عیادت مریض، اورمریض کو یوں دعا دے

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَعُودُ مَرِيضًا لَمْ يَحْضُرْ أَجَلُهُ فَيَقُولُ سَبْعَ مَرَّاتٍ: أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ، ‏‏‏‏‏‏رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا عُوفِيَ، ۔

عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو مسلمان بندہ کسی ایسے مریض کی عیادت کرے جس کی موت کا ابھی وقت نہ ہوا ہو اور سات بار یہ دعا پڑھے «أسأل اللہ العظيم رب العرش العظيم أن يشفيك» میں عظمت والے اللہ اور عظیم عرش کے مالک سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تمہیں اچھا کر دے تو ضرور اس کی شفاء ہوجاتی ہے۔ (سنن الترمذی – طب کا بیان – حدیث نمبر 2083)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تعلیم بھی دی ہے کہ کوئی شخص عیادت کو جائے تو مریض کیلئے دعا کرے۔نبی رحمت، شفیع اُمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عادت کریمہ یہ تھی کہ جب کسی مریض کی عیادت کو تشریف لے جاتے تو یہ فرماتے:

لَا بَأْسَ طُہُوْرٌ اِنْ شَآءَاللہ تَعَالٰی

(کوئی حرج کی بات نہیں اللّٰہ تعالیٰ نے چاہا تو یہ مرض (گناہوں سے) پاک کرنے والا ہے) (بخاري، کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ فی الاسلام، ۲ / ۵۰۵،حدیث ۳۶۱۶)

بیمار آدمی کی مزاج پرسی کرنا عیادت مریض کہاجاتا ہے یہ بڑا اہم اخلاقی فریضہ ہے اوربیماروں کی عیادت اور مزاج پرسی سنتِ مؤکدہ ہے۔ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللی علیہ و سلم نے ہمیں مریضوں کی عیادت کا حکم دیا (متفق علیہ، بخاری: 5635، مسلم: 2066)

عیادت کا لفظ عود سے نکلا ہے جس کالفظی مطلب لوٹنا اور رجوع کرنا ہے چونکہ بیمار کی عیادت کرنے والا بیمار کی طرف گاہے بگاہے آتا ہے اور رجوع کرتا ہے اس لیے یہ لفظ انہی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔

عیادت کا مفہوم بہ لحاظ مرض:

عیادت کیلئے کسی سخت مرض کی خصوصیت بھی نہیں ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ جب کوئی شخص صاحب فراش ہوجائے، تب اس کی عیادت کی جائے۔ محض معمولی مرض میں بھی عیادت کرنی چاہئے۔

اسلام میں مریض کی عیادت کو بڑی اہمیت اورفضیلت حاصل ہے، بیمار پرسی کرنا، مریض کو تسلی دینا اورہمدردی ظاہر کرنا اونچے درجے کا نیک عمل اور مقبول ترین عبادت ہے اوراس کی وجہ یہ ہے کہ سوسائٹی میں جذبۂ الفت اس وقت پیدا ہوتا ہے جب حاجت مندوں کی معاونت کی جائے اور جو کام شہری زندگی کو سنوارتے ہیں وہ اللہ تعالی کو پسند ہیں اور عیادت رشتہ الفت پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے؛ اس لیے اس میں بڑا اجر و ثواب رکھا گیا ہے۔

رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی قیامت کے دن (بیمار پرسی میں کوتاہی کرنے والوں سے) فرمائے گا کہ اے آدم کے بیٹے ! میں بیمار پڑا تھا، مگر تونے مجھے نہ پوچھا! بندہ عرض کرے گا اے میرے رب میں آپ کو کیسے پوچھتا؟ آپ تو جہانوں کے پالنہار ہیں ؛ یعنی بیماری سے پاک ہیں، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تو نہیں جانتا تھا کہ میرا فلاں بندہ بیمار پڑا ؛لیکن تونے اسے نہ پوچھا، کیا تو نہیں جانتا تھا کہ اگر تو اس کی بیمار پرسی کرتا تو تومجھے اس کے پاس پاتا۔ مسلم،باب فض عیادۃ المر یض،حدیث نمبر: ۴۶۶۱۔

حضرت علی ؓ روایت کرتے ہیں میں نے رسول اﷲ ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے فرمایا جو مسلمان صبح کے وقت کسی مسلمان کی عیادت کرتا ہے ستر ہزار فرشتے شام تک اس کے لیے مصروف دعا رہتے ہیں اور اگر شام کے وقت عیادت کرتا ہے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے دعا کرتے ہیں اس کے لیے جنت میں ایک باغ مقرر کردیا جاتا ہے۔(ترمذی۔ ابو داؤد)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کسی مریض کے پاس جاؤ تو موت کے بارے میں اس کی فکر کو دور کردو، اس لئے کہ یہ بات اس کے دل کو خوش کرے گی“۔ (ترمذدی ابو اب الطب معجم 35، باب تطیب نفس المریض)

حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مریض سے کہا جائے کہ آپ فکر نہ کریں، انشاء اللہ آپ اچھے ہوجائیں گے۔ آپ زندہ رہیں گے۔ تعلیم یہ دی گئی ہے کہ مریض کے سامنے اس کے دل کو خوش کرنے والی باتیں کی جائیں۔ ایسی باتیں نہ کی جائیں جو اس کے دل کو تکلیف پہنچانے والی ہوں یا اس کے فکر و اندیشہ میں اضافہ کرنے والی ہوں۔ مجھے ذاتی تجربہ ہے کہ عیادت کرنے والے شاید بے شعوری کی حالت میں اس تعلیم کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر میں کسی کی عیادت کیلئے جاؤں اور اس سے کہوں کہ میرے فلاں عزیز اسی مرض میں مرے تھے؟ آپ غو کریں کہ اس بات سے مریض کا دل خوش ہوگا یا اس کے فکر و اندیشہ میں اضافہ؟

