نئے سال (New Year) کی آمد پر خوشی منانا


نئے سال (New Year) کی آمد پر خوشی منانا

مسئلہ (۲۲): نئے سال کی آمد پر جو خوشی منائی جاتی ہے، اور اس خوشی کے اظہار کیلئے جو افعال اختیار کئے جاتے ہیں مثلاً: پٹاخے پھوڑنا، تالیاں بجانا، سیٹیاں بجانا، ناچ گانا کرنا، Happy New Year کہنا ، یا نئے سال کی مبارکبادی دینے کیلئے موبائل سے ایک دوسرے کو SMS بھیجنا وغیرہ ،یہ سب ناجائز ہیں، اور اس میں شرکت یہود ونصاری کی مشابہت اختیار کرنا ہے، جس پر سخت وعید وارد ہوئی ہے۔ (۱) الحجۃ علی ما قلنا:
(۱) ما فی ’’ السنن أبی داود ‘‘: لقولہ علیہ السلام:’’ من تشبہ بقوم فہو منہم‘‘۔
(ص: ۵۵۹)
ما فی ’’ مشکوٰۃ المصابیح ‘‘: عن ابن عباس قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’أبغض الناس إلی اللہ ثلثۃ ؛ ملحد في الحرم ، مبتغ في الإسلام سنۃ الجاہلیۃ ، ومطلب دم امرئ مسلم بغیر حق لیہریق دمہ ‘‘ ۔ رواہ البخاري ۔ (ص : ۲۷)
(آپ کے مسائل اور ان کا حل: ۸/۱۲۹)

پہلی جنوری کو سب ایک دوسرے کو خوشی کا اظہار کرتے ہیں اور ہیپی نیو اِیئر(happy new year.)کا میسیج بھی بھیجتے ہیں، تو کیا ہم بھی اس کے جواب میں ہیپی نیو اِیئر کہہ سکتے ہیں؟ کیا ایسا کہنا حرام ہے؟ کیا ایسا کہنے سے ایمان ختم ہو جائے گا؟
Published on: Feb 21, 2017
جواب # 148106
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 528-535/L=5/1438
ہیپی نیو ایر (happy new year) کہنا حرام تو نہیں اور نہ ہی ایسا کہنے سے آدمی ایمان سے خارج ہوتا ہے، تاہم پہلی جنوری کو ہیپی نیو ایر کہنا نصاریٰ وغیرہ کا طریقہ ہے، اس لیے ”ہیپی نیو ایئر“ کہنے سے احتراز کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند