب نمازِ عشاء پڑھتے ہو تو وہ انہیں دھو ڈالتی ہے، پھر تم سو جاتے ہو اور بیدار ہونے تک تمہارا کوئی گناہ نہیں لکھا جاتا۔ ‘‘طبرانی، المعجم الصغير، 1: 91، رقم: 121

’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلٰی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے؟ رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا۔

نماز کی بروقت ادائیگی ہر مسلمان کے لیے فرضِ لازم ہے۔ یہ تمام نیک اعمال میں سب سے زیادہ مستحسن اور بابرکت عمل ہے۔ جیسا کہ صادق و مصدوق پیغمبرﷺنے فرمایا:

نماز وہ بنیاد ہے کہ جب یہ صحیح ہو گی تو بندے کے تمام اعمال ٹھیک ہو جائیں گے، بصورت دیگر تمام اعمال میں خرابی آئے گی۔ ‘‘ (جامع الترمذی، رقم: 413)

ان احادیث مبارکہ کے مطالعے سے یہ آگہی نصیب ہوتی ہے کہ نماز نہ صرف خود ایک عظیم الشان عبادت ہے بلکہ یہ تمام اعمال کی درستگی کا مؤثر ترین ذریعہ بھی ہے۔ یہ تجربہ ہر شخص کر کے دیکھ لے کہ اگر وہ باقاعدگی سے نماز باجماعت ادا کرے گا اور خشوع وخضوع سے ادا کرے گا، تو اس کے تمام اعمال ٹھیک ہوتے چلے جائیں گے۔ اُس کی عقل اُسے صراط مستقیم پر لے جائے گی اور وہ برائیوں سے بچ جائے گا۔ سبحان اللہ! نماز واقعی اتنی مبارک چیز ہے جو انسان کی سیرت سازی میں بہترین کردار ادا کرتی ہے۔ جو لوگ اپنے بچوں کو اعلیٰ کریکٹر کا حامل دیکھنا چاہتے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو نماز باجماعت کا عادی بنائیں ۔ اس طرح ان کے بچوں کی تقدیر کے کواڑ کھل جائیں گے اور وہ ہر لحاظ سے مایۂ ناز مسلمان بنیں گے۔

امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے تھے کہ نمازی کو چاہئے کہ نمازاس طرح پڑھا کرے کہ اس کا وقت فوت نہ ہو اور نماز کے وقت کا فوت ہو جانا گھر اور مال دولت سے زیادہ عظیم چیز ہے۔ (موطاامام مالک)مطلب یہ تھا کہ گھر اور مال کی اتنی اہمیت نہیں جتنی کہ نماز کو وقت پرپڑھنے کی ہے، لہٰذا گھر بار اور مال ودولت میں لگ کر نماز کو قضا کرنا درست نہیں ۔

مختلف احادیث سے نماز کی فضیلت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زبانی معلوم ہوتی ہے :

نماز دین کا ستون ہے، نماز مومن کی معراج ہے، نمازایمان کی نشانی ہے، نماز شکر گزاری کا بہترین ذریعہ ہے، نماز میزان عمل ہے،

•ہر عمل نماز کا تابع ہے، روز قیامت پہلا سوال نماز کے بارے میں ہوگا، نمازی کے ساتھ ہر چیز خدا کی عبادت کرتی ہے،

•نمازی کا گھر آسمان والوں کے لئے نور ہے، نماز کے اثرات اور فوائد گناہوں سے دوری کا ذریعہ ہے، نمازشیطان کو دفع کرنے کا وسیلہ ہے، نماز بلاؤں سے دوری کا ذریعہ ہے۔ نمازوں کو چھوڑ دینا بہت ہی شدید گناہِ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے . اس لئے ابھی بھی وقت ہے . ہوش کے ناخن لیں اور اپنی دنیا اور آخرت دونوں سنوار لیں ۔

الله کریم ہمیں نمازوں کو ان کے وقت پر اداکرنے والا بنائے اوراہتمام نصیب فرمائے اور اس کے ساتھ ساتھ تمام اعمال میں خشوع و خضوع نصیب فرمائے (آمین)