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”عیادت مریض کی تکمیل یہ ہے کہ تم میں کا کوئی شخص اپنا ہاتھ اس کی پیشانی پر یا یہ فرمایا کہ اس کے ہاتھ پر رکھے اور پوچھے کہ مزاج کیسا ہے؟ اور تمہارے سلام کی تکمیل تمہارے درمیان مصافحہ ہے“۔ (جامع ترمذی، ابواب الاستئذان، باب ماجاء فی الصافحۃ معجم 31)

اس عمل سے مریض سمجھتا ہے کہ عیادت کرنے والا شخص اس کا ہمدرد اور بہی خواہ ہے اور واقعی یہ چاہتا ہے کہ مریض کو صحت حاصل ہوجائے۔ اس خیال سے اس کا دل خوش ہوتا ہے۔

پریشان حال لوگوں کی دعائیں اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے۔ حالت مرض میں مومن صابر کی طرف اللہ کی رحمت متوجہ ہوتی ہے، اس لئے اس کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مریض سے دعا طلبی کی تعلیم بھی دی گئی ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مریضوں کی عیادت کرو اور ان سے کہو کہ وہ تمہارے لئے دعا کریں کیونکہ بیمار کی دعا قبول کی جاتی ہے اور اس کے گناہ بخشے جاتے ہیں۔ (الترغیب والترہیب، بحوالہ طبرانی)

جس شخص کے گناہ بخش دیئے گئے ہوں، اس کی دعاؤں کی مقبولیت کی توقع بڑھ جاتی ہے۔ مریض جب تک تندرُست نہ ہوجائے اس کی کوئی دُعا رَد نہیں ہوتی (الترغیب والتر ھیب،کتاب الجنائز ومایتقد مہا، الترغیب فی عیادۃ المرضی و تاکید ھا والترغیب فی دعاء المریض، ۴ / ۱۶۵،حدیث۵۳۴۴)

عیادت کے چند آداب

٭مریض کے پاس مناسب وقت میں جائیں اورمریض کے گھر میں نظروں کی حفاظت کریں۔

٭ زیادہ دیر نہ بیٹھیں، جس سے اسے گرانی ہو ؛اگر کوئی مریض کسی سے بے تکلفی رکھتا ہے اور وہ اس کا خاص دوست و ہمدرد ہے تو وہ زیادہ دیر بیٹھ کر اسے تسلی پہنچانا چاہے تو پہنچا سکتا ہے، اس سے تسلی اور ہمدردی کی باتیں کریں۔

٭اگراسے تکلیف نہ ہوتواس کے پیشانی پر ہاتھ پھیریں

٭پہلے اس کا حال دریافت کریں جب وہ اپنے تکلیف بیان کردے تو اس کے سامنے “لَابَأسَ طُھُوْر إِنْ شَاءَ اللہ” کہیں، یعنی اس تکلیف سے آپ کا کوئی نقصان نہ ہوگا اورآپ کے لیے تکلیف انشاء اللہ آپ سے گناہوں سے پاک ہونے کا ذریعہ بنے گی۔

٭اس پر دعائے صحت پڑھ کر دم کرے

٭اگر وسعت وگنجائش ہو تواس کے پاس ایسی کھانے کی چیز لے جائے جس کو وہ پسند کرتا ہو۔

٭مریض کی عیادت کرنا سنت ہے ا گر معلوم ہے کہ عیادت کے لیے جانے سے اُس بیمار پر گراں (یعنی ناگوار) گزرے گا، ایسی حالت میں عیادت کے لیے مت جایئے۔ بیمار کی عیادت و مزاج پرسی صرف اللہ کی خوشنودی اور اس کی رضا کے حصول کے لیے ہو، کسی دنیاوی غرض اور فائدے کے لیے نہ ہو، اور نہ اس لیے کہ شکائت سے محفوظ رہے، بلکہ محبت اور بھائی چارگی کے حق کی ادائیگی کے لیے ہو۔

بیماروں کی عیادت اور خدمت ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے، اور دین اسلام نے اس کی بڑی ترغیب دی ہے، یہاں تک کہ مسلمان اپنی بیماری کے زمانے میں اسلامی اخوت اور محبت کا ہر وقت احساس کرتا رہتا ہے، اس کا مرض بھی ہلکا ہوتا رہتا ہے، اور بعض وہ چیزیں جس سے وہ محروم ہو گیا اس کا بدلہ بھی اس کو ملتا رہتا ہے۔ اور اپنے دینی بھائیوں کی محبت کا اندر ہی اندر احساس بھی شبنم بن ر اس کے سینہ کو ٹھنڈا کرتی ہے، اور مسلمان بھائیوں کی اس کے ساتھ ہمدردی و غمگساری اس کے دل میں مسرت و شادمانی کے جذبہ کو ابھارتی ہے۔

اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو اس مبارک سنت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائیں اللہ کریم تمام بیماروں کو صحت و شفاء نصیب فرمائیں۔ آمین یارب العٰلمین وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العٰلمین۔

Dars e Hadees Hadees 40 عیادت مریض اورمریض کو یوں دعا دے Visit the patient and pray for the patient ویڈیو

Please watch full video, like and share Dars e Hadees Hadees 40 عیادت مریض اورمریض کو یوں دعا دے Visit the patient and pray for the patient. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 07:58

https://youtu.be/CfOA7qktZK4