محرم الحرام میں کرنے کے کام

محرم الحرام میں کرنے کے کام
اسلام ایک دین فطرت ہے اس کے تمام احکام اور اعمال فطرت کے عین مطابق ہیں حتیّٰ کے اسلام کے ماہ وسال میں بھی فطرت کی جھلک نمایا ں ہے ان کا حساب چاند سے کیا جا تا ہے جیسے جاہل آدمی کو بھی اس کے سمجھنے میں کوئی مشکل اور پریشانی نہیںہوتی۔
اسلامی سال کو قمری اور ہجری سال بھی کہا جا تا ہے ۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی خلافت کے زمانہ میں اکابر صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے مشورے اور تجویز سے ہجرت کے 18سال بعد باقاعدہ طور پر سن ہجری کی ابتداءفرمائی اسلامی سال اور ہجری سال کا آغاز محرم کے مہینہ سے ہوتا ہے ۔محرم کے مہینے کے بہت سے فضائل ہیں اس کی عظمت وفضلیت صرف اسلام میں ہی نہیں بلکہ اسلام سے پہلے کے دور میں بھی ثابت رہی ہے ۔
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا :….جس دن اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ آسمان وزمین بنائے اور اس کی گردش بارہ مہینوں کی جس ترتیب پر قائم کی ہے ،اس میں محرم سب سے پہلا مہینہ ہے ۔پھر عرب جاہلوں نے اپنی قومی مفادات کے پیش نظر مہینوں کی تعداد بدل دی مگر دس ہجری میں حجة الوداع کے موقع پر اصل ترتیب وہی کردی گئی ،جس طرح اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ نے اسے پیدا فرمایا تھا ۔(معارف القرآن)
اس سے معلوم ہوا کہ سال ہجری کی ترتیب تخلیقی اور قدرتی ہے اس میں محرم کا مہینہ پہلے نمبر پر ہے ۔
قرآن کریم نے بارہ مہینوں میں سے جن چار کی عزت وحرمت اور عظمت وشرافت کو خصوصیت کے ساتھ ذکر کیا ہے یہ مندرجہ ذیل ہیں :….(۱)ذوالحجہ(۲)ذوالقعدہ(۳)محرم الحرام (۴)اوررجب ۔
احادیث میں بھی ماہ محرم کے فضائل نقل کئے گئے ہیں ابوداو‘د کی روایت ہے ،ماہِ رمضان کے بعد سب سے افضل روزے محرم کے ہیں حضور اکرم ﷺ نے اسے ”شہر اللہ “یعنی اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کے مہینے کے لقب سے نواز اہے ۔
ماہ محرم اگر چہ پورا ہی حرمت و عظمت کا مہینہ ہے مگر اس کی دسویں تاریخ جسے”یوم عاشورہ“کہتے ہیں خصوصی برکات وسعاد ت کا دن ہے اس کی عظمت اہمیت کے پیش نظر حضور اکرم ﷺ نے اس دن روزہ رکھنے کی ترغیب فرمائی ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے میں نے نہیں دیکھا کہ رسول اللہ !ﷺ کسی دن روزہ رکھنے کا اہتما فرماتے ہوں اور اس کو دوسرے دن پر فضیلت دیتے ہوں ،سوائے یوم عاشورہ اور رمضان کے روزوں کے ۔
چونکہ دس محرم کو یہود بھی روزہ رکھتے تھے اس لئے مشابہت سے بچنے کے لئے دس محرم کے روزے کے ساتھ نویں محرم یا گیارہویں محرم کو بھی روزہ رکھنا چاہئے۔
مند رجہ بالا روایا ت سے محرم کی فضیلت روزے روشن کی طرح واضح ہے اس لئے کسی فرقے کے پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر اس مہینے کو منحوس نہ سمجھیں اور اس میں شادی بیاہ کرنے کو گناہ بھی نہ سمجھیں ۔
محرم میں کرنے کے کام:….
(۱)….محرم اورہر اسلامی مہینے کے آغاز میں نیا چاند دیکھ کر یہ دعا پڑھنی چاہئے :….
اللّٰھُمَّ اَھِلَّہ‘ عَلَی±نَا بِا ل±یُم±نِ وَال±اِی±مَانِ وَالسَّلَا مّةِ وَال±اِس±لَامِ رَبِّی± و َرَبُّکَ اللّٰہ۔
”اے اللہ! اس چاند کو ہم پر برکت ،ایمان ،سلامتی اور اسلام کے ساتھ طلوع فرما،اے چاند میرا ور تیرا پروردگار اللہ ہی ہے ۔“
(۲)….محرم سے سال نو کا آغاز ہو تا ہے اس لئے شریعت کے احکام پر کاربند رہنے کا پورے جو ش جذبے سے تہیہ کرنا چاہےے ۔
(۳)….بالغ ہونے سے لے کر یکم محرم تک سابقہ تما م زندگی کا احتساب کرنا چاہےے اور اللہ تعالیٰ کے حقوق کو بندوں کے حقوق میں ہر قسم کی کوتا ہی کا علمائے کرام کی رہنمائی میں ہر ممکن طریقے سے ازالہ کر نا چاہےے ۔
(۴)….اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کے احکام پر عمل کرنے کی خاطر صالح لوگوں کی صحبت اختیار کر نا چاہےے۔
(۵)….محرم الحرام کے مہینے میں شادی بیاہ نہ کرنے کے سلسلے میں جو پروپیگنڈہ کیا جا تا ہے مناسب انداز میں اس کی اصلاح کرنے کی کوشش کر نی چاہےے ۔
(۶)….یہودونصاریٰ کی مشابہت اور ان کی بری تہذیب سے بچ کر اسلامی تہذیب کو سینے سے لگانا چاہےے۔
(۷)نیاسال سے اپنے روٹھے ہوئے رب کی خوشنودی اور رضامندی کی ہرممکن کو شش کرنی چاہےے تاکہ دنیا اور آخرت کے وبالس ے بچ سکیں ۔