آبرو (شرمگاہ) کی حفاظت

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَنْظُرُ الرَّجُلُ إِلَى عَوْرَةِ الرَّجُلِ، وَلَا الْمَرْأَةُ إِلَى عَوْرَةِ الْمَرْأَةِ (رواه مسلم)

سیدنا حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ!ﷺنے فرمایا: ’’کوئی مرد کسی دوسرے مرد کی شرم گاہ کو نہ دیکھے اورنہ کوئی عورت کسی دوسری عورت کی شرمگا ہ کودیکھے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔

آج بے حیائی کا دور دورہ ہے، دنیا گناہوں کے سمندر میں غرق ہے، چاروں طرف فحاشی پھیلی ہوئی ہے، یقینا اس کے بہت سے اسباب ہیں، مگراس کاایک سبب بدنظری اور نظر کی بے احتیاطی بھی ہے، یہ ایک ایسا ہتھیار ہے جس کو شیطان انسان کے ہاتھ میں دے کر پوری طرح مطمئن ہوچکا ہے، اب اسے کبھی کسی طاغوتی منصوبے کو بروئے کارلانے میں زیادہ جدوجہد نہیں کرنی پڑتی، یہ بدنظری خود بخود اس کی آرزوؤں کی خاطر خواہ تکمیل کردیتی ہے۔ نظر کی حفاظت میں کوتاہی بے شرمی کی بنیاد، فتنہ و فساد کا موٴثر ذریعہ اور منکرات و معاصی کا سب سے بڑا محرک ہے،یہ حدیث ایک بہت اہم مسئلہ کے بارے میں رہنمائی کرتی ہے،جس کوجاننااور اس پر عمل کرنا ہم پر واجب ہے۔انسان چاہے مرد ہو یا عورت،اس کے حاصل کرنا اور اس پر عمل کرنا ہم پرواجب ہے۔ اس کے پاس شرم گاہ چھپانے کی چیز ہے،جس کا پردہ کرنا ضروری ہے، اسی طرح دوسرےشخص پر واجب ہے کہ وہ اس سے نگاہ پست رکھے۔

قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے:

قُلْ لِلْمُوٴْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِن اَبصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوا فُرُوجَہم ذٰلِکَ اَزْکٰی لہم

آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے زیادہ صفائی کی بات ہے۔

بدنظری کا حاصل یہ ہے کہ کسی غیرمحرم پر نگاہ ڈالنا، بالخصوص جبکہ شہوت کے ساتھ نگاہ ڈالی جائے، یا لذت حاصل کرنے کے لیے نگاہ ڈالی جائے خواہ غیرمحرم کی تصویر کیوں نہ ہو۔ اور ایسی چیز کو دیکھنا جس سے شریعت نے روکا ہو۔

قرآن وحدیث میں وارد حکم کا تعلق ایک مرد کا دوسرےمرد سےاورایک عورت کا دوسری عورت سے متعلق ہے۔ لہٰذا کسی آدمی کا عورت کے ستر کو دیکھنے اور کسی عورت کا کسی مردکے ستر کی جگہ دیکھنے سے متعلق بدرجۂ اولیٰ وہی حکم ہوا جو حکم ایک مرد کا دوسرےمرد اور ایک عورت کا دوسری عورت کے ستر کی جگہ دیکھنے سے متعلق ہے۔شرم گاہ دیکھنا یہ بھی بدنظری کی صورت ہے، یہ کسی بھی طرح جائز نہیں کہ انسان کسی کی شرمگاہ دیکھے اس سے بے شمار نقصانات پیدا ہوتے ہیں۔ شریعت نے تو میاں بیوی کے لیے اور خود انسان کے لیے ہدایت کی ہے کہ وہ ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھنے اور اپنی شرمگاہ دیکھنے سے پرہیز کریں۔

جب ہم نے اس کا حکم جان لیاتو ہم پر ضرروی ہے کہ اپنی شرم واں کی حفاظت کریں اور اس کو چھپائیں، تاکہ لوگ اسے نہ دیکھ سکیں اور اس معاملے میں کبھی بھی سستی سے کام نہ لیں، چاہے اس کا تعلق دیکھنے سے وا یا چھونے سے۔ اور ہم اس بات کو جان لیں کہ یہ ایسا معاملہ ہے، جس کے بارے میں کسی بھی حال میں سستی، مذاق اور تسامح( درگزرکرنا )جائز نہیں ہے۔

حضرتِ ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے جس شخص کو اس کی زبان اور اس کی شرم گاہ کے شر سے بچالیا وہ جنت میں داخل ہوگا‘‘۔(ترمذی)

اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حیا کرنے والا اور سترپوشی پسند کرنے والا ہے۔ اس لیے جب تم میں سے کوئی غسل کا ارادہ کرے تو کسی چیز سے آڑ کرلے۔

مگر افسوس کہ تنہائی میں ہم کیا اہتمام کرتے بلکہ آج دریاؤں، سمندر کے ساحل پر بھی ہم ستر کا خیال نہیں کرتے۔ یا درکھئے والدین کے اعمال و اخلاق کا اولاد پر بہت اثر پڑتا ہے اگر ہم شرم و حیا کے تقاضوں پر عمل پیرا ہوں گے تو ہماری اولاد بھی انھیں صفات و خصائل کی حامل ہوگی اوراگر ہم شرم و حیا کا خیال نہ رکھیں گے تو اولاد میں بھی اس طرح کے خراب جراثیم سرایت کرجائیں گے۔

اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو ان کے اصل مقام و مرتبے سے ہمکنار کیا۔ اس کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، عورت کو وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مضبوط کیا۔ اسلام کے معاشرتی نظام کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں خاندان کے عناصر کی تعداد بہت وسیع ہے۔ اسلام نے اس حوالے سے جس اہتمام کے ساتھ احکام بیان کیے ہیں، اگر حقیقتاً مسلمان ان سے آگاہ ہو جائیں، ان پر اسی طرح ایمان رکھیں جس طرح ایمان رکھنے کا حق ہے اور حقیقی طور پر ان کا نفاذ کر لیں تو ایک مضبوط، خوشحال اور باہمی محبت کا خوگر خاندان تشکیل پا سکتا ہے۔ مغرب اور اسلام کے تصور خاندان میں یہ فرق ہے کہ مغرب میں صرف ایک مرد اور ایک عورت کے جوڑے پر مبنی ہے اور بیٹے، بیٹیاں جوانی کو پہنچتے ہی اپنی راہ لیتے ہیں۔ بچوں کے جوان ہونے کے ساتھ ہی والدین کا ان سے کوئی عملی تعلق نہیں رہتا۔ اسلام میں خاندان سمٹا اور سکڑا ہوا نہیں بلکہ وسیع اور پھیلا ہوا ہے۔ دنیا میں اسلام سے بڑھ کر کوئی مذہب بے حیائیوں پر روک لگانے والا نہیں ہے۔ قرآن و حدیث میں فحاشی کی بنیاد یعنی آنکھ کی بے احتیاطی کو سختی سے قابو میں کرنے کی تلقین کی گئی ہے یہ ایسی بنیاد ہے اگر صرف اس پر ہی قابو پالیا جائے تو ساری بے حیائیاں دنیا سے رخصت ہوسکتی ہیں۔

Dars e Hadees Hadith 24 Hadees 24 Abro Sharamgah Ki Hifazat Protecting the private parts Umar Galler ویڈیو

Please watch full video, like and share Dars e Hadees Hadith 24 Hadees 24 Abro Sharamgah Ki Hifazat Protecting the private parts Umar Galler. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 06:48

https://youtu.be/rPN5hm6-xXM